WebHutt

Designing Your Digital Dreams.

پی،ایف، آئی پر حکومتی پابندی:ایک مختصر تجزیہ!. از:(مولانا)جمال اختر صدف گونڈوی

پچھلے دنوں(28ستمبر) پاپلر فرنٹ آف انڈیا کو اس لیے بین کر دیا گیا کہ وہ ملک دشمن سیاسی جماعت ہے،
28 ستمبر کو پانچ سال کے لئے یو اے پی ا ے جیسی سخت ترین دفع کے تحت بین کرنے کے بعد سرکاری مشینری الزام کے شواھد جمع کرنے میں مشغول ہو گئی-
سوال اس بات کا نہیں کہ پی،ایف،آئی کیوں بین کی گئ،
سوال اس بات کا ہے کہ پی ایف آئی ہی کیوں بین کی گئ؟
کیا اس طرز پرچلنے والی درجنوں جعفرانی تنظیموں پر کسی نے کاروائی کی؟
جس نے ملک کی سالمیت کے لئے بار بار خطرات پیدا کئے، جس نے مشتعل نعروں سے لوگوں کو خوف زدہ کرنے کی کوشش کی،بستیاں جلا دی گئیں ،گھر اجاڑ دییے گیے،
دہشت گردی کی تعریف یہ ہے کہ کوئی بھی انسان کسی بھی انسان کو ڈرا دھمکا کر اسکا مال لوٹ لے،اس کے مکان جلا دے، اس پر لاٹھیاں برسائے یہ سب کے سب افعال دہشت گردی کے زمرے میں آتے ہیں،
دہشت گرد چاہے ملک کے باہر کا ہو یا ملک کے اندر کا، دونوں سے خطرہ ہے، اور حکومت دونوں کے ساتھ وہی سلوک کرے جو قانون میں طے پایا گیا ہے،
لیکن ایک ہی جرم کی دو الگ الگ سزائیں کہیں نہ کہیں مخصوص لوگوں میں خوف پیدا کرنے کی ایک سازش و پہل ہے،
میں پی،ایف،آئی کے بارے میں اتنا نہیں جانتا جتنا حکومت جانتی ہے،
لیکن صرف پی ایف آئی ہی پر پابندی لگاکر کہیں انتخابی سفر کی تیاری کا ایک حصہ تو نہیں،

پی،ایف،آئی ایک حساس تنظیم تھی،ہمیشہ مسلمانوں کے حقوق کی بات کرتی تھی،خاص طور پر حکومت سے اپنے مطالبات و حقوق کے لئے احتجاج میں پیش پیش رہتی تھی،
تعلیم کے میدان میں مسلم نوجوانوں کی رہنمائی کرتی تھی،
یہ سب کام چھوڑ کر کب دہشتگردی میں مبتلا ہو گئی مجھے پتہ نہیں،
قصورواروں کو قانون سزا دے ،لیکن قانون سب کے لئے برابر ہونا چاہییے، چاہے وہ پی،ایف،آئی ہو یا آر،ایس،ایس یا دیگر تنظیمیں، جو قانون کے خلاف کام کر رہی ہیں،یاکریں سب کو بین کرنا چاہئے ،
صرف پی،ایف،آئی ہی پر پابندی کیوں؟
اس طرز پر چلنے والی تمام جعفرانی تنظیموں پر بھی پابندی عائد ہونی چاہییے
دو مراحل کی ملک گیر چھاپہ ماری اور 240 سے زیادہ افراد کی گرفتاری کے بعد مرکز نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) پر 5 سال کے لیے پابندی عائد کر دی۔
اور الزام یہ کہ پی ایف آئی اور اس سے وابستہ تنظیموں یا محاذوں کو دہشتگردی میں شامل ہونے کی وجہ سے غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت فوری طور پر ’کالعدم تنظیمیں‘ قرار دیا گیا ہے۔

حکومت نے پی ایف آئی پرسیمی ،جماعت المجاہدین بنگلہ دیش (جے ایم بی) اور اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ سیریا (آئی ایس آئی ایس) کے ساتھ روابط کا حوالہ دیتے ہوئے پابندی عائد کی ہے۔ آل انڈیا امام کونسل سمیت 8 دیگر تنظیموں کے خلاف بھی کارروائی کی گئی نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ پی ایف آئی اور اس سے وابستہ ادارے غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں جو کہ ’ملک کی سالمیت، خودمختاری اور سلامتی کے لیے نقصان دہ ہیں‘ اور ان مین نظم و نسق اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے کی صلاحیت ہے۔نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ پی ایف آئی اور اس سے وابستہ ادارے سماجی، اقتصادی، تعلیمی اور سیاسی تنظیم کے طور پر کام کرتے ہیں لیکن وہ معاشرے کے ایک خاص طبقے کو بنیاد پرست بنانے کے خفیہ ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔خیال رہے کہ پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کی تشکیل 17 فروری 2007 کو جنوبی ہندوستان میں تین مسلم تنظیموں کے انضمام سے ہوئی تھی۔ پی ایف آئی کا دعویٰ ہے کہ وہ 23 ریاستوں میں سرگرم ہے۔
پاپلر فرنٹ آف انڈیا کو اس لئے بین کر دیا گیا کہ وہ ملک دشمن سیاسی جماعت ہے-

मदरसा अहले सुन्नत फैज़े सरवरी आसाड़ी सिंधियान में हज़रत मखदूम नूह सरवर (अ़लैहिर्रहमा) की याद में जल्सा-ए-सरवरी का आयोजन किया गया।

रिपोर्ट: निहालुद्दीन अनवारी
खादिम: मदरसा अहले सुन्नत फैज़े सरवरी आसाड़ी सिंधियान, तहसील: गडरा रोड, ज़िला: बाड़़मेर [राजस्थान]

21 सफर 1444 हिजरी/ 19 सितंबर 2022 ईस्वी [सोमवार] को दारुल उ़़लूम अनवारे मुस्तफा सेहलाऊ शरीफ की तअ़लीमी शाख मदरसा अहले सुन्नत फैज़े सरवरी आसाड़ी सिंधियान तहसील गडरा रोड, ज़िला बाड़़मेर में सभी मुसलमानाने अहले सुन्नत विशेष रूप से सरवरी जमाअ़त की तरफ से हज़रत शाह लुत्फुल्लाह अल मअ़रूफ मखदूम नूह सरवर हालाई अ़लैहिर्रहमा की याद में “जल्सा-ए- सरवरी” नामक सम्मेलन आयोजित किया गया।

जल्से की शुरुआ़त पवित्र कुरान के पाठ [तिलावत] के साथ हुई।

बादहु दारुल उ़़लूम अनवारे मुस्तफा सेहलाऊ शरीफ और उसकी शैक्षिक शाखा मदरसा अहले सुन्नत फैज़े सरवरी के कुछ प्रतिभाशाली [होनहार] छात्रों ने नअ़त व ग़ज़ल [सिंधी नअ़त व मन्कब़त] और भाषणों से युक्त [तक़ीर पर मुश्तमिल] अपने धार्मिक [दीनी व मज़हबी] और इस्लाही कार्यक्रम प्रस्तुत किए, जिसे लोगों ने खूब पसंद किया। और बच्चो की प्रशंसा करने के साथ इन्आ़म व इकराम से सम्मानित कर के बच्चों को प्रोत्साहित किया-

हज़रत हाफिज़ व क़ारी मोहम्मद एहसान साहब अशफाक़ी सरवरी जैसलमेरी ने उद्घाटन भाषण [इफ्तिताही खिताब] किया।,फिर विशेष उपदेशक [खुसूसी खतीब] आ़लिमे बा अ़मल हज़रत अ़ल्लामा व मौलाना अल्हाज अ़ब्दुल ग़फूर साहब अशफाक़ी सरवरी खतीब व इमाम जामा मस्जिद सुमेरपुर, पाली मारवाड़ और खतीबे हर दिल अ़जी़ज़ हज़रत मौलाना जमालुद्दीन साहब क़ादरी अनवारी नाएब सदर दारुल उ़़लूम अनवारे मुस्तफा सेहलाऊ शरीफ ने यके बाद दीगरे हज़रत मखदूम नूंह सरवर हालाई अ़लैहिर्रहमा के पवित्र जीवन और समाज सुधार के विभिन्न पहलुओं पर एक उत्कृष्ट भाषण दिया।

विशेष नअ़त व मन्क़बत ख्वानी वासिफे शाहे हुदा हज़रत मौलाना क़ारी मोहम्मद जावेद साहब सिकंदरी अनवारी मुदर्रिस दारुल उ़़लूम क़दरिया अनवारे शाहे जीलाँ डेरासर और प्रसिद्ध सना ख्वाने मुस्तफा हज़रत हाफिज़ व क़ारी अ़ताउर्रहमान साहब क़ादरी अनवारी जोधपुर की हुई –

अंत में, पीरे तरीक़त नूरुल उ़लमा हज़रत अ़ल्लामा अल्हाज सय्यद नूरुल्लाह शाह बुखारी, शैखुल हदीष व नाज़िमे आला दारुल उ़़लूम अनवारे मुस्तफा सेहलाऊ शरीफ ने अपने नासिहाना खिताब [संबोधन] से नवाज़ा।

