WebHutt

Designing Your Digital Dreams.

Category شعر و شاعری

منقبت در شان: تارک السلطنت، قدوۃالعارفین، آفتاب ولایت حضور سید مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی رحمۃ اللہ علیہ، عقیدت کیش محمد فیض العارفین نوری علیمی شراوستی

◇◇◇~~◇◇◇~~◇◇◇
ہر دل میں تیری عظمت، اے والیِ کچھوچھہ
ہر لب پہ تیری مدحت، اے والیِ کچھوچھہ

باغِ ارم کی غیرت، آماج گاہِ عالم
بے شک ہے تیری تربت اے والیِ کچھوچھہ

تیرے حسب نسب میں صد آفریں، ہے شامل
بوے گلِ سیادت اے والیِ کچھوچھہ

پھولا پھلا جہاں میں لا ریب تیرے دم سے
گلزارِ اشرفیت اے والیِ کچھوچھہ

تانتا لگا ہوا ہے شیدائیوں کا در پر
ہے خوب مرکزیت اے والیِ کچھوچھہ

للہ ہو میسر مصباحِ معرفت سے
مشکوۃِ دل کو طلعت اے والیِ کچھوچھہ

ہو ساتویں صدی میں رحلت کی آج لیکن
ہر دل پہ ہے حکومت اے والیِ کچھوچھہ

چھائی ہے آشیاں پر بومِ الم کی شامت
بھیجو ہُماے فرحت اے والیِ کچھوچھہ

مدت سے مبتلا ہے آفاتِ جاں میں، کیجیے!
بیکس پہ چشمِ رحمت اے والیِ کچھوچھہ

ٹوٹا ہوا ملا ہے دہلیزِ آستاں پر
ہر اک طلسمِ کلفت اے والیِ کچھوچھہ

بہرِ صلاحِ ہستی نوری کو بھی عطا ہو
مرآتِ حسنِ سیرت اے والیِ کچھوچھہ
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
عقیدت کیش
محمد فیض العارفین نوری علیمی شراوستی

۲۸/ محرم الحرام ۱۴۴۴ ہجری
۲۷/ اگست ۲۰۲۲ عیسوی

بروز: سنیچر

منقبت در شان حضرت بابا تاج الدین علیہ الرحمہ ۔۔از: سید خادم رسول عینی

سیدوں کے پیشوا ہیں شاہ تاج الاولیاء
چرخ عظمت کی ضیا ہیں شاہ تاج الاولیاء

دنگ سارے ہوگئے انگریز ان کو دیکھ کر
باکرامت پرضیا ہیں شاہ تاج الاولیاء

آپ حضرت عسکری کی منفرد اولاد ہیں
چہرہ دیکھو خوش نما ہیں شاہ تاج الاولیاء

دیکھنے سے جن کو یاد آئے خدائے دوجہاں
جذب کا وہ آئینہ ہیں شاہ تاج الاولیاء

ایک ہی ہے وقت لیکن دو جگہ پر ہیں مقیم
سوچنا مت گمشدہ ہیں شاہ تاج الاولیاء

آپ کی برکت ہے ایسی، نیم بھی میٹھا ہوا
سب نے دیکھا خوش ادا ہیں شاہ تاج الاولیاء

آپ‌ کی موجودگی سے خوب تر ہے ناگپور
ایسے محبوب خدا ہیں شاہ تاج الاولیاء

دے دیا جب حکم تو مردہ بھی زندہ ہوگیا
غوث اعظم کی ادا ہیں شاہ تاج الاولیاء

آپ کے در سے کوئی خالی نہیں لوٹا کبھی
صاحب جود و سخا ہیں شاہ تاج الاولیاء

وقف کردی خدمت دیں کے لئے عمر تمام
خوب “عینی “باوفا ہیں شاہ تاج الاولیاء
۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی

منقبت در شان حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کلام طویل ۔۔از: سید خادم رسول عینی قدوسی ارشدی

سرور کونین کے شہکار ہیں میرے حسین
واسطے حق کے سپہ سالار ہیں میرے حسین

آپ کی توصیف میں اشعار ہیں ،میرے حسین
نور سے معمور خوب افکار ہیں ، میرے حسین

کہتا ہے ہر شخص خوش گفتار ہیں میرے حسین
پرتو شہ حیدر کرار ہیں میرے حسین

سر بلندی دائمی حق کو ملی جس کے سبب
حق بیانی کے وہی کہسار ہیں میرے حسین

پیار کا مرہم لگایا ہر دل بیمار پر
پرتو خلق شہ ابرار ہیں میرے حسین

عزم و استقلال میں ہے شان عالی آپ کی
چرخ استحکام کے معمار ہیں میرے حسین

دی شکست فاش باطل کو ، ہوئے گرچہ شہید
آسماں میں سرخیء اخبار ہیں میرے حسین

غم‌ سب آگے اپنے گھٹنے ٹیک دیتے ہیں کہ جب
ہر حسینی کے لیے غم خوار ہیں میرے حسین

رب نے فرمایا مودۃ آیت قرآن میں
سرور دیں کے قرابت دار ہیں میرے حسین

خیمہء باطل کو چھوڑا ، آگیے حق کی طرف
کہہ دیا حر نے مرے غمخوار ہیں میرے حسین

لے لیا دامن میں اپنے حر کو بھی شبیر نے
مہرباں ، مشفق، بہت دل دار ہیں میرے حسین

مل گئے شبیر تو سمجھو کہ آقا مل گئے
منزل مقصود راہ یار ہیں میرے حسین

منعقد اس واسطے کرتے ہیں محفل آپ کی
وجہ تسکیں آپ کے اذکار ہیں میرے حسین

کامیابی کا ہے باعث فلسفہ شبیر کا
آج کے بھی دور میں درکار ہیں میرے حسین

ہے شباب اہل جنت آپ کا پیارا لقب
خاندان شاہ کے شہکار ہیں میرے حسین

انتہائے ظلم بھی اور منتہائے صبر بھی
کہتے ہیں سب نازش صبار ہیں میرے حسین
۔
جس نے دیکھا آپ کو بے ساختہ وہ کہہ اٹھا
پرتو حسن و جمال یار ہیں میرے حسین

خطبے کو موقوف کردیں مصطفیٰ ان کے لیے
سرور کونین کے یوں پیار ہیں میرے حسین

اپنی جرآت کا انہیں وارث کہا آقا نے خود
اللہ اللہ وارث سرکار ہیں میرے حسین

دیں بشارت جن کی پیدائش کی خود شاہ زمن
خوش نصیب ایسے شبیہ یار ہیں میرے حسین

آپ کی ہے تربیت ایسی، شہادت کے لیے
عابد‌ بیمار بھی تیار ہیں، میرے حسین

راہ رخصت کے عوض قائم عزیمت پر رہے
ظالموں سے برسر پیکار ہیں میرے حسین

استعارہ حق کا ہے ذات مبیں شبیر کی
رہبری کے واسطے مینار ہیں میرے حسین

واسطے دیں کے کیا قربان سارا خاندان
دہر میں یوں حامل ایثار ہیں میرے حسین

کانپتے ہیں سامنے ان کے سبھی فسق و فجور
نور حیدر ، صاحب کردار ہیں میرے حسین

حکم دیں تو آب خود آجائے ان کے سامنے
اے یزیدی مت سمجھ لاچار ہیں میرے حسین

ذوالفقار حیدری کہتے ہیں جس کو دہر میں
ہاں وہی اسلام کی تلوار ہیں میرے حسین

دی اذاں خود سرور عالم نے ان کے کان میں
کس قدر فخر گل گلزار ہیں میرے حسین

دوش پر لے کر کریں تعریف جن کی مصطفیٰ
بہترین ایسے سوار یار ہیں میرے حسین

ابتدائی ہوگئی تعلیم شہہ کی گود میں
کہہ رہا ہے علم خود، سردار ہیں میرے حسین

خود عزیمت کا پرندہ آپ کا مداح ہے
یوں فضائل سے سدا سرشار ہیں میرے حسین

معرفت کا اک محل اونچا بنایا آپ نے
رب کی یوں پہچان کے معیار ہیں میرے حسین

کم سنی کی بھی روایت معتبر ان کی رہی
یوں محدث منفرد سرکار ہیں میرے حسین

تربیت دی ہے انھیں شہزادیء سرکار نے
امتحاں کے واسطے تیار ہیں میرے حسین

کی تھی ہجرت طیبہ سے کوفے کی جانب شاہ نے
سنت ہجرت سے بھی ضوبار ہیں میرے حسین

کردیا مسمار شر کو جب یزیدی سر اٹھا
سب ہیں شاہد ، ماحیء اشرار ہیں میرے حسین

مجھ سے ہیں میرے حسین اور میں بھی ہوں شبیر سے
یہ کہا آقا نے ، یوں ضوبار ہیں میرے حسین

صرف دنیا میں نہیں جنت کے بھی وہ پھول ہیں
خوشبوؤں کے گنبد و مینار ہیں میرے حسین

باقر و موسی’ و جعفر آپ کے شہزادے ہیں
کیوں نہ کہہ دوں مخزن انوار ہیں میرے حسین

سب صحابہ کے دلوں میں آپ کی الفت رہی
آپ کے مداح چاروں یار ہیں ، میرے حسین

دیکھ کر منظر تمھارے چہرہء پرنور کا
تم پہ قرباں پھول کے رخسار ہیں میرے حسین

اس میں آئےگا یزیدی خار کیسے بولیے
زیست کے گلزار کے سردار ہیں میرے حسین

حکم آقا نے دیا جس کی حفاظت کے لئے
شرع کے سر کی وہی دستار ہیں میرے حسین

خواب کے عالم میں بھی کوئ نہ چھیڑے شرع کو
واسطے دیں کے سدا بیدار ہیں میرے حسین

تھے مشابہ سرور پرنور کے وہ ، ہے حدیث
اس لیے اے” عینی” خوشبو دار ہیں میرے حسین
۔۔۔۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی قدوسی ارشدی

مدحتِ مصطفی درود شریف، ازقلم زاہد رضا فانی بدایونی

مکمل کلام براۓ بزم کعب بن مالک رضی اللہ عنہ

بندگئ خدا درود شریف
مدحتِ مصطفی درود شریف

سنتِ کبریا درود شریف
مصطفی کی رضا درود شریف

نسخۂ کیمیا درود شریف
“دافعِ ہر بلا درود شریف

ہوگی مقبولِ بارگاہِ رب
پڑھئے قبلِ دعا درود شریف

کام بن جائیں گے سبھی بگڑے
کیجیے مشغلہ درود شریف

اے شہنشاہِ انبیاء و رسل
تم پہ بے انتہا درود شریف

قبر میں خود حضور سنتے ہیں
صدق دل سے پڑھا درود شریف

شیس کو تھی نصیحتِ آدم
بیٹے پڑھنا سدا درود شریف

بخشوا کر خدا سے روزِ حساب
خلد پہنچاۓ گا درود شریف

بالیقیں ہے ہر اک وظیفے کا
قائد و پیشوا درود شریف

تیرگیِ “” لحد “”‘ مٹاۓ گا
نور پھیلاۓ گا درود شریف

بھیجتا ہے ملائکہ کے ساتھ
مصطفی پر خدا درود شریف

ہم نے پایا براۓ کل امراض
نسخۂ کیمیا درود شریف

غم نہیں گردشِ زمانہ کا
ہے مرا ہم نوا درود شریف

خواب میں دیدِ مصطفی ہوگی
پڑھ کے سوئیں سدا درود شریف

پڑھنا ہر دن بنائیے عادت
ایک دو مرتبہ درود شریف

نام سن کر حضور کا فانی
اپنے لب پر سجا درود شریف

تراوشِ قلم ۔ زاہد رضا فانی بناور ضلع بدایوں شریف یوپی الہند

جنگ آزادی ،، اور خدمتِ وطن میں سچے مسلمانوں کا کردار…از فریدی صدیقی مصباحی، بارہ بنکوی، مسقط عمان 96899633908+

🇮🇳🇮🇳❣🇮🇳🇮🇳

             °°°°°°°°

سامناظلم کا،بے خوف وخطرہم نے کیا
وقت آیا تو فدا ہند پہ سر ہم نےکیا
🇮🇳❣🇮🇳
آج جو پھول نظر آتے ہیں آزادی کے
اِن گلوں کیلیے،کانٹوں کا سفر ہم نے کیا
🇮🇳❣🇮🇳
کیسے جاتے نہ بھلا ہند سے ظالم انگریز
انکومجبور ہر اک شام و سحر ہم نے کیا
🇮🇳❣🇮🇳
پھیکاپھیکا تھا غلامی سے وطن کا چہرہ
دےکے آزادی، منور یہ قمرہم نے کیا
🇮🇳❣🇮🇳
ملک وملت کیلیے،ہنس کے چڑھے دار پہ بھی
خوف کھایا، نہ اگر اور مگر ہم نے کیا
🇮🇳❣🇮🇳
سرفروشی میں رہے ہم بھی برابر کے شریک
آئ مشکل، تو فدا جان و جگر ہم نے کیا
🇮🇳❣🇮🇳
ایک بالشت بھی،دشمن کو نہیں دے سکتے
جس زمیں کیلیے،شعلوں کا گزر ہم نے کیا
🇮🇳❣🇮🇳
فضلِ حق،کافی،واشفاق و عنایت جیسا
نذر ، اِس خاک کی، ہر ایک گہر ہم نے کیا
🇮🇳❣🇮🇳
اک طرف،اِسپہ نچھاور ہوئےشیرِ میسور
دوسری سمت،، فدا شاہ ظفر ہم نے کیا
🇮🇳❣🇮🇳
ہستیاں جنکی تھیں، سرمایۂ ملک وملت
فخر سے،ہند پہ قربان وہ زر ہم نے کیا
🇮🇳❣🇮🇳
خانقاہوں سے مدارس سے اٹھائ آواز
لڑ کے انگریز کو یوں ملک بدر ہم نے کیا
🇮🇳❣🇮🇳
نفرتیں بانٹنے والوں سے رہے ہم بیزار
ملک والوں کوسدا، شِیر و شَکَر ہم نے کیا
🇮🇳❣🇮🇳
زخم پر زخم دئیے اہلِ عداوت نے ہمیں
پھربھی اِس مُلک کومحبوبِ نظر ہم نے کیا
🇮🇳❣🇮🇳
امتحاں لیتے رہے ہم سے، ہمارے دشمن
پیش ہربار ہی،جرأت کاہنر، ہم نے کیا
🇮🇳❣🇮🇳
جیتےجی کون چُھڑاپاے گا یہ ملک بھلا ؟
موت کےبعد بھی،اِس خاک کو گھر ہم نے کیا
🇮🇳❣🇮🇳
لوگ تو ہمکو مٹانےکی سدا تاک میں ہیں
ہم مٹے ،، اور نہ کوئی دوسرا در ہم نے کیا
🇮🇳❣🇮🇳
صبر،خودداری،دلیری، ہے ہماری فطرت
جس سےگلزار،ہراک غم کا شرر ہم نے کیا
🇮🇳❣🇮🇳
آج کہتےہیں کہ پھل پھول پہ کچھ حق ہی نہیں
جبکہ خوں دیکے، گھنیرا یہ شجر ہم نے کیا
🇮🇳❣🇮🇳
سن لیں! غداری کاالزام لگانے والے
خدمتِ ملک میں، ہرلمحہ بسر ہم نے کیا
🇮🇳❣🇮🇳
ہم فریدی، کبھی پیچھے نہیں ہٹنے والے
جوکیا،جب بھی کیا،ہوکےنِڈرہم نے کیا
🇮🇳❣🇮🇳

