رپورٹ:عبدالرزاق سہروردی ایٹادوی متعلم: دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف، گرڈیا،تحصیل:رامسر، ضلع:باڑمیر(راجستھان)
اللہ عزوجل نے قرآن مقدس میں ارشاد فرمایا:”یَااَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا وَّ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ عَلَیْهَا مَلٰٓىٕكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا یَعْصُوْنَ اللّٰهَ مَاۤ اَمَرَهُمْ وَ یَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمَرُوْنَ”(۶)
اے ایمان والو!اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کواس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں ،اس پر سختی کرنے والے، طاقتور فرشتے مقرر ہیں جو اللہ کے حکم کی نافرمانی نہیں کرتے اور وہی کرتے ہیں جو انہیں حکم دیا جاتا ہے۔
اس آیت کریمہ کی تفسیر وتوضیح مفسرین کرام نے کچھ یوں کی ہے {یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا: اے ایمان والو!اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کواس آگ سے بچاؤ۔} یعنی اے ایمان والو!اللّٰہ تعالیٰ اور ا س کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی فرمانبرداری اختیار کرکے، عبادتیں بجالا کر، گناہوں سے باز رہ کر،اپنے گھر والوں کو نیکی کی ہدایت اور بدی سے ممانعت کرکے اور انہیں علم و ادب سکھا کراپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کواس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں ۔
یہاں آدمی سے کافر اور پتھر سے بت وغیرہ مراد ہیں اور معنی یہ ہے کہ جہنم کی آگ بہت ہی شدیدحرارت والی ہے اور جس طرح دنیا کی آگ لکڑی وغیرہ سے جلتی ہے جہنم کی آگ اس طرح نہیں جلتی بلکہ ان چیزوں سے جلتی ہے جن کا ذکر کیا گیا ہے۔
مزید فرمایا کہ جہنم پر ایسے فرشتے مقرر ہیں کہ جو جہنمیوں پر سختی کرنے والے اور انتہائی طاقتورہیں اور ان کی طبیعتوں میں رحم نہیں ،وہ اللّٰہ تعالیٰ کے حکم کی نافرمانی نہیں کرتے اور وہی کرتے ہیں جو انہیں حکم دیا جاتا ہے۔( خازن، التحریم، تحت الآیۃ: ۶، ۴ / ۲۸۷، مدارک، التحریم، تحت الآیۃ: ۶، ص۱۲۵۸، ملتقطاً)
اس آیت سے معلوم ہواکہ جہاں مسلمانوں پر اپنی اصلاح کرنا ضروری ہے وہیں اپنے اہلِ خانہ ورشتہ داروں کی اسلامی تعلیم و تربیت کرنابھی ان پر لازم ہے،لہٰذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ اپنے بیوی بچوں اور گھر میں جو افراد اس کے ماتحت ہیں ان سب کو اسلامی احکامات کی تعلیم دے یادلوائے یونہی اسلامی تعلیمات کے سائے میں ان کی تربیت کرے تاکہ یہ بھی جہنم کی آگ سے محفوظ رہیں ۔ترغیب کے لئے یہاں اہلِ خانہ کی اسلامی تربیت کرنے اور ان سے احکامِ شرعیہ پر عمل کروانے سے متعلق3اَحادیث ملاحظہ ہوں :
(1)… حضرت عبداللّٰہ بن عمر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے،تاجدارِ رسالت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’تم میں سے ہرشخص نگہبان ہے اور ہر ایک سے اس کے ماتحتوں کے بارے میں سوال کیا جائے گا،چنانچہ حاکم نگہبان ہے،اس سے اس کی رعایا کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ آدمی اپنے اہلِ خانہ پر نگہبان ہے،اس سے اس کے اہلِ خانہ کے بارے سوال کیا جائے گا۔عورت اپنے شوہر کے گھر میں نگہبان ہے ،اس سے ا س کے بارے میں پوچھا جائے گا،خادم اپنے مالک کے مال میں نگہبان ہے ،اس سے اس کے بارے میں سوال ہو گا،آدمی اپنے والد کے مال میں نگہبان ہے ،اس سے اس کے بارے میں پوچھا جائے گا،الغرض تم میں سے ہر شخص نگہبان ہے اس سے اس کے ماتحتوں کے بارے میں سوال ہوگا۔( بخاری)
(2)…حضرت عبداللّٰہ بن عمرو رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے،سیّد المرسَلین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’اپنی اولاد کو سات سال کی عمر میں نماز پڑھنے کا حکم دو اور جب وہ دس سال کے ہو جائیں تو انہیں مار کر نماز پڑھاؤ اور ان کے بستر الگ کر دو۔( ابو داؤد)
