WebHutt

Designing Your Digital Dreams.

”بڑی خوبیاں تھیں جانے والے میں “ مفتی قاضی فضل رسول مصباحی

محب گرامی حضرت علامہ محبوب البرکاتی استاذ دار العلوم حشمتیہ معراج العلوم بھدوکھر ضلع سدھارتھ نگر یوپی کے برادر کبیر قاری نظام الدین رضوی متوطن موضع حورا حجرا ،سوناپور،کٹیہار، کی رحلت سے گہرا دکھ ہوا۔یکایک کلمات ترجیع زبان پر جاری ہوگۓ۔قارئ موصوف نیک باطن وخوش خصال وصالح مزاج انسان تھے ۔تدریس کے ابتدا ئ کچھ سال مختلف مدارس کے شعبئہ قرأت کےخادم کی حیثیت سےوقف کر رکھے تھے۔پھر سرکاری اساتذہ کی ٹریننگ لینے کے بعد بہار اسکول میں سرکاری معلم بن گۓ۔اور طویل خدمت انجام دینے کے بعد غالبا گذشتہ سال میڈل اسکول کے ہیڈ ماسٹر کے منصب پر رہتے ہوۓ ملازمت سے سبکدوش {ریٹائر} ہوۓ ۔ملازمت کے آخر کے کچھ ماہ وسال خوف ناک مرض میں گزارے ۔اسی کرب میں ممبئ سے اپنے علاج کا رشتہ تسلسل کے ساتھ جاری رکھا ۔تقریبا ڈھائ سال قبل مرض سے افاقہ کے بعد حضور نبئ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے والہانہ شغف کا اظہار جلسئہ عید میلادالنبی صلی الہ علیہ وسلم کے اہتمام کی شکل میں کیا اور اس افاقئہ مرض کو اپنے آقا کی نظر رحمت کا صدقہ بتایا۔اور مجھ حقیر کے عنوان خطابت”اسلام اور عیادت“کو مجلس کا برمحل حسین خطاب بتا کر پر مسرت تحسین فرمائ،مذکورہ خیالات کا اظہار دارالعلوم اہل سنت قادریہ سراج العلوم برگدہی کے استاذ مفتی قاضی فضل رسول مصباحی نے ایک پریس ریلیز میں کیا۔مفتی صاحب نے یہ بھی کہ ابھی تقریبا تین ماہ پہلے قاری صاحب کے صاحبزادہ کی تقریب شادی میں میری آمد پر، پر مسرت اظہار کرتے ہوۓ کہا کہ اب مجھے احساس ہوا”سب مہمان آگۓ اور ان کی میز بانی سے محظوظ ہولۓ“ ۔بہرحال بڑی خوبی تھی اس جانے والے میں۔جنہوں نے بھری بزم کو سونا کر دیااور اپنی یادو ں کے سہارے ہی جینے کا موقع فراہم کر گیا۔آپ کی کن کن خوبیوں کا شما رکیا جاۓ؟ ۔آپ کی یہ خوبی نمایاں تھی کہ آپ علماۓ کرام کا غایت درجہ احترا م اوران سے حد درجہ محبت رکھتے تھے۔تا حیات قاری کے باوصف صفت ، اسی لباس میں ملبوس رھتے رہے۔درجنوں علماۓکرام ودانشوران نےتعزیت پیش کی ہے۔بقیة السلف مفتی قاضی نور پرویز رشیدی شہجنہ ، مفتی شیر محمد قادری پرنسپل دار العلوم اہل سنت قادریہ سراج العلوم بر گدہی مہراج گنج، مفتی قاضی فضل احمد مصباحی قاضئ شرع ضلع کٹیہار،مفی قاضی شہید عالم رضوی استاذ ومفتی جامعہ نوریہ بریلی شریف، مفتی شمیم احمد نوری سہلاؤ شریف راجستھان،مولانا قاضی خطیب عالم استاذ جامعہ وارثیہ لکھنؤ، مفتی مبشر رضا ازہر ممبئ،مولانا عسجد رضا بائسی پورنیہ، لانا مولانا فضیل صدر الاساتذہ دار العلوم حمیدیہ بھؤ نگر بالو گنج کٹیہار،مولانا فیاض عالم مصباحی استاذ دارالعلوم محبوب سبحانی کچھوچھا شریف،مولانا عرفان احمد مصباحی ریسرچ اسکالر جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی مولانا قاضی فضیل احمد سراجی خطیب وامام جامع مسجد قاضی ٹولہ شہجنہ،مولانا کاتب ذوالقرنین، مکھیا حسین اشرف اعظم نگر،ماسٹر قاضی محب الرسول،قاضی ہدایت رسول شہجنہ، مفتی رضاء المصطفے شہجنہ ،مولوی حبیب الرحمن اشرفی،ماسٹر عمران احمد اشرفی اعظم نگر،ماسٹر شاکر علی اعظم نگر،مولانا منظر الاسلام مہتمم دار العلوم معینیہ رضویہ ملک پور،قاضی عنایت رسول، مولانا چراغ عالم سراجی رسول پور،مولانا راغب حسین سراجی،مولانا قاضی مدثر علی شہجنہ،قاری توصیف رضا استاذ شعبئہ حفظ ، محمد ضیا ء المصطفےوغیرھم نے کہا کہ ہم سب غم کی اس گھڑی میں پورے کنبہ کےساتھ کھڑے ہیں اور مرحوم کی مغفرت اور پس ماندگان با لخصوص علامہ محبوب البرکاتی کے صبر واجر کی دعا کرتے ہیں۔

तंज़ीम फारग़ीन -ए- अमजदिया ने की हिजाब फैसले की निंदा__ रिपोर्ट _आसिफ जमील अमजदी

__तंज़ीम फारग़ीन-ए- अमजदिया 2010 के उलेमा ने हिजाब मामले में कर्नाटक उच्च न्यायालय के फैसले पर प्रतिक्रिया व्यक्त की और निर्णय को खेदजनक बताया कि यह पूरी तरह से इस्लाम के खिलाफ है और यह इस्लामी शिक्षाओं और शरयी नियमों में हस्तक्षेप है जो हमें स्वीकार्य नहीं है . ऐसे में हमें कानूनी विशेषज्ञों और बड़ों के प्रयासों का इंतजार है जो इस मामले में कोर्ट का दरवाजा जरूर खटखटाएंगे. क्योंकि अगर ऐसा नहीं किया गया और फैसले पर खामोश रहे तो इसके कई नकारात्मक प्रभाव पड़ सकते हैं, खासकर मुस्लिम लड़कियों की शिक्षा पर. फैसला सुनाने से पहले सरकार को यह विचार करना चाहिए कि सभी धर्मों के छात्रों के लिए शिक्षण संस्थानों में उनके धार्मिक प्रतीकों के साथ अध्ययन करने की प्रथा रही है, लेकिन हमेशा की तरह, मुसलमानों को अभी भी निशाना बनाया जा रहा है। इस संगठन के एक युवा सक्रिय धार्मिक विद्वान हज़रत मौलाना आसिफ जमील अमजदी गोंडवी ने अपने बयान में कहा कि निर्णय आने की देरी थी सो हमने कर्नाटक उच्च न्यायालय को भी देखा लिया। मुस्लिम छात्र-छात्राएं नाराज न हों। धैर्य रखें, अपनी परीक्षा ऑनलाइन लें यदि संभव हो तो ,यह बहुत महत्वपूर्ण है। अदालत के इस फैसले के आधार पर बदमाशों के लिए समाज में अशांति फैलाना संभव है, इसलिए मुस्लिम छात्राओं को बहुत समझदारी से काम लेने की जरूरत है, ऐसे में कभी भी भावुक न हों.

حجاب فیصلہ پر تنظیم فارغین امجدیہ کا اظہار مذمت_ رپورٹ :- آصف جمیل امجدی

حجاب معاملہ میں کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلہ پر تنظیم فارغین امجدیہ 2010؁ء کے علماۓ کرام نے رد عمل ظاہر کیا اور اس فیصلے کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے علماء نے اپنا ایک بیان رلیز کیا کہ عدالت کا یہ فیصلہ دستور ہند کے دفعہ 15/ کے سراسر خلاف ہے اور یہ اسلامی تعلیمات نیز شرعی احکام میں مداخلت ہے جو ہمیں کسی صورت قابل قبول نہیں۔ ایسی صورت حال میں ہمیں انتظار ہے ماہرین قانون اور عمائدین کی کوششوں کا کہ وہ اس معاملہ میں ضرور عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔ کیوں کہ اگر ایسا نہ کیا گیا بل فیصلہ پر چپی سادھے رہے تو اس کے کئی منفی اثرات دیکھنے کو مل سکتے ہیں بالخصوص مسلم بچیوں کی تعلیم پر برا اثر پڑے گا۔ فیصلہ سے قبل حکومت کو یہ سوچنا چاہیے کہ تعلیمی اداروں کا یہ رواج رہا ہے کہ بلاتفریق مذہب کے طلبہ و طالبات ادارے میں اپنی مذہبی علامتوں کے ساتھ تعلیم حاصل کرتے رہے ہیں لیکن ہمیشہ کی طرح آج بھی مسلمانوں کو نشان زد پر لیا گیا۔تنظیم ھذا کے متحرک فعال نوجوان عالم دین حضرت مولانا آصف جمیل امجدی گونڈوی نے اپنے بیان میں کہا کہ فیصلہ آنے کی دیری تھی سو وہ بھی ہم نے کرناٹک کے ہائی کورٹ کو دیکھ لیا، لہذا اس سے مسلم طلبہ و طالبات مشتعل نہ ہوں بل کہ صبر سے کام لیں، آن لائن ممکن ہو سکے تو اپنا امتحان دیں یہ بہت ضروری ہے۔ کورٹ کے اس فیصلے کو بنیاد بنا کر ممکن ہے کہ شر پسند کی طرف سے سماج میں بدامنی پھیلائی جاۓ ، لہذا مسلم طالبات کو ایسی صورت میں بہت ہی دانشمندی اور مصلحت سے کام لینے کی ضرورت ہے، جذباتی ہرگز نہ بنیں۔

حجاب،اسلام کا لازمی حصہ نہیں- ہائی کورٹ:-📝حسن نوری گونڈوی

اس فیصلے کو پڑھنے کے بعد چند سوالات ذہن فقیر میں آئے ہیں کوئی بھائی اس کا جواب تلاش کریں

1) کیا جو اسلام کا لازمی حصہ ہوگا اسے کورٹ اسکول و کالج میں کرنے دے گی؟

2) کیا ہندو، جین، بودھ، سکھ وغیرہ کے مذہبی معاملات کو یہی کہہ کر اسکول و کالج و یونیورسٹی سے خارج کیا جائے گا؟

3) کیا جو اسلام کا لازمی حصہ نہیں اسے اپنی مرضی سے کرنے پر روک لگایا جائے گا؟

4) کیا ہندوستان میں بسنے والے تمام دھرم کے لوگ اب وہی کر سکتے ہیں جو دھرم کا لازمی حصہ ہو؟

5) یہ کیسے معلوم ہوگا کہ فلاں کام یا فلاں عمل دھرم کا لازمی حصہ نہیں؟؟

6) کیا دھارمک پستکوں اور مذہبی اسکالر کے علاوہ کوئی اور شخص کسی دھرم کے بابت یہ کہہ سکتا ہے کہ فلاں کام دھرم کا لازمی حصہ ہے اور فلاں نہیں؟

7) جس کا کا حکم کوئی دھرم دے لیکن اس دھرم کے لوگ اس میں غفلت برتیں(یعنی کوئی کرے اور کوئی نہ کرے) کیا اسے دھرم کا لازمی حصہ نہیں مانا جائے گا؟؟

8) ہَوَن جو ہندو دھرم میں ایک عظیم عبادت ہے اسے اکثر ہندو نہیں کرتے کیا اسے دھرم سے نکالا جائے گا؟

9) اگر اسکول، کالج، یونیورسٹی میں اسلامی وضع قطع سے روک لگایا جا رہا ہے تو آخر، تلک لگانا، بھجن گانا، پراتھنا کرنا، مخصوص دھرم کی تعلیم دینا، پگڑی پہن کر آنا، جنیو اور چوٹی رکھ کر آنے پر کب روک لگایا جائے گا؟

10) “آئین ہند” میں جو یہ کہا گیا کہ ” رنگ و نسل، ذات پات کی تفریق نہ کی جائے گی

نوٹ: یہ سوالات کسی بھی دھرم کو ٹارگٹ کرنے کے لیے نہیں ہیں ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ کورٹ، دھرم گرو سے سوال کرتی دھارمک کتابوں پر گفتگو کرتی

سہلاؤشریف میں ۱۵۴ واں عرس بخاری بحسن وخوبی اختتام پزیر:- محمد شمیم احمد نوری مصباحی

عرس کی تقریبات میں زائرین کا سیلاب امنڈ پڑا۹شعبان المعظم ۱۴۴۳ ھ مطابق ۱۳ مارچ ۲۰۲۳ ء بروز اتوار علاقۂ تھار کی مرکزی درسگاہ “دارالعلوم انوار مصطفیٰ سہلاؤ شریف،گرڈیا باڑمیر” کے وادئیِ رحمت وانوار میں قطب تھار حضرت پیر سید حاجی عالی شاہ بخاری کا ۱۵۴ واں، حضرت پیر سید علاؤ الدین شاہ بخاری کا ۵۱ واں اور بانئِ دارالعلوم انوار مصطفیٰ حضرت پیر سید کبیر احمد شاہ بخاری کا آٹھواں عرس بخاری انتہائی عقیدت و محبت اور تزک و احتشام کے ساتھ منایا گیا،اولاً بعد نماز فجر دارالعلوم کی عظیم الشان “غریب نواز مسجد” میں اجتماعی قرآن خوانی کی گئی، بعد نماز ظہر قومی یکجہتی کا پروگرام ہوا جس میں باڑمیر ایڈیشنل ایس پی نرپت سنگھ،رامسر کے تحصیلدار جناب چھوٹے لال،سلمان خان پردھان گڈراروڈ،ماسٹر عبداللطیفACBEEO رامسر،سماجی کارکن جناب جوگندر تن سنگھ چوہان، حاجی فتح محمدصاحب ضلع صدرکانگریس کمیٹی باڑمیر نے اپنے اپنے خیالات وتاثرات کا اظہار کیا- ان میں سے اکثر دانشوران نے لوگوں کو دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم کے حصول پر زور دینے کے ساتھ ملک وملت کی خدمت اور وطن عزیز ہندوستان سے محبت اور دیش میں امن وامان برقرار رکھنے کی لوگوں سے اپیل کی-دارالعلوم انوارمصطفیٰ کے مہتمم وشیخ الحدیث اور خانقاہ عالیہ بخاریہ کے سجادہ نشین نورالعلماء پیرطریقت حضرت علّامہ الحاج سیدنوراللہ شاہ بخاری نے اس پروگرام میں شریک سبھی حضرات کاشکریہ اداکرنے کے ساتھ کچھ معززین کو راجستھانی تہذیب ورواج کے مطابق عمامہ باندھ کر اور مالا پہناکراستقبال کیا، اور جن حضرات نے بھی اس عرس بخاری کے انتظام وانصرام میں دامے درمے سخنے کسی بھی طرح سے حصہ لیا یا اس موقع پر دارالعلوم انوارمصطفیٰ کی زیر تعمیر بلڈنگ میں اپناقیمتی تعاون پیش کیاان سبھی حضرات کی حوصلہ افزائی کرنے کےساتھ انہیں اپنی دعاؤں سے نوازا،اور سبھی اصحاب خیر سے مزید تعاون کی درخواست کی-اور آپ نے اپنے خطبۂ استقبالیہ میں فرمایا کہ “بلا شبہ اولیائے کرام کے آستانے آپسی بھائی چارہ کو بڑھاوا دیتے ہیں،اور ان آستانوں سے دیش کے باشندوں کو آپسی میل ملاپ،الفت ومحبت، امن چین اور دیش سے محبت کاپیغام دیا جاتا ہے”اس پروگرام کی نظامت ماسٹر خان محمد ہرپالیہ ومولانا محمدحسین صاحب قادری انواری نے کی-بعدنماز عصر دارالعلوم کے دارالحدیث سے جلوس چادر صاحب سجادہ حضرت علامہ پیرسیدنوراللہ شاہ بخاری اوران کے برادران،سادات کرام وعلمائے ذوی الاحترام کی قیادت میں سندھی مولود شریف و نعت ومنقبت اوردرودشریف و کلمۂ طیبہ کا ذکر کرتے ہوئےروانہ ہوا-لوگوں کے کثیر ازدہام کے باوجود ابنائے دارالعلوم انوارمصطفیٰ وغلامان بخاری کمیٹی گاگریا[علاقہ کھاوڑ] اور تھانہ رامسر وبجڈیار کے پولس محکمہ کی اچھی دیکھ ریکھ و عمدہ گائیڈنگ کی وجہ سے انتہائی سکون و اطمنان کےساتھ درگاہ شریف پہونچا-سب سے پہلے درگاہ شریف میں آرام فرما سبھی بزرگان دین کے آستانوں پر چادرپوشی وگل پاشی کی گئی، اجتماعی فاتحہ خوانی ہوئی، صلوٰة وسلام کے بعد درگاہ کے سجادہ نشین قبلہ پیر صاحب نے عرس میں تشریف لائےسبھی زائرین اور دوسرے لوگوں کے لیے جملہ آفات وبلیات اور ہر طرح کی بیماریوں، وباؤں اور مشکلات وپریشانیوں سے حفاظت اور ملک وملت کی صلاح وفلاح اور دیش میں امن چین اور شانتی کے لیے خصوصی دعا کی-بعد نماز مغرب:دارالعلوم وشاخہائے دارالعلوم انوارمصطفیٰ کے کچھ ہونہار طلبہ کا دینی،علمی،اصلاحی وثقافتی پروگرام تلاوت،نعت ومنقبت، تقریر ومکالمہ کی صورت میں ہوا،جسے علماء وعوام نے بہت پسند کیا اور داد ودہش اورتحسین سےخوب خوب نوازا-بعدنمازعشاء:علمائے کرام کاخصوصی پروگرام قاری عبدالرزاق انواری کی تلاوت کلام پاک سے شروع ہوا-اس پروگرام میں خصوصی تقریر جانشین حضورمفتئِ اعظم راجستھان حضرت علّامہ الحاج مفتی شیر محمد خان صاحب رضوی شیخ الحدیث:دارالعلوم اسحاقیہ جودھپور کی ہوئی،آپ نے اپنی تقریر میں فرمایا کہ “اگر آپ لوگ دارین میں سرخ روئی چاہتے ہیں تو اللہ ورسول کی اطاعت کے ساتھ اپنے بچوں کو دینی وعصری تعلیم سے لیس کریں،اپنے والدین کی خدمت کریں،بڑوں کی تعظیم اور چھوٹوں پر شفقت کریں،پڑوسیوں کاخیال رکھیں،غریبوں اور محتاجوں کی مدد کریں،اپنے ان دینی وتعلیمی اداروں کا خوب خوب تعاون کریں، بزرگوں کے دامن کرم سے اپنے آپ کو وابستہ رکھیں،حاصل کلام یہ کہ تعلیمات اسلام پر عمل پیراہوں-آپ کے خطاب سے قبل ان حضرات نے بھی خطاب کیا-شہزادۂ مفتئ تھر حضرت مولاناعبدالمصطفیٰ صاحب نعیمی سہروردی مہتمم:دارالعلوم انوارغوثیہ سیڑوا،حضرت مولانا محمد ایوب صاحب اشرفی علی پور،ہاتھمہ، حضرت مولاناالحاج محمد پٹھان صاحب سکندری ریوڑی،جیسلمیر- جب کہ خصوصی نعت ومقبت خوانی کاشرف مدّاح رسول حافظ وقاری محمد عطاؤالرحمٰن قادری انواری و واصف شاہ ہدیٰ حضرت مولاناقاری محمد جاوید صاحب سکندری انواری نے حاصل کیا-نظامت کے فرائض مولانامحمدحسین صاحب قادری انواری نگراں:شاخہائے دارالعلوم انوارمصطفیٰ و حضرت مولانا علیم الدین صاحب قادری اشفاقی اور مولوی محمدریاض الدین سکندری انواری متعلم درجۂ فضیلت دارالعلوم ہٰذا نے مشترکہ طورپر انجام دییے-عرس کی تقریبات میں خصوصیت کے ساتھ یہ حضرات شریک ہوئے- مصلح قوم وملّت حضرت علّامہ ومولانا حافظ اللہ بخش صاحب اشرفی جنرل سکریٹری: سنی تبلیغی جماعت باسنی،سیدغلام شاہ بامنور، سرپنچ سیدمٹھن شاہ مٹاری عالمسر، مولانامحمدعمران ناگورشریف،مولانا کمال الدین صاحب غوثوی سوڑیار، مولاناالحاج سخی محمد قادری[چیف خلیفہ:جیلانی جماعت، مولانامحمد رمضان قادری،مولاناغلام رسول صاحب ایٹادہ،مولاناعلی حسن قادری جودھپور،حاجی عبدالغفور سابق وزیر[منتری] راجستھان سرکار،جناب رانافقیر جیسلمیر،ہری سنگھ سوڈھا سابق ودھایک شیو،ایڈوکیٹ روپ سنگھ راٹھورچوہٹن،قبلہ پیر صاحب نے سبھی شرکائے عرس بخاری اور حکومتی اہل کاروں کا عرس کمیٹی کی طرف شکریہ اداکیا-صلوٰة وسلام اور دعا پر یہ جلسہ اختتام پزیر ہوا-رپورٹ:محمدشمیم احمدنوری مصباحی!ناظم تعلیمات:دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف،باڑمیر(راجستھان)

सेहलाऊ शरीफ में 154 वां उर्से बुखारी मनाया गया

सेहलाऊ शरीफ में 154 वाँ उ़र्से बुखारी मनाया गया।उर्स के प्रोग्राम में ज़ाइरीन का सैलाब उमंड पड़ा।इलाक़ा-ए-थार की मशहूर दीनी दर्सगाह “दारुल उ़लूम अनवारे मुस्तफा सेहलाऊ शरीफ,गरडिया,बाड़मेर” के वसीअ़ ग्राउंड में 13 मार्च 2022 ईस्वी दिन:रविवार को क़ुतुबे थार हज़रत पीर सय्यद हाजी आ़ली शाह बुखारी का 154 वाँ, हज़रत पीर सय्यद अ़लाउद्दीन शाह बुखारी का 50 वाँ और बानी-ए-दारुल उ़लूम अनवारे मुस्तफा हज़रत पीर सय्यद कबीर अहमद शाह बुखारी [अ़लैहिमुर्रहमा] का आठवाँ उ़र्से बुखारी इन्तिहाई शानो शौकत और अ़क़ीदत व मोहब्बत और हर्ष व उल्लास के साथ मनाया गया। सबसे पहले बाद नमाज़े फज्र: इज्तिमाई कुरआन ख्वानी की गई, फिर बाद नमाजे ज़ोहर क़ौमी एकता का प्रोग्राम हुआ जिसमें एडिशनल एसपी बाड़मेंर नरपत सिंह जी, तहीलदार रामसर छोटे लाल जी,सलमान खान प्रधान गडरारोड,अ:लतीफ AC:Beoo बलाक रामसर, तन सिंह चौहान के सुपुत्र जोगेन्दर सिंह चौहान जी, हाजी फतेह मोहम्मद साहब अध्यक्ष जिला कांग्रेस कमेटी बाड़मेर ने अपने अपने विचार व्यक्त किए, अधिकतर लोगों ने दीनी शिक्षा के साथ दुनियावी शिक्षा हासिल करने और आपसी भाईचारा और देश से मोहब्बत पर जोर दिया। हज़रत पीर सय्यद नूरुल्लाह शाह बुखारी ने कौमी एकता प्रोग्राम में शामिल सभी मेहमानों का शुक्रिया अदा करते हुए कहा कि” औलिया-ए-किराम, सूफी संतों के आस्ताने आपसी भाई चारा को बढ़ावा देते हैं, और इन आस्तानों से देश वासियों को आपसी मेल मिलाप अमन चैन और देश से मोहब्बत का पैगाम दिया जाता है, हज़रत पीर साहब ने दरगाह इंतिज़ामिया कमेटी की तरफ से अपने सभी मेहमानों का शुक्रिया अदा करने के साथ मुख्य अतिथियों को साफा बांधकर और हार पहनाकर स्वागत किया।इस प्रोग्राम का संचालन मास्टर खान मोहम्मद [हरपालिया] व मौलाना मोहम्मद हुसैन साहब क़ादरी अनवारी ने किया- यह दोनों हज़रात गाहे बगाहे लोगों के सामने दारुल उ़लुम अनवारे मुस्तफा और उस के मातहत चलने वाले इदारों बिल खुसूस अनवारे मुस्तफा माध्यमिक विद्यालय का तआ़रुफ भी पेश करते रहे। बाद नमाजे अ़स्र:दारुल उ़लूम के दारुल हदीष से दरगाह शरीफ के लिए जुलूसे चादर साहिबे सज्जादा नूरुल उ़ल्मा पीरे तरीक़त हज़रत अ़ल्लामा अल्हाज सय्यद नूरुल्लाह शाह बुखारी और उन के बिराद्रान,सादाते किराम व उ़ल्मा-ए-ज़विल एहतिराम की क़यादत में सिंधी मौलूद शरीफ व नअ़त व मन्क़बत पढ़ते और दरूद शरीफ व कलमा का ज़िक्र करते हुए रवाना हुआ।लोगों के जन सैलाब के बा वजूद अबना-ए- दारुल उ़लूम अनवारे मुस्तफा व ग़ुलामाने बुखारी कमेटी गागरिया [इलाक़ा:खावड़] और थाना रामसर व बिजिडियार के पुलिस प्रशासन की अच्छी देख रेख व गाइडिंग की वजह से इंतिहाई सुकून व इतमिनान के साथ दरगाह शरीफ पहुंचा। सबसे पहले दरगाह शरीफ में आराम फरमा सभी बुजुर्गों के मज़ारों पर चादर पोशी व गुलपाशी की गई, फिर इज्तिमाई फातिहा ख्वानी हुई, सलातो सलाम के बाद दरगाह के सज्जादा नशीन क़िब्ला पीर साहब ने उ़र्स में तशरीफ लाए सभी ज़ायरीन और दूसरे लोगों के लिए जुमला आफतों व बलाओं और हर तरह की बीमारियों से हिफाज़त और मुल्क व मिल्लत की सलाह व फलाह और देश में अमन चैन और शांति की खुसूसी दुआ की।बाद नमाज़े मग़रिब:दारुल उ़लूम व शाखहा-ए-दारुल उ़लूम अनवारे मुस्तफा के कुछ होनहार तल्बा का दीनी,इल्मी,इस्लाही व षक़ाफती प्रोग्राम तिलावत,नअ़त व मन्क़बत, तक़रीर व मुकालमा की सूरत में हुआ जिसे उ़ल्मा व अ़वाम ने बहुत पसंद किया और दाद व तहसीन से खूब खूब नवाज़ा।बाद नमाज़े इशा:उ़ल्मा-ए-किराम का खुसूसी प्रोग्राम तिलावते कलामे पाक से शुरूअ़ हुआ।इस प्रोग्राम में खुसूसी तक़रीर जानशीने हुज़ूर मुफ्ती-ए-आज़म राजस्थान हज़रत अ़ल्लामा मुफ्ती शेर मोहम्मद खान साहब रिज़्वी शैखुल हदीष:दारुल उ़लूम इस्हाक़िया जोधपुर की हुई।