غوثِ اعظم کے شیخِ طریقت :
🌅 سرکار غوثِ اعظم رضی اللہ عنہ ٤۸۸ھ مطابق ۱۰۹۵ء تقریباً ۱۸ سال کی عمر میں علومِ ظاہری کی تحصیل کے لیے بغداد پہنچے اور نامورانِ فن سے بھرپور استفادہ کیا جن میں ابو الوفا علی بن عقیل حنبلی ، ابو الخطاب محفوظ کلوذانی حنبلی ، ابو غالب محمد بن الحسن باقلانی ، ابوسعید محمد بن عبدالکریم ، ابو زکریا یحییٰ بن علی تبریزی ، عارف بِاللہ حضرت حماد باس اور قاضی ابو سعید مبارک مخزومی قدس سرہم العزیز خاص طور سے قابل ذکر ہیں۔
ان میں آخر الذکر شیخ یعنی قاضی ابو سعید مبارک مخزومی رضی اللہ عنہ سے آپ کو غایت درجہ عقیدت تھی اور پھر یہی آپ کے شیخِ طریقت ٹھہرے۔
آپ کا اسمِ گرامی مُبارک ، کُنّیت ابو سعید اور ابو یوسف ہے ، آپ کے والدِ گرامی کا نام علی بن حسین مخزومی ہے۔
مخزوم بغداد کے ایک محلہ کا نام ہے اسی وجہ سے آپ مخزومی مشہور ہوئے۔ اپنے زمانے کے سلطانُ الاولیاء اور بُرہانُ الاصفیا تھے۔
سرکار اعلیٰ حضرت رضی المولیٰ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں.
بوالفرح کا صدقہ کر غم کو فرح دے حسن و سعد
بوالحسن اور بو سعيد سعد زا کے واسطے
قادری کر قادری رکھ قادریوں میں اٹھا
قدر عبد القادر قدرت نما کے واسطے
بیعت و خرقۂ خلافت :
🌅 حضرت قاضی ابو سعید مبارک مخزومی رضی اللہ عنہ جب سیّدنا غوثِ اعظم رضی اللہ عنہ سے بیعت لے چکے تو آپ کو اپنے ہاتھوں سے کھانا کھلایا جس سے آپ کو اتنا فیض ملا کہ خود فرماتے ہیں “میرے شیخِ طریقت جو لقمہ میرے منہ میں ڈالتے تھے وہ ہر لقمہ میرے سینے کو نورِ معرفت سے بھر دیتا تھا۔”
پھر حضرت شیخ قاضی ابو سعید مبارک مخزومی رضی اللہ عنہ نے آپ کو خرقۂ خلافت پہنایا اور فرمایا: “اے عبدالقادر یہ خرقہ حضور سرورِ کونین ﷺ نے امیر المؤمنین حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو عطا فرمایا اُن سے حضرت خواجہ حسن بصری رضی اللہ عنہ کو ملا اور پھر اُن سے دست بدست مجھ تک پہنچا اور اب میں تمہیں دے رہا ہوں۔”
یہ خرقہ پہننے کے بعد حضور سیّدنا غوثِ اعظم رضی اللہ عنہ پر برکات و تجلیات اور بے شمار انوارِ الہٰیہ کا نزول ہوا۔
💎 حضرت مبارک مخزومی فرماتے ہیں:
’’عبدالقادرجیلانی نے مجھ سے خرقۂ خلافت پہنا اور میں نے ان سے پہنا ہم میں سے ہر ایک دوسرے سے برکت حاصل کرے گا۔‘‘
(📖 قلائد الجواہر ص ٤ / ۵)
آغازِ رشد و ہدایات :
🌅 حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ جب بغداد میں شریعت و طریقت کے علوم و معارف حاصل کر چکے تو مخلوقِ خدا کو فیضیاب کرنے کا وقت آگیا۔ ماہ شوال ۵۲۱ھ مطابق ۱۱۲۷ء کو محلہ حلبہ براینہ میں آپ نے وعظ کا آغاز فرمایا۔
(📖 بہجۃ الاسرار ص ۹۰)
💎 بغداد کے محلہ باب الزج میں حضرت شیخ ابو سعید مبارک مخزومی رضی اللہ عنہ کا ایک مدرسہ تھا جو انہوں نے حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے سپرد کردیا۔ آپ کے قدومِ میمنت لزوم سے طلبا کا اس قدر ازدحام ہوا کہ قدیم عمارت ناکافی ہوگئی تو بغداد کے علم دوست حضرات نے اسے وسعت دے کر شاندار نئی عمارت تیار کرائی۔ ۵۲۸ھ مطابق ۱۱۳۴ء میں یہ مدرسہ پایۂ تکمیل کو پہنچ گیا اور حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی نسبت سے مدرسۂ قادریہ مشہور ہوا۔
(📖 قلائد الجواہر ص ۵)
فتاویٰ مبارکہ :
🌅 شیخ محقق شاہ عبد الحق مُحدّث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے اخبار الاخیار میں نقل کیا ہے: “حضرت غوثِ پاک رضی اللہ عنہ کے صاحبزادہ سیدی عبد الوہاب علیہ الرحمہ نے فرمایا کہ آپ نے ٥٢٨ھ تا ٥٦١ھ تینتیس ٣٣ سال درس و تدریس اور فتاویٰ نویسی کے فرائض سر انجام دیئے۔”
(📖 اخبار الاخیار ص ١٥ ، قلائد الجواہر ص ١٨)
✍🏻 سراج تاباؔنی ـ کلکتہ
👑 👑 👑 👑 ـ 👑 👑 👑 👑
فَيضَانِ تَاجُ الشَّرِيعَہ علیہ الرحمہ جَارِى ہے
Leave a Reply