اسلام کے نقطۂ نگاہ سے ایمان سب بڑی دولت ونعمت ہے اور ایمان ہی ہمارے تمام اعمال کی اساس ہے جس کے بغیر ہر عمل بے بنیاد ہے،اس لیےہمیں سب زیادہ اپنے ایمان کی حفاظت کی فکرکرنی چاہییے،کیونکہ اللہ تعالیٰ کے عطاکردہ ساری نعمتوں میں سب سے عظیم اور مہتم بالشان نعمت” ایمان” کی نعمت ہے، روئے زمین پرنہ اس سے بڑھ کر کوئی نعمت موجود ہے نہ اس کے برابر۔دنیا کی ہرنعمت و لذت ،آسائش وسہولت، آرام وراحت اس مختصر زندگی کے ساتھ ختم ہوجائےگی ؛لیکن وہ نعمت جس کا ثمرہ دنیا میں سعادت واطمینان ہے اور اسکا اثر آخرت تک باقی رہتا ہے وہ اسلام کی ہدایت ہے اور وہی سب سے بڑی نعمت ہے جس سے اللہ تعالیٰ اپنےخاص بندوں کو نوازتا ہے۔اسی اہمیت و منزلت کے پیش نظر اس نعمت کو اپنی طرف منسوب کرکے اسے دوسری نعمتوں کے مقابلے میں شرف بخشااور فرمایا : آج میں نے تمہارے لیے تمھارا دین اور اپنی نعمتوں کو مکمل کردیا اور تمھارے لئے دین اسلام کو پسند کیا۔ (المائدة: 3)اور اسی نعمت پراپنے خصوصی احسان کا ذکر کرتے ہوئے ارشادفرمایا:دراصل اللہ کا تم پر احسان ہے کہ اس نے تمہیں ایمان کی ہدایت کی اگر تم راست گو ہو ۔(الحجرات:)
اس سے بڑی نعمت انسان پر اس منعم حقیقی کی اور کیا ہوسکتی ہے کہ وہ اسے تاریکیوں سے نکال کر روشنی کی طرف لاتا ہے،وقتی تکلیفوں اور عارضی مصیبتوں سے دائمی نعمتوں اور ابدی راحتوں کی طرف بلاتاہے اور اسے اس دین کی رہنمائی کرتاہے جسے اس نےتمام ادیان ومذاہب کےدرمیان منتخب فرمایاہے-
ایمان کی دولت دین و دنیا کا سب سے بہترین متاع اور سب سے قیمتی سرمایہ ہے۔ایمان ہی درحقیقت بندگی کی بنیاد،فلاح و کامیابی کا سرچشمہ اور آخرت میں کامیابی اور نجات کی بنیاد ہے۔
جیساکہ ارشادِ ربانی ہے:مفہوم:’’اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں سے وعدہ کیا ہے جو تم میں سے ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کیے،انہیں ضرور زمین کی (سلطنت) خلافت عطاکرےگا‘‘۔(سورۂ نور)
الحمدللہ،ہم مسلمان ہیں،مسلمان ہونا بڑے فخر کی بات ہے کہ ہم ایمان کی دولت سے مالا مال ہیں،ایمان کی نعمت جسے مل جائے،وہ بڑا ہی خوش نصیب ہے، اس نعمت کا حق اگر ہم ادا کرتے رہیں تو یہ نعمت ہمارے دین کے لیے تو نصرت وکامیابی کی دلیل ہے ہی،دنیا میں بھی کامیابی وکامرانی کی علامت ہے۔اہل ایمان کو اس نعمت کی برکت سے ایسا عظیم اعزاز عطا فرمایا گیا کہ اسے بادشاہت کی نوید سناکر روئے زمین کا خلیفہ بنادیا۔
ایمان اس دنیا کی سب سے بڑی دولت ہے ،یہ دولت جس کے پاس ہوگی، وہ آخرت میں کامیاب ہوگا اور جنت اسے ملے گی،بصورت دیگر بندہ ناکام و نامراد ہوگا اور بدلے میں اسے جہنم کے حوالے کر دیا جائے گا،نبی اکرم ﷺہمیشہ صحابۂ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کو شیطان سے بچانے کی فکر کیا کرتے تھےاور انہیں ہمہ وقت اس بات کی نصیحت اور تاکیدکرتے تھے کہ اپنا ایمان باقی رکھو،اللہ کے ساتھ کسی کوشریک نہ ٹھہراؤ،شیطان کی پیروی اور اطاعت سے خود کو بچاؤ۔