بلاشبہ اسلام میں مسجدوں کی بڑی اہمیت اور عظمت ہے، اس لئے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی عبادت و بندگی، اس کے ذکر اور قرآن پاک کی تلاوت کا مقام ہیں، جس جگہ اللہ تعالی کو یاد کیا جائے، بندگی کے سجدے ادا کئے جائیں اور اللہ تعالی کو پکارا جائے، اس جگہ سے بڑھ کر اور کون سی جگہ ہوسکتی ہے! جس طرح انسانوں کا نصیب ہوتا ہے اسی طرح زمین کے ٹکڑوں کا بھی نصیب ہوتا ہے، ہر زمین کے ٹکڑے کا مقدر اللہ کا گھر بننا نہیں ہے، اللہ پاک زمین کے جس حصے کو چاہتا ہے اپنا گھر بنانے کیلئے چن لیتا ہے اور وہ زمین کا ٹکڑا عزت، شرف اور عظمت حاصل کرلیتاہے،
اللہ تبارک وتعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے:
“اِنَّمَا یَعْمُرُ مَسٰجِدَ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ اَقَامَ الصَّلٰوةَ وَ اٰتَى الزَّكٰوةَ وَ لَمْ یَخْشَ اِلَّا اللّٰهَ “
ترجمہ: اللہ کی مسجدوں کو وہی آباد کرتے ہیں جو اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان لاتے ہیں اور نما ز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے”۔یعنی مسجدیں آباد کرنا، ان کی تعمیر کرنا، تعمیر کا بندوبست کرنا، اس کے لئے فکر کرنا، ان کی دیکھ بھال رکھنا، یہ سب ایمان کی علامتیں ہیں اور ایسے شخص کیلئے اللہ کی طرف سے ایمان کی گواہی ہے۔
مذکورہ آیت میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ مسجدیں آباد کرنے کے مستحق مؤمنین ہیں ، مسجدوں کو آباد کرنے میں یہ اُمور بھی داخل ہیں : جھاڑو دینا، صفائی کرنا، روشنی کرنا اور مسجدوں کو دنیا کی باتوں سے اور ایسی چیزوں سے محفوظ رکھنا جن کے لئے وہ نہیں بنائی گئیں ، مسجدیں دراصل عبادت وریاضت اور ذکر واذکار بالخصوص نماز پنجگانہ ادا کرنے کے لئے بنائی جاتی ہیں۔تعمیر مساجد کی ترغیب کے لیے حدیث پاک میں آتا ہے:
’’من بنی للّٰه مسجدا بنی اﷲ لہ بیتا فی الجنۃ‘‘
یعنی: جو اللہ (کی رضاجوئی) کیلئے مسجد بنائے گا، اللہ کریم اس کیلئے جنت میں گھر بنا دیےگا۔ایک روایت میں ہے کہ جو شخص کوئی مسجد بنائے خواہ وہ پرندے کے گھونسلے کے برابر ہو یا اس سے بھی چھوٹی ہو یعنی کتنی ہی سادہ اور چھوٹی کیوں نہ ہو، اللہ تعالیٰ اس کیلئے جنت میں ایک گھر بنا دے گا۔ حضور نبی کریمﷺ نے مساجد کو جنت کا باغ قرار دیا۔ مسجد جانیوالے کو حج و عمرہ کے ثواب کا مستحق قرار دیا۔ تعمیر مسجد کو صدقۂ جاریہ فرمایا، مساجد کو اللہ کا گھر فرمایا، مسجد کی ضروریات پوری کرنے پر اجر و ثواب کا اعلان کیا، مسجد کے کاموں کیلئے دوسروں کو متوجہ کیا، مسجد کے پڑوس کو باعث فضیلت قرار دیا، مساجد کو پرہیز گاروں کا ٹھکانہ قرار دیا۔
اللہ تعالیٰ اس “جیلانی مسجد” کی تعمیر میں ہر لحاظ سے حصہ لینے والوں کیلئے اور ان کے جملہ مرحومین کے لیے صدقہ جاریہ بنائے اور اس مسجد کی تعمیر میں جن حضرات نے دامے درمے قدمے سخنے جس طرح بھی حصہ لیا ان کو اجر عظیم عطا فرمائے آمین.
مسجدوں کی تعمیر کرنے پر رسول اللہ ﷺ نے جنت کا وعدہ فرمایا،ارشاد نبوی ﷺہے:’’ جس شخص نے اللہ کی رضاکے لئے مسجد بنائی اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں محل تعمیر فرمائے گا۔ (بخاری ومسلم)مسجد کی طرف اٹھنے والے ہرقدم پرایک نیکی لکھے جانے،ایک گناہ معاف ہونے اورجنت میں ایک درجہ بلند ہونے کی بشارت دی گئی ہے۔
جب مساجد کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف کرتے ہوئے انہیں اللہ کاگھر کہاگیا ہے تو ظاہر سی بات ہے کہ مساجد کی صرف ظاہری تعمیر کافی نہیں بلکہ اس کی باطنی تعمیر اور ان کو اپنے سجدوں سے آباد کرنا بھی ازحد ضروری ہے اور قرآن میں مساجد کو آباد کرنے کے تعلق سے ارشادربانی ہے کہ
“مساجد کو وہی لوگ آبادکرتے ہیں جو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں ، آخرت کے دن پر یقین رکھتے ہیں ، نماز قائم کرتے ہیں ،زکوٰۃ اداکرتے ہیں اور اللہ سے ڈرتے ہیں” [مفہوم قرآن] مسجد کی آبادی دو طرح سے ہوتی ہے ،ایک ظاہری آبادی ،دوسری باطنی آبادی ۔ظاہری آبادی یہ ہے کہ مسجد کے لئے کوئی زمین خرید ی جائے ، اس پر ایک عمارت کھڑی کی جائے ،پھر اس میں وضو وغیرہ کے لئے پانی کا انتظام کردیاجائے ۔ اور مسجد کی باطنی آبادی یہ ہے کہ اس کے اندر ہر وقت اللہ کی صدا بلند ہوتی رہے ۔ نماز ہوتی ہو، تلاوت ہوتی ہو، ذکر کے حلقے لگے ہوں ،تعلیم کے حلقے ہوں،دعوت وتبلیغ کی فکریں ہوتی ہوں، نمازیوں کی تعداد بڑھانے کی کوششیں ہوتی ہوں۔ مسجد کی یہ ظاہری آبادی (تعمیر ) تو ہر کوئی کرتاہے ۔مگرمسجد کی باطنی آبادی کی طرف بہت کم لوگ توجہ دیتے ہیں ۔اس لیے ہم سبھی مسلمانوں کو چاہییے کہ ہم اپنی مساجد کو سجدوں سے آباد کریں، نمازپنجگانہ باجماعت مسجدوں میں ہی اداکرنے کی کوشش کریں،اس طرح کے خیالات کا اظہار نورالعلماء پیرطریقت حضرت علامہ سیدنوراللہ شاہ بخاری ناظم اعلیٰ وشیخ الحدیث دارالعلوم انوار مصطفیٰ سہلاؤشریف باڑمیر راجستھان نے 18 صفر 1445 ھ مطابق 16 ستمبر 2022 عیسوی بروز جمعہ دارالعلوم انوارمصطفیٰ کی تعلیمی شاخ مدرسہ اہلسنت فیضان تاج حسین شاہ جیلانی گفن ناڈی،کھڈانی،تحصیل رامسر ضلع باڑمیر سے متصل جیلانی مسجد کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ قبلہ سید صاحب نے اپنے خطاب کے دوران یہ بھی کہا کہ دراصل اسلام میں مسجد کا جو تصور ہے وہ دیگر قوموں کی عبادت گاہوں کے تصور سے مختلف ہے۔ مگر اسلام میں مسجد سے تعلق ہمارا وقتی نہیں ہوتا ۔ دن میں پانچ مرتبہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے کو مسجد کی طرف بلاتاہے ۔