WebHutt

زکات وصدقہ فطر کے اہم مساٸل-قسط چہارم-منجانب۔شرعی عدالت دارالفکر گروپ بہرائچ-از۔احمدرضاقادری، منظری،مدرس ۔المرکزالاسلامی دارالفکر بہراٸچ شریف۔

مسٸلہ 👈۔کسی شخص کے پاس سونا نصاب (ساڑھے سات تولہ ) سے کم ہو، لیکن ساتھ میں ضرورت سے زائد کچھ نقد رقم بھی ہو ( چاہے پانچ ، دس ہزار ہی کیوں نہ ہو) اور سونے کی قیمت کو نقدی کے ساتھ ملانے سے مجموعی قیمت چاندی کے نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی) کی قیمت کے برابر یا اس سے زیادہ ہوجائے تو سال پورا ہونے پر زکات واجب ہوگی، اور اگر مجموعی قیمت چاندی کے نصاب کی قیمت سے کم ہو تو پھر زکات واجب نہیں ہوگی۔ملخصا ۔(بہارے شریعت حصہ 5.ص 31. فتاوی رضویہ جلد 4.ص 417.)=======

مسٸلہ 👈 ۔صدقہ فطر ہر مسلمان آزاد مالک نصاب پر جس کی نصاب حاجت اصلیہ سے فارغ ہو واجب ہے۔اس میں عاقل بالغ اور مال نامی ہونے کی شرط نہیں ۔(درمختار۔ج٢۔ص ٩٩۔بہارے شریعت۔حصہ ٥۔ص ٥٥۔)یعنی کسی کے پاس سونا چاندی کا نصاب نہ ہو اور نہ ان میں سے کسی ایک کی قیمت کا سامان تجارت و روپیہ ہو مگر حاجت اصلیہ سے زاٸد سامان غیر تجارت ہو تو صدقہ فطر واجب ہوجاۓ گا۔اھ۔(فتاوی فیض الرسول ۔ج اول۔ص ٥٠٦۔)

مسٸلہ ✍️ عورت شوہر کو شوہر عورت کو زکوة نہیں دے سکتے اگرچہ طلاق باٸن بلکہ تین طلاقیں دے چکا ہو جب تکہ عدت میں ہے۔اور عدت پوری ہونے ہوگٸ تو اب دے سکتا ہے۔اھ۔(بہارے شریعت۔حصہ ٥۔ص ٥٠۔)=======

مسٸلہ 👈 ۔ماں باپ محتاج ہوں اور حیلہ کر کے زکوة دینا چاہتا ہے کہ فقیر کو دے دے پھر فقیر انہیں دے مکروہ۔اھ(۔ردالمحتار۔ج ٢ ص ٨٧۔بہارے شریعت۔ج ٥۔ص ٥٠۔)اگرصدقۂ فطر واجب ہونے کے بعد مال ہلاک ہوجائے توپھر بھی دیناہوگاکیونکہ زکوٰۃوعشر کے برخلاف صدقۂ فطر ادا کرنے کے لئے مال کا باقی رہنا شرط نہیں۔ (الدر المختار، کتاب الزکوٰۃ، باب صدقۃ الفطر، ج۳، ص۳۶۶ )===========

فوت شدہ شخص کا فطرہ)=========== مسٸلہ👈 اگر کسی شخص نے وصیت نہ کی اورمال چھوڑ کر مر گیا توورثہ پراس میت کے مال سے فطرہ ادا کر نا واجب نہیں کیونکہ صدقۂ فطر شخص پر واجب ہے مال پر نہیں ، ہاں ! اگر ورثہ بطورِ احسان اپنی طرف سے ادا کریں تو ہوسکتا ہے کچھ اُن پر جبر نہیں۔(الفتاوٰ ی الھندیۃ، کتاب الزکاۃ، الباب فی صدقۃ الفطر، ج۳، ص۱۹۳)====== ( مہما نوں کا فطرہ)======= عید پر آنے والے مہمانوں کا صدقۂ فطر میزبان ادا نہیں کرے گااگر مہمان صاحب ِ نصاب ہیں تو اپنا فطرہ خود ادا کریں۔(فتاویٰ رضویہ مُخَرَّجَّہ، ج۱۰، ص۲۹۶)==============

شادی شدہ بیٹی کا فطرہ

مسٸلہ 👈 اگر شادی شدہ بیٹی باپ کے گھر عید کرے تو اس کے چھوٹے بچوں کا فطرہ ان کے باپ پر ہے جبکہ عورت کا نہ باپ پر نہ شوہر پر ، اگر صاحب ِ نصاب ہے تو خود ادا کرے ۔ (فتاویٰ رضویہ مُخَرَّجَّہ ، ج۱۰، ص۲۹۶)============

بلااجازت فطرہ ادا کرنا

مسٸلہ اگربیوی نے شوہرکی اجازت کے بغیراس کافطرہ اداکیاتوصدقۂ فطر ادا نہیں ہوگا ۔جب کہ صراحۃ یا دلالۃ اجازت نہ ہو۔(ملخَصٍّاالفتاوٰ الھندیۃ، کتاب الزکوٰۃ، الباب الثامن فی صدقۃ الفطر، ج۱، ص۱۹۳ )==========

مسٸلہ اگرشوہرنے بیوی یا بالغ اولاد کی اجازت کے بغیران کافطرہ اداکیاتو صدقۂ فطر ادا ہوجائے گا بشرطیکہ وہ اس کے عیال میں ہو۔(ماخوذ ازالدر المختارو رد المحتار، کتاب الزکوٰۃ، باب صدقۃ الفطر، ج۳، ص۳۷۰)

Exit mobile version