WebHutt

مفتی محمد سفیرالحق رضوی کی کتاب “عوام میں مشہور غلط فہمیوں کی اصلاح”منظر عام پرنام کتاب:عوام میں مشہور غلط فہمیوں کی اصلاح مولف:حضرت مولانا مفتی محمدسفیرالحق رضویناشر:مکتبہ فقیہ ملت دہلی صفحات:۳۶۸قیمت:۲۶۰سن اشاعت:۱۴۴۳ھ/۲۰۲۱ءتبصرہ نگار:محمدشمیم احمدنوری مصباحی

اس وقت احقر کے پیش نظر “عوام میں مشہور غلط فہمیوں کی اصلاح”نامی کتاب ہے-جسے محبّ گرامی حضرت مولانا مفتی محمدسفیرالحق رضوی نے انتہائی محنت وجستجو اور جانفشانی کے ساتھ ترتیب دیا ہے- دور حاضر میں عوام الناس میں طرح طرح کے بے بنیاد خیالات،غلط مسائل،جہالت و نحوست پر مبنی غلط تصوّرات و توہّمات اور بدشگونیاں عام اور مشہور و معروف ہیں جن کی شریعت اسلامیہ میں کوئی حقیقت اور اصل شرعی نہیں، جبکہ عوام نے ان مسائل کا غلط طور پر ایسا یقین کرلیا ہے کہ ان کو اس میں کچھ شبہ بھی نہیں ہوتا کہ وہ علماء سے ان مسائل کی تحقیق وتفتیش کریں اور بعض علماء کو بھی ان غلطیوں میں عوام کے مبتلا ہونے کی اطلاع نہیں ہو پاتی کہ وقتاًفوقتاً علمائے کرام ہی ان کا ازالہ کرتے رہیں- البتہ میری معلومات کی حد تک کچھ علمائے کرام بالخصوص حضرت مولانا تطہیر احمد صاحب بریلوی،حضرت مولانا کوثر امام صاحب قادری،حضرت مولانا محمداسلم رضاقادری اشفاقی اور مولانا محمد حنیف اختر صاحب نے اس طرح کےموضوعات پر اچھا کام کیا ہے-چنانچہ انہیں علمائے کرام کی روش کو اپناتے ہوئے محبّ گرامی حضرت مولانا مفتی محمد سفیر الحق صاحب رضوی استاد: دارالعلوم غریب نواز الہ آباد نے علمائے اہل سنت کی معتبر و مستند کتب و رسائل اور درجنوں معتمد کتب فقہ و فتاویٰ کی مدد سے سے ایسے بہت سارے مسائل کو زیر نظر کتاب “عوام میں مشہور غلط فہمیوں کی اصلاح” میں جمع کر دیا ہے جو عوام میں غلط طور پر مشہور مروّج ہیں- ساتھ ہی ساتھ ان کے مسئلہ اصلیہ وشرعیہ کو بھی کتب فقہ وفتاویٰ کے حوالے سے انتہائی عام فہم انداز میں درج کر دیا ہے- یوں تو حضرت مفتی محمد سفیرالحق صاحب رضوی نے اس موضوع پر احقر کی تحریک اور پیر طریقت نورالعلماء حضرت علامہ الحاج سید نوراللہ شاہ بخاری مہتمم و شیخ الحدیث دارالعلوم انوار مصطفیٰ سہلاؤ شریف کی فرمائش پر دارالعلوم انوار مصطفیٰ میں [۱۴۳۴ ھ میں] اپنے زمانۂ تدریس میں ایک مختصر کتابچہ ترتیب دیا تھا جو کسی صاحب خیر کی طرف سے بیک وقت اردو ہندی اور گجراتی میں چھپ کر مقبول عوام وخواص ہوا- پھر آپ نے ان مسائل اور کچھ دیگر مسائل کواہل سنّت کےترجمان” ماہنامہ کنزالایمان” دہلی میں طباعت کے لیے بھیجنا شروع کیا جو کئی سالوں تک مسلسل اور گاہے بگاہے “فقہی احکام و مسائل” کے کالم میں شائع ہوتا رہا،جسے ملک و بیرون ملک کے دینی ذوق رکھنے والے قارئین نے بہت پسند کیا اور بہت سے اکابر علماء نے دعاؤں کےساتھ حوصلہ افزا کلمات سے بھی نوازا اور اسے باضابطہ کتابی شکل میں ترتیب و اشاعت کی گزارش و فرمائش کی- خود احقر نے آپ سے کئی بار اس کی ترتیب و اشاعت کی گزارش کی اور ساتھ ہی ساتھ اسے فقہی ابواب کے طرز پر ترتیب دینے کی گزارش کی- چنانچہ حضرت مفتی صاحب نے فقیر کے اس مشورہ ودیگر علماء ودانشوران کی گزارش و فرمائش پر سوال و جواب کی شکل میں بڑی حکمت و دانائی کے ساتھ مستند کتب فقہ وفتاویٰ کے حوالوں سے مزین کرکے شوق و تجسس کو ذریعہ بناکر زیرنظرکتاب “عوام میں مشہور غلط فہمیوں کی اصلاح” کو ترتیب دیا ہے- اس کتاب میں آپ نے جہاں نہایت ہی مفید و دلچسپ فقہی مسائل کو درج کیا ہے وہیں آپ نے ایسے بہت سارے موضوع اور بے اصل روایات کو بھی جمع کر دیا ہے جن کو پیشہ ور مقررین و واعظین اور بعض خطباء اپنی علمی افلاس کے باعث بڑے زور و شور سے بیان کرکے قوم کی واہ واہی لوٹتے ہیں اور یہ تصور کرتے ہیں کہ ہم نے تبلیغ دین کا اہم فریضہ ادا کر دیا حالانکہ فرضی اور موضوع روایات کا بیان کرنا اور سننا ناجائز و حرام ہے جیسا کہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں قادری محدث بریلوی علیہ الرحمۃ تحریر فرماتے ہیں کہ “روایات موضوعہ پڑھنا بھی حرام،سننا بھی حرام، ایسی مجالس سے اللہ عزوجل اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کمال ناراض ہیں، ایسی مجالس اور ان کا پڑھنے والا اور اس حال سے آگاہی پا کر بھی حاضر ہونے والا سب مستحق غضب الہی ہیں”…( فتاوی رضویہ مترجم ج/۲۳ ص/۷۳۵،رضا فاؤنڈیشن لاہور) اور شہزادۂ اعلیٰ حضرت حضور مفتی اعظم ہند تحریر فرماتے ہیں کہ “وہ لوگ جو من گڑھت موضوعات بکتے ہیں اگرچہ وہ اپنے آپ کو عالم بتائیں ہرگز منبر کے مستحق نہیں، نہ ان کی روایات کاذبہ ذکر، نہ ان کا سننا جائز”… (فتاویٰ مصطفویہ ص/۴۳۷)__ ایسے میں موضوع اور من گھڑت روایات کی نشاندہی کس قدر ضروری ہے یہ اہل علم پر مخفی نہیں-کتاب کے شروعات میں آپ نے اپنے مادرعلمی”دارالعلوم غریب نواز الہ آباد”کے سابق پرنسپل شفیق ملّت حضرت علّامہ مفتی شفیق احمدشریفی کے تقریظ جلیل اور حضرت علّامہ مفتی مجاہد حسین صاحب رضوی مصباحی کے تقریظ جمیل جب کہ شہزادۂ فقیہ ملّت حضرت مفتی ابراراحمد صاحب امجدی کے کلمۂ تحسین کو شامل کیا ہے-ان سبھی حضرات نے اپنی تقریظات وتاثرات میں مرتب کتاب کی تحسین وتبریک کے ساتھ کتاب کو لائق مطالعہ اور معلوماتی بتایا ہے-کتاب کے آخر میں آپ کے شاگردعزیز حضرت مولانا ارشادالقادری مصباحی نے “حالات مصنّف” کے عنوان سے آپ کی حیات وخدمات پر بالاختصار روشنی ڈالی ہے-حالات مصنّف کے مطالعہ اور دوسالہ تدریسی مرافقت ومصاحبت سے احقر اس نتیجہ پر پہنچا کہ بلاشبہ حضرت مفتی محمدسفیرالحق صاحب رضوی ایک راسخ العلم مدرس،بالغ نظر مفتی اور خوش بیان خطیب ہونے کے ساتھ ساتھ انتہائی شریف النفس،متدین،خوش مزاج اچھے اخلاق واوصاف سے مزین،سنجیدہ اور سلجھے ہوئے عالمِ باعمل ہیں- ۳۶۸ صفحات پر مشتمل یہ کتاب یقیناً اپنے محتویات کے اعتبار سے عوام و خواص کے لیے یکساں طور پر نفع بخش ثابت ہوگی- احقر پوری کتاب پر سرسری نظر ڈالنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچا کہ حضرت مفتی محمد سفیرالحق صاحب رضوی نے شرعی مسائل کےان بکھرے موتیوں کو حوالہ جات کے ساتھ جس عرق ریزی اور حزم و احتیاط سے جمع کیا ہے وہ یقیناً لائق تحسین و تبریک اور قابل تحسین ہے-اس کتاب کی طباعت واشاعت پردرج ذیل درج علمائے کرام نے حضرت مفتی صاحب کو اپنی دعاؤں سے نوازنے کے ساتھ مبارکباد بھی پیش کی-حضرت مفتی شفیق احمد صاحب شریفی قاضی شہر الہ آباد،حضرت مفتی مجاہد حسین رضوی مصباحی نائب قاضی شہر الہ آباد،صاحب زادہ فقیہ ملت مفتی ابرار احمد امجدی اوجھا گنج بستی،علامہ خورشید انور نظامی استاذ دارالعلوم غریب نواز الہ آباد،علامہ محمود عالم سعدی پرنسپل دارالعلوم غریب نواز الہ آباد،مفتی نہال احمد نظامی معین الافتاء غریب نواز الہ آباد،مفتی غلام ربانی شرف نظامی الہ آباد،مولانا باقر حسین قادری برکاتی سہلاؤشریف، مولانامحمّداسماعیل نوری امجدی، مولانازین العابدین مصباحی، مولانا حافظ منوّرعلی قادری، مولانا اسلام الدین قادری،مولانا عبدالحلیم قادری انواری،مولانا جمیل الرحمن مصباحی کلکتہ،مولانا حفیظ الرحمن کرنا ٹک،مولانا حبیب الرحمن سبحانی کٹرہ الہ آباد،مفتی شاہ جمال الہ آباد،مولانا منصور عالم پونہ،مولانا منصور عالم ،مولانا ابو صالح ریوا ایم پی ومولانا جمال الدین صاحب دربھنگہ وغیرہم-اس کتاب کو حاصل کرنے کے لیے اس نمبر پر رابطہ کریں!7860587171

✒️محمدشمیم احمدنوری مصباحی!

خادم:دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف،باڑمیر(راجستھان)

Exit mobile version