فضائل شب قدر اور نزول قرآن مجید
تحریر:محمد مقصود عالم قادری اتردیناج پور مغربی بنگال
لیلۃ القدر وہ اعلی ترین اور مقدس رات ہے جس میں اللہ تعالی کے بے شمار رحمتوں اور برکتوں کا نزول ہوتا ہے جس کے گوناگوں فضائل و مراتب قرآن و احادیث میں وارد ہوئے ہیں اس رات میں اللہ تعالی اپنے بندوں کی طرف خاص نظر کرم فرماتا ہے،اس رات میں وہ لوگ جو بیٹھ کر اللہ تعالی کے ذکر میں مشغول ومصروف رہتے ہیں ان کے لیے حضرت جبرئیل علیہ السلام فرشتوں کی ایک جماعت کے ساتھ نازل ہوتے ہیں اور رحمت بھیجتے اور بخشش کی دعا کرتے ہیں،اس مبارک رات کی فضیلت کا اندازہ اس سے بھی کیا جاسکتا ہے کہ اس کی عظمت و فضیلت پر اللہ عزوجل نے قرآن کریم میں پوری سورت نازل فرمادی فرمایا،
ترجمہ کنزالعرفان:
بیشک ہم نے اس قرآن کو شب ِقدر میں نازل کیا۔اور تجھے کیا معلوم کہ شب ِ قدرکیا ہے؟شب ِ قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔اس رات میں فرشتے اور جبریل اپنے رب کے حکم سے ہر کام کے لیے اترتے ہیں ۔یہ رات صبح طلوع ہونے تک سلامتی ہے ۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے حضور ﷺنے فرمایا جس نے لیلۃالقدر بیدار ہوکر گزاری اور اس میں دو رکعت نماز ادا کی اور اللہ تعالی سے بخشش طلب کی تو اللہ تعالی نے اسے بخش دیا، اسے اپنی رحمت میں جگہ دیتا ہے اور جبرئیل علیہ السلام نے اس پر اپنے پرپھیرے اور جس پر جبرئیل علیہ السلام نے اپنے پر پھیرے وہ جنت میں داخل ہوا (مکاشفۃ القلوب)
شب قدر نام رکھنے اور ہم کو کیوں عطا کی گئ،وجہ تسمیہ
شب قدر کو شب قدر اس وجہ سے کہا جاتا ہے کہ اس رات کو سال بھر کے احکام نافذ کئے جاتے ہیں اور ملائکہ کو سال بھر کے وظائف و خدمات پر مامور کیا جاتا ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ رات کی شرافت و قدر کے باعث اس کو شب قدر کہتے ہیں، اور یہ بھی منقول ہے کہ چونکہ اس شب میں اعمال صالحہ مقبول ہوتے ہیں اور بارگاہ الہی میں ان کی قدر کی جاتی ہے، ان تمام وجوہات کی بنا پر اس کو شب قدر کہتے ہیں
(تفسیر خزائن العرفان)
*کیوں عطاکی گئ*
یہ مقدس رات امت محمدیہ ﷺکو خاص طور پر عطا کی گئی ہے باقی امتوں کو عطا نہیں کی گئی تھی
اور اسلئے عطا کی گئ کہ نبی کریمﷺ نے امم گذشتہ کے ایک شخص کا ذکر فرمایا جو تمام رات عبادت کرتا اور پورا دن جہاد میں مصروف رہتا تھا اس طرح اس نے ہزار مہینے گزارے تھے مسلمانوں کو اس پر تعجب ہوا تو اللہ تعالی نے آپ علیہ السلام کو یہ مبارک رات عطا فرمائ (تفسیر خزائن العرفان)
بنی اسرائل کے لوگوں کی عمریں بہت ہی زیادہ طویل ہوا کرتی تھی جس کی وجہ سے وہ زیادہ عبادت کرتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے آپ کی امت کو ایک ایسی رات عطا کی جو کہ ہزار مہینوں سے بہتر ہے تاکہ آپ کی امت بھی ان کے مقام و مرتبہ کو پہنچ سکے
اب اگر کوئ شخص اس مقدس ترین رات کو بھی بسترپر ،مبائل چلانے میں اور لہو لعب میں گزارے گا تو وہ اللہ تعالیٰ کی بےشمار نعمتوں سے محروم رہے گا
نزول قرآن مجید
اللہ تعالی نے قرآن مجید کو شب قدر میں نازل کیا جس کی وجہ سے شب قدر کو ایک نمایاں مقام حاصل ہوا چنانچہ اللہ تعالی فرماتا ہے بے (بے شک ہم نے اسے شب قدر میں اتارا)قرآن مجید کو تیس سال میں وقتا فوقتا نازل کیا گیا لیکن شب قدر میں قرآن مجید کو لوح محفوظ سے آسمان دنیا کی طرف یکبارگی اتارا گیا ،آج لوگ شب قدر کو پانے کے لیے انتظار کر رہے ہوتے ہیں لیکن صد افسوس جس کی وجہ سےشب قدر کو بےشمارفضیلتیں ملی اس قرآن کو چھوڑ رہے ہیں آج لوگ قرآن کی جگہ ناول کی کتابوں کو پڑھنا اور موبائل چلانا زیادہ پسند کرتے ہیں آج مسلمان قرآن کے حقوق کو پامال کررہے ہیں قرآن مجید کے حقوق یہ ہیں، (1)قرآن مجید پر ایمان رکھنا (2)اس کو سمجھنا (3)اس پر عمل کرنا(4) اس کی تلاوت کرنا(5) اس کی تبلیغ کرنا
اللہ تعالی ہمیں قرآن مجید کے حقوق ادا کرنے کی اور شب قدر میں خوب خوب عبادت کرنے کی توفیق عطافرماۓ
آمین بجاہ النبی الامینﷺ