(3)…حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’اللّٰہ تعالیٰ اس شخص پر رحم فرمائے جو رات میں اُٹھ کر نماز پڑھے اور اپنی بیوی کو بھی (نماز کے لئے) جگائے، اگر وہ نہ اُٹھے تو اس کے منہ پر پانی کے چھینٹے مارے۔اللّٰہ تعالیٰ اس عورت پر رحم فرمائے جو رات کے وقت اٹھے،پھرنماز پڑھے اور اپنے شوہر کو جگائے ،اگر وہ نہ اٹھے تو اس کے منہ پر پانی کے چھینٹے مارے۔( ابو داؤد، کتاب التطوّع، باب قیام اللیل، ۲ / ۴۸، الحدیث: ۱۳۰۸)
پانی کے چھینٹے مارنے کی اجازت اُس صورت میں ہے جب جگانے کے لئے بھی ایسا کرنے میں خوش طبعی کی صورت ہو یا دوسرے نے ایسا کرنے کا کہا ہو۔اللّٰہ تعالیٰ ہمیں اپنے اہلِ خانہ کی صحیح اسلامی تعلیم وتربیت کرنے کی توفیق عطا فرمائے…مذکورہ خیالات کااظہار مغربی راجستھان کی عظیم و ممتاز دینی درسگاہ" دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف،باڑمیر، راجستھان" کے مہتمم وشیخ الحدیث وخانقاہ عالیہ بخاریہ کے سجادہ نشین نورالعلماء شیخ طریقت حضرت علامہ الحاج سیدنوراللہ شاہ بخاری مدظلہ العالی نے حضرت پیرمیاں ولایت شاہ بُکیرا شریف کی یاد میں عیدگاہ میدان ایٹادا،تحصیل سیڑوا،باڑمیر میں 27 ذی الحجہ 1443 ہجری مطابق 27 جولائی 2022 عیسوی بروز بدھ [خمیس کی رات] "سیرت کمیٹی" کے زیراہتمام منعقدہ عظیم الشان "جلسۂ اصلاح معاشرہ" میں خطاب کے دوران کیا-
مزید آپ نےاپنے ناصحانہ خطاب کے دوران یہ بھی فرمایا کہ آپ حضرات اپنے مرشدان طریقت کے نام اور یاد میں مجالس کا انعقاد ضرور کریں مگر اس سے کہیں زیادہ ضروری ہے کہ آپ ان کی تعلیمات وفرمودات پر عمل کرتے ہوئے اپنی زندگیوں کو ان بزرگان دین کے سانچہ میں ڈھالنے کی کوشش کریں،آپ نے لوگوں کو مخاطب کرکے فرمایا کہ ان مجالس کا اصل مقصد یہی ہے کہ ہم سبھی لوگ ان مجالس میں اپنے علمائے کرام سے جو مواعظ سنیں ان پر عمل پیرا ہونے کی ہرممکن کوشش کریں،نماز پنجگانہ باجماعت کی پابندی کریں،اپنے مالوں کی زکوٰة اداکریں،اللہ تعالیٰ نے اگر صاحب استطاعت بنایا ہے تو حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کریں،ماہ رمضان المبارک میں پابندی سے روزے رکھیں حاصل کلام یہ کہ مکمل ارکان اسلام پر عمل کریں، آپ نے اپنے آخری جملوں میں پردہ کے اہتمام اور علاقہ میں پھیلی بدعات وخرافات سے پرہیز کرنے پر خصوصی زور دینے کے ساتھ خصوصیت کے ساتھ نماز پنجگانہ باجماعت پڑھنے کی تاکید وتلقین کی اور ساتھ ہی سرتاج الصوفیاء والشعراء حضرت شاہ عبدالطیف بھٹائی علیہ الرحمہ کے عارفانہ سندھی اشعار کو اپنے مخصوص انداز میں پڑھتے ہوئے اس کی ایسی فاضلانہ تشریح وتوضیح کی جس سے جلسہ میں موجود علماء وعوام جھوم اٹھے-
آپ کے علاوہ کچھ دوسرے علاقائی علمائے کرام اور دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف کے طلبہ نے نعت ومنقبت اور تقاریر کیں-
اس جلسہ میں خصوصیت کے ساتھ یہ علمائےکرام شریک رہے-
حضرت مولاناغلام رسول قادری خطیب وامام جامع مسجد ایٹادا،حضرت مولانالعل محمد صاحب سہروردی، حضرت مولانا عبدالحلیم صاحب سہروردی خطیب وامام جامع مسجد کونرا،حضرت مولانامحمدشمیم احمدنوری مصباحی، ناظم تعلیمات:دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف،حضرت مولانا عبدالسبحان صاحب مصباحی، حضرت قاری محمدحنیف، حضرت مولاناعبیداللہ صاحب،حضرت مولانا خالدرضا صاحب سہروردی انواری تالسر،حضرت مولانا الحاج علم الدین صاحب اشفاقی،حضرت مولانا راناخان صاحب،حضرت مولانا محمدعرس سکندری انواری-حضرت مولانامحمد ابراہیم صاحب گلزاری خطیب وامام:مسجد جھڑپا ومولانا عبدالحکیم صاحب اشفاقی ایٹادا وغیرہم-
نظامت کے فرائض خطیب ہر دل عزیز حضرت مولانا جمال الدین صاحب قادری انواری نائب صدر دارالعلوم انوارمصطفیٰ ومولوی محمدنظام الدین انواری ایٹادوی متعلم درجۂ فضیلت دارالعلوم انوارمصطفیٰ نے مشترکہ طور پر بحسن وخوبی نبھائی-
صلوٰة وسلام اور نورالعلماء قبلہ پیر سید نوراللہ شاہ بخاری مدظلہ العالی کی دعا پر یہ مجلس اختتام پزیر ہوئی-
Leave a Reply