आप ने अपने खिताब में फरमाया कि “अगर आप लोग दुनिया व आखिरत की भलाई चाहते हैं तो अपने बच्चों की दीनी व अ़सरी तअ़लीम पर तवज्जोह दें,आपसी इत्तिफाक़ व इत्तिहाद क़ाइम करें,अपने माँ बाप की खिदमत करें,अपने से बड़ों की तअ़ज़ीम व तकरीम करें,ग़रीबों और मुहताजों की मदद करें हासिले कलाम यह कि तअ़लीमाते इस्लाम को अपनाएं।आप से पहले इन हज़रात ने भी खिताब किया। शहज़ादा-ए- मुफ्ती-ए- थर हज़रत मौलाना अ़ब्दुल मुस्तफा साहब नईमी सेड़वा,हज़रत मौलाना अ़य्यूब अ़ली साहब अशरफी अ़ली पुरा हाथमा,हज़रत मौलाना पठान साहब सिकन्दरी,रीवड़ी जैसलमेर-खुसूसी नअ़त व मन्क़बत ख्वानी का शर्फ मद्दाहे रसूल हाफिज़ व क़ारी अ़ताउर्रहमान क़ादरी अनवारी व वासिफे शाहे हुदा हज़रत मौलाना क़ारी मोहम्मद जावेद साहब सिकन्दरी अनवारी ने हासिल किया-निज़ामत के फराइज़ हज़रत मौलाना मोहम्मद हुसैन साहब क़ादरी अनवारी निगराँ शाखहा-ए-दारुल उ़लूम हाज़ा व हज़रत मौलाना अ़लीमुद्दीन साहब क़ादरी अशफाक़ी सुमेरपुर ने मुश्तरका तौर पर अंजाम दिए।उ़र्स की तक़रीबात मे खास तौर पर यह हज़रात शरीक हुए।मुस्लिहे क़ौम व मिल्लत हज़रत अ़ल्लामा मौलाना हाफिज़ अल्लाह बख्श साहब अशरफी बासनी नागौर शरीफ,सय्यद गुलाम शाह बामणोर, सरपंच सय्यद मिठन शाह मटारी, मौलाना मोहम्मद इमरान अशफाक़ी नागौर शरीफ,मौलाना कमालुद्दीन ग़ौषवी,मौलाना सखी मोहम्मद क़ादरी,मौलाना मोहम्मद रमज़ान क़ादरी,मौलाना ग़ुलाम रसूल साहब,मौलाना अ़ली हसन क़ादरी अशफाक़ी ,हाजी अ़ब्दुलगफूर पुर्व राज्यमंत्री,जनाब राणा फक़ीर जैसलमेर,हरीस सिंह सोढा पुर्व विधायक शिव,एडोकेट रूपसिंह राठौर चौहटन,क़िब्ला पीर साहब ने सभी ज़ाइरीने उ़र्स व सभी मेहमानों का शुक्रिया अदा करने के साथ इस साल के उ़र्से बुखारी में किसी भी तरह से हिस्सा लेने वालों या दारुल उ़लू में अपना तआ़वुन पेश करने वालों का भी शुक्रिया अदा करने के साथ उन की हौसला अफ्ज़ाई भी की और अपनी दुआ़ओं से नवाज़ा,सलातो सलाम और दुआ़ पर यह जल्सा इख्तिताम पज़ीर हिआ।रिपोर्ट:मोहम्मद शमीम अहमद नूरी मिस्बाहीखादिम:दारुल उ़लूम अनवारे मुस्तफा पच्छमाई नगर, सेहलाऊ शरीफ,पो: गरडिया,ज़िला:बाड़मेर[राज:]

सेहलाऊ शरीफ में 154 वां उर्से बुखारी 13 मार्च को

बाड़़मेर राजस्थान] इलाका-ए-थार की मरकज़ी दर्सगाह “दारुल उ़लूम अनवारे मुस्तफा दरगाह हज़रत पीर सय्यद हाजी अ़ालीशाह बुखारी,पच्छमाई नगर, सेहलाऊ शरीफ,गरडिया, बाड़मेर” के वसीअ़ ग्राउंड में 13 मार्च 2022 ईस्वी दिन:रविवार को 154 वां उर्से बुखारी नूरुल उ़ल्मा शैखे तरीक़त हज़रत अ़ल्लामा अल्हाज सय्यद नूरुल्लाह शाह बुखारी मुहतमिम व शैखुल हदीष:दारुल उ़लूम अनवारे मुस्तफा व सज्जादा नशीन:खानक़ाहे आ़लिया बुखारिया सेहलाऊ शरीफ की क़यादत व सरपरस्ती में इंतिहाई शानो शौकत और अक़ीदत व एहतिराम के साथ शरई मरासिम की पाबंदी के साथ मनाया जाएगा। प्रोग्राम की तफ्सील कुछ इस तरह है। बाद नमाज फज्र: इज्तिमाई कुरआन ख्वानी,… बाद नमाज़े ज़ोहर: क़ौमी एकता प्रोग्राम,… बाद नमाज़े अ़स्र: चादर पोशी व गुल पाशी व मुल्क व मिल्लत की सलाह व बहबूद की खातिर दरगाह शरीफ में खुसूसी दुआ़,… बाद नमाज़े मग़रिब: दारुल उ़़लूम अनवारे मुस्तफा व शाखा-ए- दारुल उ़़लूम के कुछ होनहार बच्चों का दीनी,इल्मी,षक़ाफती व इस्लाही प्रोग्राम,…बाद नमाज़े इशा: उ़़ल्मा-ए-किराम का खुसूसी प्रोग्राम, जिसमें खास तौर पर जानशीने मुफ्ती-ए- आज़म राजस्थान हज़रत अ़ल्लामा अल्हाज मुफ्ती शेर मुहम्मद खान साहब रिज़्वी शैखुल हदीष: दारुल उ़़लूम इस्हाक़िया जोधपुर की खुसूसी तक़रीर होगी। आपके अ़लावा दीगर उ़ल्मा-ए- किराम,सादाते ज़विल एहतिराम, व नअ़त ख्वानाने रसूल की भी शिरकत होगी।इसलिए आप सभी हज़रात इस दीनी व मज़हबी प्रोग्राम में शिरकत करके उर्स के फुयूज़ व बरकात से मालामाल हों!

