🌅 سیّدنا غَوثِ اَعظم کے سَوَانِح و حَالات رَقَم کرنے والے تمام مُصَنّفِین و تَذکرہ نِگاروں کا اِس پر اِتّفاق ہے کہ:
شَیخ عَبدُالقادر جیلانی قدّس سِرّہ نے ایک مرتبہ بہت بڑی مَجلِس میں
(جس میں اپنے دَور کے اَقطاب و اَبدَال اور بہت بڑی تعداد میں اَولیاء و صُلحَاء بھی مَوجُود تھے، جبکہ عَام لوگ بھی ہزاروں كى تَعداد ميں مَوجُود تھے.)
دَورانِ وَعظ اپنی غَوثیَتِ کُبریٰ کی شان کا اِس طرح اظہار فرمایا کہ:
“قَدَمِی ھٰذِہِ عَلیٰ رَقبَة کُلِّ وَلِیِ اللّٰهِ” “ترجمہ:- میرا یہ قدم تمام ولیوں کی گردنوں پر ہے”
تو مَجلِس میں موجود تمام اَولیاء نے اپنی گردنوں کو جُھکا دیا اور دُنیا کے دُوسرے عِلاقوں کے اَولیاء نے کشف کے ذریعے آپ کے اِعلان کو سُنا اور اپنے اپنے مَقام پر اپنی اپنی گردَنیں خَم کر دیں.
سُلطان الہند حضرت خَواجَہ غَريب نَواز سَيّدنا شیخ مُعِینُ الدِّین چِشتِى اَجمیری رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ اُس وقت خُرَاسَان كى پَہاڑی ميں حَالتِ مُراقبَہ ميں تھے آپ نے وہیں اپنی گردَن خَم کرتے ہوئے فرمايا:
“آقا ! آپ کا قَدَم میری گردَن پر ہى نہيں بلکہ میرے سَر اور آنكھوں پر بھی ہے.”
(📖 اخبار الاخیار/ شمائم امدادیہ/ سفینہ اولیأ/ قلائدالجواہر/ نزہةالخاطرالفاطر/ فتاویٰ افریقہ)
💡 مُجَاہِدَات و رِیَاضَات :
🌅 شیخ اَحمَد بِن اَبُوبَكر حَریمِی عَلَيهِمَاالرَّحمَہ فرماتے ہیں کہ سیّدنا غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ نے فرمایا:
“میں پچیس سَال تک تَنِ تَنہا عِرَاق کے بیابانوں اور ویرانوں میں چلتا رہا۔
نہ ہی لوگ مجھے جانتے تھے اور نہ میں کسی کو جانتا تھا۔
اَلبَتَّہ جِنَّات رِجَالُ الغَیب عِلمِ طریقت کی تعلیم حاصل کرتے۔”
🌅 شیخ اَبُوالقَاسِم عُمَر بِن مَسعُود عَلَيهِمَاالرَّحمَہ فرماتے ہیں کہ سیّدنا غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ نے فرمایا:
“اِبتدائے سِیَاحَت میں مجھ پر بہت اَحوَال طاری ہوتے تھے ، میں اپنے وَجُود سے غَائِب ہو جاتا اور اکثر اوقات بیہوشی میں دوڑا کرتا تھا ، جب وہ حالت مجھ سے اُٹھ جاتی تو میں اپنے آپ کو ایک دُور دَرَاز مَقام میں پاتا تھا۔”
🌅 شیخ اَبُو العَبَّاس اَحمَد بِن یَحییٰ بَغدَادِی عَلَيهِمَاالرَّحمَہ فرماتے ہیں کہ سیّدنا غوثِ اعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ نے فرمایا کہ:
“میں چالیس سَال عِشَاء کے وَضُو سے فَجر کی نماز پڑھتا رہا اور پندرہ سال ساری ساری رات ایک پاؤں پر کھڑے ہو کر صُبح تک پُورا قرآنِ مَجید فِی شَب ختم کرتا رہا۔”