आप ने अपने संबोधन के दौरान लोगों से पवित्र शरीअ़त का पूरी तरह से पालन करने, नेक कार्य करने, विभिन्न क्षेत्रों में प्रचलित कुछ ग़लत व ग़र शरई और बे बुनियाद रीति रिवाज से परहेज करने का आग्रह किया, शैतानी वसवसों से बचने और पांचों वक़्त जमाअ़त के साथ नमाज़ अदा करने, रमजान के महीने में हर संभव रोज़ा रखने,और अगर अल्लाह तआ़ला ने माल व दौलत से नवाज़ा है तो हज और ज़कात अदा करने पर ज़ोर दिया। अंत में धार्मिक सभाओं के उद्देश्यों पर प्रकाश डालते हुए आप ने कहा कि बुज़ुर्गों के नाम पर जल्से आयोजित करने का मुख्य उद्देश्य आप लोगें तक दीनी पैग़ाम पहुंचाना । और नेक कामों का संदेश देना है,इस लिए हम सभी लोगों को बुजुर्गों व औलिया-ए- किराम के धन्य जीवन को पढ़ कर और अपने विद्वानों [उ़ल्मा-ए-किराम] से सुनकर अपने जीवन को उनके जीवन की तरह जीने की कोशिश करनी चाहिए।जिस बुजुर्ग के नाम से हम और आप यह जल्सा कर रहे हैं, अगर वह एक तरफ अल्लाह के वली [सूफी संत] थे, तो दूसरी तरफ वे एक धार्मिक विद्वान [बड़े अ़ालिमे दीन]भी थे,आप ने फारसी में क़ुरआन शरीफ का अनुवाद किया,यह आप की बहुत बड़ी दीनी खिदमत है।

आप के संबोधन से पहले हज़रत मौलाना मोहम्मद यूसुफ साहब क़ादरी ने सिंधी भाषा में कुछ श्लोक [सिंधी ग़जल]पढ़े-

सलात व सलाम, इज्तिमाई फातिहा ख्वानी और क़िबला नूरुल उ़़ल्मा हज़रत अ़ल्लामा पीर सय्यद नूरुल्लाह शाह बुखारी की दुआ़ के साथ यह जल्सा समापन हुआ।

इस जल्से में इन सज्जनों ने विशेष रूप से भाग लिया-

★ हज़रत मौलाना मोहम्मद शमीम अहमद साहब नूरी मिस्बाही, ★हज़रत मौलाना बाक़िर हुसैन साहब क़ादरी बाराकती अनवारी, दारुल उ़लूम अनवारे मुस्तफा,★ हज़रत मौलाना अ़ताउर्रहमान साहब क़ादरी अनवारी, नाज़िमे आला: मदरसा अनवारे क़ादरिया फैज़े जीलानी मेकरनवाला, ★हज़रत क़ारी मोहम्मद याक़ूब साहब नाज़िमे आला: मदरसा फैज़े पागारा रोज़े ढणी,ऊटल, बरियाड़ा, ★हज़रत मौलाना क़ारी मोहम्मद क़ासिम साहब क़ादरी इमाम मस्जिद: आगासड़ी, ★मौलाना मोहम्मद हमज़ा साहब क़ादरी अनवारी सोलंकिया, ★मौलाना अ़ब्दुल मुत्तलिब साहब अनवारी, ★मौलाना अ़ब्दुर्रऊफ अनवारी, ★सरपंच मौलाना फतेह मोहम्मद साहब अनवारी आसाड़ी, ★क़ारी अरबाब अ़ली साहब अनवारी, ★मौलाना मोहम्मद उ़़र्स सिकंदरी अनवारी, ★खलीफा मोहम्मद बख्श साहब सरवरी खादिमे खास: दरगाह हज़रत अबन शाह, पीर की जाल, सांचोर, ★जनाब मिश्री जुनेजा संस्थापक: सरवरी युवा फाउंडेशन & एजुकेशन ट्रस्ट, ★जनाब मठार फक़ीर खलीफा सरवरी जमाअ़त, ★जनाब जमाल फक़ीर साहब आगासड़ी आदि।

مدرسہ اہل سنت فیض سروری آساڑی سندھیان میں حضرت نوح سرور علیہ الرحمہ کی یاد میں جلسۂ سروری کا انعقادکیا گیا… رپورٹ:نہال الدین انواری خادم:مدرسہ اہلسنت فیض سروری آساڑی سندھیان،تحصیل: گڈرا روڈ،ضلع:باڑمیر [راجستھان]

21 صفر 1444 ھ مطابق 19 ستمبر 2022 عیسوی بروز دوشنبہ دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف کی تعلیمی شاخ مدرسہ اہلسنت فیض سروری آساڑی سندھیان تحصیل گڈراروڈ،ضلع باڑمیر میں جملہ مسلمانان اہلسنت بالخصوص سروری جماعت کی طرف سے قطب زماں حضرت شاہ لطف اللہ المعروف حضرت مخدوم نوح سرور ہالائی علیہ الرحمہ کی یاد میں ایک عظیم الشان اصلاحی کانفرنس بنام “جلسۂ سروری” کا انعقاد کیا گیا-
جلسہ کی شروعات تلاوت کلام ربانی سے کی گئی-
بعدہ دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف اور اس کی تعلیمی شاخ مدرسہ اہلسنت فیض سروری کے کچھ ہونہار طلبہ نے نعت وغزل [سندھی نعت منقبت] اور تقاریر پر مشتمل اپنا دینی ومذہبی پروگرام پیش کیا،جسے لوگوں نے خوب پسندکیا اور بچوں کو داد ودہش وانعام واکرام سے نوازکر بچوں کی حوصلہ افزائی کی-
افتتاحی خطاب حضرت حافظ وقاری محمداحسان صاحب اشفاقی سروری جیسلیمری نے کیا،بعدہ خطیب خصوصی عالم باعمل حضرت علامہ ومولانا عبدالغفور صاحب اشفاقی سروری خطیب وامام جامع مسجد سُمیرپور،پالی مارواڑ وخطیب ہر دل عزیز حضرت مولاناجمال الدین صاحب قادری انواری نائب صدر دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف نے یکے بعد دیگریے حضرت مخدوم نوح سرور علیہ الرحمہ کی حیات بارزہ کے مختلف گوشوں اور اصلاح معاشرہ میں اولیائےکرام کے عنوان پر عمدہ خطاب کیا-
خصوصی نعت و منقبت خوانی کاشرف واصف شاہ ہدیٰ حضرت مولاناقاری محمدجاوید صاحب سکندری انواری مدرس دارالعلوم قادریہ انوار شاہ جیلاں دیراسر ومعروف ثناخوان مصطفیٰ حضرت حافظ وقاری عطاؤالرحمٰن صاحب قادری انواری جودھپور نے حاصل کیا-
آخر میں صدارتی خطاب سرپرست اجلاس پیرطریقت رہبر راہ شریعت نورالعلماء حضرت علامہ الحاج سید نوراللہ شاہ بخاری مدظلہ العالی شیخ الحدیث و ناظم اعلیٰ دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف نے کیا-
آپ نے اپنے خطاب کے دوران لوگوں کو شریعت مطہرہ پر مکمل طور پر عمل پیرا ہونے اور منہیات شرعیہ سے گریزاں ہونے کی تاکید وتلقین کرتے ہوئے علاقہ میں مروجہ کچھ غیرشرعی مراسم سے لوگوں کو بچنے کی سخت تاکیدکرنے کے ساتھ شیطانی وسوسوں سے بچنے اور نمازپنجگانہ باجماعت اداکرنے،صاحب استطاعت ہونے پر حج وزکوٰة کی ادائیگی اور ماہ رمضان المبارک کے روزے رکھنے کی بھی تاکیدکی-آخر میں دینی جلسوں کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ بزرگان دین کے ناموں پر مجلسوں کے انعقاد کا مقصد اصلی یہی ہے کہ آپ تک دینی وشرعی پیغام پہنچایاجائے،اور ہم سبھی لوگوں کو چاہییے کہ بزرگان دین کی مبارک زندگیوں کو پڑھ اور اپنے علمائےکرام سے سن کر انہیں کی زندگیوں کی طرح اپنی زندگی گذارنے کی کوشش کریں،آپ نے اپنے خطاب کو جاری رکھتے ہوئے فرمایا کہ شریعت اسلامیہ پر صحیح معنوں میں عمل پیرا ہونا اور اس پر استقامت ہی اصل ولایت کا معیار ہے، اور اگر کوئی کیسا ہی کرشمہ کیوں نہ دکھائے،اور کتنے ہی محیرالعقول اعمال اپنے آپ سے صادر کرے مگر اس کے اعمال اگر شریعت اسلامیہ کے خلاف ہوں تو وہ ولی توکجا صحیح معنوں میں مسلمان بھی نہیں ہو سکتا،اس لیے کہ ولایت کے لیے عالم شریعت بھی ہوناضروری ہے،ہم اور آپ جس بزرگ کے نام سے یہ جلسہ کررہے ہیں وہ اگر ایک طرف اللّٰہ کے مقدس ولی تھے تو دوسری طرف وہ عالم ربانی بھی تھے، آپ نے اپنی زندگی میں دینی خدمات کے ساتھ قرآن مقدس کا فارسی میں ترجمہ کیا ہے،آپ کی اس اور اس طرح کی دیگر خدمات جلیلہ کی وجہ سے رہتی دنیا تک آپ کانام باقی رہےگا-
آپ کےخطاب سےقبل حضرت مولانامحمدیوسف صاحب قادری نے سندھی زبان میں کچھ اشعار گنگنائے-
صلوٰة وسلام،اجتماعی فاتحہ خوانی اور قبلہ نورالعلماء حضرت علامہ پیر سید نوراللہ شاہ بخاری کی دعا پر یہ جلسہ اختتام پزیر ہوا-
اس جلسہ میں خصوصیت کےساتھ یہ حضرات شریک ہوئے-
ادیب شہیر حضرت مولانامحمدشمیم احمدصاحب نوری مصباحی،حضرت مولانا باقرحسین صاحب قادری برکاتی انواری دارالعلوم انوارمصطفیٰ،حضرت مولانا عطاؤالرحمٰن صاحب قادری انواری ناظم اعلیٰ مدرسہ انوارقادریہ فیض جیلانی میکرن والا،حضرت قاری محمدیعقوب صاحب ناظم اعلیٰ مدرسہ مدرسہ فیض پاگارا روضے دھنی،بریاڑا، حضرت مولانا محمد قاسم صاحب قادری خطیب وامام جامع مسجد آگاسڑی،مولانا محمد حمزہ صاحب قادری انواری سولنکیا، مولاناعبدالمطلب صاحب انواری، مولاناعبدالرؤف انواری،سرپنچ مولانافتح محمد صاحب انواری،قاری ارباب علی صاحب انواری،مولانا محمد عرس سکندری انواری،خلیفہ محمدبخش صاحب سروری خادم خاص درگاہ عبن شاہ پیرکی جال،سانچور،جناب مصری جنیجا بانی سروری یوا فاؤنڈیشن اینڈ ایجوکیشن ٹرسٹ، جناب مٹھار فقیر خلیفہ سروری جماعت،جناب جمال فقیر صاحب آگاسڑی وغیرہم-

