حکومت ہند کی ہمیشہ سے مدارس اسلامیہ پر شاطرانہ نگاہ رہی ہے اس سے کسی ذی فہم کو مجال انکار نہیں، اور اس سے بھی ذی فہم سر منہ نہیں پھیر سکتے کہ جب سے مدارس اسلامیہ سرکاری کوٹے سے استفادہ حاصل کرنا شروع کیا ہے تبھی سے حکومت منظم طور پر رفتہ رفتہ اپنی شاطرانہ چال ڈھال میں تبدیلی لاتی رہی کبھی بظاہر تعلیمی نظم و نسق کو بہتر کرکے تو کبھی سالانہ منعقد ہونے والے امتحانات کے قوانین کو مضبوط اور مزید بہتر سے بہتر بنا کر خاص طور سے تنخواہ میں اضافی کی صورت نکال کر۔
ہر دن مسلمانوں کو خاص طور سے علماءکو ارتدار کی جانب ایک چھڑی سے ہانکتی ہوئی بڑی سرعت کے ساتھ لئے جارہی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور ہم ہیں کہ حکومت کی جانب سے پیش کئے جانے والے زہر ہلاہل کو (کوئی) حلال صورت نکال کر گھونٹ گھونٹ پیئےجارہے ہیں،
مسلکی اختلافات سے باہر نکل کر بڑی معذرت🙏 کے ساتھ آپ کے سامنے دور اندیشی کی ایک حتی قول پیش کر رہا ہوں برا لگے تو پھر معذرت 🙏چاہوں گا “آج آپ(سبھی جماعتوں کے علماء سے مخاطب ہوں) یوگا کئے ہیں (اس کے متعلق ہلکی فلکی آواز اٹھی بھی تو یہ کہہ کر آواز کو کچل دی گئی کہ اگر بطور ورزش کیا جاۓ تو کوئی خرابی نہیں ہم بھی اس کے منکر نہیں، لیکن حکومت کی چال اور نظرۓ کو سمجھیں، علاوہ ازیں روزی روٹی کے ساتھ اپنی غلیظ ناک بچانے کے لیے اس کی حلت کی دگر صورت بھی تجویز کر لی گئ)
کل آپ کی اولاد کالے پتھر کے سامنے ہاتھ جوڑے گھڑی رہے گی( روزی روٹی کے لیے اس کی حلت کے جو سارے طریقے آپ نکال رہے ہیں کل آپ کی اولاد بھی نکالے گی، بے فکر رہیں۔)
✍️__آج