حیراں ہیں سب حسین کے تیور کو دیکھ کر
ہوتے تھے جیسے فاتح خیبر کو دیکھ کر
سب سر جھکے تھے نائب حیدر کو دیکھ کر
سبط رسول ، نور کے پیکر کو دیکھ کر
گوہر ملے ہیں کرب و بلا کی ہی ریت پر
ہم کیا کریں گے گہرے سمندر کو دیکھ کر
آتی ہے یاد خوشبوئے سبط رسول کی
باغات میں گلاب و صنوبر کو دیکھ کر
شبیر خیر کے ہیں مبلغ جہان میں
بیعت وہ کیسے کرتے اس اک شر کو دیکھ کر
کرتا گیا وہ جذب لہو ، بن گیا شفق
حیراں فلک تھا خون کے منظر کو دیکھ کر
رکھتے ہیں بغض جو مرے آقا کی آل سے
پچھتائینگے وہ حشر میں کوثر کو دیکھ کر
سب خور سلامی دینے چلے آئے چرخ سے
سبط رسول کے رخ انور کو دیکھ کر
کرنے لگی ہے رشک ہر اک بلبل چمن
“عینی “حسین شہ کے ثناگر کو دیکھ کر
۔۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی
Leave a Reply