بلاشبہ جامعہ امام احمد رضا باسنی ناگور اپنی علمی،ادبی راہوں پر گام زن ہے اور تعلیمی میدان میں اپنے جوہر بکھیر رہا ہے جس میں طلبہ میں صلاحیت پیدا کرنے اور علمی و ادبی ذوق پیدا کرنے کے لیے ہر طرح کے اقدام کیے جا رہے ہیں اسی سلسلے کا ایک قدم نحوی، فقہی، سیرتی، تقریر و قرأت اور حفظ قرآن پرمشتمل سہ روزہ مسابقه عمل میں آیا
15، 16، 17,جمادی الاولیٰ 1444ھ بمطابق 10، 11، 12، دسمبر 2022ء بروز ہفتہ، اتور، پیر کو منعقد ہوا جس کی صدارت شیخ الجامعہ حضرت علامہ و مولانا حافظ نصیر احمد رضوی مد ظلہ العالی نے فرمائی اور جملہ اساتذہ کرام زینت محفل رہے –
پہلے دن تقریر و قراءت کا مقابلہ ہوا جس میں 3 گروپ(الف، ب، ج) کے 31 طلبہ نے participate کیا جس میں طلبہ تقریر و قراءت کے جوہر دکھاتے اور اپنے مظاہرہ کے مطابق نمبر حاصل کرتے-
دوسرے دن نحوی، فقہی، اور سیرتی مقابلہ ہوا اس میں درس نظامی کے جملہ طلبہ نے شرکت کی جوکہ چار گروپ میں تقسیم کے گئے تھے اس مقابلہ کا طریقہ یہ تھا کہ خفیہ چِٹھیوں کی شکل میں سوالات پہلے ہی مرتب کر لیے گئے تھے طلبہ یکے بعد دیگرے اپنے اپنے مقررہ وقت پر اسٹیج پر آتے اور انہیں جو پرچی دی جاتی اس کو پڑھ کر اپنی معلومات کے مطابق مائک میں جواب دیتے اس کا طریقۂ کار (رول) یہ تھا کہ ہر ایک کو 30 second جواب شروع کرنے کو ملتے پھر اختیاری پر جواب پورا کرنا ہوتا اگر کوئی طالب علم تیس سیکنڈ second میں جواب شروع نہ کر پاتا تو اس سوال میں وہ ناکام سمجھا جاتا اسی طرز پر یہ مقابلہ اختتام پزیر ہوا-
تیسرے دن حفظ قرآن کا مقابلہ ہوا جس میں درجہ حفظ کے تمام طلبہ چار گروپ میں بٹے ہوئے تھے اس مقابلہ کا وہی طریقہ تھا جو گزشتہ مقابلوں کا تھا بس اتنا فرق تھا کہ اس میں تیس second کی جگہ پینتالیس second دیے گئے تھے اس نوعیت سے یہ مقابلہ بھی پورا ہوا –
مقابلہ کے دو دن بعد اول، دوم ، سوم، پوزیشن پر آنے والے طلبہ کو انعامات سے نواز نے- اجراء کوپن اور مفتی اعظم راجستھان بلاک کی سنگ بنیاد کے لیے بموقع عرس حجۃ الاسلام جامعہ کے وسیع میدان میں ایک جلسے کا انعقاد ہوا جس کی صدارت حضور مفتی اعظم باسنی نے فرمائی اور بحیثیت مہمان خصوصی حضرت مثنی میاں رضوی رونق بزم ہوئے اور جامعہ ھذا کے جملہ اساتذۂ کرام و دیگر علماء نے اپنے قدوم میمنت لزوم سے محفل میں چار چاند لگا دییے
تلاوت کلام اللہ سے جلسے کا آغاز ہوا بعدہ طلبہ جامعہ نے حمد ، نعت، تقریر اور مکالمہ پیش کیے حضرت مثنی میاں نے سیرت حضور حجۃ الاسلام کے چند پہلوؤں پر روشنی ڈالی- اس کے بعد علماءکرام نے اپنے اپنے تأثرات پیش کیے اور ہر گروپ سے اول، دوم اور سوم پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ کو انعامات و اکرامات اور داد و تحسین سے نوازا گیا –
پھر حضور مفتی اعظم باسنی حضرت مفتی ولی محمد صاحب رضوی کے دست پاک سے کوپن 786 کا اجرا ہوا آپ کے دست مبارک کی برکت یہ ہوئی کے فی الفور تقریا 400 کوپن خرید لیے گئے اور آپ نے قوم کو یک جہت ہونے اور جماعت رضاۓ مصطفی سے جڑنے کی نصیحت کی، پھر درود و سلام اور دعا پر یہ محفل اختتام پزیر ہوئی –
محفل کے بعد علماء ذوی الاحترام کے مقدس ہاتھوں سے مفتی اعظم راجستھان بلاک کا سنگ بنیادرکھاگیا-