قومی ترانہ۔۔از قلم ،سید خادم رسول عینی قدوسی بھدرک اڈیشا

میرے آقا کی نسبت سلامت رہے
اے وطن تیری عظمت سلامت رہے

سرور دیں کو آءی تھی ٹھنڈی ہوا
جس جگہ سے وہی ہند کی ہے جگہ
اس لیے پاک ہے ہر سو اس کی فضا
خوشبوؤں کی نفاست سلامت رہے
اے وطن تیری عظمت سلامت رہے

تیری دھرتی پہ گل الفتوں کے کھلیں
خار سارے تعصب کے جھڑتے رہیں
جو بھی بچھڑے ہوئے ہیں وہ سب پھر جڑیں
ایکتائی کی فطرت سلامت رہے
اے وطن تیری عظمت سلامت رہے

تیری دھرتی میں آئے تھے خواجہ معین
وہ جو پھیلائے چاروں طرف رب کا دین
تیرے باشندے ان کے رہے ہیں رہین
تجھ میں اسلامی صورت سلامت رہے
اے وطن تیری عظمت سلامت رہے

تیری دھرتی میں پیدا ہوئے تھے رضا
وہ رضا پیکر عشق و خلق و وفا
جن کی کاوش سے ایمان سالم رہا
تجھ میں حق کی اشاعت سلامت رہے
اے وطن تیری عظمت سلامت رہے

آریہ بھٹ سے زیرو کا ایجاد ہے
تیرے استادوں سے علم آباد ہے
“عینی” کی اپنے رب سے یہ فریاد ہے
سارے عالم میں شہرت سلامت رہے
اے وطن تیری عظمت سلامت رہے
۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی

منقبت در شان حضور مفتئ اعظم ہند علیہ الرحمہ ،،از قلم ،سید خادم رسول عینی قدوسی بھدرک اڈیشا

ہے آپ کی زباں پہ ثنا مصطفی’رضا
ہر دم ہے نعت شاہ ہدی’ مصطفی’رضا

بچپن میں ہی خلافت نوری ملی تمھیں
کیا خوب ہے یہ نوری ادا مصطفی’رضا

تعویذ آپ کے قلم ناز کا ہے خوب
ہے خلق کے لیے یہ شفا ، مصطفی’رضا

عالم کے وہ تھے مفتیء اعظم بھی وقت کے
سب مفتیوں کے راہ نما مصطفی’رضا

ملت میں اتحاد کے داعی رہے سدا
سب اس لیے ہیں تم پہ فدا ، مصطفی’ رضا

روشن ہیں ان سے عارف باللہ سینکڑوں
تقوی’ کے چرخ کی ہیں ضیا مصطفی’رضا

بند آنکھوں سے مرید نے دیکھا تھا غوث کو
جب تم نے اس کو حکم دیا، مصطفی’رضا

سنگم تھے علم ظاہر و باطن کے باکمال
آءینہء جمال رضا مصطفی’رضا

حامد رضا نے دیکے خلافت حبیب کو
مہکایا خوب باغ رضا ، مصطفی’ رضا

سامان بخشش آپ کی ، راحت کا ہے سبب
عینی کے واسطے ہے ردا ، مصطفی’رضا
۔۔۔۔۔۔۔

از: سید خادم رسول عینی

قومی ترانہ۔۔۔از: سید خادم رسول عینی

خاک وطن ہے پیاری ہم سب کو اپنی جاں سے
کرتے ہیں پیار جیسے افراد اپنی ماں سے

ہندوستاں سے مجھ کو کیونکر نہ ہو محبت
میر عرب کو آءی ٹھنڈی ہوا جہاں سے

ہے مادر وطن کے قدموں کی خوشبو ایسی
آتی ہے اس کی خوشبو ہر قلب کے مکاں سے

پودے نرالے اس کے اور گل بھی ہیں نرالے
مجھ کو لگا ہے بھارت نیارا ہر اک جہاں سے

ٹیگور ہو کہ بنکم، بیکل ہو یا وہ اجمل
ہم کو ہے پیار ہر اک بھارت کے مدح خواں سے

پیدا ہوءے ہیں اس میں ، اس میں ہی دفن ہونگے
مت پوچھنا اے ظالم ، آءے ہو تم کہاں سے

صدیوں سے اس وطن میں ہے بود و باش اپنی
پڑھ کے تو دیکھو تاریخ اور پوچھو نکتہ داں سے

