WebHutt

Designing Your Digital Dreams.

نعت پاکِ مصطفیٰ ﷺ غیر منقوط (صنعتِ مہملہ) رشحاتِ قلم، محمد فیض العارفین نوری علیمی شراوستی


☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆

گھُٹ رہا ہے دم مسلسل گرمیِ آلام سے
دو سکوں اہلِ الم کو سردیِ اکرام سے

ہاں وہاں ہم کو عطا ہوگی مئے رحم و کرم
واسطہ ہم کو کہاں ہے وادیِ اوہام سے

ہم کو حاصل ہے حصارِ “سَلّمِ” مولاے کل
سو ارم کی راہ ہوگی ہم سے طے آرام سے

ہادیِ کل کی عطاؤں کا سراسر ہے کمال
ہے معطر سارا عالم وردۂ اسلام سے

لمحہ لمحہ مدح گوئیِ محمد کی مہک
آئے اے مولاے عالم! آہوے احرام سے

مہرِ گردوں کی دمک کو واسطہ کس طور ہو
مدحِ ممدوحِ امم کے مطلعِ الہام سے

در دلِ مداح ہے اک اہرمِ مہرِ رسول
حال اس کا اور ہی ہے مصر کے اہرام سے

کر گئے مردِ دلاور کارِ صمصامِ دو دم
مالکِ کل کے کرم سے، ڈال کی صمصام سے

اسمِ احمد کو مدارِ طائرِ ارواح کر
گھوم اسی کے گِرد آ کے سرحدِ اعلام سے

کر سحَر گاہِ ورَع اعمال کی ہر کوٹھڑی
ہو کے محکومِ الہی لولوے احکام سے

حصہ داری سے ہوئے سر معرکے امکاں سے دور
کام کوئی ہے ہوا ؟ ہٹ کے حدِ اِسہام سے


نوری اک امرِ مسلم، روحِ گل کی ہار، ہے
سرورِ ہر دو سرا کے کاکلِ کاللام سے
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
رشحاتِ قلم
محمد فیض العارفین نوری علیمی شراوستی

۲۷ / ذو القعدہ ۱۴۴۳ ہجری
۲۸ / جون ۲۰۲۲ عیسوی

بروز: منگل

نعتِ پاکِ مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم ،،از قلم زاہد رضا فانی بدایونی

مکمل کلام براۓ بزم فن شاعری

اپنی رحمت سے خدا رکھے گا ہر آن الگ
ان کے دامن سے ہوۓ تم جو شریمان الگ

جاۓ گا جان جو آقا پہ نچھاور کرکے
خلد میں اس کا کیا جاۓ گا سمان الگ

یادِ سرکار سے ہر لمحہ رہے وابستہ
ایک لمحے کے لیے بھی نہ رہے دھیان الگ

اُن کے جیسا نہیں انسان زمانے میں کوئی
سارے انسانوں میں سرکار ہیں انسان الگ

ہے نگاہوں کو مدینے کی زیارت کی طلب
اور مرنے کا وہیں دل میں ہے ارمان الگ

شوقِ دیدِ نجف و کرب و بلا ہے دل میں
دیدِ بغدادِ معلی کا ہے ارمان الگ

کیجے احکامِ شریعت کی اطاعت دل سے
دائمی آپ سے ہو جاۓ گا شیطان الگ

جب کبھی نعت پڑھی آپ کی آقا میں نے
فضلِ رحمان ہوا آپ کا فیضان الگ

سامنے رب کے کھڑے ہوں گے صفِ محشر میں
دیو کے بندے الگ سنی مسلمان الگ

اے بریلی کے رضا خان تمہارا مسلک
“ہم غلامانِ محمدﷺ کی ہے پہچان الگ”

شیخ محمود کی بھی ہو گئی رحلت جگ سے
سنیت کا ہوا اک اور یہ نقصان الگ

واصفِ شاہِ ہدی لوگ تجھے کہتے ہیں
اور کیا چاہیے فانی تجھے پہچان الگ

نتیجۂ فکر ۔زاہد رضا فانی بناور ضلع بدایوں شریف یوپی الہند

نعت سید کونین صلی اللہ علیہ وسلم۔۔از: سید خادم رسول عینی

جو ذکر سید کونین کی محفل سے آئے ہیں
وہ رافت کے سمندر کے لب ساحل سے آئے ہیں

حضور اپنا رخ زیبا دکھا دو ، کیف مل جائے
تمھاری بارگہ میں ہم بڑی مشکل سے آئے ہیں

ہمیں رستہ دکھا دو منزل حسان کا آقا
تمھاری نعت کی ہم پہلی ہی منزل سے آئے ہیں

عصائے نعرہ ء تکبیر سے ان کو کچل ڈالو
عجب ہیں سانپ زہریلے جو باطل بل سے آئے ہیں

نبی کے واقعے قرآن و سنّت سے ہیں وابسطہ
نہ سمجھیں آپ یہ قصے کسی ناول سے آئے ہیں

ہماری زیست میں جو راحت و آرام کے ہیں نور
وہ بحر رحمت شہ کے لب ساحل سے آئے ہیں

چھپالے گا انھیں دست شفاعت میرے آقا کا
اگرچہ بل گناہوں کے مری فائل سے آئے ہیں

حقیقی عشق اور تبلیغ سیرت کے حوالے سے
طریقے مجھ میں حضرت مرشد کامل سے آئے ہیں

طریق عشق محبوبی میں وہ کامل نظر آئے
جو بزم الفت احمد میں” عینی” دل سے آئے ہیں
۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی

نعت شاہ امم صلی اللہ علیہ وسلم۔۔۔از: سید خادم رسول عینی

اک بشر کس کے دم سے اٹھتا ہے ؟
صرف رب کے کرم سے اٹھتا ہے

ہے الہی کا جس پہ فیض خاص
دہر میں وہ جنم سے اٹھتا ہے

راز پرواز آدمی ہے یہی
عشق شاہ امم سے اٹھتا ہے

دیکھ کر مجھ پہ رحمتیں ان کی
درد ، غم کے شکم سے اٹھتا ہے

‌طیبہ میں ہوں اٹھاؤ مت مجھ کو
کون شہر کرم سے اٹھتا ھے ؟

مٹتا ہے آپ کی عنایت سے
فتنہ جب بھی ستم سے اٹھتا ھے

اس قلم سے ہوا ہے پست کوئی
کوئی اپنے قلم سے اٹھتا ہے

لائے ایمان کیا عمر فاروق
نعرہء حق حرم سے اٹھتا ہے

ان کا پیغام عام کرنے کو
اک مجاہد عجم سے اٹھتا ہے

دود عطر شرافت احسن
“عینی” شاہ امم سے اٹھتا ہے
۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی

نعت مصطفیٰﷺبزمِ تاجُ الشَ٘رِیعَہ،،از ✒ کلیم احمد رضوی مصباحی پوکھریرا شریف


نقشِ غم دل سے مٹانے کے لیے
ان کی رحمت ہے ہنسانے کے لیے


میں ہوں صہباۓ محبت میں حضور
عصرِ قسمت پھر سے پانے کے لیے


روغنِ عشق و محبت چاہیے
دل کو فرقت میں جلانے کے لیے


عرشِ دل پر جلوہ فرمائیں حضور
فرش سے ہم کو اٹھانے کے لیے


بلبلِ تخییل رہتی ہے مدام
گلشنِ مدحت میں دانے کے لیے


پھر چلی بادِ ثنائے مصطفیٰ
گلستانِ دل کھلانے کے لیے


ماہِ طیبہ کی ثنا لکھیں مدام
مطلعِ مدحت پہ چھانے کے لیے


یادِ جانِ حسن میں کھو جائیے
دل کا آئینہ سجانے کے لیے


آیۂ قرآن ہے لا ترفعوا
آپ کی عظمت بتانے کے لیے


نقشِ پاۓ ناز کو انجم کریں
راہِ جنت جگمگانے کے لیے


سیرِ طیبہ کے لیے بلوائیے
عرض ہے معراج پانے کے لیے


درد کے موتی عطا ہوں یا نبی
چرخِ مژگاں پر اگانے کے لیے


عرشِ قسمت وجد میں آۓ اگر
آئیں وہ جلوہ دکھانے کے لیے


زندگی ان پر نچھاور کیجیے
زندگی کا لطف پانے کے لیے


نعت خوانی پر نہ مل پایا ثواب
ہم نے درہم جب سنانے کے لیے


آپ کا سارا زمانہ ہے حضور
آپ ہیں سارے زمانے کے لیے


رکھیے نقشِ گنبدِ خضریٰ کلیم
طیبہ آنکھوں کو بنانے کے لیے


از ✒
کلیم احمد رضوی مصباحی
پوکھریرا شریف

نعت شہہ عالمین ﷺاز ✒کلیم احمد رضوی مصباحی پوکھریرا شریف

مہِ چرخ یوں ضوفشاں ہے، نہیں ہے
جوابِ رخِ جانِ جاں ہے ، نہیں ہے

ترے نام سے جب رواں ہے مسلسل
یہ جوۓ نَفَس رائیگاں ہے، نہیں ہے

مرے طائرِ جاں! یہ چہکار کیسی
مدینہ ترا آشیاں ہے ، نہیں ہے

ترے حسن کےآگے پھرکس کی ہستی
وہ جو نازِ شیشہ گَرَاں ہے ،نہیں ہے

الگ شان ہے ان کی ، ان کے علاوہ
کوئی برسرِ لامکاں ہے ، نہیں ہے

مری چشمِ تر ہے نگاہوں میں ان کی
ادھوری مری داستاں ہے ، نہیں ہے

یتیماً فاٰوی ، اے دُرِ٘ یگانہ !
ترے جیسا کوئی کہاں ہے، نہیں ہے

سراجاً منیرا لقب ہے کسی کا
کہیں ایسا شمعِ جہاں ہے، نہیں ہے

مدینہ ہے رشکِ جناں ، اس کے آگے
کوئی گلستاں گلستاں ہے، نہیں ہے

کہاں جائیں مجرم اے جاؤک والے
کوئی اور جاۓ اماں ہے، نہیں ہے

یہ سب ہے کرم افصحِ دوجہاں کا
کلیم! آپ سحرِ بیاں ہے، نہیں ہے

از ✒
کلیم احمد رضوی مصباحی
پوکھریرا شریف

نعت مصطفی’ صلی اللہ علیہ وسلم۔۔از: سید خادم رسول عینی

ناموس مصطفیٰ پہ کریں جان ہم فدا
شہکار کبریا پہ کریں جان ہم فدا

اصحاب مصطفی’ کا یہی تھا حسیں شعار
عشق شہ ہدی’ پہ کریں جان ہم فدا

جس نے یہ کائنات کا نقشہ بدل دیا
اک ایسے رہنما پہ کریں جان ہم فدا

تعلیم جس نے دی ہے مساوات کی ہمیں
اس کے ہر اک کہا پہ کریں جان ہم فدا

گستاخی کا جواب خدا خود عطا کرے
محبوب کبریا پہ کریں جان ہم فدا

اسریٰ میں کی تھی شہ نے امامت نبیوں کی
سردار انبیاء پہ کریں جان ہم فدا

گستاخ سے یہ کہہ دو سبھوں نے یہی کہا
“عینی” شہ ہدی’ پہ کریں جان ہم فدا
۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی

ناموس رسالت پر انگریزی نظم‌Honour of our Prophet،By : Sayed khadime Rasul Aini


……………………………….
11*2
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

We will protect the honour of our prophet,
This is essence of our creed and our target.

