اے قوم مسلم! میرے خط کا مضمون دیکھ کر آپ کو پتہ ہوگیا ہوگا کہ اگر یہ خط کس کا ہے۔ آپ قطعی پریشان نہ ہوں ہم آپ کو بہکانے پھسلانے کے لیے یہ خط نہیں لکھ رہے ہیں۔ میں کون ہوں؟ کیا شان تھی میری، میرا مسکن کیا تھا،کیسا تھا، میں کیوں دھتکارا گیا یہ سب کچھ آپ کو پتہ ہے اور یہ بھی پتہ ہے کہ آخر اس مقدس مہینہ رمضان کریم میں میں کہاں ہوں، میری کیفیت کیا ہے، میرے گلے میں کیسا طوق پڑا ہے۔ بروز حشر میری کیا حالت ہوگی اس سے ساری دنیا واقف ہے۔ لیکن۔۔۔۔۔۔!!!!لیکن میں آپ لوگ کو آگاہ کرنے کے لیے یہ خط لکھا ہوں کہ کبھی کبھی ہم بھی اچھا کام کر جاتے ہیں جیسے کہ یہی میرا نصیحت آمیز خط لے لیجئے۔ رمضان شریف اللہ عزوجل کے نزدیک اس قدر باعظمت و متبرک ہے کہ خدا نے اس ماہ میں پورا قرآن ہی نازل فرما دیا۔ گویا اپنے بندوں کو معصیت سے بچانے کے لیے ان کو راہ نجات کا سائیکلوپیڈیا عطا فرما دیا۔ اور اس ماہ میں اپنی رحمت و برکت نیز مغفرت و بخشش کا بیش بہا خزانہ ہی کھول دیا۔ لوگ خود گناہ کر کے اس نحوست کا مورد الزام جسے ٹھہراتے تھے رب تعالیٰ نے اسے بھی ازسرنو اس ماہ میں ختم فرمادیا یعنی مجھ شیاطین کو مع اہل و عیال قید و بند میں ڈال دیا، تاکہ تم راہ مستقیم سے بھٹک نہ سکو تم سے گناہ سرزد نہ ہو، تم خالص اپنے رب کی رضا جوئی میں مست و مگن رہو۔ تصور گناہ بھی تمہارے قریب پھٹکنے نہ پاۓ۔ اے قوم مسلم! تم معصیت کے بعد مجھے یا تو اپنے نفس کی شامت گردانتے تھے۔ تمہارے رب نے تم پر اپنا اتنا فضل فرمایا کہ روزے کو فرض قرار دے دیا۔ تاکہ تم متقی اور پرہیزگار بن جاؤ۔ روزہ رکھنے سے آدمی کو سب سے اہم فائدہ ایک یہ بھی ہوتا ہے کہ نفس امارہ اس کا اس قدر پژمردہ ہوجاتا ہے کہ اس کا ایک بھی ہتھکنڈا اپنے مالک پر کارگر نہیں ہوتا۔ گویا رب تعالیٰ اپنے مومن بندے سے تصورگناہ کا زاویہ اور اس کے رموز کا بالکلیہ خاتمہ فرمادیتا ہے۔ اس قید و بند میں رہ کر ہم سبھی شیاطین اتنا غمزدہ نہیں ہیں جتنا کہ میرے بغیر تمہارا شیطانی کام مجھے غمزدہ کر رکھا ہے۔ اس ماہ کی عظمت و برکت خود تمہاری بداعمالیوں کی بدولت روٹھی ہے۔ تمہاری بد اعمالیوں پر کبھی کبھی ہم شیاطین آپس میں خوب ٹھٹھابازی کرتے ہیں اور کبھی کبھی افسوس کے مارے ٹینشن میں ایک دوسرے کو نوچنا شروع کردیتے ہیں کہ آخر قوم مسلم کو ہو کیا گیا ہے، ہم سے بڑے شیطان تو یہ خود بنے بیٹھے ہیں اگر ایک سال ہم لوگ یوں ہی نظر بند رہیں تو ہم پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ باوجود اس کے بھی تم اپنی نازیبا حرکتوں اور بداعمالیوں نیز گھناؤنے کرتوتوں سے جہنم کا ایندھن بن جاؤگے۔ دیکھتا ہوں کہ تندرست و توانا صحت مند ہونے کے باوجود بھی مسلمان روزہ نہیں رکھتا، نماز کی پابندی نہیں کرتا۔ اے قوم مسلم! میں اگرچہ شیطان ہوں لیکن آج آپ لوگوں کے نام اس خط کو لکھنے کی غایت یہ ہے کہ یہ مہینہ جس قدر رحمت و برکت سے لبریز اور معطر ہے اسی طرح اس ماہ کے اندر معصیت میں ڈوبے رہنے والے مسلمانوں کے لیے قہر و غضب بھی ہے۔ الے لوگو! یاد رکھنا اس ماہ کا حساب و کتاب بڑا سخت ہوگا، اس وقت نہ مجھے مورد الزام ٹھہرا پاؤگے اور نہ ہی اپنے نفس کو۔ کیوں کہ اس کا شافی حل تمہارے رب نے تمہیں پہلے ہی عطا فرما دیا، مجھے قید کرکے اور روزے سے نفس کو مقید کرکے۔ تو اس وقت جب تم سے رب رمضان المبارک کے متعلق سوال کریگا کبھی اپنی بیش قیمت رحمتوں کو یاد دلا کر، تو کبھی مغفرت و بخشش کی مقدس ساعتوں کو یاد دلاکر اور جہنم سے بالکلیہ آزاد ہو جانے کے لیے ہم نے تمہیں پورے کے پورے دس دن عطا فرماۓ (یہاں تک کہ پورا رمضان اس قدر عظمتوں والا ہے کہ بنی آدم اگر فرمان خدا وندی کا پختہ عامل ہو جائے تو وہ خالص اسی ماہ میں اپنے گناہوں کو بخشوا سکتا ہے اور اپنے رب کو راضی کر سکتا ہے) تو اس وقت رب کی بارگاہ میں تم سے کوئی جواب نہ بن پڑے گا۔ میں بھی تمہاری طرح اپنے رب کا فرمان نہ مانا تھا ہمیشہ اپنے نفس کے بہکاوے میں مست و مگن رہتا تھا جیسا کہ اس وقت آپ لوگ ہیں۔ میرے رب نے میرے ساتھ کیا معاملہ کیا وہ تم سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ اتنا سب کچھ جانتے ہوۓ اور دیکھتے ہوۓ کہ خدا اپنے نافرمان بندوں کے ساتھ کیسا غضب ناک معاملہ فرماتا ہے۔ پھر بھی تم لوگ اس پاکیزہ ماہ میں گناہوں میں ملوث ہو۔ میری بات سمجھ میں آگئی ہو تو خدارا ابھی وقت ہے اپنے اعمال کو درست کرلو، گناہوں سے باز آجاؤ تاکہ تمہارا رب تم سے راضی ہوجائے۔ رب اتنا رحیم و کریم ہے کہ مجھے قید میں ڈال کر تم پر مہربانی فرما رہا ہے۔ روزے کی فرضیت سے نفس امارہ کو مقید کرکے تم پر مہربانی فرمارہا۔ اب تو معصیت کو چھوڑ دو، روزہ رکھ کر نمازوں کی پابندی کرکے رمضان کا احترام کرلو۔ اسی میں زندگی کی ساری سعادتیں اور بہاریں مضمر ہیں۔ رب راضی ہوگیا تو دوجہاں کا ذرہ ذرہ آپ سے راضی ہوجائے گا۔ اپنے رسول کے قول و فعل کی توقیر کیا کرو، ان کی تعظیم سے سر منہ نہ پھیرنا، کیوں کہ بارگاہ خدا وندی سے میرے دھتکارے جانے کا ایک سبب یہ بھی رہا کہ پیغمبر خدا (حضرت) آدم (علیہ السلام) کی میں نے تعظیم نہ کی تھی۔
نوٹ: اے لوگو! میرے اس ناصحانہ خط کو اطمنان و سکون سے پڑھنا اور بار بار پڑھنا، عمل میں لانا۔ ہرگز ہرگز یہ تصور کرکے میرا خط پھاڑ(ڈلیڈ) نہ دینا کہ یہ ایک شیطان کا خط ہے۔ فقط مع السلام خدا حافظ
Leave a Reply