مدرسہ اہلسنت عطائے غوثیہ کولیانہ میں حضرت غوث بہاؤالحق زکریا ملتانی کا 783 واں عرس غوثیہ منایا گیا… رپورٹ:محمدشبیر قادری انواری خادم:مدرسہ اہلسنت عطائےغوثیہ متصل جامع مسجد کولیانہ تحصیل: سیڑوا،ضلع:باڑمیر (راجستھان)

حسب سابق امسال بھی غلامان بہاؤالدین زکریا ملتانی کمیٹی وغوثیہ جماعت کولیانہ کی طرف سے مدرسہ اہلسنت عطائے غوثیہ کولیانہ میں 20 صفرالمظفر 1444 ھ مطابق 18 ستمبر 2022 عیسوی بروز اتوار [دوشنبہ کی رات] انتہائی عظیم الشان پیمانہ پر جلسۂ غوثیت کا اہتمام عقیدت واحترام کے ساتھ کیا گیا-
جلسہ کی شروعات مولوی محمدمشرف متعلم دارالعلوم انوارمصطفیٰ کے ذریعہ تلاوت کلام پاک سے کی گئی،بعدہ دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف ومدرسہ اہلسنت عطائے غوثیہ کولیانہ کے ہونہار طلبہ نے نعت وغزل [سندھی نعت ومنقبت] اور تقاریر پر مشتمل دینی ومذہبی ہروگرام پیش کیا-
پھر افتتاحی خطاب مولانا محمد اکبر سہروردی نے عظمت اولیائے کرام کے عنوان پر کیا،بعدہ یکے بعد دیگرے خطیب ہر دل عزیز حضرت مولانا جمال الدین صاحب قادری انواری نائب صدردارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف وشہزادۂ مفتئ تھر حضرت مولاناعبدالمصطفیٰ صاحب نعیمی سہروردی ناظم اعلیٰ دارالعلوم انوار غوثیہ سیڑوا نے اولیائےکرام واصلاح معاشرہ سے متعلق بہترین خطاب کیا-
آخر میں خصوصی وصدارتی خطاب پیرطریقت رہبرراہ شریعت نورالعلماء حضرت علامہ الحاج سیدنوراللہ شاہ بخاری شیخ الحدیث وناظم اعلیٰ دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف نے عرس اولیائے کرام ودینی مجالس کی اصلیت اور ان کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے لوگوں کو بتایا کہ عرس اولیائے کرام کا اصل مقصد یہ ہے کہ ہم سبھی لوگ ان کی مبارک زندگیوں کو اپنی نظروں میں رکھتے ہوئے ان کے نقوش قدم پر چلیں اور انہون نے ہمیں جو پیغامات دییے ہیں ان پر عمل پیرا ہوں،ارکان اسلام بالخصوص نماز پنجگانہ کی پابندی کریں،اپنے دلوں میں خشیت الٰہی پیداکرنے کی کوشش کریں-آپ نے اپنے ناصحانہ خطاب کےدوران سرتاج الصوفیاء والشعراء حضرت شاہ عبداللطیف بھٹائی علیہ الرحمہ کے عارفانہ کلام کی ایسی دلنشیں انداز میں تشریح وتوضیح کی کہ لوگ خوب محظوظ ہوئے-
خصوصی نعت خوانی کاشرف مدّاح رسول واصف شاہ ہدیٰ حضرت مولانا قاری محمدجاویدسکندری انواری مدرس دارالعلوم قادریہ انوارشاہ جیلاں دیراسر نے حاصل کیا-جب کہ نظامت کے فرائض طلیق اللسان حضرت مولانامحمدحسین صاحب قادری مدرس دارالعلوم انوارمصطفیٰ وحضرت مولانا خالدرضاصاحب سہروردی انواری مدرس مدرسہ فیض غوثیہ تالسر نے مشترکہ طورپر بحسن وخوبی نبھایا-
صلوٰة وسلام اور نورالعلماء حضرت علامہ پیرسیدنوراللہ شاہ بخاری مدظلہ العالی کی دعا پر یہ جلسہ اختتام پزیر ہوا-
اس دینی ومذہبی پروگرام میں خصوصیت کے ساتھ یہ علمائے کرام شریک رہے-
حضرت مولانا محمدشمیم احمدنوری مصباحی ،حضرت مولاناباقرحسین صاحب قادری برکاتی انواری دارالعلوم انوارمصطفیٰ،حضرت مولاناعبداللطیف صاحب قادری، حضرت مولانا دوست محمد صاحب سہروردی انواری،حضرت مولانا محمدصدیق سہروردی،مولانا محمد حاکم صاحب انواری،مولانامحمدشمار انواری،مولانا کبیراحمد سہروردی، مولانا نیازمحمد انواری،مولانا محمد عمرالدین سہروردی،قاری ارباب علی قادری،مولانامحمدعرس سکندری انواری وغیرہم

تعمیر مسجد کا اصل مقصد مسجد کو سجدوں اور عبادتوں سے آباد کرنا ہے :سیدنوراللہ شاہ بخاری. رپورٹ:محمدعرس سکندری انواری

