کوئی ملک،صوبہ،سماج یا معاشرہ کسی بھی قسم کی ترقی کا تصور ہی نہیں کرسکتا جب تک کہ اس ملک،سماج و معاشرے یا قوم کے لوگ علم کی اہمیت کو تسلیم نہیں کرلیتے اور اس کو اپنے ملک کی ترقی کیلئے ناگزیر نہیں سمجھ لیتے۔ یہی وجہ ہے کہ آج اگر ہم جائزہ لیں تو وہی ملک ترقی کی بلندیوں پر نظر آتے ہیں جنہوں نے علم کی اہمیت کو تسلیم کیا۔ حالانکہ بحیثیت مسلمان ہم جانتے ہیں کہ ہمارے نبی کریم ﷺ نے آج سے چودہ سو سال پہلے علم کی اہمیت بیان کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ” علم حاصل کرو چاہے اس کیلئے چین ہی کیوں نہ جانا پڑے ” اور خود قرآن میں جا بجا علم کی اہمیت وفضیلت پر مشتمل مواد موجود ہے-اور یہ تو ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ آج کے جدید اور ترقی یافتہ دور میں اگر کسی بھی ملک وقوم کو آگے بڑھنا ہے تو ان کی ترقی کاسفر حصول علم اور فروغ علم کے بغیر جاری نہیں رہ سکتا ۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہر اس ملک میں جہاں تعلیم کی شرح تسلی بخش نہیں وہاں پر ترقی کی رفتار خود بخود سست پڑنے لگتی ہے ۔ اس لیے اگر یہ کہاجائے تو غلط نہ ہوگا کہ آج کادور تعلیم اور تحقیق کادور ہے ۔ سائنس اور ٹیکنا لوجی کادور ہے۔علم وہنر میں مہارت اور مقابلے کادور ہے ۔ غور کیاجائے تو تعلیم کی اہمیت اور ضرروت کوزمانہ قدیم سے ہی تسلیم کیا جاتا رہا ہے ۔ اگر ہم قدیم ماہرین تعلیم اور حکماء کے خیالات اورنظریات کو یک جا کرکے دیکھیں تو ہمیں اس بات کا بہ خوبی اندازہ ہوجائے گا کہ تعلیم کا مقصد درحقیقت انسانی ذہن کی بہتر نشوونما، اخلاقیات اور انسانی قدروں کو سنوارنا ، معاشرتی رویوں کو صحیح رخ فراہم کرنا اور انسانی ذہن کی علم کے ذریعے آبیاری کرکے فرد اور معاشرے کو صحت مند بنانا ہے، اس کے ساتھ ساتھ نئی نسل کوایسی تربیت دینی ہے جس کی بدولت وہ نہ صرف اپنے لیے بلکہ ملک کے لیے بھی ایک اچھا اور مفید شہری ثابت ہوسکیں-مزکورہ خیالات کا اظہار مغربی راجستھان کی عظیم وممتاز دینی درسگاہ “دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف،باڑمیر”کے مہتمم وشیخ الحدیث نورالعلماء شیخ طریقت حضرت علّامہ الحاج سیدنوراللہ شاہ بخاری مدّظلہ العالی نے کونرا ولایت شاہ میں عرس مخدوم پیر سید میاں ولایت شاہ اور “دارالعلوم فیضان میاں ولایت شاہ کونرا” کے سالانہ اجلاس میں خصوصی خطاب کے دوران کیا-آپ نے آپسی اتفاق واتحاد پر بھی زور دینے کے ساتھ پیری مریدی کے اصل آداب اور اس کے مقاصدحسنہ پر بھی روشنی ڈالی-
آپ کے علاوہ ان حضرات نے بھی عظمت اولیائے کرام اور اصلاح معاشرہ سے متعلق مختلف عناوین پر عمدہ خطابات کیے-
سابق قاضی شہر پالی حضرت مولانا محمد ایوب صاحب اشرفی-شہزادۂ مفتئِ تھار حضرت مولا عبدالمصطفیٰ صاحب نعیمی سہروردی،مولاناغلام رسول صاحب قادری خطیب وامام: جامع مسجد ایٹادہ،مولاناعبدالحلیم صاحب امام:جامع مسجد:کونرا،مولانا محمدعلیم الدین صاحب قادری اشفاقی مدرس:دارالعلوم اسحاقیہ جودھپور،
نظامت کے فرائض طلیق اللسان حضرت مولانا علیم الدین صاحب قادری خطیب وامام:مدینہ مسجد سُمیرپور وحضرت مولاناالحاج علم الدین صاحب اشفاقی مدرس:دارالعلوم فیضان میاں ولایت شاہ کونرا نے بحسن وانجام دیا-
اس دینی ومذہبی پروگرام میں خصوصیت کے ساتھ یہ حضرات شریک ہوئے-
سید امیرعلی شاہ بامنور،سید مٹھن شاہ عالمسر،سید صحبت علی شاہ عالمسر،سیدشیرمحمد،سیداقبال شاہ،سیدمیرمحمدشاہ ارٹی،مولانا محمدیوسف قادری دیراسر، مولاناروشن علی قادری پالی، ایڈوکیٹ شاکرخان سابق سرپنچ کونرا،خان محمدخان ہیڈ کانسٹبل، حکیم قائم درس سیڑوا،بچوخان بلوچ سالاریا،قاری محمدحنیف سیڑوا، محمدانورخان وغیرہم-
آخر میں جلسہ کے کنویر حضرت علامہ ومولاناالحاج محمدآدم صاحب قادری کونرائی مدرس:دارالعلوم اسحاقیہ [اشفاقیہ ہاسٹل] جودھپور نے”من لم یشکرالناس لم یشکراللہ” پر عمل کرتے ہوئے سبھی معزز مہمانوں کا شکریہ اداکیا-
رپورٹ-ماسٹرمحمدیامین خان سمیجا
ساکن:کونراولایت شاہ،تحصیل: چوہٹن،ضلع:باڑمیر(راجستھان)
Leave a Reply