غیر منقسم ہندوستان کی عظیم وقدیم ترین خانقاہ”خانقاہ عالیہ قادریہ برکاتہ مارہرہ شریف” کے تحت چلنے والے ادارہ “جامعہ احسن البرکات” کے وسیع و عریض گراونڈ میں یوم آزادی کی مناسبت سے ایک ثقافتی پروگرام منعقد کیا گیا،جس میں جامعہ کے سرپرست حضور رفیق ملت (ابا حضور) سید شاہ نجیب حیدر نوری برکاتی مد ظلہ النورانی ورعاہ اور جامعہ کے تمام اساتذہ اور طلبہ نے شرکت کی-صاحب سجادہ(جنہیں ہم تمام طلبہ اور اساتذۂ جامعہ پیار کی بولی میں ابا حضور کہتے ہیں) نے اپنے مبارک ہاتھوں سے پرچم کشائی فرمائی، اور جامعہ کے دو شاہین صفت طلبہ (محمد برکت علی برکاتی راجستھانی درجہ سادسہ اور محمد اکرم علی برکاتی گجراتی درجہ اعدادیہ) نے شاعرمشرق علامہ ڈاکٹر اقبال کا لکھا ہوا مشہور زمانہ ترانۂ ہندی “سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا… ہم بلبلیں ہیں اس کی یہ گلستاں ہمارا” اپنی دل نشیں اور اچھوتے انداز میں پیش کیا- اس کے بعد جامعہ کے سرپرست صاحب سجادہ حضور رفیق ملت نے جنگ آزادی کا مطلب سمجھایا اور تحریک آزادی میں علمائے اہلسنت کی قربانیوں پر سیر حاصل گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ اس ملک کو آزاد کرانے میں ہمارے علما اور ہمارے آباء و اجداد نے بہت ساری قربانیاں دی ہیں ملک ہندوستان ہمارا ہے اور اس ملک میں ہمارے آباء واجداد اور اولیائے کرام کے مزارات ہیں- الحمدللہ ہم بائی چوائز ہندوستانی ہیں اور اخیر میں صاحب سجادہ (ابا حضور) حضور رفیق ملت نے اپنی گفتگو کے دوران مجھ احقر کو نام لے کر پکارا کہ محمد ہاشم برکاتی سلمہ جہاں بھی ہوں آگے آئیں، جیسے ہی ابا حضور کی زبان مبارک سے اپنا نام سنا دل باغ باغ سا ہوگیا اور فوراً آگے آیا پھر ابا حضور نے مائک میں بتایا کہ ہاشم برکاتی نے ابھی حال ہی میں جو مضمون لکھا تھا اسے میں نے حضور امین ملت،حضور شرف ملت، احمد مجتبیٰ صدیقی اور جناب عتیق برکاتی کانپوری اور اس کے علاوہ بڑے بڑے ادیبوں کے پاس بھیجا جن کو آپ جانتے بھی نہیں ہیں سب نے اس مضمون کی خوب خوب تعریف کی،اور شرف ملت نے خصوصی طور پر دادو تحسین سے نوازا اور کہاکہ ماشاءاللہ بہت خوب اللہ تعالٰی میرے بچے کو سلامت رکھے اور حضور امین ملت مد ظلہ النورانی ورعاہ نے دعائیہ وحوصلہ افزا کلمات سے نوازتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ میں اس وقت مارہرہ شریف میں نہیں ہوں ورنہ میں خود اس بچہ کو انعام و اکرام سے نوازتا. آپ میری طرف سے اس بچہ کو 1100 دے دینا. آپ نے یہ کلمات ارشاد فرماتے ہوئے 1100 گیارہ سو روپیے اپنی جیب سے نکالے اور مجھے عطا فرمایا. اس کے بعد دوبارہ 1100 نکالا اور جامعہ کے پرنسپل استاذگرامی وقار حضرت مولانا عرفان ازہری صاحب قبلہ کو دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ جامعہ کی طرف سے آپ اپنے ہاتھ سے اس بچے کو بطور انعام دے دیجیے. اس کے بعد جب فقیر انعام حاصل کرکے جانے لگا تو آپ نے اپنے پیارے اور مخصوص لہجے میں ارشاد فرمایا کہ بیٹا ابھی کہاں جا رہے ہو؟ تو فقیر وہیں کھڑا ہو گیا بعدہ ابا حضور نے اپنے گلے سے رومال نکالا اور فرمایا کہ یہ مدینہ شریف کا رومال ہے میں اپنی طرف سے یہ رومال عطا کرتا ہوں یہ کہتے ہوئے اپنے مبارک ہاتھوں سے میرے کندھے پر رومال رکھ دیا اور دعائیہ کلمات سے نوازتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ آپ کے قلم اور آپ کی زبان(چونکہ ابا حضور کے سامنے کئی مرتبہ تقریر کرنے کا بھی شرف حاصل ہوا ہے اور آپ میری تقریر کو کافی پسند بھی فرماتے ہیں) دونوں کو تقویت عطا فرمائے، اور اللہ تعالیٰ آپ کی تمام تر پریشانیوں کو دور فرمائے- ابا حضور کے یہ جملے سن کر فقیر کے دل کا گوشہ گوشہ منور ہو گیا اس وقت مجھے یقین ہو گیا کہ آج کے بعد ان شاءاللہ کبھی بھی فقیر کو کم از کم کوئی بڑی پریشانی لاحق نہیں ہوگی- پھر ابا حضور نے نصیحت فرماتے ہوئے کہا کہ شاگرد چاہے جتنا بھی قابل ہو جائے اپنے استاذ کے سامنے ہمیشہ چھوٹا سا چوزہ ہی رہتا ہے (چونکہ میری اس تمام کامیابی کے پیچھے خصوصی طور پر ہمارے مشفق و مہربان استاد حضرت علامہ مفتی شاداب امجدی صاحب کا بہت بڑا ہاتھ ہے) اس کے بعد ابا حضور نے مفتی صاحب قبلہ کو بھی انعام و اکرام سے نوازا اور مفتی صاحب قبلہ کو بھی مدینہ منورہ کا مصلی عطا فرمایا. اور ارشاد فرمایا کہ آپ اس مصلی پر نماز پڑھ کر اپنے شاگردوں کے لئے دعا فرمایا کریں. اسکے بعد جامعہ کے کانفرنس ہال میں بیت بازی کا مقابلہ ہوا اس میں اول پوزیشن جماعت اعدادیہ نے حاصل کی اور دوم پوزیشن جماعت خامسہ نے حاصل کی. اول اور دوم پوزیشن حاصل کرنے والی ٹیموں کو بھی جامعہ کی طرف سے گراں قدر انعام و اکرام سے نوازا گیا-
صلوٰة و سلام اور دعا پر پروگرام تکمیل کو پہنچا-
محمدہاشم رضابرکاتی متعلم درجۂ فضیلت: جامعہ احسن البرکات مارہرہ شریف،ایٹہ (یوپی)