دونوں جہاں کے مالک و مختار آئیں گے، دلدار آئیں گے
گھر بار ہم سجائیں گے سرکار آئیں گے، دلدار آئیں گے
آمد یہ آج مقصد تخلیق کل کی ہے، ختم رسل کی ہے
دنیا میں آج نبیوں کے سردار آئیں گے، دلدار آئیں گے
مہر و مہ و نجوم بھی لینے کو روشنی، پانے کو چاشنی
اس پار سے یقیناً اس پار آئیں گے، دلدار آئیں گے
جس کو زمانے بھر میں کوئی پوچھتا نہیں، کوئی دیکھتا نہیں
کرنے وہ ایسے لوگوں سے بھی پیار آئیں گے، دلدار آئیں گے
حق، حقذدوں کو دینے وہ حقدار آ گئے سرکار آ گئے
بیواؤں کے یتیموں کے غمخوار آئیں گے، دلدار آئیں گے
تاریکیوں کا دور مٹے گا جہان سے وہم و گمان سے
کرنے وہ اس زمانے کو ضوبار آئیں گے، دلدار آئیں گے
ٹکڑے کریں گے چاند کو سورج پھرائیں گے، جلوے دکھائیں گے
جب آمنہ کے گھر شہ ابرار آئیں گے، دلدار آئیں گے
روشن کریں گے شمع ہدایت سے کل جہان، زمیں اور آسمان
باطل کا کرنے قلعہ وہ مسمار آئیں گے، دلدار آئیں
شجر و حجر کو کلمہ پڑھائیں گے مصطفیٰ، دکھائیں گے معجزہ
بن کے جہاں میں نائب غفار آئیں گے، دلدار آئیں
تمثیل ان کی دونوں جہاں میں نہیں کوئی، یہ جبریل نے کہی
شکل بشر میں نور کے شہکار آئیں گے، دلدار آئیں
ہر سو انہی کے ذکر کی محفل سجائیں گے، نعتیں سنائیں گے
بارہ ربیع النور کو دلدار آئیں، دلدار آئیں گے
اختر کو جو بھی کہنا تھا مطلع میں کہہ گیا، ہر ایک نے سنا
سرکار آئیں گے مرے سرکار آئیں گے، دلدار آئیں گے
از قلم… محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا یوپی 7565094875