صبح ہوتی ہے تواللہ کی طرف سے نداء آتی ہے’’ حی علی الصلوٰۃ‘‘ آؤ نماز کی طرف۔ یعنی صبح ہوتے ہی سب سے پہلے اللہ تعالیٰ بندہ کومسجد کی طرف بلاتاہے ۔کھانے سے پہلے، کاروبار سے پہلے ۔غرض ہر کام سے پہلے مسجد میں حاضری کا حکم دیاجاتاہے تاکہ ہمارا تعلق مسجد سے جڑا رہے ۔ لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم مسجد سے ہر لمحہ جڑے رہیں-آپ کے خطاب سے قبل خطیب ہردل عزیز حضرت مولانا جمال الدین صاحب قادری انواری نے بھی خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ اپنے جن بندوں کو توفیق دیتا ہے وہ بہت سارے نیک کام کرتے ہیں ، لیکن ان نیک کاموں میں سے بعض کاموں کا اجر و ثواب صرف دنیا کی زندگی تک رہتا ہے اور بعض کاموں کا اجر و ثواب زندگی کے علاوہ مرنے کے بعد بھی آدمی کو ملتا رہتا ہے ۔ ان ہی میں سے ایک کام اللہ تعالی کی رضا و خوشنودی کیلئے اللہ کے گھر مسجد کی تعمیر کرنا ہے- مولانا نے اپنے خطاب کو جاری رکھتے ہوئے کہاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب انسان دنیا سے گذر جاتا ہے تو صرف تین چیزوں کا اجر و ثواب اس کو مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے ۔ ایک صدقۂ جاریہ ، دوسرے نفع بخش علم اور تیسرے نیک صالح اولاد جو اس کیلئے دعائیں کرتی رہتی ہے- مولانا نے کہا مسجد کی تعمیر بہترین صدقۂ جاریہ ہے ، اس لئے کہ مساجد قیامت تک باقی رہنے والی ہوتی ہے اور جب تک لوگ مسجد میں نمازیں پڑھتے رہیں گے ،اس میں ذکر واذکار کرتے رہیں گے،اپنے سروں کو بارگاہ خداوندی میں جھکاتے رہیں گے اس کا اجر و ثواب مسجد تعمیر کرنے والے کے حق میں لکھا جاتا رہے گا ۔ مولانا نے مزید کہا کہ دیہاتوں میں مسجد تعمیر کرنا جہاں بہترین صدقۂ جاریہ ہے وہیں دیہاتوں میں دینی شعور کی بیداری اور دین پر ثابت قدمی کا بھی اہم ذریعہ ہے ۔ مولانا نے مقامی مسلمان بھائیوں پر زور دے کر کہا وہ نمازوں کی پابندی کے ذریعہ مسجد کو ہمیشہ آباد رکھیں اس لئے کہ بستی میں اگر اللہ کا گھر آباد رہے گا تو ہمارے گھر بھی آباد رہیں گے ۔ اور گھروں میں خیر و برکت ہوگی اور ہم اپنے بچوں کو پابندی کے ساتھ تعلیم کیلئے مدرسہ بھیجاکریں- اس موقع پر گاؤں کے ذمہ داران کی طرف سے نورالعلماء حضرت علامہ پیر سیدنوراللّٰہ شاہ بخاری نے مدرسہ اہل سنت فیضان تاج حسین شاہ جیلانی کے مدرس حضرت قاری عبدالواحد صاحب سہرودری کی عمدہ خدمات کے اعتراف میں عمامہ شریف کے ذریعہ دستار بندی کیا اور لوگوں نے انوارالبیان نامی کتاب تحفة ً پیش کرکے ہار پہنا کر اپنے مدرسہ کے مدرس کی حوصلہ افزائی کی-
بعدہ سبھی حضرات نے حضرت قبلہ پیر صاحب کی اقتدا میں نماز جمعہ اداکی-