بلاشبہ اسلام میں مسجدوں کی بڑی اہمیت اور عظمت ہے، اس لئے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی عبادت و بندگی، اس کے ذکر اور قرآن پاک کی تلاوت کا مقام ہیں، جس جگہ اللہ تعالی کو یاد کیا جائے، بندگی کے سجدے ادا کئے جائیں اور اللہ تعالی کو پکارا جائے، اس جگہ سے بڑھ کر اور کون سی جگہ ہوسکتی ہے! جس طرح انسانوں کا نصیب ہوتا ہے اسی طرح زمین کے ٹکڑوں کا بھی نصیب ہوتا ہے، ہر زمین کے ٹکڑے کا مقدر اللہ کا گھر بننا نہیں ہے، اللہ پاک زمین کے جس حصے کو چاہتا ہے اپنا گھر بنانے کیلئے چن لیتا ہے اور وہ زمین کا ٹکڑا عزت، شرف اور عظمت حاصل کرلیتاہے،
اللہ تبارک وتعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے:
“اِنَّمَا یَعْمُرُ مَسٰجِدَ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ اَقَامَ الصَّلٰوةَ وَ اٰتَى الزَّكٰوةَ وَ لَمْ یَخْشَ اِلَّا اللّٰهَ “
ترجمہ: اللہ کی مسجدوں کو وہی آباد کرتے ہیں جو اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان لاتے ہیں اور نما ز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے”۔یعنی مسجدیں آباد کرنا، ان کی تعمیر کرنا، تعمیر کا بندوبست کرنا، اس کے لئے فکر کرنا، ان کی دیکھ بھال رکھنا، یہ سب ایمان کی علامتیں ہیں اور ایسے شخص کیلئے اللہ کی طرف سے ایمان کی گواہی ہے۔
مذکورہ آیت میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ مسجدیں آباد کرنے کے مستحق مؤمنین ہیں ، مسجدوں کو آباد کرنے میں یہ اُمور بھی داخل ہیں : جھاڑو دینا، صفائی کرنا، روشنی کرنا اور مسجدوں کو دنیا کی باتوں سے اور ایسی چیزوں سے محفوظ رکھنا جن کے لئے وہ نہیں بنائی گئیں ، مسجدیں دراصل عبادت وریاضت اور ذکر واذکار بالخصوص نماز پنجگانہ ادا کرنے کے لئے بنائی جاتی ہیں۔تعمیر مساجد کی ترغیب کے لیے حدیث پاک میں آتا ہے:
’’من بنی للّٰه مسجدا بنی اﷲ لہ بیتا فی الجنۃ‘‘
یعنی: جو اللہ (کی رضاجوئی) کیلئے مسجد بنائے گا، اللہ کریم اس کیلئے جنت میں گھر بنا دیےگا۔ایک روایت میں ہے کہ جو شخص کوئی مسجد بنائے خواہ وہ پرندے کے گھونسلے کے برابر ہو یا اس سے بھی چھوٹی ہو یعنی کتنی ہی سادہ اور چھوٹی کیوں نہ ہو، اللہ تعالیٰ اس کیلئے جنت میں ایک گھر بنا دے گا۔ حضور نبی کریمﷺ نے مساجد کو جنت کا باغ قرار دیا۔ مسجد جانیوالے کو حج و عمرہ کے ثواب کا مستحق قرار دیا۔ تعمیر مسجد کو صدقۂ جاریہ فرمایا، مساجد کو اللہ کا گھر فرمایا، مسجد کی ضروریات پوری کرنے پر اجر و ثواب کا اعلان کیا، مسجد کے کاموں کیلئے دوسروں کو متوجہ کیا، مسجد کے پڑوس کو باعث فضیلت قرار دیا، مساجد کو پرہیز گاروں کا ٹھکانہ قرار دیا۔
اللہ تعالیٰ اس “جیلانی مسجد” کی تعمیر میں ہر لحاظ سے حصہ لینے والوں کیلئے اور ان کے جملہ مرحومین کے لیے صدقہ جاریہ بنائے اور اس مسجد کی تعمیر میں جن حضرات نے دامے درمے قدمے سخنے جس طرح بھی حصہ لیا ان کو اجر عظیم عطا فرمائے آمین.
مسجدوں کی تعمیر کرنے پر رسول اللہ ﷺ نے جنت کا وعدہ فرمایا،ارشاد نبوی ﷺہے:’’ جس شخص نے اللہ کی رضاکے لئے مسجد بنائی اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں محل تعمیر فرمائے گا۔ (بخاری ومسلم)مسجد کی طرف اٹھنے والے ہرقدم پرایک نیکی لکھے جانے،ایک گناہ معاف ہونے اورجنت میں ایک درجہ بلند ہونے کی بشارت دی گئی ہے۔
جب مساجد کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف کرتے ہوئے انہیں اللہ کاگھر کہاگیا ہے تو ظاہر سی بات ہے کہ مساجد کی صرف ظاہری تعمیر کافی نہیں بلکہ اس کی باطنی تعمیر اور ان کو اپنے سجدوں سے آباد کرنا بھی ازحد ضروری ہے اور قرآن میں مساجد کو آباد کرنے کے تعلق سے ارشادربانی ہے کہ
“مساجد کو وہی لوگ آبادکرتے ہیں جو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں ، آخرت کے دن پر یقین رکھتے ہیں ، نماز قائم کرتے ہیں ،زکوٰۃ اداکرتے ہیں اور اللہ سے ڈرتے ہیں” [مفہوم قرآن] مسجد کی آبادی دو طرح سے ہوتی ہے ،ایک ظاہری آبادی ،دوسری باطنی آبادی ۔ظاہری آبادی یہ ہے کہ مسجد کے لئے کوئی زمین خرید ی جائے ، اس پر ایک عمارت کھڑی کی جائے ،پھر اس میں وضو وغیرہ کے لئے پانی کا انتظام کردیاجائے ۔ اور مسجد کی باطنی آبادی یہ ہے کہ اس کے اندر ہر وقت اللہ کی صدا بلند ہوتی رہے ۔ نماز ہوتی ہو، تلاوت ہوتی ہو، ذکر کے حلقے لگے ہوں ،تعلیم کے حلقے ہوں،دعوت وتبلیغ کی فکریں ہوتی ہوں، نمازیوں کی تعداد بڑھانے کی کوششیں ہوتی ہوں۔ مسجد کی یہ ظاہری آبادی (تعمیر ) تو ہر کوئی کرتاہے ۔مگرمسجد کی باطنی آبادی کی طرف بہت کم لوگ توجہ دیتے ہیں ۔اس لیے ہم سبھی مسلمانوں کو چاہییے کہ ہم اپنی مساجد کو سجدوں سے آباد کریں، نمازپنجگانہ باجماعت مسجدوں میں ہی اداکرنے کی کوشش کریں،اس طرح کے خیالات کا اظہار نورالعلماء پیرطریقت حضرت علامہ سیدنوراللہ شاہ بخاری ناظم اعلیٰ وشیخ الحدیث دارالعلوم انوار مصطفیٰ سہلاؤشریف باڑمیر راجستھان نے 18 صفر 1445 ھ مطابق 16 ستمبر 2022 عیسوی بروز جمعہ دارالعلوم انوارمصطفیٰ کی تعلیمی شاخ مدرسہ اہلسنت فیضان تاج حسین شاہ جیلانی گفن ناڈی،کھڈانی،تحصیل رامسر ضلع باڑمیر سے متصل جیلانی مسجد کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ قبلہ سید صاحب نے اپنے خطاب کے دوران یہ بھی کہا کہ دراصل اسلام میں مسجد کا جو تصور ہے وہ دیگر قوموں کی عبادت گاہوں کے تصور سے مختلف ہے۔ مگر اسلام میں مسجد سے تعلق ہمارا وقتی نہیں ہوتا ۔ دن میں پانچ مرتبہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے کو مسجد کی طرف بلاتاہے ۔صبح ہوتی ہے تواللہ کی طرف سے نداء آتی ہے’’ حی علی الصلوٰۃ‘‘ آؤ نماز کی طرف۔ یعنی صبح ہوتے ہی سب سے پہلے اللہ تعالیٰ بندہ کومسجد کی طرف بلاتاہے ۔کھانے سے پہلے، کاروبار سے پہلے ۔غرض ہر کام سے پہلے مسجد میں حاضری کا حکم دیاجاتاہے تاکہ ہمارا تعلق مسجد سے جڑا رہے ۔ لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم مسجد سے ہر لمحہ جڑے رہیں-آپ کے خطاب سے قبل خطیب ہردل عزیز حضرت مولانا جمال الدین صاحب قادری انواری نے بھی خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ اپنے جن بندوں کو توفیق دیتا ہے وہ بہت سارے نیک کام کرتے ہیں ، لیکن ان نیک کاموں میں سے بعض کاموں کا اجر و ثواب صرف دنیا کی زندگی تک رہتا ہے اور بعض کاموں کا اجر و ثواب زندگی کے علاوہ مرنے کے بعد بھی آدمی کو ملتا رہتا ہے ۔ ان ہی میں سے ایک کام اللہ تعالی کی رضا و خوشنودی کیلئے اللہ کے گھر مسجد کی تعمیر کرنا ہے- مولانا نے اپنے خطاب کو جاری رکھتے ہوئے کہاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب انسان دنیا سے گذر جاتا ہے تو صرف تین چیزوں کا اجر و ثواب اس کو مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے ۔ ایک صدقۂ جاریہ ، دوسرے نفع بخش علم اور تیسرے نیک صالح اولاد جو اس کیلئے دعائیں کرتی رہتی ہے- مولانا نے کہا مسجد کی تعمیر بہترین صدقۂ جاریہ ہے ، اس لئے کہ مساجد قیامت تک باقی رہنے والی ہوتی ہے اور جب تک لوگ مسجد میں نمازیں پڑھتے رہیں گے ،اس میں ذکر واذکار کرتے رہیں گے،اپنے سروں کو بارگاہ خداوندی میں جھکاتے رہیں گے اس کا اجر و ثواب مسجد تعمیر کرنے والے کے حق میں لکھا جاتا رہے گا ۔ مولانا نے مزید کہا کہ دیہاتوں میں مسجد تعمیر کرنا جہاں بہترین صدقۂ جاریہ ہے وہیں دیہاتوں میں دینی شعور کی بیداری اور دین پر ثابت قدمی کا بھی اہم ذریعہ ہے ۔ مولانا نے مقامی مسلمان بھائیوں پر زور دے کر کہا وہ نمازوں کی پابندی کے ذریعہ مسجد کو ہمیشہ آباد رکھیں اس لئے کہ بستی میں اگر اللہ کا گھر آباد رہے گا تو ہمارے گھر بھی آباد رہیں گے ۔ اور گھروں میں خیر و برکت ہوگی اور ہم اپنے بچوں کو پابندی کے ساتھ تعلیم کیلئے مدرسہ بھیجاکریں- اس موقع پر گاؤں کے ذمہ داران کی طرف سے نورالعلماء حضرت علامہ پیر سیدنوراللّٰہ شاہ بخاری نے مدرسہ اہل سنت فیضان تاج حسین شاہ جیلانی کے مدرس حضرت قاری عبدالواحد صاحب سہرودری کی عمدہ خدمات کے اعتراف میں عمامہ شریف کے ذریعہ دستار بندی کیا اور لوگوں نے انوارالبیان نامی کتاب تحفة ً پیش کرکے ہار پہنا کر اپنے مدرسہ کے مدرس کی حوصلہ افزائی کی-
بعدہ سبھی حضرات نے حضرت قبلہ پیر صاحب کی اقتدا میں نماز جمعہ اداکی-