آپس میں کررہے ہیں سرگوشیاں ستارے
دیکھو زمین بھارت اونچی ہے آسماں سے

حق کی حصول یابی کے واسطے لڑیں گے
اور فرض بھی نبھاءینگے دل‌سے اور جاں سے

حب وطن کو جزو ایماں بتایا شہ نے
کرتا ہوں خوب توصیف اس واسطے زباں سے

یہ کہہ کے رکھ دیا ہے ہم نے قلم بھی عینی
تعریف کیا کروں میں ، باہر ہے یہ بیاں سے

۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی

خوش ترے کردار سے سارے یزیدی ہو گیے،،ازقلم مفتی کہف الوریٰ صاحب مصباحی بانکے نیپال

داستان کربلا کا یہ سبق ہرگز نہیں
ہر جگہ تیارکر لیں فرضی کربل کی زمیں


کربلا کا واقعہ تھا دیں پہ چلنے کے لیے
پر تماشا بن گیا خون علی ان کے لیے


غور سے دیکھو ذرا اس کربلے کی نقل کو
دیں سمجھ بیٹھا اس کو کیا ہوا ہے عقل کو؟


عدل ہے انصاف ہے شبیر کا ہر ہر قدم
ظلم ہے ہفوات ہے، نقالی کربل ستم


لب پہ ہے نعرہ حسینی کا ترے جاری مگر
کر رہا ہے کام سارے تو یزیدی سر بسر


ڈھول تاشہ، آتش بازی اور ماتم کا جنوں
میں بھلا ان کو شہیدوں کی ادا کیوں کر کہوں


کربلا فرضی بنا کر دفن کرتے ہو جنہیں
اک دفعہ تو غیر نے ہر سال مارو تم انہیں


آہ کتنا سستا ہے خون شہید کربلا
ہر حسینی صف میں ہی قاتل کھڑا ان کا ملا


خوش ترے کردار سے سارے یزیدی ہو گیے
اور تو اس بھول میں کہ ہم حسینی ہو گیے


بانس کا ڈھانچہ بنایا اور بابا گڑھ لیا
یہ عقیدت کا سبق جانے کہاں سے پڑھ لیا


ہوش میں آجاؤ سن لو ازہر ناصح کی بات
ورنہ ان کے روبرو محشر میں ہوگی اب یہ بات

محمد کہف الوری مصباحی

نعتِ پاکِ مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم،،ازقلم ،محمد شاہد رضا برکاتی بہرائچی

شہِ لولاک سے رشتہ اگر ہے
تو باغِ خلد کا پکّا سفر ہے

نہیں ہے کوئی ثانی مصطفیٰ کا
عقیدہ سنیوں کا معتبر ہے

تمہاری دید سے آرام ہوگا
“یہ دردِ دل نہیں دردِ جگر ہے”

عطا کر دیجئیے بارانِ رحمت
زمیں پیاسی اے شاہِ بحر و بر ہے

ملَک آتے جہاں پر روز و شب ہیں
شہِ دیں آپ کا وہ نوری در ہے

تمہارے حسن کی خیرات پا کر
فلک پر آج بھی روشن قمر ہے

نبی کی نعت میں ہی عمر گزرے
یہی رب سے دعا شام و سحر ہے

کسی دن خواب میں سرکار کہہ دیں
تری قسمت میں بھی طیبہ نگر ہے

زمانہ لاکھ بدلے رنگ شاہد
نڈر تھا ان کا عاشق اور نڈر ہے

نتیجۂ فکر
محمدشاہدرضابرکاتی بہرائچی
ساکن سالارپور لچھمن پور متصل باباگنج تحصیل نانپارہ ضلع بہرائچ شریف یو پی

ناظم شعبۂ نشر و اشاعت جامعہ امام المرسلین نانپارہ ضلع بہرائچ شریف یو پی

خطیب و امام فیضانِ رضا مسجد گلشن نگر گاندھی واڑی عمر گاؤں گجرات

7045528867