WebHutt

Designing Your Digital Dreams.

بحمد اللہ ہوں میں بھی دیوانہ غوث اعظم کا،، از قلم محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا سنت کبیر نگر یوپی 7565094875

بحمد اللہ ہوں میں بھی دیوانہ غوث اعظم کا
طفیل مصطفیٰ کھاتا ہوں صدقہ غوث اعظم کا

جسے سن کر وہ خود انعام دینے خواب میں آئیں
چلو لکھیں کوئی ایسا قصیدہ غوث اعظم کا

کہو! شیر ببر سے سر جھکا لے باادب فوراً
ہے اس کے روبرو جو، وہ ہے کتا غوث اعظم کا

بڑے ہی ناز سے سب اولیاء اللہ ملتے ہیں
جسے، ہے اس قدر پر نور تلوہ غوث اعظم کا

دعائیں کر رہا ہے روز و شب تجھ سے دل بسمل
دکھا دے یاالٰہی مجھ کو روضہ غوث اعظم کا

کبھی اس درکبھی اس دریوں ہی پھرتاہےوہ دردر
نہیں پاتا سکوں اک پل بھی مارا غوث اعظم کا

جنابِ دل، ذرا تم سانس کی رفتار کم کر لو!
تمہارے سامنے ہے خیر خانہ غوث اعظم کا

خیال و فکر کی کھیتی کبھی بنجر نہیں ہوگی
اسے سیراب جو کرتا ہے، چشمہ غوث اعظم کا

سلاطین زمانہ دیکھ کر آداب کرتے ہیں
انہیں معلوم ہے میں بھی ہوں منگتا غوث اعظم کا

“الٰہی خیر گردانی بحق شاہ جیلانی”
مصیبت ٹالتا ہے یہ قصیدہ غوث اعظم کا

تو اپنے نام میں لکھتا ہے اختر قادری ہر دم
ملے گا حشر میں تجھ کو سہارا غوث اعظم کا

از قلم

محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا سنت کبیر نگر یوپی 7565094875

پانچ قطعات در شانِ غوث پاک رضی اللہ عنہ،، از قلم محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا یوپی 7565094875

ہجر کی رات ہے اور عشق کا مارا تیرا
وصل کی چاہ لئے پھرتا ہے شیدا تیرا
میکدے میں اسے آنے کی اجازت دے دے
مر ہی جاۓ نہ یہ میکش کہیں پیاسا تیرا

وقت کے شاہوں کو وہ بھیک دیا کرتا ہے
جس کو سب لوگ کہا کرتے ہیں منگتا تیرا
چاہے جو ہو وہ، نہیں لاتا ہے خاطر میں کبھی
شیر کو پھاڑ کے رکھ دیتا ہے کتا تیرا

جب جہاں جس نے پکارا ہے اسے پہنچی مدد
مشکلوں میں کبھی منگتا نہیں پھنستا تیرا
حکم سن کر ترا ہو جاتے ہیں مردے زندے
رب کو منظور ہوا کرتا ہے چاہا تیرا

دینے آتے ہیں فرشتے بھی سلامی تجھ کو
مرتبہ ولیوں میں ہے غوث انوکھا تیرا
قسمیں رب دے کے کھلاۓ بھی پلاۓ بھی تجھے
ان کی سرکار میں رتبہ ہے نرالا تیرا

تو نہ چاہے تو نہ دن نکلے نہ ہو رات کبھی
مہر و مہ پر بھی چلے حکم اے آقا تیرا
قادری لکھتا ہے اختر تو اسی نسبت سے
کام آۓ گا سر حشر یہ لکھنا تیرا

از قلم محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا یوپی 7565094875

غَوثِ اَعْظَم، پِیْرَانِ پِیْر، دَسْتِگِیْرْ، رُوْشَنْ ضَمِیْر، شَیْخُ الْمَشَائِخْ، سُلْطَانُ الْاَوْلِیَاءْ، سَرْدَارُ الْاَوْلِیَاءْ، اِمَامُ الْاَوْلِیَاءْ، قُطْبِ اَوْحَد، بَازِ اشہب، زَعِیْمُ الْعُلَمَاء، قُطْبِ بَغْدَاد، شَیْخُ الْاِسْلَام، مَحْبُوبِ رَبَّانِی، غَوْثِ صَمْدَانِی، شِہْبَازِ لَامَکَانِی، قِنْدِیْلِ نُؤرَانِی، اَلْسَّیِّدْ اَلْسَّنَدْ شَیْخْ عَبْدُ الْقَادِر جِیْلَانِی رَحْمَۃُ اللَّہِ عَلَیْہِ کی بارگاہ میں خِراجِ عَقِیْدَتْ.. از قلم محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا سنت کبیر نگر یوپی 7565094875

بختِ خوابیدہ مرا ایسے جگائیں غوث پاک
خواب میں جلوہ مجھے اپنا دکھائیں غوث پاک

پھنس گیا ہے قلزم آلام میں میرا وجود
بے سرو سامان ہوں آ کر بچائیں غوث پاک

رشک سے دیکھے گا میرا گھر فراز آسماں
گر خوشا قسمت کبھی تشریف لائیں غوث پاک

عزت و توقیر بڑھ جاتی ہے اس کی دہر میں
اپنے درکا جس کو بھی نوکر بنائیں غوث پاک

اس سے اندازہ لگاؤ کیسا ہے ان کا مقام
قم باذن اللہ سے مردے جلائیں غوث پاک

یہ سعادت اور یہ اعجاز ہم کو بھی ملے
آپ کے نعلین سر پر ہم اٹھائیں غوث پاک

حدت محشر انھیں بالکل جلا سکتی نہیں
اپنے دامن میں وہاں جن کو چھپائیں غوث پاک

قادری ہوں قادری ہاں ہاں فقیر قادری
کیابگاڑے کوئی جب مجھ کو نبھائیں غوث پاک

تیرے ٹکڑے سے میں پلتا ہوں بڑا خودار ہوں
کیا جہاں والے مری قیمت لگائیں غوث پاک

کیا عجب ہوجب فرشتے پوچھیں اخترکون ہے؟
قبر میں آکر مجھے اپنا بتائیں غوث پاک

از قلم

محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا سنت کبیر نگر یوپی 7565094875

منقبت در شان حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ۔۔۔۔۔۔از: سید خادم رسول عینی

ہوگیا سب پر عیاں ، کس جا چھُپا نام رضا
اشتہارات ‌فلک میں بھی چھپا نام رضا

اہل حق کو ، صوفیوں کو دے گیا نام رضا
معرفت کا اور حقیقت کا پتہ نام رضا

دیکھتے ہیں اہل دل اہل محبت جابجا
ہے فصیل شہر الفت پر لکھا نام رضا

داد دی ہے حاسدوں نے بھی ہمیں بے ساختہ
جب زباں پر آگیا شعر رضا نام رضا

ہوگیا تھا حق و باطل کا وہیں پر امتیاز
سنیوں نے ، رضویوں نے جب لیا نام رضا

ہوگئی میری رسائی معرفت کے شہر تک
میرے مرشد نے مجھے سکھلا دیا نام رضا

اس لیے ساری فضا مخمور ہے مسحور ہے
لے رہی ہے جھوم کر باد صبا نام رضا

جب مصیبت ‌میں پکارا ‌یا امام احمد رضا
سنتے ہی ، الٹے قدم بھاگی وبا ، نام رضا

درمیان حق و باطل کیوں تقابل ہم کریں
ہے کجا اشرف علی اور ہے کجا نام رضا

جب کسی نے مجھ سے پوچھا کون ہے حسان ہند
آگیا لب پر مرے بے ساختہ نام رضا

شر کے طوفانوں سے بچنے کے لیے” عینی” سدا
دے رہا ہے سنیوں کو حوصلہ نام رضا
۔۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی

منقبت اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمہ… از قلم فیض العارفین نوری علیمی شراوستی یوپی

کشت سخن
کا ۳۲۲ واں طرحی مشاعرہ

مصرع طرح:
بڑی قیمتی ہے محبت رضا کی
◇◇◇~~◇◇◇~~◇◇◇

پنپتی ہے جس دل میں الفت رضا کی
ہے کھلتی اسی پر حقیقت رضا کی

تبحر پہ ان کے زمانہ ہے حیراں
مسلم ہے علمی بصیرت رضا کی

حفاطت سےدل کی تجوری میں رکھنا
“بہت قیمتی ہے محبت رضا کی”

ہے نورِ معارف سے پر اس کا سینہ
میسر ہوئی جس کو صحبت رضا کی

فقیہانِ عالم کی نظریں ہیں ان پر
ہے اِس شان والی فقاہت رضا کی

وہ علمِ شریعت ہو یا علم دنیا
ہےدونوں پہ یکساں حکومت رضاکی

ہے سرمایۂ نیک نامی اے نوری!
محبت رضا کی عقیدت رضا کی
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
رشحات قلم
محمد فیض العارفین نوری علیمی شراوستی یوپی

۱۵ / صفر المظفر ۱۴۴۴ ہجری
۱۳/ ستمبر ۲۰۲۲ عیسوی

بروز: منگل

بزم اردو اساتذہ کے زیر اہتمام عرس مخدوم سمناں کے موقع پر خصوصی انعامی مقابلہ میں پیش کیا گیا کلام…عقیدت کیش محمد فیض العارفین نوری علیمی شراوستی یوپی

مصرع طرح “عکسِ بدر الدجی ظلِ شمس الضحی مظہرِ مصطفی تارک السلطنت”

◇◇◇~~◇◇◇~~◇◇◇
غیرتِ آسماں ہے علوے نسب بالیقیں آپ کا تارک السلطنت
خرقۂ ذات میں کیسا اعزاز ہے مرحبا مرحبا تارک السلطنت

پرچمِ تمکنت بامِ تقدیر پر اور چرخِ کبودِ شرف گیر پر
خوب شانِ تجدُّد سے لہرائے گا تا بہ روزِ جزا تارک السلطنت

حُلّہ پوشِ کرامات لا ریب ہے، صد عروسِ تصوف کا پازیب ہے
نیز تنویرِ حجلہ گہِ زہد ہے جوہرِ خو ترا تارک السلطنت

حسنِ اخلاق و کردار و گفتار میں صبر و شکر و تحمل میں ایثار میں
“عکسِ بدر الدجی ظلِ شمس الضحی مظہرِ مصطفی تارک السلطنت”

ماہ و خورشید کی جلوہ سامانیاں لعل و یاقوت کی آئنہ بندیاں
ہیچ در ہیچ ہیں گویا بے نور ہیں روکشِ خاکِ پا، تارک السلطنت

جب بڑھا آپ کا نشّۂ بے خودی تَج کے آسائشِ تخت و تاجِ شہی
زیب تن جامۂ بے نیازی کیا بہرِ قربِ خدا تارک السلطنت

حسنِ طاعت سے ہے خوشنما زندگی اور کمالِ تورُّع سے پُر بندگی
تیرے طومارِ سیرت کی ہر سطر ہے حق نما آئنہ تارک السلطنت

پاک ماحول میں پائی ہے پرورش اس لیے ہے نظر میں سلف کی روش
قلبِ نوری میں ہے موج زن ہر گھڑی تیرا بحرِ ولا تارک السلطنت
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
عقیدت کیش

محمد فیض العارفین نوری علیمی شراوستی یوپی

۴/ صفر المظفر ۱۴۴۴ ہجری
۲/ ستمبر ۲۰۲۲ عیسوی

بروز : جمعہ

منقبت در شان: عارف باللہ تارک السلطنت حضور سید مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی رحمۃ اللہ علیہ کچھوچھہ شریف◇◇مدحت نگارمحمد فیض العارفین نوری علیمی شراوستی یوپی

بزم حسان


ہے منظر آستاں کا کیف آور شاہ سمنانی
بجا ہوگا کہوں رشکِ جناں گر شاہ سمنانی

خوشا دوہری نجابت کا شرف تم کو میسر ہے
“گلستانِ سیادت کے گلِ تر شاہ سمنانی!”

جو دیکھی شانِ استغنا لبِ اظہار پر آیا
ہو بے شک پرتوِ فقرِ ابو ذر شاہ سمنانی

زمامِ اسپِ رفتارِ جہاں ہے تیری مٹھی میں
تو اقلیمِ تصرف کا سکندر، شاہ سمنانی

ترے سروِ تصوف کے علو و حسن کے آگے
نظر آتا ہے شرمندہ صنوبر شاہ سمنانی

بہارِ زندگانی مل گئی معشوقہ مورت کو
لگی جب آپ کے لفظوں کی ٹھوکر شاہ سمنانی

عجب کیا ہے ولی بن کر اٹھے انسان چوکھٹ سے
ولیہ بن گئی جب گربۂ در شاہ سمنانی

کرم فرمائیے جلدی منارِ حاضری پائے
دلِ نوری کا سرگرداں کبوتر شاہ سمنانی
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
مدحت نگار
محمد فیض العارفین نوری علیمی شراوستی یوپی

۱/ صفر المظفر ۱۴۴۴ ہجری
۳۰/ اگست ۲۰۲۲ عیسوی

بروز: منگل

منقبت در شانِ حضرت سید حاجی علی وارث رحمة اللہ علیہ،، راقم الحروف ۔ زاہد رضا فانی بناور ضلع بدایوں شریف یوپی الہند

