السلام علیکم
کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام اور مفتیان کرام اس مسلئہ کے بارے میں ہندہ نے زید سے نکاح کیا اور 3 دن بعد بغیر ہمبستری کے زید ہندہ کو طلاق دے دیا اب ہندہ دوسری نکاح کرنا چاہتی ہے تو ہندہ کتنے دن بعد نکاح کر سکتی ہے ( کیا ہندہ کو عدت گزارنا پڑےگا ) قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں
السائل محمــــــــد سلیمان بہرائچ شریف
👇👆
الجواب بعون الملک الوھاب۔صورتِ مستفسرہ میں اگر زوج وزوجہ تنہائی کے مکان میں یکجا ہولئے ہوں اور اُن میں کوئی مانع حقیقی ایسا نہ ہو جس کی وجہ سے وطی اصلاً نہ ہوسکے اس کے بعد زید نے طلاق د ی تو بیشک ہندہ پر عدت واجب ہے اگرچہ مبا شرت نہ ہوئی۔
خلوۃالصحیحۃ فی النکاح الصحیح مثل الوطی فی ایجاب العدّۃٰ وصحۃ الخلوۃ ھٰھنا العدم المانع الحقیقی وان جد مانع شرعی کالصوم۔
ہاںاگرخلوت بھی نہ ہوئی اور ویسے ہی طلاق دے دی تو ہندہ پر عدت نہیں، اسے اختیار ہے کہ اسی وقت جس سے چاہے نکاح کرلے۔
درمختار باب العدّۃ ( مطبع مجتبائی دہلی ۱ /۲۵۵ ) میں ہے
سبب وجوبھا (یعنی العدۃ) عقد النکاح المتأکد بالتسلیم وما جری مجراہ من موت او خلوت الخ
۔یعنی وجوبِ عدت کا سبب وہ نکاح ہے جس میں بیوی سپرد کردی گئی ہو یا وہ جو اس کے قائم مقام ہو مثلاً موت یا خلوت ہو، الخ، لہذا اگرزید نے ہندہ کو خلوت صحیحہ سےبھی قبل طلاق دیا ہے تو اس پر عدت نہیں جیسا کہ مذکور ہوا۔
*والــــــلــــــہ تعالـــــــــے اعلـــــــــم *بالصــــــــواب*
کتبـــــــــــــہ
احمـــــــــــــد رضـــــــاقادری منظــــــری
مدرس
المرکزالاسلامی دارالفکر درگاہ روڈ بہراٸچ شریف
11/12/2022