ایسا صرف اس لئے کیونکہ شرک سے بندے کا ایمان خطرے میں پڑ جاتا ہے،اللہ ناراض ہوتا ہے اور بنا توبہ کئے اگر شرک ہی پر بندے کا انتقال ہو جائے تو جنت اس پر حرام ہو جاتی ہے اور جہنم اس کا مقدر بن جاتا ہے۔ارشادِ خداوندی ہے:یقین مانو کہ جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہے، اللہ تعالیٰ نے اس پر جنت حرام کر دی ہے ،اس کا ٹھکانہ جہنم ہی ہے اور گنہگاروں کی مدد کرنے والا کوئی نہ ہوگا۔(سورۃ المائدہ)
اللہ کے فضل و کرم سے اگر آپ کے پاس ایمان کی دولت ہے تو آپ اس پر رب کا شکر ادا کریں اور اپنے ایمان کو ہر طرح کی غلاظت و گندگی سے بچانے کی فکر کرتے رہیں،بلکہ اپنے ایمان کی سلامتی کے لئے مسلسل اللہ وحدہ لاشریک سے دعائیں مانگتے رہیں۔
مذکورہ باتیں علاقۂ تھار کی مرکزی اور مغربی راجستھان کی ممتاز ومنفرد دینی درسگاہ “دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف،باڑمیر، راجستھان” کے مہتمم وشیخ الحدیث اور خانقاہ عالیہ بخاریہ کے صاحب سجادہ نورالعلماء شیخ طریقت حضرت علامہ الحاج سیدنوراللہ شاہ بخاری مدّظلہ العالی نے ہینڈیا، باڑمیر میں 8 صفر 1444 ھ/06 ستمبر 2022 عیسوی کو ایک صوفی بزرگ حضرت ہالا فقیر علیہ الرحمہ کے عرس کی تقریب کے موقع پر جلسۂ اصلاح معاشرہ میں خطاب کرتے ہوئے کہیں-
آپ نے اپنے اپنے خطاب کے دوران علاقۂ تھار میں مروجہ کچھ اہم وغلط رسوم کی نشاندہی کرتے ہوئے لوگوں کو ان سے بچنے کی تاکید وتلقین کی، بالخصوص قبر بلا مقبور کی زیارت اور اس کی تعظیم وتوقیر سے سختی سے منع فرمایا،اور کچھ نام نہاد صوفی بلکہ حدتو یہ ہے کہ کچھ عورتیں جو یہ کہہ کر لوگوں کا علاج ومعالجہ [جھاڑ پھونک] کرتی ہیں اور بظاہر ان کے کچھ معاملات حل کرتی ہیں اس دعویٰ کے ساتھ کہ ان کے اوپر فلاں بزرگ کا سایہ آتا ہے اس کے غیر شرعی ہونے اور شیطانی اعمال سے ہونے پر بہت ہی عمدہ، پراثر اور دلائل کے ساتھ اس کی تردید کی اور لوگوں کو اس طرح کے جملہ خرافات سے بچنے کی تاکید وتلقین کی،اور شریعت مطہرہ کے مطابق زندگی گذارنے کی اپیل کی-
آپ کے خطاب سے قبل خطیب ہر دل عزیز حضرت مولاناجمال الدین صاحب قادری انواری نائب صدر دارالعلوم انوار مصطفیٰ سہلاؤشریف نے سندھی زبان میں “اصلاح معاشرہ” کے عنوان پر بہت ہی عمدہ خطاب کیا،جب کہ دارالعلوم انوارمصطفیٰ کے کچھ ہونہار طلبہ نے بھی نعت ومنقبت اور تقاریر کیں-
صلوٰة وسلام،اجتماعی فاتحہ خوانی اور نورالعلماء حضرت علامہ پیر سیدنوراللہ شاہ بخاری کی دعا پر یہ جلسہ اختتام پزیر ہوا-
اس جلسہ میں خصوصیت کے ساتھ یہ علمائے کرام شریک ہوئے-
ادیب شہیرحضرت مولانامحمدشمیم احمدنوری مصباحی،ناظم تعلیمات: دارالعلوم انوارمصطفیٰ،حضرت مولانا دلاورحسین صاحب قادری صدرالمدرسین:دارالعلوم انوارمصطفیٰ،مولاناباقرحسین قادری برکاتی،مولاناحبیب اللہ قادری انواری، مولانا احمدعلی انواری،قاری مہرالدین انواری،مولانا محمد ایوب، قاری ارباب علی قادری انواری، مولانانیاز محمد انواری وغیرہم-
Leave a Reply