خدا کی مجھے ایک نعمت ملی ہے
مجھے مصطفے کی عنایت ملی ہے
میں اپنے مقدر پہ قربان جاؤں
مجھے غوث اعظم کی نسبت ملی ہے
غم و رنج میں جب بھی ان کو پکارا
ملا پھر مجھے مشکلوں میں سہارا
پریشانیوں میں بھی میں مسکراؤں
مجھے غوث اعظم کی نسبت ملی ہے
سجی ہےمرےدل میں الفت انہیں کی
عقیدت انہیں کی ہے چاہت انہیں کی
شب و روز نغمہ یہ میں گنگناؤں
مجھے غوث اعظم کی نسبت ملی ہے
تصور میں بغداد جایا کروں میں
کلی دل کی یوں ہی کھلایاکروں میں
درغوث پر ایسے ہی جاؤں آؤں
مجھے غوث اعظم کی نسبت ملی ہے
کروں غوث اعظم کی مدح و ثنا اور
مراتب لکھوں ان کے صبح و مسا اور
نصیب اپنا سویا ہوا جگمگاؤں
مجھےغوث اعظم کی نسبت ملی ہے
خبر گیری کرتے ہیں وہ خوب میری
کہوں المدد تو کریں دستگیری
زمانے کو میں جھوم کر یہ بتاؤں
مجھےغوث اعظم کی نسبت ملی ہے
مجھے آفتاب ان کی نسبت ملی جب
مرے گھر سے ہر ایک آفت ٹلی تب
رسول خدا کا نہ کیوں فیض پاؤں
مجھےغوث اعظم کی نسبت ملی ہے
از ـ محمد آفتاب عالم صفدر کیموری