WebHutt

Designing Your Digital Dreams.

رحمت عالم اور شب قدر۔۔از: سید خادم رسول عینی۔

رحمت عالم اور شب قدر۔۔از: سید خادم رسول عینی۔

قرآن کریم کی اس آیت کو ملاحظہ فرمائیں :

            ”وما کان اللہ لیعذبھم و انت فیھم وما کان اللّٰہ لیعذبھم و ھم یستغفرون“(انفال /۳۳)

            ترجمہ :

اور اللہ کا کام نہیں کہ انھیں عذاب کرے جب تک اے محبوب تم ان میں تشریف فرما ہو اور اللہ انھیں عذاب کرنے والا نہیں جب تک وہ بخشش مانگ رہے ہوں
(کنز الایمان)

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری سے پہلے کئی امتیں آئیں ۔ان میں سے اگر کوئی امت برائیوں میں مبتلا ہوئی اور باوجود تنبیہ کے اگر گناہوں سے باز نہ آئی تو اس پر خدائے قہار نے عذاب نازل فرمایا۔
کبھی سیلاب کی صورت میں عذاب نازل ہوا تو کبھی قوم بدکار کو بندر کی صورت میں تبدیل کردیا گیا۔
کبھی انھیں سمندر میں غرق کردیا گیا تو کبھی انھیں خوفناک بیماریوں میں مبتلا کیا گیا ۔
کبھی قحط سالی کا عذاب دیا گیا تو کبھی اموال و پیداوار میں کمی کی گئی۔
کبھی ایک سخت اور ہولناک آواز کے ذریعے پوری قوم کو نیست و نابود کر دیا گیا تو کبھی ان کی بستیوں میں پتھر کی بارش برسائی گئی۔

لیکن سرکار صلی اللہ علیہ کے وجود مقدس کی وہ برکت ہے کہ قرآن فرماتا ہے کہ جب تک رسول صلی اللہ علیہ وسلم قوم میں موجود ہیں ، خدا عذاب نازل نہیں فرمائےگا۔

اسی لیے سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کو رحمت کا باعث کہا گیا ہے۔قرآن خود فرماتا ہے:
وما ارسلناک الا رحمت اللعالمین
(الانبیاء/١٠٧)
ترجمہ :
اور ہم نے تمھیں نہیں بھیجا مگر رحمت سارے جہان کے لیے۔
(کنز الایمان)

اس کا مفہوم یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سارے عالم کے لیے رحمت بن کر تشریف لائے۔
یہ سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کا صدقہ ہے کہ ہمارا نیلا سیارہ خوشگوار موسم سے مزین ہے۔
یہ سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت ہے کہ آپ نے فتح مکہ کے روز اپنے جانی دشمنوں کو بھی معاف فرمادیا اور سب کو آزاد کر دیا۔
یہ سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت کا اثر ہے کہ بغیر تلوار کے زور سے، فقط تبلیغ و ارشاد کے ذریعہ پورے عالم میں خدا کی وحدانیت کا پیغام پہنچ گیا اور لوگ اسلام کے پر سکون دامن میں سماتے گیے۔
یہ سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت ہے کہ آپ کی امت کو کچھ راتیں ایسی دی گئیں جن کی برکت سے مسلمان خدا کی عبادت کرکے اور توبہ و استغفار کرکے پاک دامن ہوجائیں۔انھی راتوں میں سے ایک رات شب قدر ہے۔

آج سورج غروب ہونے کے بعد جو رات آنے والی ہے اسے شب قدر کہا جاتا ہے۔اس رات کی ہمیں قدر کرنی ہے ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقے پر عمل کرکے اپنی دنیا و آخرت کو سنوارنا ہے۔

اس رات کی شروعات کیسے کی جائے۔یہ رات شروع تو نماز مغرب کے وقت سے ہی ہوجاتی ہے ۔حدیث میں ہے کہ جس نے شب قدر کو مغرب کی نماز مسجد میں باجماعت پڑھی اس نے گویا آدھی شب قدر پالی۔پھر اگلا مرحلہ نماز عشا کا ھے ۔حدیث میں یہ بھی ہے کہ جس نے شب قدر میں نماز عشاء مسجد میں باجماعت پڑھی اس نے گویا شب قدر کا نصف حصہ پالیا۔ ویسے بھی ہر نماز فرض باجماعت پڑھنا واجب ہے۔لہذا ہمارے لیے ضروری ہے کہ نماز تراویح کے بعد نوافل کا اہتمام کریں ، لیکن اس سے پہلے مغرب اور عشاء کی نمازیں جماعت کے ساتھ مسجد میں پڑھیں ۔مسجدوں کو آباد کریں ۔آج اذان کے لیے لاؤڈ سپیکر پر پابندی عائد کی جارہی ہے۔ ہم اس پابندی کے خلاف آواز ضرور بلند کریں ، لیکن یہ بھی یاد رکھیں کہ دنیا کے چند ممالک آج بھی ایسے ہیں جہاں برسوں سے لاؤڈ سپیکر میں اذان کی پابندی چلی آرہی ہے، جیسے: آسٹریلیا۔لیکن یہ ہمارا مشاہدہ ہے کہ آسٹریلیا میں اگرچہ اذان لاؤڈ سپیکر سے نہیں ہوتی ، وہاں مسجد میں نمازیوں کی تعداد نسبتاً زیادہ ہے۔ہندوستان میں لاؤڈ سپیکر میں اذان دی جارہی ہے ، لیکن مسجد میں آکر نماز باجماعت پڑھنے والوں کی تعداد کتنی ہے ؟ اب بھی وقت ہے مسلمان فرائض اور واجبات کے پابند ہوجائیں۔ پھر دنیا کی کوئی طاقت انھیں زیر نہیں کرسکتی۔

بہر حال ، آئیے پتہ لگاتے ہیں کہ شب قدر اس قدر اہمیت کی حامل کیوں ہے ۔

لیلۃالقدر کا مطلب ہے عظیم رات، عظمت والی رات ۔یہ رات اس لیے بھی عظیم ہے کہ اس رات میں قران مقدس لوح محفوظ سے پہلے آسمان کی بیت العزت میں یک بارگی نازل ہوا، پھر حکمت خداوندی کے مطابق آیتیں زمین میں رفتہ رفتہ اترتی رہیں۔
قرآن فرماتا ہے:
انا انزلناہ فی لیلۃالقدر
بیشک ہم نے اسے شب قدر میں اتارا۔

لیلۃالقدر کی عظمت کا اندازہ اس آیت سے ہوسکتا ہے:
لیلۃالقدر خیر من الف شھر
شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر
اس کا مفہوم یہ ہے کہ شب قدر میں عمل کرنا ان ہزار مہینوں کے عمل سے بہتر ہے جن میں شب قدر نہ ہو ۔
کیا یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت کا اثر نہیں ہے کہ ہم ایک شب ہی عبادت کریں اور ہمیں تقریباً تیاسی سال کا ثواب ملے ؟ بیشک یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت کا پرنور اثر ہے ، کیونکہ بنی اسرائیل کے ایک شخص بنام شمعون نے اللہ کی رضا اور خوشنودی کے لیے ایک ہزار مہینے تک عبادت کی تھی ۔حضرت ایوب علیہ السلام، حضرت زکریا علیہ السلام، حضرت حزقیل علیہ السلام، حضرت یوشع علیہ السلام نے اسی برس تک اللہ کی عبادت کی۔ یہ اللہ کا بے پایاں احسان ہے کہ امت محمدی کے لیے سورہء قدر نازل فرمائی جس سے ایک مسرت‌ افزا مژدہ ملا کہ شب قدر میں اگر مسلمان اللہ کی عبادت کریں تو انھیں ایک ہزار مہینہ / تقریباً تیاسی سال کی عبادت کا ثواب ملےگا۔ یقینا” ہمیں یہ نعمت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے ملی ہے۔

شب قدر اس لیے بھی اہم ہے کہ اس رات غروب آفتاب سے طلوع آفتاب تک فرشتے اور حضرت جبریل علیہ السلام زمین پر اترتے رہتے ہیں اور مسلمانوں اور نمازیوں کے لیے سلامتی کی دعا کرتے رہتے ہیں ۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر کون سی رات شب قدر ہے ۔ یہ کہا گیا ہے کہ ماہ رمضان کے آخری عشرے میں شب قدر کو تلاش کیا جائے۔ اکیسویں ، تیسویں، پچیسویں، ستائیسویں ، انتیسویں راتوں میں سے کوئی بھی رات شب قدر ہوسکتی ہے۔لیکن ان تاریخوں میں سب سے زیادہ مشہور ستائیسویں شب ہے۔حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ شب قدر ستائیسویں شب کو ہے۔

چونکہ شب قدر بہت متبرک رات ہے ، اس لیے مسلمان اس رات مسجدوں میں جمع ہوتے ہیں اور رات بھر خدا کی عبادت کرتے ہیں ، توبہ و استغفار کرتے ہیں اور اپنے رب سے اپنی اور اپنے‌ اہل و عیال کی عافیت کے لیے دعا کرتے ہیں ۔

شب قدر کے موضوع پر راقم الحروف کے چند اشعار ملاحظہ فرمائیں:

خدا کی خوشی کا وسیلہ شب قدر
بڑھاتی ہے نیکی کا جذبہ شب قدر

معاف اس میں ہوتے ہیں سب اپنے عصیاں
ہے فیض و کرم کا ادارہ شب قدر

زمیں پر اتر آتی ہے فوج قدسی
ہے تقدیس کا اک جزیرہ شب قدر

کرو دور آپس کے تم بغض و کینہ
نوازے گی تم کو زیادہ شب قدر

ہوئی عفو کی گونج‌ ہر ایک جانب
بنی موجب کیف عشرہ شب قدر

رہوگے اگر محو حمد و ثنا تم
خدا سے کریگی نہ شکوہ شب قدر

ہزاروں مہینوں سے بہتر ہے عینی
ہے رب کا گراں قدر تحفہ شب قدر

افسوس کہ آج اپنے ملک عزیز کے ماحول کو پراگندہ کیا جارہا ہے۔ مسلمانوں کے خلاف منافرت پھیلائی جارہی ہے۔مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں۔کبھی حجاب پر پابندی تو کبھی حلال پر۔ کبھی اذان پر پابندی تو کبھی مدرسوں کو بند کرنے کی سازش۔صرف یہی نہیں بلکہ ملک کے سیکولرزم کے ڈھانچے کو ڈھا کر ملک کو کسی مخصوص دھرم کے ساتھ منسلک کرنے کا منصوبہ بنایا جارہا ہے۔ ایسی صورت میں ہمیں کیا کرنا چاہئے؟ جب تک سیکولرزم تھا ، درست تھا ۔ جب تک سیکولرزم ہے ، درست ہے۔لیکن جب ملک کو کسی ایک مخصوص دھرم سے جوڑنے کی کوشش کی جائے تو ہمیں بھی جاگ جانا چاہیے، ہمیں بھی یہ دعویٰ کرنا چاہیے کہ اپنے ملک میں اسلامی حکومت ہو ، ہمیں بھی رب سے یہ دعا کرنا چاہیے کہ ملک میں اسلامی شریعت کا راج ہو ۔ آج یونیفارم سول کوڈ نافذ کرنے کی بات کی جارہی ہے تو ہمیں یہ بھی منظور ہے ، لیکن شرط یہ ہے کہ کوڈ ہمارا ہوگا ، کوڈ شریعت اسلامی کے مطابق ہوگا ۔خدا بہت بڑا کار ساز ہے۔کوئی نہ کوئی سبیل نکل آئیگی ان شا ء اللہ۔اسلامی حکومت کے لیے راہ ہموار ہوجائےگی ان شاء اللہ۔لیکن شرط ہے کہ ہم خود صاحب عمل اور صاحب کردار ہوجائیں، اپنی زندگی کو قرآن و سنت کے مطابق سنوارلیں۔آج شب قدر ہے جو دعا کی مقبولیت کی رات ہے ۔آئیے ہم سب مل کر رحمت عالمین حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلے سے رو رو کر ، خدا کے آگے گڑگڑا کر یہ دعا کریں :
یا اللہ اپنے ملک عزیز سے ظلم و ستم کا خاتمہ فرمادے۔
یا اللہ مسلم قوم کی عزت و آبرو کی حفاظت فرما۔
یا اللہ مسلم قوم کو انسان نما درندوں کی درندگی سے محفوظ فرما ۔
یا اللہ مسلم قوم کے جان و مال اور ایمان کی حفاظت فرما۔
یا اللہ کاش کوئی ایسی راہ ہموار ہوجائے جس سے اپنے ملک میں اسلامی حکومت قائم ہوجائے اور امن و اماں کی فضا پھر سے استوار ہوجائے

امت مسلمہ ہو سدا خیر سے
یا خدا دے جزا لیلۃالقدر میں
پھر سے ہندوستاں میں ہو اسلامی راج
مانگو ‌ایسی دعا لیلۃالقدر میں
(سید عینی)

صارف

Website:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *