السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
بغیر ٹوپی نماز پڑھ نا کیسا ہے
حدیث۔ کے ساتھ جواب دیجئے
ذرا مہربانی ہوگی۔۔المستفتی۔محمد۔ممتاز عالم۔میڑتاسٹی۔۔راج۔☝🏻👇
الجواب بعون الملک الوھاب۔نماز کی حالت میں ستر عورت فرض ہے۔ مرد کا ستر ناف سے لے کے گھٹنوں تک ہے اور عورت کا ستر تمام جسم ہے، صرف چہرہ، ہاتھ اور پاؤں کا کھلا ہونا مستثنیٰ ہے۔ جب اللہ تعالیٰ نے توفیق اور وسعت دی ہو تو بہتر ہے ٹوپی یا عمامہ پہن کر نماز پڑھے جیسا کہ امام بخاری، حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں :
إِذَا وَسَّعَ اﷲُ فَاوْسِعُوْا.
بخاری، الصحيح، کتاب الصلاة فی الثياب، باب الصلاة فی القميص و السر اويل والتبان والقباء، 1 : 143، رقم : 358
’’جب اللہ تعالیٰ وسعت دے تو وسعت اختیار کرو۔‘‘
امام شعرانی لکھتے ہیں :
’’حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز میں عمامہ یا ٹوپی کے ساتھ سر ڈھانپنے کا حکم دیتے تھے اور ننگے سر نماز پڑھنے سے منع فرماتے تھے۔‘‘
شعرانی، کشف الغمة، 1 : 87
اور بہار شریعت حصہ سوم ص ١٤٠ میں ہے کہ سستی سے ننگے سر نماز پڑھنا یعنی ٹوپی بوجھ معلوم ہوتا ہو یا گرمی معلوم ہوتی ہو مکرہ تنزیہی ہے اور اگر تحقیر نماز مقصود ہے مثلا نماز کوٸ ایسی مہتم بالشان چیز نہیں جس کے لٸے ٹوپی ، عمامہ پہناجاے تو یہ کفر ہے اور خشوع خضوع کے لٸے سر برہنہ پڑھی تو مستحب ہے۔اھ۔(درمختار ج ١ول ص ٥٩٩) ،، لہذا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، صحابہ، تابعین اور سلف صالحین کا طریقہ عمامہ یا ٹوپی سے سر ڈھانپ کر نماز پڑھنا تھا۔ اس لیے جب انسان کے لیے عمامہ یا ٹوپی حاصل کرنے کی وسعت ہو تو وہ ننگے سر نماز نہ پڑھے۔ عمامہ باندھ کر یا ٹوپی پہن کر نماز پڑھے۔ واللہ تعالی اعلم۔کتبہ۔احمد رضاقادری منظری۔مدرس ۔المرکزالاسلامی دارالفکر۔بہراٸچ شریف۔10.1.19