ہوگیا سب پر عیاں ، کس جا چھُپا نام رضا
اشتہارات فلک میں بھی چھپا نام رضا
اہل حق کو ، صوفیوں کو دے گیا نام رضا
معرفت کا اور حقیقت کا پتہ نام رضا
دیکھتے ہیں اہل دل اہل محبت جابجا
ہے فصیل شہر الفت پر لکھا نام رضا
داد دی ہے حاسدوں نے بھی ہمیں بے ساختہ
جب زباں پر آگیا شعر رضا نام رضا
ہوگیا تھا حق و باطل کا وہیں پر امتیاز
سنیوں نے ، رضویوں نے جب لیا نام رضا
ہوگئی میری رسائی معرفت کے شہر تک
میرے مرشد نے مجھے سکھلا دیا نام رضا
اس لیے ساری فضا مخمور ہے مسحور ہے
لے رہی ہے جھوم کر باد صبا نام رضا
جب مصیبت میں پکارا یا امام احمد رضا
سنتے ہی ، الٹے قدم بھاگی وبا ، نام رضا
درمیان حق و باطل کیوں تقابل ہم کریں
ہے کجا اشرف علی اور ہے کجا نام رضا
جب کسی نے مجھ سے پوچھا کون ہے حسان ہند
آگیا لب پر مرے بے ساختہ نام رضا
شر کے طوفانوں سے بچنے کے لیے” عینی” سدا
دے رہا ہے سنیوں کو حوصلہ نام رضا
۔۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی