جودھپور/مرکزی دینی درسگاہ ازہر راجستھان الجامعۃ الاسحاقیہ جودھپور کے وسیع وعریض احاطے میں آج صبح ہی صبح علماء وفضلاء کا ہجوم رواں دواں تھا شہر کی سیاسی سماجی کارکنان بھی رفتہ رفتہ جامعہ کی طرف قدم بڑھارہے تھے قریب 11.45 پہ ہمارا چھوٹا سا قافلہ جامعہ کےاندرونی واقع (اسحاقیہ اسکول)چوک میں وارد ہوا چاروں طرف سے بہترین سجاوٹ اور بیچوبیچ خالی اور کچھ علماء بیٹھے, کرسیاں اور سامنے چھوٹا مگر انتہائی خوبصورت اور دلآویز اسٹیج اپنے معزز مہمانوں کا منتظر تھا رفتہ رفتہ ضیوفِ باوقار اپنی تمام تر جلوہ سامانیوں کے ساتھ تشریف لارہے تھے اسٹیج کے پاس مندوبین خاص کی چند کرسیاں رکھی ہوئیں، یکایک مائیک اسٹارٹ ہوتا ہے اپنے معمول کے مطابق جامعہ کے شعبۂ حفظ کے استاذ حافظ وقاری مسیح الزماں صاحب اشفاقی کی آواز میں نظامت شروع ہوئی موقع تھا جانشین مفتئِ اعظم راجستھان علامہ شیرمحمد خان رضوی شیخ الحدیث الجامعۃ الاسحاقیہ جودھپور کی 53سالہ خدمات جلیلہ کے اعتراف واحترام میں ایک اعزاز واستقبالیہ پروگرام کا،
الغرض پروگرام شروع ہوا اور حمد ونعت مصطفی علیہ التحیۃ والثنا کے بعد جامعہ کے ایک مؤقر استاذ مصباح الفقہاء علامہ مفتی محمدعالمگیر صاحب قبلہ رضوی مصباحی نے شیر راجستھان کی ٥٣سالہ خدمات پر روشنی ڈالی، مصباحی صاحب نے فرمایا کہ حضرت شیر راجستھان نے گزشتہ نصف صدی سے زائد خطابت وتدریس وسیاسی سماجی خدمات انجام دی ہیں جنکوکبھی فراموش نہیں کیا سکتا مزید فرمایا کہ حضرت شیر راجستھان جیسی شخصیت زمانوں بعد تشریف لاتی ہے اور ایک عہد کو روشن وتابناک بنادیتی ہے بقول شاعر
مت سہل ہمیں جانو پھرتا ہے فلک برسوں
تب خاک کے پردے سے انسان نکلتے ہیں
خطابت کے نیرتاباں علامہ سید نور اشرف اشرفی نے حضرت جانشین مفتئی اعظم راجستھان کی خدمات پہ شاندارخطاب فرمایا جسے برسہا برس یاد رکھا جائیگا سید صاحب قبلہ نے فرمایا مفتی صاحب کو اللہ تعالیٰ نے بہت ساری خوبیوں سے نوازا ہے جن میں صرف چندکا یہاں ذکر کرنا مناسب ہی نہیں ضروری سمجھتا ہوں
خطابت ۔ہندوستان کے طول وعرض میں جس کی تقریر کا سلسلہ لمبا چلا ہے اور آج بھی چل رہا ہے الحمدللہ وہ ذات شیر راجستھان کی ہے جیسلمیر کے دھوروں سے لیکر کنیا کماری کی وادیوں تک اور باڑمیرکے ریگزاروں سے لےکر لکھنؤ کی علمی جولانیوں تک مفتی صاحب کے خطابت کا سکہ رائج الوقت ہے گجرات میں چند سال قبل
خطیب الہند کی موجودگی میں جو تقریر ہوئی وہ اگر بغدادکا راشٹر پتی بھی سنتا تو کلیجہ پھٹ جاتا
مصالحت ۔راجستھان میں کہیں افتراق وانتشار کے گرم جھونکے کہیں بھی سننے میں آتے ہیں تو مفتی شیر محمد خان صاحب قبلہ کی ذات مظہر اشفاق بن کر پہونچ جاتی ہے فریقین کی آپس میں صلح کراتی ہے 1968سے لےکر آج تک قال اللہ وقال الرسول وخطابت وفتوی نویسی جیسی خدمات انجام دی ہیں آنے والا مؤرخ سنہرے لفظوں میں آپ کو جگہ دےگا-
مولانا برکت صاحب اشرفی مدرس الجامعۃ الاسحاقیہ نے حضرت کی جودھپور میں کی گئی سماجی وقومی خدمات کا بحسن وخوبی تذکرہ کیا آپ نےدوران گفتگو کہا کہ جب کبھی بھی جودھپورمیں طوفان بداماں کی چنگاری لگی شیر راجستھان قبلہ نےسیاسی رہنماؤں کے ساتھ مل کر اس کو سرد کیا کئی ایک حوادث کا ذکر کرکے بتایا کہ مفتی شیر محمد صاحب قبلہ کی ذات راجستھان کے لئے نعمت غیر مترقبہ سے کم نہیں ہے حال ہی میں باڑمیر کے سیڑوا میں جماعت غوثیہ وجیلانیہ کی طرف سے مفتی صاحب کو ان کے ہم وزن سکوں میں تولا اور اس سے پہلے باڑمیر کے سانولور گاؤں میں حضرت مولانا علیم الدین اشفاقی کی سربراہی میں اسی طرح آپکی عزت افزائی کی گئی جس پر مولانا برکت صاحب نے شکریہ ادا کیا
باسنی سے تشریف لائے مفتئی اعظم باسنی مفتی ولی محمد صاحب ،قاری عبدالوحیدصاحب بانی و مہتمم فیضان اشفاق ناگور۔ حضرت سید محی الدین اشرفی جیلانی ناظم دارالعلوم فیاضیہ اور دارالعلوم کے علما وطلبہ ودیگر علماء وشہر کے ائمہ کے علاوہ سابق iGافسرجناب مراد علی ابڑا صاحب، صدر سندھی الحاج ابراہیم صاحب، سماجی کارکن اقبال بینڈ باکس، جناب خورشید صاحب، سابق کونسلر وسماجی کارکن جناب عبدالکریم جونی صاحب اور چھوٹو استاد کے علاوہ درجنوں علماء ومشائخ نے شرکت کی
اخیر میں عوام الناس نے ہار پھول پیش کرکے مفتی صاحب سے اپنی عقیدتوں کے خراج پیش کئے، غلامان اشرف سوسائٹی جودھپور کی جانب سے مفتئی اعظم راجستھان علامہ شیر محمدصاحب کو امام احمد رضا ایوارڈوسپاس نامہ پیش کیا گیا-
Leave a Reply