مرتبہ اس کا بہت اونچا ہوا
جو غلامِ سیدِ والا ہوا
حمدِ رب مدحِ شہِ کونین سے
“رشکِ جنت میرا کاشانہ ہوا”
“لن ترانی” کی صدا بہرِ کلیم
آپ کا قربِ دنیٰ جانا ہوا
ہیں حریمِ قلب میں وہ اس لیے
نور سے معمور یہ سینہ ہوا
لے کے زنبیلِ طلب در کا ترے
تاجور بھی یا نبی منگتا ہوا
قلزمِ عشقِ شہِ ابرار میں
ان کا ہر میخوار ہے ڈوبا ہوا
ہے ترا آدم سے پہلے کا وجود
بعدِ عیسٰی بس ترا آنا ہوا
حضرتِ اصغر کا تیور دیکھ کر
ہر یزیدی اب بھی ہے سہما ہوا
مجھ شکیلِ ناتواں کے قلب پر
نام ہے سرکار کا لکھا ہوا
نتیجہء فکر.. محمد شکیل قادری بلرام پوری