मदरसा अहले सुन्नत फैजे जीलानी ठठर का डेर [बामणोर) में हर्ष व उल्लास और अ़क़ीदत व एहतिराम के साथ जल्सा-ए-ग़ौषुल आलमीन हज़रत बहाउद्दी ज़करिया मुल्तानी मनाया गया। रिपोर्टर:क़ारी मोहम्मद मन्सूर अ़ली ग़ौषवी खतीब व इमाम:जामा मस्जिद पंजतनी, ठठर का डेर, बामणोर तहसील:सेड़वा,ज़िला:बाड़मेर [राजस्थान]


17 सफ़रुल-मुज़फ़्फ़र 1444 हिजरी/15 सितंबर 2022 ई.दिन: गुरुवार [सुबह 08 बजे से 02 बजे दोपहर तक]”मदरसा अहले सुन्नत फैज़े जीलानी ठठर का डेर में क़ौमी रहनुमा हज़रत सय्यद गुलाम शाह मटारी बामणोर की सरपरस्ती में ऐक इस्लाही सम्मेलन [जल्सा] “ग़ौषुल आ़लमीन हज़रत ग़ौष बहाउल हक़ बहाउद्दीन ज़करिया मुल्तानी अलैहिर्रहमा” के नाम से बहुत ही अ़क़ीदत और एहतिराम के साथ आयोजित किया गया।
इस धार्मिक सम्मेलन [जल्सा-ए-ग़ौषिया] की शुरुआ़त मौलाना अल्हाज मुराद अ़ली के ज़रिया तिलावते कलामे पाक से हुई।

उस के बाद मदरसा फैज़े जीलानी के छात्रों ने नात, ग़ज़ल [सिंधी नात] और संवाद के रूप में अपना धार्मिक [इस्लामिक ] कार्यक्रम प्रस्तुत किया –

फिर ख़तीबे हर दिल अ़ज़ीज़ हज़रत मौलाना जमालुद्दीन साहब क़ादरी अनवारी,नाएब सदर दारुल उ़़लूम अनवारे मुस्तफा सेहलाऊ शरीफ ने “समाज सुधार में औलिया-ए-किराम की भूमिका” और बुज़ुर्गों से निस्बत व तअ़ल्लुक़… विषय पर एक उत्कृष्ट खिताब [भाषण] किया –

आप के संबोधन [तक़रीर] के बाद ताजुल उ़ल्मा मुफक्किरे क़ौम व मिल्लत हज़रत अ़ल्लामा व मौलाना ताज मोहम्मद साहब सोहरवर्दी ने “दीनी व दुनियावी शिक्षा की जरूरत व अहमियत” विषय पर बेहतरीन व सराहनीय खिताब किया।
आप ने अपने खिताब के ज़रिया क़ौम के लोगों को बहुत ही फिकरी पैग़ाम दिया।

अंत में, पीरे तरीक़त मशहूर धर्मगुरु नूरुल उ़़ल्मा हज़रत अ़ल्लामा अल्हाज सय्यद नूरुल्लाह शाह बुखारी मुहतमिम व शैखुल हदीष:दारुल उ़़लूम अनवारे मुस्तफा सेहलाऊ शरीफ ने विशेष भाषण दिया। .
आप ने अपने संबोधन [खिताब] में धर्मगुरुओं [बुज़ुर्गों] के नाम पर होने वाली इन सभाओं का वास्तविक उद्देश्य समझाया और कहा कि यदि आप सज्जनों, जो धर्म के नाम पर इन सभाओं को आयोजित करते हो, यदि आप वास्तव में उनकी दुआ़एं और फैज़ प्राप्त करना चाहते हो तो आप को उनके धन्य जीवन का अध्ययन कर के उन्हीं की तरह जीवन जीने की कोशिश करनी चाहिए, उनकी बातों, उपदेशों और शिक्षाओं का पालन करना चाहिए। अगर हम और आप उनसे प्यार करने का दावा करते हैं, तो हमें भी कोशिश करनी चाहिए कि जितना हो सके शरीअ़ते इस्लामिया पर अ़मल करें, नेक कार्य करें,बड़ों को सम्मान दें,छोटों से प्यार और नरमी से पेश आएं,नमाज़,रोज़ा,हज व ज़कात की अदायगी पर विशेष ध्यान दें।

इस दीनी प्रोग्राम में मद्दाहे रसूल हज़रत मौलाना क़ारी मोहम्मद जावेद साहब सिकंदरी अनवारी मुदर्रिस: दारुल उ़लूम क़ादरिया अनवारे शाहे जीलाँ देरासर ने विशेष नात-ख्वानी की और क़ारी मोहम्मद अ़ली ने निजामत के कर्तव्यों को अच्छी तरह से निभाया।

इन सज्जनों ने इस धार्मिक [दीनी व मज़हबी] कार्यक्रम में विशेषता के साथ भाग लिया!
उप प्रधान सय्यद शुजा मोहम्मद शाह मटारी, सैयद टोअर शाह , सय्यद अहमद शाह,सय्यद उमेद अ़ली शाह, मौलाना हाजी मुराद अ़ली आरीसर, मौलाना हाजी हारुन साहब,मौलाना मोहम्मद शमीम साहब नूरी,मौलाना बाक़िर हुसैन साहब क़ादरी,मौलाना हाजी इस्हाक़ साहब,क़ारी मोहम्मद अ़ली,मौलाना हाजी मुराद अ़ली इमाम जामा मस्जिद बामणोर,मौलाना अमीन क़ादरी,क़ारी अ़ब्दुल हादी, खलीफा अहमद खान,खलीफा अ़ली खान, मास्टर मोहम्मद यूनुसुस साहब,मास्टर मोहम्मद अशरफ खान, क़ारी अरबाब अ़ली क़ादरी अनवारी,मौलाना अब्दुल मजीद क़ादरी अनवारी,मौलाना मोहम्मद उ़र्स सिकन्दरी अनवारी आदि।

सलातो सलाम और क़िब्ला पीर सय्यद नूरुल्लाह शाह बुखारी की दुआ़ पर यह जल्सा संपन्न हुआ।

اپنے آپ کو علم کے ساتھ عمل کےزیور سے آراستہ کریں……مولاناحافظ اللّٰہ بخش اشرفی.. رپورٹ:باقرحسین قادری برکاتی انواری خادم:دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف،باڑمیر(راجستھان)

سہلاؤشریف،باڑمیر [پریس ریلیز]


