السلام عليكم و رحمت اللہ و برکاتہ کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام و مفتیانے کرام مسلہ ذیل کے بارے میں کی دو لوگ ہیں اور نماز کا وقت ہوگیا دونو حضرات نے کہا نماز پڑھ لیا جائے ظہر کا وقت تھا سنّت ادا کیا اور تکبیر کہکے جماعت قائم کی اب بتانا یہ ہے کی دو لوگوں پے ایک ساتھ دونوں کھڑے ہو گئے امام با یں مقتدی دہنے کیا ان کو مکمّل جماعت کا ثواب ملیگا کی نہیں اور نیت کس طرح مقتدی کریگا پیچھے اس امام کے کہیگا کی نہیں مکمّل جواب دیکر عنداللہ مشکور ہوں 🌹 المستفتی🌹 محمّد اسلم قادری حنفی ارکاپور پیاگپور بہرائچ شریف یو پی الھند 🌴بتا ریخ 25 جنوری 2019🌹 مطابق🌷 18 جمادی الا ول 1440ہجری بروز جمعہ 🌴
👇☝🏻
الجواب بعون الملک الوھاب۔
باجماعت نماز کی فضیلت بہت زیادہ ہے حتی کہ اگر دو آدمی بھی ہو۔ں تو جماعت قائم کی جائے، ان میں ایک امام بنے اور دوسرا مقتدی نیت میں پیچھے امام ہی کے کہے گا؛ جیسا کہ حضرت ابوموسيٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
إِثْنَانِ فَمَا فَوْقَهُمَا جَمَاعَةٌ.
(سنن ابن ماجة، کتاب اِقامة الصلاة والسنة فيها، باب الاثنان جماعة، 1: 522، رقم: 972)
’دو یا دو کے اوپر جماعت ہے۔‘‘
دو آدمیوں کی جماعت ہو سکتی ہے اس کی صورت یہ ہوگی کہ ایک امام بنے اور دوسرا مقتدی حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
اِثْنَانِ فَمَا فَوْقَهُمَا جَمَاعَةٌ.
ابن ماجه، السنن، کتاب إقامة الصلاة والسنة فيها، باب الاثنان جماعة، 1 : 522، رقم : 972
’’دو یا دو سے زیادہ (مردوں) پر جماعت ہے۔‘‘
اس صورت میں امام، مقتدی کو اپنے دائیں جانب کھڑا کرے گا، جیسا کہ حدیثِ مبارکہ سے ثابت ہے :
حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک رات میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ نماز پڑھی۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بائیں طرف کھڑا ہو گیا تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے سر کو پیچھے کی طرف سے پکڑ کر مجھے دائیں طرف کر دیا۔
بخاری، الصحيح، کتاب الجماعة والإمامة، باب اذ قام الرجل عن يسار الإمام، 1 : 255، رقم : 693۔اھ۔واللہ تعالی اعلم۔کتبہ احمدرضا۔قادری۔دارالفکر۔بہراٸچ۔٢٦۔١۔١٩۔