ہے میرے پاس شہ ذی وقار کا تعویذ
یہ میرے دل کے لیے ہے قرار کا تعویذ
ذرا سا پوچھ کے دیکھو کلاہ خالد سے
کہ کیسا کام میں آیا تھا یار کا تعویذ
حضور شافع محشر کی ایک چشم کرم
ہے اپنے واسطے روز شمار کا تعویذ
پہاڑ غم کے نہ کیوں اپنے آپ گر جائیں
ہے بازؤں پہ مرے غم گسار کا تعویذ
بلائیں دیکھتے ہی چل پڑی تھیں الٹے قدم
دکھا رہا ہے کرامت یوں یار کا تعویذ
ہے جو غبار در مصطفائی سے منسوب
اے کاش ہم کو ملے اس غبار کا تعویذ
خدا کا نور مشیت بھی ساتھ ہو میرے
اگر ہو ساتھ میں رحمت شعار کا تعویذ
تمام درد و الم دل سے میرے مٹ جائیں
کوءی تو لا کے دے ان کے دیار کا تعویذ
امام عشق و محبت سے منسلک ہے جو
بڑھائے عشق نبی اس مزار کا تعویذ
تمام اہل تکبر نے گھٹنے ٹیک دئے
اثر دکھاتا ہے یوں انکسار کا تعویذ
ہے کافی میری ہدایت کے واسطے” عینی “
مرے گلے میں بندھا چار یار کا تعویذ
۔۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی