WebHutt

واہ! حرکت وعمل کی تصویر بننا کوئی آپ سےسیکھے۔(یقیناً لائق مبارکباد ہیں سہ ماہی پیام بصیرت کے علماء)آصف جمیل امجدی {انٹیاتھوک،گونڈہ} 6306397662

اقوام عالم میں یہ نایاب روش صدیوں سے اصحاب قرطاس و قلم اور تاریخ نویسوں کی مرہون منت رہی ہے۔ کہ قوم و ملت کی فلاح و بہبود کے لیے جن بااثر شخصیتوں نے اپنی رفاہی خدمات کی بدولت ان مٹ نقوش قدم کو اپنے اصحاب کے دلوں پر مہر ثبت کیا، تو ان کی ذات و ستودہ صفات کو تابندہ رکھنے کے لیے اسلاف شناسی کا ایک جہاں آباد کردیا ہے، تاکہ نسل نو ان کی شش جہات شخصیت سے بھر پور استفادہ حاصل کر سکے۔ (اور یہ حسن عمل صبح قیامت سے چلتا رہے گا۔) اسی راہ مستقیم کے مسافر “سہ ماہی پیام بصیرت” کے کاروان قرطاس و قلم بھی ہیں۔ جن کی ملی، اصلاحی اور اسلاف شناسی کی خدمات سے ہی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ قوم و ملت کے لیے شب و روز کس قدر کوشاں رہتے ہیں۔ جماعت رضائے مصطفے شاخ سیتامڑھی کے زیر سایہ سہ ماہی پیام بصیرت حضرت مولانا محمد فیضان رضا علیمی صاحب مدیر اعلیٰ و مولانا محمد عامر حسین مصباحی صاحب نائب مدیر اور مولانا محمد شفاء المصطفی مصباحی صاحب معاون مدیر نیز مجلس ادارت علمی ٹیم کے دیرینہ خواب بنام “حیات خواجہ کی ضیاباریاں” گزشتہ سال عرس خواجہ کے حسیں موقع پر شرمندہ تعبیر ہوکر آج بھی بارگاہ خواجہ غریب نواز میں عقیدت و محبت کا نذرانہ پیش کررہا ہے۔جسے حلقۂ ارباب و دانش میں خوب پزیرائی ملی۔ اس دور ترقی میں ہر مشکل محاذ پر ذرائع ابلاغ کی فراوانی نے صرف آرام اورسہولت ہی فراہم نہیں کی ہے بلکہ کام کو برق رفتاری سے کرنے کی مستحکم فکر بھی عطا کی ہے۔اسی کو غنیمت جانتے ہوئے سہ ماہی پیام بصیرت کے متحرک علماۓ کرام نے ایک ضخیم مجلہ بنام “جہان فقیہ اسلام” جلد ہی دیدہ زیب ٹائٹل کے ساتھ مذہب اسلام کی متعدد عظیم المرتبت شخصیتوں کی حیات و خدمات پر مشتمل قارئین کی مطالعاتی میز پر پیش کرنے میں نایاب کامیابی حاصل کرنے جا رہے ہیں۔(خدا کرے مقبول بارگاہ علماء ہو) یہیں پر بس نہیں بل کہ ماضی قریب میں وفات پانے والی تین اہم شخصیت (کنزالدقائق مفتی حسن منظر قدیری صاحب، فقیہ اہل سنت استاذ مکرم مفتی آل مصطفے مصباحی صاحب، اور معمار قوم وملت علامہ شبیہ القادری علیہم الرضوان) پر ایک خصوصی سہ ماہی رسالہ منظر عام پر لانے کی تیاری مکمل ہوچکی ہے بحمدہ تعالیٰ۔ قارئین کرام اس رسالے میں مذکورہ عظیم شخصیت کی خدمات دینیہ و ملیہ سے متعلق ماہر قلم کاروں کی تخلیقات کو کشادہ قلبی کے ساتھ مطالعہ فرماکر اپنے خزان علم میں مزید اضافے کا سبب گردانیں گے(ان شاءاللہ)۔”حیات خواجہ کی ضیابار یاں” : آج جملہ کاروبار سے لے کر تعلیم و تعلم تک جمیع اشیاء ڈیجیٹل ہوتی چلی جارہی ہیں۔آنے والا وقت خدا ہی بہتر جانے کیسا ہوگا۔ ڈیجیٹل دنیا کی کہکشاؤں میں میں اپنے تعلیم و تعلم کے حوالے سے مصروف عمل تھا تبھی مذکورہ رسالہ قندیل فروزاں بن کر میری زندگی کو مزید رمق عطا کردیا۔ ٹائیٹل ورق قوس و قزح کی طرح متنوع دیدہ زیب رنگوں سے مزین ہے جسے دیکھ کر ہی پڑھنے کا دل کرنے لگے۔خواجہ غریب نواز علیہ الرحمہ کی تبلیغ دین اور فروغ نظام مصطفیٰ کے حوالے سے آپ کی حالات زندگی کو مختلف موضوعات کی شکل میں پیش کیا گیا ہے۔(1) حضرت خواجہ غریب نواز نے وادئ کفر و شرک کو ضیاء ایمان سے منور فرمایا۔(2) حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کی درویشانہ زندگی کی رمق ۔(3) خواجہ غریب نواز تاریخ کے آئینے میں۔(4) ایک فقیر! دنیا جسے کہتی ہے سلطان۔ (5) اور آپ علیہ الرحمۃ کی تبلیغی مشن کے حوالے سے حضرت علامہ و مولانا مفتی وجہ القمر رضوانی(اڑیشا) کی ایک بصیرت آمیز نایاب تحریر بھی شامل اشاعت کی گئی ہے۔ جس کا ایک چھوٹا اقتباس نظر قارئین کر رہا ہوں، تاکہ عشق خواجہ سے دلوں کو جلا ملے۔”اہل ہند کی زبوں حالی پر رحمت خداوندی جوش میں آئی اور اس کی بیدار بختی کا سامان ارض بطحاء کے شہنشاہ عرب و عجم کے رہنما سید الانبیاء کی بارگاہ ناز وعرش ذی جاہ میں فروکش معین الدین کی صورت میں ہویدا ہوا۔حضرت خواجہ کے لیے وہ لمحات نہایت بیش قیمت جاں بخش اور کیف آگہی تھے جو جوار رحمت کے قریب میں گزر رہے تھے۔ عاشق رسول کے لیے روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حاضری سے زیادہ مسرت خیز لمحہ ہو بھی کیا سکتا ہے۔ اس میں تو کوئی دوراۓ ہے ہی نہیں کہ حضرت معین الدین ایک بہت ہی عالی مرتبت خدا رسیدہ ولی کامل، درویشی میں باکمال ملک و قوم کے بہترین مبلغ اور مصلح تھے۔انہی کی جد و جہد اور کاوش کا نتیجہ ہے۔کہ ارض ہند پر مساجد کے مینارے نظر آتے ہیں۔جہاں سے روزآنہ نماز پنج گانہ کے لیے صداۓ اذان بلند ہوتی ہے۔ آپ نے کفر و نفاق کی رو سیاہی پر اسلام کا تابندہ غازہ مل دیا۔ شرک و بت پرستی کے جاہلانہ طوفانی زد پہ شمع اسلام فروزاں کیا۔ اوہام کے پجاریوں کے دلوں کو نور ایمان سے منور و مجلی کردیا۔عشق نبی کا ایسا مست و شیریںجام پلایا کہ جو تیری بزم سے اٹھا سرشار اٹھا،کیا بتاؤں وہ کن کن خوبیوں کے حامل تھے۔ جو زمین سے آۓ تھے وہ خوبیوں والے آقا کے جوار آمین سے بہت ساری خوبیاں لے کر آۓ تھے۔

Exit mobile version