سہلاؤ شریف میں 154واں عرس بخاری 13مارچ کو

[باڑمیر راجستھان] علاقۂ تھار کی مرکزی اور راجستھان کی ممتاز دینی،تربیتی وعصری درسگاہ “دارالعلوم انوار مصطفیٰ درگاہ حضرت پیر سید حاجی عالی شاہ بخاری،پچھمائی نگر، سہلاؤ شریف، گرڈیا، باڑمیر” کے وادئِ رحمت و انوار میں 13 مارچ 2022 عیسوی بروز اتوار 154 واں عرس بخاری
نور العلماء،پیرطریقت حضرت علامہ الحاج سید نور اللہ شاہ بخاری مہتمم وشیخ الحدیث: دارالعلوم انوار مصطفیٰ و سجادہ نشین: خانقاہ عالیہ بخاریہ سہلاؤ شریف کی قیادت و سرپرستی میں انتہائی تزک و احتشام اور عقیدت و احترام کے ساتھ شرعی مراسم کی پابندی کرتے ہوئے منایا جائے گا-

پروگرام کی تفصیل کچھ اس طرح ہے!
بعد نماز فجر: اجتماعی قرآن خوانی- بعد نماز ظہر:قومی یکجہتی پروگرام- بعد نماز عصر:چادر پوشی وگل پاشی، اجتماعی فاتحہ خوانی،صلوٰة وسلام اور ملک و ملت کی فلاح و بہبود کی خاطر درگاہ شریف میں خصوصی دعا- بعد نماز مغرب: دارالعلوم انوار مصطفیٰ وشاحہائے دارالعلوم کے کچھ ہونہار طلبہ کا دینی، علمی، ثقافتی اور اصلاحی پروگرام- بعد نماز عشاء: علمائے کرام کا خصوصی پروگرام جس میں خصوصیت کے ساتھ جانشین حضور مفتی اعظم راجستھان حضرت علامہ الحاج مفتی شیر محمد خان صاحب قبلہ رضوی شیخ الحدیث: دارالعلوم اسحاقیہ جودھ پور کی خصوصی تقریر ہوگی-
آپ کے علاوہ دیگر علماء و مشائخ، سادات کرام، نعت خوانان رسول کی بھی شرکت ہوگی-
لہٰذا آپ سبھی حضرات اس دینی و مذہبی پروگرام میں شرکت فرما کر عرس کےفیوض و برکات سے مالا مال ہوں!

آسمان درس وخطابت کا ایک اور نیر تاباں ہوا روپوش……. مفتی قاضی فضل رسول مصباحی..

ابھی ابھی یہ جانکاہ خبر موصول ہوئ کہ حضرت علامہ مفتی مظفر حسین رضوی استا ذ وناظم تعلیمات ”تنظیم المسلمین “بائسی ،ضلع پورنیہ بہار اب ہمارے درمیان نہ رہے ۔اس نا گوار اطلاع سے حیران و ششدر رہ گیا , آخر دین کےیہ اکابر رہنما کس طرح ایک ایک کرکے رخصت ہو رہے ہیں ؟جن کی احسن تدریس وتقریر کی برکت سے طلبہ کےعلوم وفنون ا ور قوم کے عقائد و اعمال صلاح و فلاح سے آراستہ ہوتے تھے۔ان کےاشغال اصاغر علما کے لۓرہنمااصول کا درجہ رکھتےتھے ان کی اتباع اور پیروی میں اپنی زندگی کوہمیشہ مفید اور نتیجہ خیز بناتے تھے مگر رفتہ رفتہ ان اکابرین کے رو پوش ہونے سے یہ امیدیں بھی پوری ہوتی نظر نہیں آتیں ۔مذکورہ باتیں دارالعلوم اہل سنت قادریہ سراج العلوم برگدہی کے استاذ مفتی قاضی فضل رسول مصباحی نے ایک پریس ریلیز میں کہیں ۔انہوں نے یہ بھی کہاکہیقیناحضرت کی رحلت سے دنیاۓ سنیت میں جو خلا پیدا ہوا ہےاس کا مستقبل قریب میں پورا ہونا مشکل نظر آتا ہے۔مفتی صاحب نےیہ بھی کہاکہمفتئ موصوف گونا گوں خوبیوں کے مالک تھے ۔آپ کی سب سے عظیم خوبی یہ تھی کہ آپ عمدہ افہام وتفہیم کا ملکہ رکھتے تھے۔ ” تنظیم المسلمین “کےتعلیمی فروغ واستحکام میں آپ نے اپنی بےپناہ محنت اور کاوش صرف کی اور ادارہ کو اپنی تعلیمی قیادت کے زمانےمیں تحسین و تزئین کے زریں دور میں لا کھڑا کیا مجھے امید واثق ہے کہ موصوف کا یہ عمل ان کے نجات کی راہ کی تعئین بھی کر دے گا۔ہم سب زیادہ سےزیادہ ان کے حق میں دعا کریں کہ اللہ تعالی حضرت کی مغفرت فرماۓ اور آپ کے احبا واقربا کو صبر واجر سے بہرہ ور کرے ۔زیادتئ دعا اس لۓ کہ حدیث شریف میں ہے ”اذا سأل احدکم فلیکثر فانما یسأل ربہ “جب تم میں سے کوئ دعا کرے تو دعا میں زیادتی کرے کیوں کہ وہ اپنے رب ہی سےتو دعا کررہاہے، اللہ ہم سب کو اپنے بھائیوں کے حق میں زیادہ سے زیادہ دعا کرنے کی توفیق عطا فرماۓ آمینمفتی قاضی نور پرویز رشیدی کٹیہار،مولانا شیر محمد خان قادری پرنسپل دار العلوم اہل سنت قادریہ سراج العلوم برگدہی ،مہراج گنج ، مفتی قاضی فضل احمد مصباحی قاضئ شرع ضلع کٹیہار، مفتی قاضی شہید عالم رضوی استاذ جامعہ نوریہ بریلی شریف ،مفتی شمیم احمدنوری سہلاؤ شریف راجستھان،مولانا قاضی خطیب عالم مصباحی دار العلوم وارثیہ لکھنؤ، مولانا کاتب ذوالقرنین خان، مولانا عرفان احمد مصباحی ریسرچ اسکالر جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی،مولانا قاضی فضیل احمد سراجی،مفتی رضاءالمصطفی مصباحی،مولانا ابرار عالم مصباحی نائب صدر اصلاحی رویت ہلال کمیٹی سالماری کٹیہار ،مولانا معراج عالم خازن اصلاحی رویت ہلال کمیٹی سالماری کٹیہار،مفتی مبشر رضا ازہر ممبئ،مولانا عسجد رضا بائسی، مفتی دلنواز مصباحی بائسی،ماسٹر قاضی ہدایت رسول ،قاضی عنایت رسول،مولانا منظر الاسلام مدرسہ معین الاسلام ،ملک پور، مکھیا حسین اشرف اعظم نگر،ماسٹر عمران احمد اشرفی اعظم نگر۔مولانا حبیب الرحمن اشرفی کٹیہار ،مولانا حسیب الرحمن بنارس کے علاوہ درجنوں علما نے مفتی صاحب علیہ الرحمہ کی مغفرت اور مکین جنت وپسماندگان کے صبر جمیل اور اجر جزیل کی دعا کی ہے۔

شادیوں کو خرافات سے پاک کرکے مجالس خیر کا اہتمام کریں:پیرسیّدنوراللّٰہ شاہ بخاری_______________________________۲۵ فروری ۲۰۲۲ عیسوی بروز جمعہ

حضرت مولانا مبارک حسین قاری اشفاقی کونرا،چوہٹن،باڑمیر کے دولتکدہ پر ان کے برادران کی شادی خانہ آبادی کے موقع پر ایک دینی و اصلاحی پروگرام ہوا-جس میں راجستھان کی ممتاز دینی درسگاہ “دارالعلوم انوارمصطفیٰ “کے مہتمم وشیخ الحدیث نورالعلماء شیخ طریقت حضرت علامہ الحاج سید نوراللہ شاہ بخاری سجادہ نشین: خانقاہ عالیہ بخاریہ سہلاؤشریف نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ “اسلام میں شادی یعنی نکاح بہت آسان اور کم خرچ عمل تھا۔لیکن جہاں آج ہم زندگی کے ہر شعبے میں زوال کا شکار ہوئے، وہیں عیش پرستی بھی ہمارے اندر گھر کرتی گئی۔ ہم نے اپنے ہر عمل کو دکھاوا بنا لیا ہے۔ اسلام جس نے ذات، برادری، حسب و نسب،اعلیٰ و ادنیٰ کے فرق کو ختم کرکے دنیا کو ایک ایسا طرزِ حیات دیا تھا، جس نے معاشرے میں اونچ نیچ کو ختم کر کے مساوات کو فروغ دیا تھا۔پھر ہمارے اسلاف کے عمل نے ایسا تاثر قائم کیا کہ غیر مذاہب کے لوگ، خواہ ایمان نہ لاتے ہوں،مگر اسلام کی تعریف کرتے نہیں تھکتے تھے۔پہلے مسلمان، ایمانداری، دیانت داری، ضمانت، شرافت کا نمونہ ہوا کرتا تھا۔ لوگ آنکھ موند کر یقین کر لیا کرتے تھے۔۔ مساوات کا جو سبق اسلام نے دنیاکو دیا تھا، وہ بے مثل تھا۔ جس کا عملی نمونہ جب مسلمانوں میں عام ہوا تو ساری دنیا نے اسلام کے طرز حیات کو تسلیم کیا۔ ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز نہ کوئی بندہ رہا نہ کوئی بندہ نواز شادی بیاہ کی سادگی بھی دنیا کے لیے مثال تھی۔لیکن اِدھر مسلم معاشرے کو لا مذہبیت، فیشن پرستی، ریاکاری، فضول خرچی، عیش و عشرت نے دیمک کی طرح چاٹ چاٹ کر بالکل کھوکھلا کر دیا ہے۔ اب ہم نام کے مسلمان رہ گئے ہیں۔ ہمارے اعمال نے ہماری شناخت، ماضی کے برعکس، بے ایمان، غاصب، بدزبان، لڑاکو کے طور پر کرادی ہے۔ شادی بیاہ کا معاملہ تو اس قدر غلط راہ پر چل پڑا ہے کہ جس کی کوئی حد نہیں۔ پھر سب سے خطرناک صورت یہ ہے کہ ہم غلط کو بھی صحیح سمجھ رہے ہیں۔ جو کچھ ہم کرتے ہیں اُسے اچھا جانتے ہیں۔موجودہ دور میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باوجودشادی بیاہ و دیگر تقریبات کے موقعے پر انتہائی اسراف اور فضول خرچی سے کام لیا جارہا ہے۔ جس کے نتیجے میں معاشرے میں موجود افراد کی ایک کثیر تعداد کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ خصوصًا نچلے طبقے سے تعلق رکھنے والے حضرات کے لیے یہ رسومات دردِ سر بنی ہوئی ہیں۔ شادی بیاہ کا مروجہ نظام غریب لوگوں کی شادی میں ایک رکاوٹ بن چکا ہے،جسے ختم کرنا ہم میں سے ہر ایک کی ذمہ داری ہے۔ کیونکہ ان رسومات کی وجہ سے جتنے بھی لوگ متاثر ہونگے ان کا وبال رسم و رواج پر عمل کرنے والوں پر بھی ہوگا۔ان رسموں میں کس قدر مال خرچ کیا جاتا ہے جب کہ قرآنِ کریم میں اسراف وتبذیر کی صراحۃً ممانعت وارد ہے ۔ ارشادِ خداوندی ہے : ﴿وَلاَ تُبَذِّرْ تَبْذِیْرًا  اِنَّ الْمُبَذِّرِیْنَ کَانُوْا اِخْوَانَ الشَّیٰطِیْنِ  وَکَانَ الشَّیْطٰنُ لِرَبِّه کَفُوْرًا﴾ ( بنی اسرائیل : ۲۶-۲۷ ) اور ( اپنے مال کو فضول اور بے موقع ) مت اُڑاؤ ، یقیناً بے جا اُڑانے والے شیطانوں کے بھائی ہیں ، اور شیطان اپنے رب کا ناشکرا ہے ۔ اِسی بنا پر حضور نبی کریم علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشاد فرمایا : “إِنَّ أَعْظَمَ النِّکَاحِ بَرَکَةً أَیْسَرُه مَؤنَةً”. ( مشکوٰة شریف ۲ ؍ ۲۶۸ ) یعنی سب سے بابرکت نکاح وہ ہے جس میں سب سے کم مشقت (کم خرچہ اور تکلف نہ) ہو ۔ ہمارے پیارے آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اُس نکاح کو برکت والا قرار دیا جس میں فریقین کا خرچ کم ہو چنانچہ نبیِّ اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: بڑی برکت والا وہ نکاح ہے جس میں بوجھ کم ہو۔ (مسند احمد، ج9،ص365، حدیث:24583) حکیم الامّت مفتی احمد یار خان علیہ الرّحمہ اس حدیث کے تحت لکھتے ہیں: یعنی جس نکاح میں فریقین کا خرچ کم کرایا جائے، مہر بھی معمولی ہو، جہیز بھاری نہ ہو، جانبین میں سے کوئی جانب مقروض نہ ہوجائے، کسی طرف سے شرط سخت نہ ہو، ﷲ (عَزَّوَجَلَّ) کے تَوَکُّل پر لڑکی دی جائے وہ نکاح بڑا ہی بابرکت ہے ایسی شادی خانہ آبادی ہے، آج ہم حرام رسموں، بے ہودہ رواجوں کی وجہ سے شادی کو خانہ بربادی بلکہ خانہا (یعنی بہت سارے گھروں کے لئے باعثِ) بربادی بنالیتے ہیں۔ اللّٰہ تعالٰی اس حدیثِ پاک پر عمل کی توفیق دے۔(مرأۃ المناجیح، ج5،ص11) اگر ”کُل جہاں کے مالک“ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی شہزادی حضرت سیّدتنا فاطمہ زَہرا رضی اللہ تعالٰی عنہا کے مبارک نکاح اور دیگر صحابَۂ کرام علیہمُ الرِّضوان کی شادیوں کو دیکھا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ شادی کرنا آسان ہے کیونکہ ہمارے لئے رہبر و رہنما یہی ہستیاں ہیں جن کی اتباع دنیا و آخرت میں کامیابی کا ذریعہ ہے۔ یاد رکھئے! شادی کے لئے شریعت نے نہ تو کسی شادی ہال کو لازم قرار دیا ہے اور نہ ہی نمود و نمائش، آتش بازی اور فضول خرچیوں کو شادی کا حصہ قرار دیا ہےبلکہ ان میں سے بعض صورتیں تو ناجائز وحرام ہیں۔جب شریعت کا حکم اسراف وتبذیر سے بچنے کا اور نکاح کو آسان بنانے کا ہے ، تو ہمارے یہاں نکاح کی تقریبات جن میں کھل کر فضول خرچیاں ہوتی ہیں اور احکامِ شریعت کی دھجیاں اڑائی جاتی ہیں ، اُن سے ہمارے اور آپ کے آقا نبی کریم علیہ الصلاۃ والسلام کی خوشی کیسے نصیب ہوسکتی ہے ؟ اور جس تقریب سے اللہ اور رسول راضی نہ ہوں ، تو اگر اس سے پوری دنیا بھی خوش ہوجائے ، اس تقریب میں برکت نہیں آسکتی ، اس کے برخلاف جس تقریب سے اللہ اور اس کے پیغمبر خوش ہوں تو وہی بابرکت ہوگی اگرچہ پوری دنیا ناراض ہوجائے۔اس لیے ہمیں چاہییے کہ ہم اپنی شادیوں کو بے جا وغیر شرعی رسومات بالخصوص ناچ گانے سے پاک کر کے ایسے مواقع پر مجالس خیر کا انعقاد کیا کریں جیسے مولانا مبارک حسین صاحب قادری اور ان کے اہل خانہ نے کیا ہے تاکہ ان مجالس کے ذریعہ لوگوں کی اصلاح ہو اور ویسے بھی ایسے مجالس جن میں اللہ ورسول کا ذکر کیا جائے، ذکر واذکار اور درود شریف پڑھاجائے وہ باعث خیر وبرکت ہوا کرتےہیں-مولانا مبارک صاحب نے یہ ایک اچھی پہل کی ہے کیونکہ جو کوئی بھی کسی نیک کام کی شروعات کرکے اسے رواج بخشنے کی کوشش کرے، اس کو دیکھ کر اگر دوسرے لوگ بھی اس نیک کام کو کرنے لگیں تو اس نیک کا م کے کرنے والے کو جس طرح ثواب ملے گا اسی طرح اس کو رواج بخشنے والے کو بھی ،اسی طرح اگر کوئی کسی برائی کو عام کرے تو اس برائی پر عمل کرنے والا تو گنہگارہو گا ہی اس کے ساتھ اس برائی کو عام اور رواج دینے والا بھی گناہوں کامستحق ہوگا-اس لیے ہم سبھی لوگوں کو چاہییے کہ اگر ہم سے نیکی کے کام نہ ہوسکیں تو کم از کم کسی برائی یا بری رسم کی تو شروعات نہ کریں”-اس دینی ومذہبی پروگرام میں افتتاحی خطاب کرتے ہوئے مولانا مبارک حسین صاحب قادری نے بھی لوگوں کو یہی پیغام دیا کہ “ہم سبھی لوگوں کو چاہییے کہ شادی بیاہ کے مواقع پر ہمارے معاشرے میں جو خرافات در آئے ہیں ان سے حتی الامکان پرہیز کریں”اس پروگرام میں خصوصیت کے ساتھ مداح رسول حافظ روشن صاحب قادری میٹھے کا تلا نے نعت ومنقبت کے نذرانے پیش کیے-جب کہ اس دینی ومذہبی پروگرام میں خصوصیت کے ساتھ یہ حضرات شریک ہوئے-حضرت مولانا غلام رسول قادری خطیب وامام:جامع مسجد ایٹادہ،حضرت مولانا عبدالحلیم صاحب خطیب وامام جامع مسجد کونرا،حضرت مولانادلاور حسین قادری صدرالمدرسین:دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف،حضرت حافظ وقاری کبیر احمدسکندری صدرالمدسین:مدرسہ فیضان حذب اللہ شاہ لاٹھی،جیسلمیر،مولانا محمدشاکر صاحب سہروردی اشفاقی ،قاری محمّد شریف اشفاقی کونرا،مولانادوست محمداشفاقی ایٹادہ، قاری ارباب علی قادری انواری وغیرہم-صلوٰة وسلام اور قبلہ پیرسیدنوراللہ شاہ بخاری کی دعا پر یہ مجلس خیر اختتام پزیر ہوئی-

رپورٹر:محمدعرس سکندری انواری متعلم درجۂ فضیلت:دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف، پوسٹ:گرڈیا، ضلع:باڑمیر(راجستھان)