نبی سے ربط جڑتا ہے در غوث الوری چلیے
علی کا فیض ملتا ہے در غوث الوری چلیے
وہیں سے مل رہی ہے کامرانی دونوں عالم کی
وہی در مصطفیٰ کا ہے در غوث الوری چلیے
ارادے روز ہوتے ہیں اجازت مل نہیں پاتی
مرا دل روز کہتا ہے در غوث الوری چلیے
وہیں پر عاشقوں کو عشق کا بادہ پلاتے ہیں
دل بسمل تڑپتا ہے در غوث الوری چلیے
عقیدے کے مریضوں کو شفاء ملتی ہے اس در سے
خدا ایمان دیتا ہے در غوث الوری چلیے
وہ زندہ کر دیا کرتے ہیں اک ٹھوکر سے مردوں کو
تمہارا دل بھی مرتا ہے در غوث الوری چلیے
اسی دربار کی خیرات بٹتی ہے زمانے میں
وہاں ہر کوئی پلتا ہے در غوث الوری چلیے
وہاں ابدال پھرتا ہے وہیں اوتال رہتا ہے
وہاں اقطاب بنتا ہے در غوث الوری چلیے
نہیں آؤں گا میں اختر کبھی بغداد سے واپس
کوئی کانوں میں کہتا ہے در غوث الوری چلیے
از قلم.. محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا یوپی 7565094875