زمانے میں لےکر بہار آرہے ہیں
وہ دینے سبھی کو قرار آرہے ہیں
سفر کے لئے جن کے رک جائے لمحہ
وہی وجہ لیل و نہار آرہے ہیں
جو حرمت کو حلت میں تبدیل کردیں
نبی ایسے بااختیار آرہے ہیں
فقط پھول کیا ، خار بھی ان پہ قرباں
انوکھا وہ یوں لیکے پیار آرہے ہیں
جنھیں جانی دشمن بھی کہتے ہیں صادق
جہاں میں وہ باعتبار آرہے ہیں
خزاں کا نہ سایہ بھی ہوگا یہاں اب
چمن میں وہ جان بہار آرہے ہیں
نہ جن کا کوئی ثانی تھا ، ہے نہ ہوگا
خدا کے وہی شاہکار آرہے ہیں
بہت کبر کا ہے دماغ آسماں پر
مٹانے اب اس کا خمار آرہے ہیں
بہت ہوگیا کار و بار اب ترا شرک
مٹانے ترا کار و بار آرہے ہیں
نظام جہاں کتنا بکھرا ہے عینی
بنانے اسے سازگار آرہے ہیں
۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی قدوسی ارشدی
Leave a Reply