سرور کونین کے شہکار ہیں میرے حسین
واسطے حق کے سپہ سالار ہیں میرے حسین
آپ کی توصیف میں اشعار ہیں ،میرے حسین
نور سے معمور خوب افکار ہیں ، میرے حسین
کہتا ہے ہر شخص خوش گفتار ہیں میرے حسین
پرتو شہ حیدر کرار ہیں میرے حسین
سر بلندی دائمی حق کو ملی جس کے سبب
حق بیانی کے وہی کہسار ہیں میرے حسین
پیار کا مرہم لگایا ہر دل بیمار پر
پرتو خلق شہ ابرار ہیں میرے حسین
عزم و استقلال میں ہے شان عالی آپ کی
چرخ استحکام کے معمار ہیں میرے حسین
دی شکست فاش باطل کو ، ہوئے گرچہ شہید
آسماں میں سرخیء اخبار ہیں میرے حسین
غم سب آگے اپنے گھٹنے ٹیک دیتے ہیں کہ جب
ہر حسینی کے لیے غم خوار ہیں میرے حسین
رب نے فرمایا مودۃ آیت قرآن میں
سرور دیں کے قرابت دار ہیں میرے حسین
خیمہء باطل کو چھوڑا ، آگیے حق کی طرف
کہہ دیا حر نے مرے غمخوار ہیں میرے حسین
لے لیا دامن میں اپنے حر کو بھی شبیر نے
مہرباں ، مشفق، بہت دل دار ہیں میرے حسین
مل گئے شبیر تو سمجھو کہ آقا مل گئے
منزل مقصود راہ یار ہیں میرے حسین
منعقد اس واسطے کرتے ہیں محفل آپ کی
وجہ تسکیں آپ کے اذکار ہیں میرے حسین
کامیابی کا ہے باعث فلسفہ شبیر کا
آج کے بھی دور میں درکار ہیں میرے حسین
ہے شباب اہل جنت آپ کا پیارا لقب
خاندان شاہ کے شہکار ہیں میرے حسین
انتہائے ظلم بھی اور منتہائے صبر بھی
کہتے ہیں سب نازش صبار ہیں میرے حسین
۔
جس نے دیکھا آپ کو بے ساختہ وہ کہہ اٹھا
پرتو حسن و جمال یار ہیں میرے حسین
خطبے کو موقوف کردیں مصطفیٰ ان کے لیے
سرور کونین کے یوں پیار ہیں میرے حسین
اپنی جرآت کا انہیں وارث کہا آقا نے خود
اللہ اللہ وارث سرکار ہیں میرے حسین
دیں بشارت جن کی پیدائش کی خود شاہ زمن
خوش نصیب ایسے شبیہ یار ہیں میرے حسین
آپ کی ہے تربیت ایسی، شہادت کے لیے
عابد بیمار بھی تیار ہیں، میرے حسین
راہ رخصت کے عوض قائم عزیمت پر رہے
ظالموں سے برسر پیکار ہیں میرے حسین
استعارہ حق کا ہے ذات مبیں شبیر کی
رہبری کے واسطے مینار ہیں میرے حسین
واسطے دیں کے کیا قربان سارا خاندان
دہر میں یوں حامل ایثار ہیں میرے حسین
کانپتے ہیں سامنے ان کے سبھی فسق و فجور
نور حیدر ، صاحب کردار ہیں میرے حسین
حکم دیں تو آب خود آجائے ان کے سامنے
اے یزیدی مت سمجھ لاچار ہیں میرے حسین
ذوالفقار حیدری کہتے ہیں جس کو دہر میں
ہاں وہی اسلام کی تلوار ہیں میرے حسین
دی اذاں خود سرور عالم نے ان کے کان میں
کس قدر فخر گل گلزار ہیں میرے حسین
دوش پر لے کر کریں تعریف جن کی مصطفیٰ
بہترین ایسے سوار یار ہیں میرے حسین
ابتدائی ہوگئی تعلیم شہہ کی گود میں
کہہ رہا ہے علم خود، سردار ہیں میرے حسین
خود عزیمت کا پرندہ آپ کا مداح ہے
یوں فضائل سے سدا سرشار ہیں میرے حسین
معرفت کا اک محل اونچا بنایا آپ نے
رب کی یوں پہچان کے معیار ہیں میرے حسین
کم سنی کی بھی روایت معتبر ان کی رہی
یوں محدث منفرد سرکار ہیں میرے حسین
تربیت دی ہے انھیں شہزادیء سرکار نے
امتحاں کے واسطے تیار ہیں میرے حسین
کی تھی ہجرت طیبہ سے کوفے کی جانب شاہ نے
سنت ہجرت سے بھی ضوبار ہیں میرے حسین
کردیا مسمار شر کو جب یزیدی سر اٹھا
سب ہیں شاہد ، ماحیء اشرار ہیں میرے حسین
مجھ سے ہیں میرے حسین اور میں بھی ہوں شبیر سے
یہ کہا آقا نے ، یوں ضوبار ہیں میرے حسین
صرف دنیا میں نہیں جنت کے بھی وہ پھول ہیں
خوشبوؤں کے گنبد و مینار ہیں میرے حسین
باقر و موسی’ و جعفر آپ کے شہزادے ہیں
کیوں نہ کہہ دوں مخزن انوار ہیں میرے حسین
سب صحابہ کے دلوں میں آپ کی الفت رہی
آپ کے مداح چاروں یار ہیں ، میرے حسین
دیکھ کر منظر تمھارے چہرہء پرنور کا
تم پہ قرباں پھول کے رخسار ہیں میرے حسین
اس میں آئےگا یزیدی خار کیسے بولیے
زیست کے گلزار کے سردار ہیں میرے حسین
حکم آقا نے دیا جس کی حفاظت کے لئے
شرع کے سر کی وہی دستار ہیں میرے حسین
خواب کے عالم میں بھی کوئ نہ چھیڑے شرع کو
واسطے دیں کے سدا بیدار ہیں میرے حسین
تھے مشابہ سرور پرنور کے وہ ، ہے حدیث
اس لیے اے” عینی” خوشبو دار ہیں میرے حسین
۔۔۔۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی قدوسی ارشدی