🌅 شیخ اَبُو العَبَّاس عَلَيهِ الرَّحمَہ فرماتے ہیں کہ سَیّدنا غوث اعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ نے فرمایا کہ:
“میں بُرجِ عَجمِی (اُس بُرج کا نام جو آپ کے طویل قیام کی وَجہ سے بُرجِ عَجمِی ہو گیا تھا) گیارہ سال رہا، میں نے اُس میں اللّٰه تَعَالیٰ سے عَہد کیا کہ جب تک تو نہ کھلائے گا میں نہ کھاؤں گا نہ پیوں گا۔
اس عَہد کے چالیس اَیَّام بعد شیخ اَبُو سَعِید مَخزُومِی عَلَيهِ الرَّحمَہ تشريف لائے اور فرمایا کہ مُجھے اللّٰه تعالیٰ کا حُکم ہے کہ میں اپنے ہاتھ سے آپ کو کھانا کھلاؤں۔”
💡 مُحِیُ الدِّین کی وَجہِ تَسمِیَہ:
🌅 حضرت غَوثِ اَعظم رَضِىَ اللّٰهُ عَنهُ اِرشاد فرماتے ہیں کہ:
“ایک دِن میں بَغَرضِ سَیر و سِیَاحَت شہرِ بَغداد سے باہر گیا۔
واپسی پر راستہ میں ایک آدمی بیمار ، زندگی سے لاچار ، خَستَہ حَال میرے سَامنے آ مَوجُود ہوا ، ضُعف و نَاتَوَانی کی حَالت میں زمین پر گِر پڑا اور اُس نے اِلتِجَا کی۔
یَاسَیّدِی ! میری دَستگیری کرو اور میرے اِس بُرے حَال پر رَحم فرما کر نَفسِ مَسِیحَا سے پُھونک مَارو تاکہ میری حَالت دُرُست ہو جائے۔
میں نے اُس پر دَم کیا۔
دَم کرنا تھا کہ وہ پُھول کی مَانِند تَر و تَازَہ ہو گیا ، اُس کی لاغری کافور ہو گئی اور جِسم میں توانائی آ گئی۔
بعد ازاں اُس نے مجھ سے کہا:
اے عَبدُالقَادِر ! مجھ کو پہچانتے ہو ؟
میں نے کہا:
ہاں ! تو میرے نانا حضرت مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللّٰه صَلَّى اللّٰهُ تَعَالىٰ عَلَيهِ وَسَلَّم کا دِین اِسلام ہے۔
اس نے کہا:
آپ نے دُرُست فرمایا۔
اَب مُجھے اللّٰه تَعَالىٰ نے آپ کے ہاتھ سے زِندَہ کیا ہے۔
آپ مُحِیُ الدِّین ہیں۔
دِین کے مُجَدِّدِ اَعظم اور اِسلام کے مُصلِحِ اَکبَر ہیں۔
بعد ازاں میں شہرِ بَغداد کی جَامع مَسجِد میں گیا۔
جَامع مَسجِد کے راستہ میں ایک شخص نے بَآوازِ بُلند کہا۔
یَاسَیّدِی مُحِی الدِّین۔
میں نے مسجد میں پہنچ کر دوگانہ نفل شُکرانہ اَدَا کی اور مسجد میں اپنے وَظائِف میں مَصرُوف ہو گیا۔
بَعدِ فراغتِ وَظائِف مسجد سے نِکلا تو ایک بڑا ہُجُوم دو قطار میں کھڑا ہو گیا۔
اور ہر ایک نے بَآوازِ بُلند مُحِیُ الدِّین پُکارنا شروع کیا۔
اس سے قَبل مجھے کِسی نے اس لقَب سے نہیں پُکارا تھا۔
(📖 سَوَانِحِ غَوثِ اَعظَم)
✍🏻 سراج تاباؔنی ـ کلکتہ
👑 👑 👑 👑 ـ 👑 👑 👑 👑
فَيضَانِ تَاجُ الشَّرِيعَہ علیہ الرحمہ جَارِى ہے
Leave a Reply