مری زباں سے نبی کی ثنا نکلتی ہے
تو قدسیوں کے لبوں سے دعا نکلتی ہے
وہ باغبان ہے ایسا کہ اس پہ گل ہیں نثار
کلی کلی کی زباں سے دعا نکلتی ہے
خدا کے نام سے پڑھتے رہو مسلمانو
صدائے عالیء غار حرا نکلتی ہے
تمام راستے حق کے ہیں منسلک اس سے
نبی کی رہ سے ہی راہ ہدی’ نکلتی ہے
غموں کی دھوپ کا نام و نشاں نہیں رہتا
نبی کے چرخ کرم سے گھٹا نکلتی ہے
حضور زلف کو لہرا کے جب نکلتے ہیں
تو ایسا لگتا ہے جیسے گھٹا نکلتی ہے
نصیب گر نہ ہو دیدار سرور عالم
تو روح ہوکے بہت غمزدہ نکلتی ہے
ہمیشہ آپ کے چہرے پہ مسکراہٹ ہے
ہمیشہ آپ کے رخ سے ضیا نکلتی ہے
ہے یہ نتیجہء درس مبین پیغمبر
کہاں یہ خود سے انا کی بلا نکلتی ہے ؟
ملی کسی کو اگر تربیت پیمبر سے
وہ ذات دہر میں سب سے جدا نکلتی ہے
نظر میں آتی ہے شبیر کی عزیمت جب
تو بات حق کی وہیں برملا نکلتی ہے
براۓ دین تھا کام ان کا معتبر ایسا
دلوں سے مدحت احمد رضا نکلتی ہے
نبی کے صدقے ہیں پھولوں میں خوشبوئیں عینی
انھی کے صدقے پھلوں سے غذا نکلتی ہے
۔۔۔۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی