WebHutt

Designing Your Digital Dreams.

Archives October 2022

۞۞۞ درس قرآن ۞۞۞سورة الفاتحة: قسط نمبر 2ازقلم: (مفتی) محمد شعیب رضا نظامی فیضی پرنسپل: دارالعلوم رضویہ ضیاءالعلوم، پرساں ککرہی(گولا بازار) گورکھ پور یو۔پی۔ انڈیارابطہ نمبر: 9792125987

القرآن
اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ ۙ۞

اردو ترجمہ(کنزالایمان)
سب خوبیاں اللہ کو جو مالک سارے جہان والوں کا۔

हिंदी अनुवाद
सब खूबियाँ अल्लाह को(के लिए हैं) जो मालिक है सारे संसार वालों का।

Englsh translation
All praise is to Allah, the Lord of all the worlds (the entire Creation.)

تشریح و توضیح
الحمد اللہ کے معنی یہ ہیں کہ صرف اللہ تعالی کا شکر ہے اس کے سوا کوئی اس کے لائق نہیں، خواہ وہ مخلوق میں سے کوئی بھی ہو اس وجہ سے کہ تمام نعمتیں جنہیں ہم گن بھی نہیں سکتے، اس مالک کے سوا اور کوئی ان کی تعداد کو نہیں جانتا اسی اللہ کی طرف سے ہیں۔ اس نے اپنی اطاعت کرنے کے تمام اسباب ہمیں عطا فرمائے۔ اس نے اپنے فرائض پورے کرنے کے لئے تمام جسمانی نعمتیں ہمیں بخشیں۔ پھر بے شمار دنیاوی نعمتیں اور زندگی کی تمام ضروریات ہمارے کسی حق بغیر ہمیں بن مانگے بخشیں۔ اس کی لازوال نعمتیں، اس کے تیار کر وہ پاکیزہ مقام جنت کو ہم کس طرح حاصل کر سکتے ہیں ؟ یہ بھی اس نے ہمیں سکھا دیا پس ہم تو کہتے ہیں کہ اول آخر اسی مالک کی پاک ذات ہر طرح کی تعریف اور حمد و شکر کے لائق ہے۔ الحمد للہ یہ ثنا کا کلمہ ہے۔ اللہ تعالی نے اپنی ثنا خود کی ہے اور اسی ضمن میں یہ فرما دیا ہے کہ تم کہو الحمد للہ۔
حمد و شکر کے فضائل
رسول اللہﷺ فرماتے ہیں جب تم الحمد للہ رب العالمین کہہ لو گے تو تم اللہ تعالی کا شکریہ ادا کر لو گے اب اللہ تعالی تمہیں برکت دے گا۔
حضرت اسود بن سریع ایک مرتبہ حضورﷺ کی خدمت میں عرض کرتے ہیں کہ میں نے ذات باری تعالی کی حمد میں چند اشعار کہے ہیں اگر اجازت ہو تو سناؤں فرمایا اللہ تعالی کو اپنی حمد بہت پسند ہے۔ (مسند احمد و نسائی)
حضرت جابر بن عبد اللہ سے روایت ہے رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ افضل ذکر لا الہ الا اللہ ہے اور افضل دعا الحمد للہ ہے۔(ترمذی، نسائی، ابن ماجہ) ایک حدیث پاک میں ہے کہ جس بندے کو اللہ تعالی نے کوئی نعمت دی اور وہ اس پر الحمد اللہ کہے تو دی ہوئی نعمت لے لی ہوئی سے افضل ہو گیا۔ فرماتے ہیں اگر میری امت میں سے کسی کو اللہ تعالی تمام دنیا دے دے اور وہ الحمد اللہ کے تو یہ کلمہ ساری دنیا سے افضل ہوگا۔
رب کسے کہتے ہیں؟
رب کا معنی ہوتا ہے؛ پالنے والا، مالک اور متصرف۔ لغت میں اس کا اطلاق سردار اور اصلاح کے لیے تبدیلیاں کرنے والے پر بھی ہوتا ہے۔ بہرحال ان سب معانی کے اعتبار سے ذات باری تعالی کے لیے یہ خوب جچتا ہے۔ بے شک دنیا کو اللہ ہی نے پیدا کیا اور وہی کھلاتا، پلاتا، مارتا جلاتا ہے وہی سب کو پالتا ہے۔
رب کا لفظ بھی سواۓ اللہ تعالی کے دوسرے پر نہیں کہا جاسکتا، ہاں اضافت کے ساتھ ہو تو اور بات ہے جیسے رب الدار یعنی گھر والا وغیرہ۔ بعض کا تو قول ہے کہ اسم اعظم یہی ہے۔
عالم(دنیا) کتنے ہیں
اس آیت مبارکہ میں “العالمین”(سارا عالم) بیان ہوا اس کی تشریح میں حضرت ابوالعالیہ فرماتے ہیں انسان کل ایک عالم ہیں، سارے جنات کا ایک عالم ہے اور ان کے سوا اٹھارہ ہزار یا چودہ ہزار عالم اور ہیں۔ فرشتے زمین پر ہیں اور زمین کے چار کونے ہیں، ہر کونے میں ساڑھے تین ہزار عالم ہیں۔ جنہیں اللہ تعالی نے صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔ یہ قول بالکل غریب ہے اور ایسی باتیں جب تک کسی صحیح دلیل سے ثابت نہ ہوں ماننے کے قابل نہیں ہو تیں۔ جمیری کہتے ہیں ایک ہزار امتیں ہیں، چھ سو تری میں اور چار سو خشکی میں۔ حضرت سعید بن مسیب سے یہ بھی مروی ہے۔ ایک ضعیف روایت میں ہے کہ حضرت عمر فاروق کی خلافت کے زمانے میں ایک سال ٹڈیاں نہ نظر آئیں بلکہ تلاش کرنے کے باوجود پتہ نہ چلا۔ آپ غمگین ہو گئے یمن، شام اور عراق کی طرف سوار دوڑائے کہ کہیں بھی ٹڈیاں نظر آتی ہیں یا نہیں تو یمن والے سوار تھوڑی سی ٹڈیاں لے کر آۓ اور امیر المومنین کے سامنے پیش کیں آپ نے انہیں دیکھ کر تکبیر کہی اور فرمایا میں نے رسول اللہﷺ سے سنا ہے، آپ فرماتے تھے اللہ تعالی نے ایک ہزار امتیں پیدا کی ہیں جن میں سے کچھ سو تری میں ہیں اور چار سو مکلی میں ان میں سے سب سے پہلے جو امت ہلاک ہو گی وہ ٹڈیاں ہوں گی بس ان کی ہلاکت کے بعد پے در پے اور سب امتیں ہلاک ہو جائیں گی جس طرح کہ تسبیح کا دھاگا ٹوٹ جاۓ اور ایک کے بعد ایک سب موتی جھڑ جاتے ہیں۔
حضرت وہب بن منبہ فرماتے ہیں اٹھارہ ہزار عالم ہیں، دنیا کی ساری کی ساری مخلوق ان میں سے ایک عالم ہے۔ حضرت ابو سعید خدری فرماتے ہیں چالیس ہزار عالم ہیں ساری دنیا ان میں سے ایک عالم ہے۔ زجاج کہتے ہیں اللہ تعالی نے دنیا آخرت میں جو کچھ پیدا کیا ہے وہ سب عالم ہے۔ واللہ اعلم بالصواب

अज़ क़लम: (मुफ्ती) मोहम्मद शोऐब रज़ा निज़ामी फ़ैज़ी

نعت شاہ زمن صلی اللہ علیہ وسلم۔۔۔۔از: سید خادم رسول عینی قدوسی ارشدی

جب تصور میں پیمبر کی گلی آتی رہی
میرے ذہن و فکر میں آسودگی آتی رہی

میں فدا ہونے چلا تھا راہ حق میں ، اس لیے
ہاتھ باندھے پیچھے پیچھے زندگی آتی رہی

الفت شاہ زمن میں جب کیا سیر چمن
باغ کے پھولوں سے خوشبوئے نبی آتی رہی

تھی عنایات نبی کے چاند کی یوں چاندنی
زیست کے آنگن میں شب بھر روشنی آتی رہی

انگلیاں آقا کی یوں دریا بہانے لگ گئیں
تشنگی جاتی رہی ، آسودگی آتی رہی

ہورہا تھا محفلوں میں جان جاں کا تذکرہ
عشق میں آقا کے ، آنکھوں میں نمی آتی رہی

دیکھ کر حالات ان کے حشر کے میدان میں
دشمنان شاہ پر ہم کو ہنسی آتی رہی

کیفیت ضدین کی اس جمع کی کیا خوب ہے
ہجر کے غم میں بھی مجھ کو اک خوشی آتی رہی

آمد شاہ دو عالم ہوگئی یثرب میں جب
سب مصائب کے گھروں میں مفلسی آتی رہی

ان پہ نازل ہوگئی اقرا کی آیت مرحبا
آیت قرآں سے عینی آگہی آتی رہی
۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی قدوسی ارشدی

۞۞۞ درس قرآن ۞۞۞قسط نمبر 1ازقلم: (مفتی) محمد شعیب رضا نظامی فیضیپرنسپل دارالعلوم رضویہ ضیاءالعلوم، پرساں ککرہی(گولا بازار) گورکھ پور یو۔پی۔ انڈیارابطہ نمبر: 9792125987

القرآن
بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

اردو ترجمہ(کنرالایمان)
اللہ کے نام سے شروع جو بہت مہربان رحم والا۔

हिंदी अनुवाद
अल्लाह निहायत मेहरबान रहम वाले के नाम से शुरू।

English translation
Allah – beginning with the name of – the Most Gracious, the Most Merciful.

مختصر تشریح و توضیح
اللہ جل مدہ اعلیٰ نے اپنے پیارے محبوب صاحب لولاکﷺ کو بہت ساری خوبیوں سے نوازا اور ایک ایسی پاکزہ کتاب عنایت فرمائی جو لاریب اور ہمیشہ کے لیے محفوظ ہے۔ اور اس پاکیزہ قرآن کی ابتدا جس آیت سے ہوتی ہے وہ ہے بسم اللہ الرحمٰن الرحیم یوں تو یہ ہر ایک سورت کے شروع میں مشروع ہے مگر سورہ نمل کے درمیان میں بھی اللہ نے اسے نازل فرمایا۔
حضرت عیسی علیہ السلام اور بسم اللہ کا مطلب
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب عیسی کو ان کی والدہ نے معلم کے پاس بٹھایا تو اس نے کہا لکھئے بسم اللہ حضرت عیسی نے کہا بسم اللہ کیا ہے ؟ استاد نے جواب دیا میں نہیں جانتا۔ آپ نے فرمایا ” ب ” سے مراد اللہ تعالی کا ” بہا ” یعنی بلندی ہے اور ” س ” سے مراد اس کی سنا یعنی نور اور روشنی ہے اور ” م ” سے مراد اس کی مملکت یعنی بادشاہی ہے اور ” اللہ ” کہتے ہیں معبودوں کے معبود اور اور ” رحمٰن ” کہتے ہیں دنیا اور آخرت میں رحم کرنے والے کو ” رحیم ” کہتے ہیں۔ آخرت میں کرم و رحم کرنے والے کو۔ (ابن جریر 140، بحوالہ تفسیر ابن کثیر)
فضائل و برکات
اس کے فضائل و برکات کے حوالے سے درج ذیل احادیث بڑی اہمیت کی حامل ہیں…
بسم اللہ کی برکت
رسول اللہﷺ نے فرمایا مجھ پر ایک ایسی آیت اتری ہے جو کسی اور نبی پر سواۓ حضرت سلیمان” کے نہیں اتری۔ وہ آیت “بسم اللہ الرحمن الرحیم” ہے۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جب یہ آیت “بسم اللہ الرحمن الرحيم” اتری بادل مشرق کی طرف چھٹ گئے۔ ہوائیں ساکن ہو گئیں۔ سمندر ٹھہر گیا جانوروں نے کان لگا لیئے۔ شیاطین پر آسمان سے شعلے گرے اور پروردگار عالم نے اپنی عزت و جلال کی قسم کھا کر فرمایا کہ جس چیز پر میرا یہ نام لیا جاۓ گا اس میں ضرور برکت ہوگی۔
جہنم کے سبھی 19 داروغہ سے چھٹکارا
حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جہنم کے انیس داروغوں سے جو بچنا چاہے وہ “بسم اللہ الرحمن الرحیم” پڑھے۔ بسم اللہ کے بھی انیس حروف ہیں لہذق ہر حرف ہر فرشتے سے بچاؤ بن جاۓ گا۔
بسم اللہ کی برکت سے شیطان کی ذلت
نسائی نے اپنی کتاب عمل اليوم والی لہ میں اور ابن مردویہ نے اپنی تفسیر میں حضرت اسامہ بن عمیر سے روایت کی ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: بسم اللہ کہا کر کہ بسم اللہ کی برکت سے شیطان ذلیل ہوگا۔ اس لیے ہر کام کے آغاز میں بسم اللہ کہہ لینا مستحب ہے؛
خطبہ کے شروع میں بھی بسم اللہ کہنی چاہئے۔ حدیث میں ہے کہ جس کام کو بسم اللہ الرحمن الرحیم سے شروع نہ کیا جاۓ وہ بے برکت ہوتا ہے۔ بعض علما نے یہ بھی لکھا ہےکہ پاخانہ میں جانے کسے پہلے بسم اللہ پڑھ لے۔
وضو کے شروع میں بسم اللہ
مسند احمد اور سنن میں ابوہریرہ، سعید بن زید اور ابو سعید” سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جو شخص وضو میں اللہ کا نام نہ لے اس کا وضو نہیں ہوتا۔” اسی حدیث کے پیش نظر بعض علماء تو وضو کے وقت آغاز میں بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھنا واجب بتاتے ہیں۔ بعض مطلق وجوب کے قائل ہیں۔ لیکن ہمارے علماے احناف کے یہاں وضو کے شروع میں بسم اللہ پڑھنا سنت ہے واجب نہیں۔
جانور کو ذبح کرتے وقت اس کا پڑھنا ضرور ہے مگر اس میں رحمان و رحیم کا ذکر نہ کرکے اللہ اکبر بڑھا لے اور یوں کہے “بسم اللہ اللہ اکبر”۔
بیوی کے پاس جاتے وقت بسم اللہ کہنا مستحب اور بڑا فائدہ مند ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ ” جب تو اپنی بیوی کے پاس جاۓ اور بسم اللہ پڑھ لے اور اللہ کوئی اولاد بخشے تو اس کے اپنے اور اس کی اولاد کے سانسوں کی گنتی کے برابر تیرے نامہ اعمال میں نیکیاں لکھی جائیں گی ” مگر اس روایت کو ابن کثیر نے بے اصل لکھا ہے۔ لیکن درج ذیل روایت اس باب میں بڑی اہم ہے؛
صحیحین میں حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ ” رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی اپنی بیوی سے ملنے کا ارادہ کرے تو یہ پڑھے “بسم اللہ اللھم جنبنا الشيطان و جنب الشيطان ما رزقتنا” یعنی اے اللہ ہمیں اور جو ہمیں تو دے ་་ اسے شیطان سے بچا ” فرماتے ہیں کہ اگر اس جماع سے حمل ٹھہر جاۓ تو اس بچہ کو شیطان کبھی نقصان نہ پہنچا سکے گا۔
حاصل یہ کہ بسم اللہ میں اللہ رب العزت نے بڑی برکتیں عطا فرمائی ہے لہذا ہمارا اٹھنا، بیٹھنا، پڑھنا سب اللہ کے نام سے شروع ہونا چاہیے۔ واللہ اعلم بالصواب