16 صفر 1444 ھ/14 ستمبر 2022 عیسوی بروز بدھ سنی تبلیغی جماعت باسنی کے جنرل سکریٹری اور نگینہ مسجد کے خطیب وامام مشہورومعروف عالم باعمل حضرت علامہ ومولانا حافظ وقاری اللہ بخش صاحب اشرفی صدرالمدرسین مدرسہ غوثیہ کلاجماعت خانہ باسنی ناگور شریف کی علاقۂ تھار کی مرکزی وراجستھان کی عظیم وممتاز دینی درسگاہ دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف میں قبل نماز مغرب آمد ہوئی-اس موقع پر بعد نماز مغرب دارالعلوم کی عظیم الشان غریب نواز مسجد میں طلبہ کو نصیحت کرنے کی خاطر ایک مختصر مجلس رکھی گئی-جس کی شروعات تلاوت کلام ربانی سے کی گئ،بعدہ دارالعلوم کے ایک خوش گلو طالب علم نے نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پیش کیا،پھر وقت کی قلت کومدنظر رکھتے ہوئے دارالعلوم کے اساتذہ کی خواہش پر بلا کسی تاخیر کے پیکر اخلاص ومحبت حضرت مولانا حافظ وقاری اللّٰہ بخش صاحب اشرفی دار العلوم انوار مصطفیٰ کے طلبہ کو اپنے قیمتی نصائح سے نوازنے کے لیے تشریف لائے اور طلبہ کو نصیحت کرتے ہوئے آپ نے فرمایا:آپ حضرات کا دینی تعلیم کےحصول کے لیے یہاں دارالعلوم میں داخلہ لے کر تحصیل علوم میں مصروف رہنا اللہ کی جانب سے ایک عظیم انتخاب ونعمت ہے اور آپ یہ یاد رکھیں کسی بھی دینی ادارے میں آپ کا داخلہ اور آپ کا اس میں تعلیم حاصل کرنا یہ بہت بڑی کامیابی اور سعادت کی دلیل ہے، یعنی یہ اس بات کی علامت ہے کہ اللہ نے آپ کے بارے میں خیر کا ارادہ کیا ہے، جیسا کہ حدیث شریف میں ہے: ’’من یرد اللّٰہ به خیرًا یفقه فی الدین‘‘ ۔۔۔۔۔ ’’اللہ تبارک وتعالیٰ جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے اس کو دین میں فقاہت (سمجھ) عطا فرماتا ہے‘‘۔۔۔۔۔ وحی منقطع ہوچکی ہے، جس کے ذریعہ یقینا من جانب اللہ غیب سے قانون الٰہی اترتا تھا، لیکن آپ کے سامنے قرآن کریم موجود ہے، سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موجود ہے، ان کے ذریعہ آپ اللہ پاک کی رضا معلوم کرسکتے ہیں اور اس کے لیے اللہ تعالیٰ نے بے شمار مخلوقات میں سے آپ کاانتخاب فرماکرآپ کو ادھر متوجہ کیا ۔ یہ آپ لوگوں کے لیے وہ نعمت ہے کہ اس کے مقابلے میں دنیاکی ہرنعمت ہیچ ہے۔ اس لیے آپ اس دین کوسمجھ کر پڑھیں اور آخرت کا اجر وثواب سامنے رکھ کر محنت کریں۔ اس نعمت کا شکریہ یہ ہے کہ آپ محنت کریں۔تحصل علوم دینیہ کے لیے خوب سعی وکوشش کریں،اوقات کی پابندی کریں۔اپنے ان قیمتی اوقات کی خوب قدر کریں کیونکہ بقول حضول حافظ ملت”تضییع اوقات سب سے بڑی محرومی ہے” اس لیے اپنے اوقات کو منظم کرکے اپنے مکمل اوقات کو تحصیل علم اور اس کے ذرائع ہی میں استعمال کریں، اساتذہ کے سامنے ادب سے بیٹھیں۔ غور سے بات سنیں۔ آپ کی آنکھ، کان اور دماغ پوری طرح استاذ کی طرف متوجہ ہو۔ اور اس سے پہلے جہاں تک ممکن ہو جو آپ دن میں پڑھ رہے ہیں، رات کو اس کا مطالعہ کرلیں۔آپس میں علمی تکرار کریں، کیونکہ اگر آپ متعلقہ سبق پڑھنے سے پہلے کم ازکم ایک مرتبہ اسے مطالعہ کرلیں اور پڑھتے وقت غور سے استاذ کی بات کو سنیں اور پڑھنے کے بعد بھی کم ازکم ایک مرتبہ پھر مطالعہ اور تکرار کرلیں تو ان شاء اللہ! اس طرح کرنے سے پھر کبھی سبق نہیں بھولے گا-اور علم ہرمقام پرادب کامتقاضی ہے جیساکہ آپ کو بار بار کہا جاتا ہے کہ علم ادب چاہتا ہے: اپنے استاذ کا ادب، اپنے ادارے کا ادب اور اپنے سے بڑے کا ادب، یہ ادب بہت کچھ دیتا ہے۔یادرکھو خود حضور نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ: ’’من لم یرحم صغیرَنا ولم یوقر کبیرَنا ولم یعرف شرفَ علمائنا فلیس منا۔‘‘ ’’جو ہم میں سے چھوٹوں پر شفقت نہیں کرتا، بڑوں کا احترام نہیں کرتا، علماء کی قدر نہیں کرتا، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔‘‘ اس لیے آپ حضرات ادب کو ہمیشہ ملحوظ رکھیں کیونکہ آپ کا یہ ادب دوسرے مسلمانوں پربھی اچھا اثر ڈالے گا۔ لوگ آپ کو دیکھ کر یہ سوچنے پر مجبور ہوں گے کہ دیکھو دین پڑھنے والے طلبہ ایسے ہوتے ہیں-آپ نے اپنی نصحتوں کو جاری رکھتے ہوئے مزید فرمایا:کہ کوئی طالب علم ہو یا عالم دین ، یا ان کے علاوہ کوئی بھی دینی مشغلہ رکھنے والا شخص ہو، اگر وہ علم دین کے حصول اور اس کی اشاعت میں لگا ہوا ہے تواس کے لئے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بے شمار بشارتیں ہیں،جیساکہ ایک موقع پر حضور نبی اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لن یشبع الموٴمن من خیر سمعه حتّٰی یکونَ منتہاہ الجنّة“ مومن کا پیٹ خیر کی بات سننے سے کبھی نہیں بھرتا ہے، یہاں تک کہ وہ جنت میں پہنچ جائے، حضور نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کا مطلب یہ ہے کہ جس شخص نے اپنی ساری زندگی طلب علم میں لگادی، اس کو جنت کی بشارت ہے۔ اس حدیث کے پیش نظر بہت سے اولیاء کرام واسلاف ساری زندگی طالب علم ہی بنے رہے،ہمیں اور آپ کو بھی چاہییے کہ ہم ہمیشہ اپنے آپ کو طالب علم ہی سمجھیں، حدیث میں طلب علم کی کوئی خاص شکل متعین نہیں ہے؛ لہٰذا جو شخص بھی مرتے وقت تک کسی طرح کے بھی علمی کام میں مشغول ہے، وہ اس بشارت کا مستحق ہے۔

ایک موقعہ پر سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے طلب علم کی اہمیت بیان کرتے ہوئے فرمایا: ”جو شخص طلب علم کےلیےنکلا تو وہ جب تک واپس نہ آجائے اللہ کی راہ میں لڑنے والے مجاہد کی طرح ہے؛ کیونکہ جس طرح مجاہد، اللہ کے دین کو زندہ کرنے کے لئے اپنا سب کچھ قربان کردیتا ہے، اسی طرح طالب علم بھی احیاء دین کے مقصد سے اپنا سب کچھ قربان کرتا ہے؛ لہٰذا فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق طالب علم گھر واپس آنے تک مجاہد کے مانند ہے، یہ بات یاد رکھنے کے قابل ہے کہ طلب علم کے بعد گھر لوٹنے سے طالب علم کے مرتبہ میں کمی نہیں آتی؛ بلکہ اس کے مقام و مرتبہ میں اضافہ ہوجاتا ہے؛ کیونکہ حصول علم کے بعد اب وہ عالم دین ہوگیا، اور عالم دین ہونے کی وجہ سے وہ انبیاء کا وارث بن گیا۔طلب علم کا اس قدر فائدہ ہے کہ حضور نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مَنْ طَلَبَ الْعِلْمَ کَانَ کفَّارَةً لِمَا قَضٰی“ یعنی طلب علم کی وجہ سے ماضی میں کیے ہوئے گناہ معاف ہوجاتے ہیں گناہوں سے یا تو صغیرہ گناہ مراد ہیں، یا پھر یہ مطلب ہے کہ طلب علم کے ذریعہ سے توبہ کی توفیق ہوتی ہے جس کے نتیجہ میں سارے گناہ زائل ہوجاتے ہیں،اس سے معلوم ہوا کہ طلب علم کے نتیجہ میں جنت کی بشارت بھی ہے، مجاہدوں جیسا ثواب بھی ہے اور ماضی میں کئے ہوئے گناہوں کی بخشش کا پروانہ بھی ہے۔اتنی ساری فضیلتوں کے باوجود اگر ہم اور آپ علم دین کے حصول میں باقاعدہ کوشاں نہ ہوں تو یہ ہماری اور آپ کی حرماں نصیبی ہی ہوگی،

لہٰذا طلبۂ عزیز سے لجاجت کے ساتھ گذارش ہے کہ اللہ کے واسطے سستی اور غفلت کو پس پشت ڈال کر خوب لگن اور محنت سے تحصیل علم میں لگ جائیں، تاکہ دنیا اور آخرت کی کامیابی حاصل ہوسکے،اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ تحصیل علم کے ساتھ عمل بہت ہی ضروری ہے کیونکہ بغیر عمل کے علم بے فائدہ ہے جیساکہ حضرت شیخ سعدی علیہ الرحمہ کا فرمان ہے کہ
علم چنداں کہ بیشتر خوانی
چوں عمل درتو نیست نادانی
اور غالباً حضرت علی کرّم اللّٰہ تعالیٰ وجہہ الکریم یا کسی بزرگ کا فرمان ہے”العلم بلاعمل وبال والعمل بلاعلم ضلال والجمع بینھما کمال”…جب کہ بہت سے لوگ صرف علم حاصل کرنے کوہی کافی سمجھتے ہیں حالانکہ اگر کوئی محض علم حاصل کرلے اور اس پر عمل نہ کرے تو میں سمجھتا ہوں کہ ایسا علم بےکار وبےفائدہ ہے،علم بغیر عمل کے ایسا ہی ہے جیسے انسانی جسم بغیر روح کے ہو،جس طرح روح کے بغیرجسم بے کار ہوتا ہے اسی طرح علم اور عمل کا جوڑ ہے،آپ نے اپنی ناصحانہ گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے اور دارالعلوم کے اساتذہ وطلبہ کو مخاطب کر کے فرمایا-
قابل احترام اساتذۂ کرام اور عزیز طلبہ ! ہم سب جانتے ہیں کہ علم کی بڑی فضیلت و اہمیت ہے اور علم پڑھنے اور پڑھانے والوں کے لیے کائنات کی ہر شے بخشش کی دعائیں مانگتی ہےجیساکہ حدیث مبارکہ میں آتاہے وہ مچھلیاں جو پانی کی تہوں میں تیر تی ہیں اور چیونٹیاں جو اپنے بلوں میں رہتی ہیں حتٰی کہ کوئی شے ایسی نہیں جو علم والوں کے لیے دعائیں نہ مانگتی ہوں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے فرشتے ان کے راستے میں اپنے پر بچھاتے ہیں۔اس سے زیادہ سعادت وعظمت اور کیا ہوسکتی ہے اس لیے اللہ نے فرمایاہے :
وَالَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ
مگر یہ سعادت یہ درجات اس وقت حاصل ہوسکتے ہیں جب علم و عمل یکجا ہوجائیں تو پھر درجات کی بلندی شروع ہوجاتی ہے اور اگرصرف علم ہو اور عمل نہ ہوتو ایسے علم کو علم نافع نہیں کہا جاسکتا، اس کی وضاحت اس بات سے بھی ہوتی ہے کہ اللہ کے رسول اللہ ﷺجب دعا مانگتے تو یہ فرماتے:اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ عِلْمًا نَافِعًا (سنن ابن ماجه (1/ 289)
’’اے اللہ میں تجھ سے نفع بخش علم کا سوال کرتاہوں‘‘
اور فرماتے:اللَّهُمَّ إِنِّي أعوذبک مِن عِلم لایَنفَعُ
’’اے اللہ میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں ایسے علم سے جو نفع نہ دے‘‘