غموں سے بچاتے ہیں سرکار وارث
خوشی سے ملاتے ہیں سرکار وارث

مقدر کے مارو چلے جاؤ دیوا
مقدر جگاتے ہیں سرکار وارث

مرے سر پہ جب دیکھتے ہیں مصیبت
تو فوراً بھگاتے ہیں سرکار وارث

سدا علم و عرفان و زہد و ورع کے
خزانے لٹاتے ہیں سرکار وارث

نہ گھبرا اے دل قیدِ غم سے چھڑانے
لے وہ دیکھ آتے ہیں سرکار وارث

بھٹکنے نہیں دیتے منزل سے مجھ کو
سدا رہ دکھاتے ہیں سرکار وارث

سنور جاتی ہے عاقبت جن کو سن کر
وہ باتیں بتاتے ہیں سرکار وارث

چلو جھولیاں بھرنے جود و سخا کے
سمندر بہاتے ہیں سرکار وارث

ابھرتا ہے جب دل میں گنبد کا نقشہ
مجھے یاد آتے ہیں سرکار وارث

سنا دے کوئی مژدہ آکر یہ مجھ کو
جا در پر بلاتے ہیں سرکار وارث

برائی سے بچنے کی دیتے ہیں تعلیم
بھلائی سکھاتے ہیں سرکار وارث

اے فانی ثنا تجھ سے اپنی کرا کر
ترا قد بڑھاتے ہیں سرکار وارث

راقم الحروف ۔ زاہد رضا فانی بناور ضلع بدایوں شریف یوپی الہند

منقبت در شان: حضور تاج الاولیا مجذوبِ زمانہ حضرت خواجہ سید تاج الدین اولیا چشتی قادری رحمۃ اللہ تعالی علیہ ناگپور شریف مہاراشٹرا بموقع: عرس صد سالہ ◇◇عقیدت کیش محمد فیض العارفین نوری علیمی شراوستی

عام تر ہے آپ کا فیضان تاج الاولیا

شادماں ہے ہر تہی دامان تاج الاولیاء

طالبِ نورِ معارف ہے لہذا کیجیے
سوے دل پرنالۂ عرفان تاج الاولیا

جب ورق گردانیِ طومارِ ہستی میں نے کی
حاضری کا بڑھ چلا ارمان تاج الاولیا

لب پہ آیا بے محابا دیکھ کر شانِ غِنا
آپ پر قرباں ہے میری جان تاج الاولیا

ہے بہت معروف روحانی ضیافت آپ کی
کیجیے اپنا کبھی مہمان ، تاج الاولیا

ہے تمھارا قلزمِ مجذوبیت پر جوش آج
جذب کا بھر دیں بس اک فنجان تاج الاولیا

بندۂ محتاج ہے امید وارِ التفات
ہو رہی ہے زندگی ہلکان تاج الاولیا

دیکھ لو تو خرمنِ آلام جل کر خاک ہو
کہہ رہا ہے یہ مرا وجدان تاج الاولیا

دیکھ کر اک وقت میں دو دو جگہ دو تین بار
فوج کا افسر ہوا حیران تاج الاولیا

کر دیا تم نے دھنی دے کر بہ تعدادِ بنات
برہمن کو مژدۂ ولدان تاج الاولیا

نوریِ دریوزہ گر ہی کیوں ہو محرومِ مراد
پاتے ہیں جب فیض بے ایمان، تاج الاولیا
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
عقیدت کیش
محمد فیض العارفین نوری علیمی شراوستی

۲۴/ محرم الحرام ۱۴۴۴ ہجری
۲۳/ اگست ۲۰۲۲ عیسوی

بروز: منگل

منقبت در شانِ سید مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی رحمة اللہ علیہ،، رشحات قلم ۔ زاہد رضا فانی بناور ضلع بدایوں شریف یوپی الہند

بزم برکات نوری

عارفِ ذاتِ خدا مخدوم اشرف آپ ہیں
شمعِ عشقِ مصطفی مخدوم اشرف آپ ہیں

پیکرِ رشد و ہدی مخدوم اشرف آپ ہیں
شانِ بزمِ اولیا مخدوم اشرف آپ ہیں

کوہِ زہد و اتقا مخدوم اشرف آپ ہیں
بحرِ عرفانِ خدا مخدوم اشرف آپ ہیں

کیجیے آزاد قیدِ غم سے بہرِ پنجتن
دافعِ رنج و بلا مخدوم اشرف آپ ہیں

زہد و تقوی عزم و ہمت صبر و استقلال میں
پرتوِ شیرِ خدا مخدوم اشرف آپ ہیں

وہ جگہ ہے خلد کے باغات میں سے ایک باغ
جس جگہ جلوہ نما مخدوم اشرف آپ ہیں

سارے عالم پر عیاں ہے آپ کا جاہ و جلال
کیا کہے فانی کہ کیا مخدوم اشرف آپ ہیں

رشحات قلم ۔ زاہد رضا فانی بناور ضلع بدایوں شریف یوپی الہند