In every heart is preserved love of prophet,
Holy drink of love is tastier than posset.

The holy ascension is it’s obvious proof,
Speed of prophet is faster than light , rocket.

All dignitaries are His appreciators,
Be it Jesus , Moses or Noah or Jephet.

All are illuminated by prophet’s light,
The galaxy, stars ,sun , moon and the comet.

Do not think the prophet like a common man ,
He is next to the Almighty the greatest.

We sacrifice our life for His dignity,
Prophet’s love is” Aini” the biggest asset.
…………….
By : Sayed khadime Rasul Aini
از: سید خادم رسول عینی

نعت نبی صلی اللہ علیہ وسلم۔۔از: سید خادم رسول عینی

حب شہ عالم سے ہی جیون ہے ہمارا
دشمن جو نبی کا ہے ، وہ دشمن ہے ہمارا

سرکار کی یادوں کے گل تر سے مزین
کس طرح مقدس یہ نشیمن ہے ہمارا

اس میں شہ کونین کی رحمت کی ہے خوشبو
افضل سبھی باغات میں گلشن ہے ہمارا

ہے واتبعواالنور کی آیت سے یہ واضح
قرآن مبیں سے دلِ روشن ہے ہمارا

لمحات کو پر نور کریں آؤ لکھیں نعت
تقدیس کا حامل یہی اک فن ہے ہمارا

کہتی ہے یہی روح مری ، جسم سے ہر دم
آقا کا وطن ہے جو ، وہ مسکن ہے ہمارا

مرشد کے طفیل اس پہ ہے سرکار کا سایہ
یوں حامل تقدیس یہ دامن ہے ہمارا

تاریخ ہے شاہد یہی گستاخ! سمجھ لے
قربان نبی کے لیے تن من ہے ہمارا

کس ماہ مبیں کا ہے یہاں عکس اے “عینی”
شفاف بہت قلب کا آنگن ہے ہمارا
۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی

نعت نبی صلی اللہ علیہ وسلم۔‌۔از: سید خادم رسول عینی قدوسی ارشدی

نعت نبی صلی اللہ علیہ وسلم
۔‌۔۔۔

بجز یاد نبی کے ، جس کی تنہائی نہیں جاتی
کبھی بھی زندگی سے اس کی رعنائی نہیں جاتی

طلب کرتا رہا سائل، نبی دیتے رہے اس کو
سخاوت کی مثال ایسی کہیں پائی نہیں جاتی

نبی کی یاد کی شمعیں ہیں روشن یوں بحمد اللہ
مرے دل سے کبھی بھی بزم آرائی نہیں جاتی

رفعنا کہہ کے ان کے ذکر کو خالق نے رفعت دی
جو اونچے ہیں کبھی بھی ان کی اونچائی نہیں جاتی

نمازیں رہ گئی ہیں پانچ گھٹ گھٹ کر بفضل رب
گزارش سید عالم کی ٹھکرائ نہیں جاتی

نبی کی یاد سے دل ہوگیا گلشن، تروتازہ
ہے جس میں یاد عنقا، اس کی صحرائی نہیں جاتی

جو عشاق نبی ہیں ان کی بینائی سے تم پوچھو
جھلک آقا کے جلوے کی کہاں پائی نہیں جاتی؟

نہیں ملتا ہمیں حسن عمل کا اجر دنیا میں
اگر شاخ درخت عشق لہرائی نہیں جاتی

اگر ماحول منفی ہو تو پھر بھی وہ رہیں حق پر
جو اچھے ہیں کبھی بھی ان کی اچھائی نہیں جاتی

امین و صادق ملک عرب نے دے دیا یوں درس
ہمارے قلب سے اے “عینی” سچّائی نہیں جاتی
۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی قدوسی ارشدی