نیکی ،خیر اور تقویٰ والے کاموں میں مشغول رہنا بہت ہی سعادت کی بات ہے ۔کچھ افراد کو اللہ تعالیٰ کی جانب سے نیکی سازگار ماحول عطا فرمایا جاتا ہے ، یہ شرف خصوصی طور پر خاندان اہل بیت اطہار علیھم الرضوان کو حاصل رہا ہے ۔مثلآ سیدنا امام حسن مجتبیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ،سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کو نیکی اور تقویٰ والا ماحول بچپن سے ہی میسر آیا ۔اغوش نبوت میں پرورش پائی ۔۔۔۔،وحی الہیٰ کا نزول اپنی آنکھوں سے دیکھا ، اس گھر میں ملائکہ کا نزول ہوتا تھا ،
یہ حضرات حضور خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عبادت و ریاضت اور مجاہدات کے چشم دید گواہ ہیں ۔ان پاک فطرت اور پاک طینت حضرات کے لئے قدرت نے یہ پاکیزہ اور مقدس گہوارہ منتخب فرمایا ۔ سبحان اللہ کیا مقدر پایا ہے، حضرات حسنین کریمین طیبین رضی اللہ تعالی عنھما نے ۔ان قدسی صفت حضرات کی گرد راہ پہ ہماری جانیں قربان ہوں ۔
ان کی شان وراء الوراء ہے ۔درحقیقت یہ روز ازل سے ہی اللہ کریم کی عطائیں اور نوازشات ہیں ، جو اس مقدس گھرانے کا حصہ ہیں ۔
صحابہ کرام علیہم الرضوان کی سیرت کو اس پہلو سے دیکھیں کہ ان کو نیکی اور تقویٰ کا سازگار ماحول میسر نہیں آیا۔قبول اسلام پہ مارا،پیٹا گیا ، اذیتوں،تکالیف ،مصائب و آ لام کا ایک لامتناہی سلسلہ تھا جسے انھوں نے بخوشی قبول کیا ،اپنی جان،مال ،اولاد ،خاندان ،وطن کسی چیز کی قربانی سے بھی دریغ نہیں کیا۔چھپ چھپ کر قرآن مجید اور نمازیں پڑھتے تھے،ایک فیز ایسا بھی گزرا ہے کہ کھل کھلا کر نیکی بھی نہیں کر سکتے تھے۔صحابہ کرام علیہم الرضوان نے ناساز گار اور سخت حالات میں نیکی اور تقویٰ والی زندگی گزاری ہے۔ اس لحاظ سے ان کو بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے “رضی اللہ عنھم ورضوا عنہ” کا پروانہ ملا ہے۔یعنی اللہ تعالی ان سے ہمیشہ کے لیے راضی ہو گیا اور وہ اللہ تعالی سے راضی ہو گئے۔
انسان کی طبعیت و مزاج اور عادات تیس سال کی عمر تک پختہ ہوچکی ہوتی ہیں۔انسان اپنی عادات و اطوار میں پختہ ہوچکا ہوتا ہے ۔عادت بدلنا دنیا کے مشکل ترین کاموں میں سے ایک ہے۔اج دنیا میں ہزاروں موٹیویشنل سپیکر ہیں جو اس نہج پر کام کر رہے ہیں مگر پھر بھی لوگ بری خصلتوں کو ترک نہیں کرپاتے کہ عادت بدلنا بہت ہی مشکل کام ہے ۔مثل مشہور ہے کہ”جبل گردنند جبلت نہ گردنند”
۔صحابہ کرام علیہم الرضوان وہ ہستیاں ہیں کہ جیسے جیسے اللہ تعالی کے احکام آتے گئے، وہ اپنی عادات و اطوار کو ترک کرتے گئے ،حتیٰ کہ اللہ تعالی کے رنگ میں مکمل رنگے گئے ۔کوئی ایک صحابی بھی اس معاملے میں پیچھے نہیں رہے۔صِبْغَةَ اللّٰهِۚ-وَ مَنْ اَحْسَنُ مِنَ اللّٰهِ صِبْغَةً٘-وَّ نَحْنُ لَهٗ عٰبِدُوْنَ۔
ان حضرات نے اپنی طبعیت و مزاج کو مکمل بدل کر اور ایک آئیڈیل انسان بن کر دنیا کو دکھایا ہے کہ یوں بدلتے ہیں بدلنے والے۔ اللہ تعالیٰ کے احکامات کی تعمیل جیسے ایک نوعمر صحابی نے کی ،ویسے ہی ایک بڑی عمر کے صحابی نے بھی کی ۔
اپنی عادات و خصائل کو جیسے چھوٹی عمر کے صحابہ نے بدلا، اسی جذبہ کے ساتھ بڑی عمر کے صحابہ کرام نے بھی اپنے آپ کو بدلا ۔یہ بہت ہی عظیم قربانی ہے ،ان نفوسِ قدسیہ کے اخلاص و للہیت کی برکت ہے کہ چمن اسلام ہرا بھرا ہے ۔
خاندان اہل بیت اطہار علیھم الرضوان کی شان وراء الوراء ہے اسی طرح صحابہ کرام علیہم الرضوان کی عظمت و شان بھی ارفع و اعلیٰ ہے۔ اہلسنت و جماعت کا مزاج دونوں سے سچی محبت و عقیدت کا ہے ۔خدا تعالی ہم کو ان کے نقش قدم کی کامل اتباع نصیب فرمائے ۔
اہلِ سنّت کا ہے بیڑا پار اَصحابِ حضور
نجم ہیں اور ناؤ ہے عترت رسول اللہ کی
صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
ڈاکٹر محمد رضا المصطفی قادری کڑیانوالہ گجرات
29-05-2022۔اتوار
00923444650892واٹس آپ نمبر
Leave a Reply