WebHutt

قبر میں عھد نامہ یا شجرہ وغیرہا رکھنا کیسا ہے؟؟ از قلم احمد رضا قادری منظری مدرس المرکزالاسلامی دارالفکر درگاہ روڈ بہراٸچ شریف

السلام علیکم ۔۔ باسمہ تعالی والصلوتہ والسلام علی حبیبہ الاعلی ۔۔۔۔۔۔۔ کیا فرماتے علماء کرام اس مسئلے میں کہ قبر میں عھد نامہ یا شجرہ وغیرہا رکھنا کیسا ہے جواب عنایت فرما کر عنداللہ ماجور ہوں۔المستفتی۔محمد سخاوت علی۔راے بریلی۔
☝🏻👇
الجواب بعون الملک الوھاب۔جاٸز ہے : ہمارے علماءِ کرام نے فرمایا کہ میت کی پیشانی یا کفن پر عہد نامہ لکھنے سے اس کے لئے امیدِ مغفرت ہے۔
(١) امام ابوالقاسم صفار شاگردامام نصیربن یحیٰی تلمیذ شیخ المذہب سیدنا امام ابویوسف ومحرر المذہب سید امام محمد رحمہم اﷲ تعالٰی نے اس کی تصریح و روایت کی۔
(۲) امام نصیر نے فعلِ امیرالمومنین فاروق اعظم رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے اس کی تائید وتقویت کی۔
(۳) امام محمد بزازی نےوجیزکردری(٤) علامہ مدقق علائی نے درمختار میں اُس پر اعتمادفرمایا۔
(۵) امام فقیہ ابن عجیل وغیرہ کا بھی یہی معمول رہا۔
(۶) بلکہ امام اجل طاؤس تابعی شاگرد سیدنا عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے مروی کہ انہوں نے اپنے کفن میں عہد نامہ لکھے جانے کی وصیّت فرمائی اورحسب وصیّت ان کے کفن میں لکھا گیا۔
(۷) بلکہ حضرت کثیر بن عباس بن عبدالمطلب رضی اﷲ تعالٰی عنہم نے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کے چچا کے بیٹے اور صحابی ہیں خود اپنے کفن پر کلمہ شہادت لکھا۔
(٨) بلکہ امام ترمذی حکیم الٰہی سیّدی محمد بن علی معاصرامام بخاری نے نوادرالاصول میں روایت کی کہ خود حضور پُر نور سیّد عالم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا :
من کتب ھذاالدعاء وجعلہ بین صدر المیت وکفنہ فی رقعۃ لم ینلہ عذاب القبر ولایری منکرا و نکیرًا و ھوھذا لاالٰہ الااﷲ واﷲ اکبرلاالٰہ الااﷲ
جو یہ دُعاکسی پرچہ پر لکھ کر میّت کے سینہ پر کفن کے نیچے رکھ دے اُسے عذابِ قبر نہ ہو نہ منکر نکیر نظر آئیں،اور وہ دعا یہ ہے: لا الٰہ الااﷲ واﷲ اکبرلاالٰہ الاﷲ وحدہ،العظیم[1]۔
لاشریك لہ لاالٰہ الااﷲلہ الملك ولہ الحمد لاالٰہ الااﷲ ولاحول ولاقوۃ الّاباﷲالعلی العظیم۔
نیز ترمذی میں سیّدنا صدیق اکبر رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے روایت کی کہ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا: جو ہر نماز میں سلام کے بعد یہ دُعا پڑھے :
اَللّٰھُمَّ فَاطِرَالسَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ عَالِم الْغَیْبِ وَ الشَّھَادَۃِ الرَّحْمٰن الرَّحِیْم اِنِّیْ اَعْھَدُ اِلَیْك فَیْ ھٰذِہِ الْحَیَاۃ الدنیابانك انتَ اﷲ الذی لآ اِلٰہَ اِلّا اَنْتَ وَحْدَك لَاشَرِیْك لَك وَاَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُك وَرَسُوْلُك فَلَاتَکِلْنِیْ اِلٰی نَفْسِیْ فَاِنَّك اِن تَکِلنِی الٰی نَفسی تُقَرِّبنی مِنَ الشِّر وتُبَاعِدنی من الخیر وَاِنِّیْ لَا اَثِقُ اِلَّا بِرَحْمَتِك فَاجْعَلْ رَحْمَتَك لِیْ عَھْدًا عِنْدَك تُؤَدِّیْہِ اِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ اِنَّك لَاتُخْلِفُ الْمِیْعَادِ[2]۔فرشتہ اسے لکھ کر مُہر لگا کر قیامت کے لئے اُٹھارکھے ، جب اﷲ تعالٰی اُس بندے کو قبر سے اُٹھائے، فرشتہ وہ نوشتہ ساتھ لائے اور ندا کی جائے عہد والے کہاں ہیں، انہیں وُہ عہد نامہ دیا جائے۔ امام نے اسے روایت کرکے فرمایا :
وعن طاؤس انہ امر بھذہ الکلمات فکتبت فی کفنہ[3]۔
امام طاؤس کی وصیّت سے عہد نامہ اُن کے کفن میں لکھا گیا۔
امام فقیہ ابن عجیل نے اسی دعائے عہدنامہ کی نسبت فرمایا:
اذاکتب ھذا الدعاء وجعل مع المیت فی قبرہ وقاہ اﷲ فتنۃ القبر وعذابہ [4]۔
جب یہ لکھ کر میّت کے ساتھ قبر میں رکھ دیں تو اﷲ تعالٰی اُسے سوالِ نکیرین وعذابِ قبر سے امان دے۔
[1] فتاوٰی کبرٰی بحوالہ ترمذی باب الجنائز مطبوعہ دارالکتب العلمیۃ بیروت ۲ /۶
[2] نوادرالاصول اصول الرابع والسبعون والمائۃ مطبوعہ دارصادر بیروت ص٢١٧
[3] الدرالمنثورغنیہ بحوالہ حکیم الترمذی تحت الامن اتخذ عندالرحمٰن عھدا منشورات مکتبہ آیۃ اﷲ قم ایرانغنیہ ٤/٢٨٦
[4] فتاوٰی کبرٰی بحوالہ ابن عجیل باب الجنائز مطبوعہ رالکتب العلمیۃ بیروتغنیہ ٢/٦
مزید تفصیل کے لٸےسرکار اعلی حضرت کا ۔(رسالہ
الحرف الحسن فی الکتابۃ علی الکفن ١٣٠٨ھ(مطالعہ فرماٸں۔واللہ تعالی اعلم۔کتبہ۔احمدرضاقادری منظری۔مدرس المرکزالاسلامی دارلفکر بہراٸچ شریف۔٢٤\١\١٩

Exit mobile version