علم نافع وہ ہے جس کے مطابق عمل بھی ہو اور جس علم پر عمل نہ ہو وہ علم نافع نہیں اور جب علم و عمل جمع ہوجائیں تو نور علی نور ہے۔

حاصل کلام یہ ہے کہ علم حاصل کرنا ایک بہت بڑی سعادت ہے لیکن اس سے بڑھ کر یہ ضروری ہے کہ جو حاصل کیا جائے اس کے مطابق عمل بھی کیا جائے۔

جب ہم ائمہ اور محدثین کی زندگی و سیرت کا مطالعہ کرتے ہیں تو یہ نظر آتاہے کہ وہ جو لکھتے پڑھتے تو اس پر عمل بھی کرتے ۔
اور ذخیرۂ احادیث کی سب سے پہلی کتاب موطاء امام مالک ہے جب وہ جمع ہوئی تو امام مالک رحمہ اللہ بہت خوش تھے پوچھنے والوں نے پوچھا امام صاحب کتاب کےمکمل ہونے پر خوش ہیں؟ جواب میں فرمایا:اس کے جمع ہونے پر تو خوش ہوں لیکن حقیقی خوشی اس بات کی ہے کہ اس کتاب میں کوئی حدیث ایسی نہیں جس پر میں نے عمل نہ کیا ہواور بطور مثال فرمانے لگے کہ جب میں حجامہ (سنگی لگانا) کی حدیث لکھنے لگا میری غیرت ایمانی نے یہ گوارہ نہ کیا کہ یہ حدیث لکھوں جبکہ میں نے حجامہ نہیں لگوایا تھا لیکن حدیث پر عمل کی خاطر باوجود اس بات کے کہ مجھے حاجت نہ تھی لیکن حجامہ والے کو بلاکر حجامہ لگوایا۔

اور امام ابو داؤد رحمہ اللہ کے بارے میں آتاہے کہ وہ ایک دریا کےکنارے احادیث لکھنے بیٹھا کرتے تھے ایک دن وہاں تشریف فرماتھےکہ ایک کشتی کا گذر ہوا اس میں سوار ایک شخص کو چھینک آئی اس نے الحمدللہ کہا امام صاحب نے اس کی چھینک کی آواز بھی سنی اور اس کا الحمدللہ کہنا بھی سنا لیکن خیال نہ رہاکہ جواب میں یرحمک اللہ کہیں اور وہ کشتی گذر گئی، جب خیال آیا تو اپنے آپ سے فرمانے لگے اے داؤد نبی کریم ﷺ کی حدیثیں لکھ رہے ہو اور حدیث پر عمل نہیں کیاکنارےپے ایک کشتی کھڑی تھی اس کشتی والے کو کہا وہ جو کشتی ابھی گزری ہے مجھے اس تک پہنچانے کی کتنی اجرت لوگے اس نے کہا تین دینار،آپ اس میں سوار ہوگئے اور جب وہ کشتی ساتھ آگئی تو جس شخص کو چھینک آئی تھی اس کی طرف منہ کر کے کہا ’’یرحمک اللہ ‘‘یہ بولنے کے بعد کشتی والے کو کہا مجھے واپس کنارے پے لے چلو، جب واپس پلٹے تو آواز غیبی آئی:

یاابا داؤد اشتریت جنتک بثلاثة دنانیر

’’اے ابو داؤد تم نے اپنی جنت تین دیناروں کےعوض خرید لی‘‘
یہ ہے علم و عمل میں مطابقت-

آئیے امام بخاری رحمہ اللہ کو دیکھیئے جو امیر المومنین فی الحدیث ہیں وہ فرماتے ہیں :

’’مجھےاللہ پر سوفیصد یقین ہے کہ اللہ قیامت کےدن مجھ سے اس بات کا حساب نہیں لے گا کیونکہ جب سے میں نے یہ حدیث پڑھی ہے کہ غیبت حرام ہے تو میں نے کسی کی غیبت نہیں کی‘‘

کیاہم میں سے کوئی ایسا دعویٰ کرنے کی جرأت کرسکتاہے؟ اسے کہتے ہیں علم وعمل میں مطابقت کہ جو سیکھا اس پرپہلے خود عمل کیا۔

میری آپ لوگوں سے التجاہے کہ علم میں پختگی حاصل کریں لیکن عمل کی طرف سے بھی غافل نہ ہو ں اس پر بھی پوری توجہ ضروری ہے۔

آج کے اس دور میں علماء کی کمی نہیں ہے کوتاہی اگر ہے تو عملی پہلو مفقود ہوگیا ہے ، کمی اگر ہے تو وہ عملی زندگی میں ہے ،آئییے ہم سب مل کر اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کریں کہ:
“اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ عِلْمًا نَافِعًا، وَرِزْقًا طَيِّبًا، وَعَمَلًا مُتَقَبَّلًا”
آپ نے اپنے اختتامی جملوں میں اساتذہ وطلبہ کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ یقینا ریت کے ان دھوروں کے درمیان دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف ودیگر سنی اداروں کی تعلیمی وتدریسی، دینی ومذہبی خدمات بہت ہی مستحسن اور وعمدہ ہیں اور ان اداروں کے مدرسین ومعاونین اور ذمہ داران لائق ستائش ہیں کہ اس طرح کے پریشان کن سنگلاخ وریگستانی علاقے میں دین وسنیت کی خدمات انجام دے رہے ہیں،خصوصیت کے ساتھ آپ نے دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف کے ناظم اعلیٰ نورالعلماء پیرطریقت حضرت علامہ سیدنوراللّٰہ شاہ بخاری کی خدمات کو خوب سراہا-
صلوٰة وسلام اور دارالعلوم کے ناظم تعلیمات حضرت مولانا محمدشمیم احمد صاحب نوری مصباحی کی دعا پر یہ مجلس سعید اختتام پزیر ہوئی-

औलिया-ए-किराम के उ़र्सों का मुख्य उद्देश्य उन के अनमोल वचन और धार्मिक संदेश को लोगों तक पहुंचाना है… पीर सय्यद नूरुल्लाह शाह बुखारी: रिपोर्टर:मुहम्मद क़ाएमुद्दीन अनवारी मुदर्रिस:मदरसा अहले सुन्नत फैज़ाने शाह रुकने आ़लम,मदीना मस्जिद सालारिया,तहसील:सेड़वा,ज़िला:बाड़मेर [राजस्थान]

मदरसा अहले सुन्नत फैजाने शाह रुकने आ़लम मदीना मस्जिद सलारिया में हर्ष व उल्लास और अ़क़ीदत व एहतिराम के साथ जल्सा-ए-ग़ौषिया मनाया गया



पिछले वर्षों के अनुसार, मंगलवार, 15 सफ़रुल-मुज़फ़्फ़र 1444 हिजरी/13 सितंबर 2022 ई. “मदरसा अहले सुन्नत फैज़ाने शाह रुकने आ़लम मदीना मस्जिद सलारिया, सेड़़वा” में ऐक इस्लाही सम्मेलन [जल्सा] “ग़ौषुल आ़लमीन हज़रत ग़ौष बहाउल हक़ बहाउद्दीन ज़करिया मुल्तानी अलैहिर्रहमा” के नाम से बहुत ही अ़क़ीदत और एहतिराम के साथ आयोजित किया गया।
इस धार्मिक सम्मेलन [जल्सा-ए-ग़ौषिया] की शुरुआ़त तिलावते कलामे पाक से हुई।

उस के बाद मदरसा फैज़ाने शाह रुकने आ़लम के छात्रों ने नात, ग़ज़ल [सिंधी नात] और संवाद के रूप में अपना धार्मिक [इस्लामिक ] कार्यक्रम प्रस्तुत किया –

फिर ख़तीबे हर दिल अ़ज़ीज़ हज़रत मौलाना जमालुद्दीन साहब क़ादरी अनवारी,नाएब सदर दारुल उ़़लूम अनवारे मुस्तफा सेहलाऊ शरीफ ने “समाज सुधार में धार्मिक बुजुर्गों की भूमिका” विषय पर एक उत्कृष्ट खिताब [भाषण] किया –

आप के संबोधन [तक़रीर] के बाद शहज़ादा-ए- मुफ्ती-ए-थार हज़रत मौलाना अ़ब्दुल मुस्तफा साहब नईमी सुहरवर्दी नाज़िमे आला दारुल उ़़लूम अनावरे ग़ौषिया सेड़़वा ने “मोहब्बते रसूल व औलिया-ए-किराम” विषय पर बेहतरीन व सराहनीय खिताब किया।

