السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔ کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسلہ ذیل میں اگر کسی مقتدی کے دل میں امام صاحب کے لیے کینہ ہے تو امام صاحب کے پیچھے مقتدی کی نماز نہیں ہوتی ہے’اور اگر امام کے دل میں مقتدی کے لیے کینہ ہو تو پھر کیا حکم ہے ، محمد رضا قادری نوءیڈا یو پی
👆👇
وعلیکم السلام
الجـــــــــــــــــــــــــواب بعون الملک الوہاب
سرکار اعلی حضرت رضی اللہ عنہ سے سوال کیا گیا زید سے خالد ظاہراً وباطناً کدورت رکھتا ہے حتّی کہ زید جس وقت مسجد میں داخل ہو کر سلام علیک کہتا ہے خالد جواب سلام بھی نہیں دیتا اور خالد ہی امامت کرتا ہے، ایسی حالت میں زید کی نماز خالد کے پیچھے ہوگی یا نہیں اور زید جماعت ترک کرکے قبل یا بعد جماعت علیحدہ نماز پڑھ سکتا ہے یا نہیں جبکہ خالد دل میں کدورت رکھتا ہے، اس کے واسطے کیا حکم ہوتا ہے؟تو آپ جوا ب میں تحریر فرماتے ہیں محض دنیوی کدورت کے سبب اس کے پیچھے نماز میں حرج نہیں اور اس کے واسطے جماعت ترک کرنا حرام، خالد کی زید سے کدورت اور ترک سلام اگر کسی دنیوی سبب سے ہے تو تین دن سے زائد حرم، اور کسی دینی سبب سے ہے اور قصور خالد کا ہے تو سخت تر حرام، اور قصور زید کا ہے تو خالد کے ذمے الزام نہیں زید خود مجرم ہے۔
(فتاوی رضویہ مترجم جلد ۶؍ص ۵۵۹)
اور الفتاوى الهندية (1/ 87):
“رجل أم قوماً وهم له كارهون إن كانت الكراهة لفساد فيه أو لأنهم أحق بالإمامة يكره له ذلك، وإن كان هو أحق بالإمامة لا يكره. هكذا في المحيط”.
لہذا محض دنیوی کدورت چاہۓ مقتدی کو امام سے ہو یاامام کو مقتدی سے نماز ہوجاتی ہے۔جیساکہ ذکر ہوا۔البتہ یہ فعل بہت برا ہے۔اھ۔
*والــــــلــــــہ تعالـــــــــے اعلـــــــــم *بالصــــــــواب*
کتبـــــــــــــہ
احمـــــــــــــد رضـــــــاقادری منظــــــری
مدرس
المرکزالاسلامی دارالفکر درگاہ روڈ بہراٸچ شریف
6 / ذی الحجہ /1443 ھ