ان کے روضے کی دید پائی ہے
بدلی خوش قسمتی کی چھائی ہے
میں ہوں بیمار ناز ہے تجھ پر
“جان عیسیٰ تری دہائی ہے”
فخر کرتے نہیں نبی ، گرچہ
منسلک ان سے ہر بڑائی ہے
لائے تشریف جان امن و اماں
اب کہاں ظلم کی رہائی ہے؟
اپنے محسن کو بھول جاتے ہیں
کس قدر عام بے حیائی ہے
یا نبی کیجیے کرم کی سحر
رات پھر زندگی میں آئی ہے
ان کی یادوں میں رہتا ہوں مسرور
اک عجب لذت جدائی ہے
یہ ہے دربار شاہ ، اور یہاں
بھید بھاؤ کی کب رسائی ہے؟
نور سے ہوگئی فضا معمور
نعت ” عینی ” نے جب سنائی ہے
از: سید خادم رسول عینی
Leave a Reply