अंत में, पीरे तरीक़त मशहूर धर्मगुरु नूरुल उ़़ल्मा हज़रत अ़ल्लामा अल्हाज सय्यद नूरुल्लाह शाह बुखारी मुहतमिम व शैखुल हदीष:दारुल उ़़लूम अनवारे मुस्तफा सेहलाऊ शरीफ ने विशेष भाषण दिया। .
आप ने अपने संबोधन [खिताब] में धर्मगुरुओं [बुज़ुर्गों] के नाम पर होने वाली इन सभाओं का वास्तविक उद्देश्य समझाया और कहा कि यदि आप सज्जनों, जो धर्म के नाम पर इन सभाओं को आयोजित करते हो, यदि आप वास्तव में उनकी दुआ़एं और फैज़ प्राप्त करना चाहते हो तो आप को उनके धन्य जीवन का अध्ययन कर के उन्हीं की तरह जीवन जीने की कोशिश करनी चाहिए, उनकी बातों, उपदेशों और शिक्षाओं का पालन करना चाहिए। अगर हम और आप उनसे प्यार करने का दावा करते हैं, तो हमें भी कोशिश करनी चाहिए कि जितना हो सके शरीअ़ते इस्लामिया पर अ़मल करें, नेक कार्य करें,बड़ों को सम्मान दें,छोटों से प्यार और नरमी से पेश आएं,नमाज़,रोज़ा,हज व ज़कात की अदायगी पर विशेष ध्यान दें।

इस दीनी प्रोग्राम में मौलाना मुहम्मद उर्स सिकंदरी अनवारी ने विशेष नात-ख्वानी की और मौलाना मुहम्मद रियाजुद्दीन सिकन्दरी अनवारी ने निजामत के कर्तव्यों को अच्छी तरह से निभाया।

इन सज्जनों ने इस धार्मिक [दीनी व मज़हबी] कार्यक्रम में विशेषता के साथ भाग लिया!
हज़रत पीर सय्यद दावान शाह बुखारी, हज़रत मौलाना मुहम्मद शमीम साहब नूरी मिस्बाही, हज़रत मौलाना मुहम्मद हुसैन साहब क़ादरी अनवारी दारुल उ़लूम अनवारे मुस्तफा,, क़ारी अरबाब अ़ली क़ादरी अनवारी, क़ारी मुहम्मद हाशिम अनवारी आदि।

بزرگان دین کے اعراس کا اصل مقصد لوگوں تک بزرگوں کی قیمتی باتیں اور دینی پیغام پہنچانا ہے……سیدنوراللہ شاہ بخاری : رپورٹ:قائم الدین انواری خادم:مدرسہ اہلسنت فیضان شاہ رکن عالم متصل مدینہ مسجد سالاریہ، تحصیل:سیڑھوا،ضلع: باڑمیر[راجستھان]

مدرسہ اھل سنت فیضانِ شاہ رکن عالم مدینہ مسجد سالاریہ میں جلسۂ غوث العٰلمین منایاگیا-



حسب سابق امسال بھی 15 صفرالمظفر 1444 ھ/13 ستمبر 2022 عیسوی بروز منگل مدرسہ اہل سنت فیضان شاہ رکن عالم مدینہ مسجد سالاریہ، سیڑھوا میں ایک اصلاحی جلسہ بنام “جلسۂ غوث العالمین حضرت غوث بہاؤالحق المعروف بہاؤالدین زکریا ملتانی علیہ الرّحمہ” عقیدت واحترام کے ساتھ منایا گیا-
تلاوت کلام ربابی سے جلسہ کی شروعات ہوئی، بعدہ مدرسہ فیضان شاہ رکن عالم کے طلبہ وطالبات نے اپنا دینی ومذہبی پروگرام نعت، غزل[سندھی نعت] ومکالمہ کی شکل میں پیش کیا-پھر خطیب ہر دل عزیز حضرت مولانا جمال الدین صاحب قادری انواری نائب صدر دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف نے “اصلاح معاشرہ میں بزرگان دین کا کردار” کے عنوان پر عمدہ خطاب کیا-
آپ کے خطاب کے بعد شہزادۂ مفتئِ تھر حضرت مولاناعبدالمصطفیٰ صاحب نعیمی سہروردی ناظم اعلیٰ دارالعلوم انوارغوثیہ سیڑھوا نے “محبت رسول واولیاءِ کرام” کے عنوان پر بہترین خطاب فرمایا-
آخر میں خصوصی وصدارتی خطاب خانقاہ عالیہ بخاریہ کے صاحب سجاہ نورالعلماء پیرطریقت رہبر راہ شریعت حضرت علامہ الحاج سید نوراللہ شاہ بخاری مدظلہ العالی شیخ الحدیث و ناظم اعلیٰ دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف نے کیا-
آپ نے اپنے خطاب میں جگہ جگہ جو بزرگان دین کے نام پر جلسے کیے جاتے ہیں ان جلسوں کا اصل مقصد بتاتے ہوئے فرمایا کہ آپ حضرات جن بزرگان دین کے ناموں سے یہ جلسے کرتے ہیں اگر صحیح معنوں میں ان کے فیوض وبرکات حاصل کرنا چاہیں تو آپ حضرات ان کی مبارک زندگیوں کو مطالعہ کرکے انہیں کی طرح زندگی گزارنے کی کوشش کریں، ان کے جو ارشادات ومواعظ اور ملفوظات ہیں ان پر عمل پیرا ہوں،انہوں نے اپنی مکمل زندگی لوگوں تک دینی پیغام پہنچایا اور شریعت اسلامیہ کے وہ مکمل طور پر عامل رہے تو اگر ہم اور آپ ان سے محبت کے دعویٰ دار ہیں تو ہمیں بھی شریعت اسلامیہ کے جملہ احکام پر عمل پیرا ہونے کے ساتھ منہیات شرعیہ سے ہر ممکن بچنے کی کوشش کرنی چاہییے-آپ نے اپنے خطاب کو جاری رکھتے ہوئے پیری مریدی کے آداب اور اس کی اصلیت پر بھی عمدہ گفتگو کی- اور ساتھ ہی ساتھ سبھی مرشدان طریقت کے مریدین کو مخاطب کرکے اس علاقے میں جملہ سلاسلِ طریقت میں جو ذکر واذکاررائج ہیں ان پر مدوامت کی تاکید کی-
خصوصی نعت خوانی کاشرف مداح رسول مولانامحمدعرس سکندی انواری نے حاصل کیا،اور نظامت کے فرائض مونا محمدریاض الدین سکندری انواری نے بحسن وخوبی نبھایا-
اس دینی ومذہبی پروگرام میں خصوصیت کے ساتھ یہ حضرات شریک رہے!
حضرت پیر سیدداون شاہ بخاری، حضرت مولانامحمدشمیم احمد صاحب نوری مصباحی ناظم تعلیمات دارالعلوم انوارمصطفیٰ، حضرت مولانا محمدحسین صاحب قادری انواری،قاری ارباب علی قادری انواری،قاری محمدہاشم انواری وغیرہم-

عرس کمیٹی خانقاہ قدوسیہ کی ہنگامی مٹنگ۔۔۔پیش کش (حافظ و قاری) فیضان احمد صابر قادریناظم نشر و اشاعت خانقاہ قدوسیہ، بھدرک شریف ، اڈیشا


۱۱ ستمبر ۲۰۲۲ء روز یکشنبہ کو بعد نماز عشا صحن عزیز الجامعۃ القدوسیہ ، بھدرک شریف، اڈیشا میں عرس کمیٹی خانقاہ قدوسیہ کی ہنگامی میٹنگ صاحب سجادہ حضرت علامہ سید آل رسول حبیبی ہاشمی کے زیر صدارت منعقد ہوئی جس میں شہر بھدرک کے مختلف ادوار کے عقیدت مندان مفتئ اعظم اڈیشا نے کثیر تعداد میں شرکت کی
اس میں جو باتیں باتفاق طے ہوئیں وہ یہ ہیں
(۱) سیدی مفتئ اعظم اڈیشا کا سالانہ ۲۸ واں عرس قدوسی 30ستمبر اور یکم اکتوبر ۲۰۲۲ء کو اپنی روایتی شان کے ساتھ منایا جائیگا
(۲) اس میں اڈیشا اور بیرون اڈیشاکے پچاس سے زائد جید علما ، خطبا ، شعرا اور مشائخ کی جلوہ گری ہوگی ان شاء اللہ
بھارت کے علاوہ بغداد معلی اور ملک یمن کے شیوخ کی تشریف آوری بھی ہورہی ہے
ان سب کے پر جوش استقبال کی مکمل تیاری کیجائیگی
(۳)اس موقع پر صاحب سجادہ کی تین کتابیں اور ناظم نشر و اشاعت حضرت عینی کی ایک کتاب کی رسم اجرا ہوگی
(۴) اس موقع پر سرکار اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے لحیہ شریف اور سر اقدس کے موئے مبارک اور کعبۂ مقدسہ کے پر نور غلاف کی زیارت کرائی جائیگی
(۵) ۳۰ ستمبر کو بعد نماز جمعہ ۲۸ ویں عرس قدوسی کی پرچم کشائی بدست صاحب سجادہ ہوگی
(۶) دوسرے دن کے بھرے اجلاس میں الجامعۃ القدوسیہ کے خوش نصیب فارغین حفاظ کی دستار بندی ہوگی
اسکا اختتام صلاۃ و سلام اور دعائے خیر پر ہوا
اسی کا ایک دیدہ زیب منظر
پیش کش
(حافظ و قاری)فیضان احمد صابر قادری
ناظم نشر و اشاعت
خانقاہ قدوسیہ، بھدرک شریف ، اڈیشا