अज़ क़लम: (मुफ्ती) मोहम्मद शोऐब रज़ा निज़ामी फ़ैज़ी

اصلاح جلسہ.. ✒️ تلمیذ محدث کبیر خلیفہ حضور شیخ الاسلام و المسلمین و ارشد ملت مفتی عبدالرشید امجدی‌اشرفی دیناجپوری کھوچہ باری رام گنج اسلام پور بنگال خادم ۔۔ تنظیم پیغام سیرت مغربی بنگال 7030786828


تقریر و تحریر سے کوئی نتیجہ یا کامیابی حاصل نہیں ہو سکتا
تقریر و تحریر سے عوام الناس کی اصلاح نا ممکن ہے برسوں سے تقریر و تحریر سے اصلاح کی کوشش کی جا رہی ہیں لیکن کوئی اثر نہیں عوام اہلسنت کی اصلاح کیلئے زمینی سطح پر کام کرنا چاہیے
فی زمانہ عوام اہلسنت تقریر سننا پسند نہیں کرتے اور رہی بات تحریر کی تو تحریر علماء کرام کے مابین ہی رہتی ہے اور عوام الناس اُردو تحریر پڑھنے سے معذور ہیں لہذا کوئی ایسا طریقہ کار عمل میں لایا جائے جس سے عوام الناس کی اصلاح ہو اور بدعات و منکرات خرافات سے بچ سکے اگر سیمانچل اتر دیناجپور بنگال کا جائزہ لیا جائے تو دیگر صوبوں سے کہی زیادہ اہل علم علماء فضلاء حفاظ و فقہاء معلمین مدرسین محققین مفتیان دین اور مفسرین و محدثین ہیں لیکن اس کے باوجود بدعات و خرافات غیر شرعی رسومات میں عوام الناس پھنسے ہوئے ہیں علم و عمل سے کوسوں میل پیچھے ہیں اس کے لئے ضروری ہے کہ پیغام سیرت کو عام کیا جائے اور زمینی سطح پر کام کیا جائے صرف اسٹیج پر رات رات چلانے سے کوئی فائدہ نہیں سوائے افسوس کہ فجر کی نماز میں سب غائب یہاں تک کہ بعض جگہوں پر دیکھا گیا کہ فجر کی اذان تک نہیں ہوتی دیر رات تک جلسے کی وجہ سے !
اس کے علمائے سیمانچل کو ایسا قدم اٹھانا ہوگا جس سے عوام الناس کی اصلاح ہو سکیں اہل سنت و الجماعت کے جلسوں میں انھیں مقررین و خطبا کو مدعوں کیا جائے جو صاحب علم ہونے کے ساتھ صاحب عمل بھی ہوں. اور مقامی مسلمانوں کی دینی ضرورت و حاجت کے مطابق تقریریں کریں اپنی تقریر و خطابت کے دوران نہ کوئی غیر مستند بات کہیں نہ کوئی غیر سنجیدہ اور نمائش طریقہ اختیار کریں….نماز عشاء کے بعد جلسے شروع کر دیۓ جائیں اور صلوۃ و سلام و دعا کے ساتھ بارہ بجے سے پہلے یہ جلسے ختم کر دئے جائیں…تقریر و خطابت کے لئے معتقدات و عبادات و معاملات میں سے کسی اہم گوشے کا اختیار کیا جائے.. فضائل و مسائل کے ساتھ مسلمانوں کے معاشرتی امور و معاملات کی طرف خصوصی توجہ دی جائے..مسلمانوں کو تعلیم و تجارت کی طرف مائل کرنے کی بھر پور کوشش کی جائے اور اس کا بہر حال انتظام کیا جائے کہ مقامی مسلمانوں سے تبادلۂ خیال کے بعد جن باتوں میں ان کی دینی رہنمائی کی ضرورت ہو ان کو ہی موضوع تقریر و خطابت بنایا جائے .. “دیر رات تک جلسے کے نتیجے” نماز فجر کی ادائگی خطرے میں پڑ جاتی ہے بلکہ یہ مشاہدہ کیا بارہا میں نے کہ جلسے کے اختتام پر سب کے سب غائب یہاں تک کہ خطیب صاحب بھی اسٹیج سے غائب اور پورے گاؤں والے سو گئے . اسکول کالج کے اساتذہ و طلبہ اور مختلف شعبوں اور دفاتر وغیرہ سے وابستہ افراد شریک جلسہ نہیں ہو پاتے رات بھر جاگنے کے نتیجے میں دوسرے روز یا تو سوئیں اور اپنا کام نہ کریں یا دن بھر اونگھتے ہوئے کوئ کام کریں جو غیر ذمہ داری کے ساتھ کام کے اندر ہونے والے نقص و خرابی اور غلطی کا پیش خیمہ ہے اس طرح کی مزید خرابیاں اور نقصانات ہیں اہل جلسہ اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر سوچیں کہ کیا اس طرح کے جلسے اور تقریریں اصلاح طلب نہیں ؟

उ़मरा व ज़ियारते हरमैन तय्यबैन (मक्का व मदीना शरीफ के पवित्र यात्रा) से वापस लौटे हज़रत अ़ल्लामा पीर सय्यद नूरुल्लाह शाह बुखारी का जगह जगह शानदार स्वागत किया गया! रिपोर्ट:मुहम्मद शमीम अहमद नूरी मिस्बाही खादिम: दारुल उ़लूम अनवारे मुस्तफा सेहलाऊ शरीफ, बाड़मेर (राजस्थान

खाना-ए-काबा की ज़ियारत व तवाफ,और रौज़ा-ए-रसूल पर उपस्थित होने और प्रार्थना और अभिवादन करने (सलातो सलाम पेश करने) का सौभाग्य, हरमैन तैय्यबैन के अन्य पवित्र और धन्य स्थानों की ज़ियारत के साथ अपनी आत्मा और दिल व रूह को सैराब करने की हर एक मुसलमान की ज़रूर इच्छा होती है, लेकिन इस इच्छा की पूर्ति केवल उच्च भाग्य वाले ही हासिल कर पाते हैं। चुनान्चे अभी कुछ ही दिनों पहले, थार क्षेत्र के महान और प्रतिष्ठित और केंद्रीय धार्मिक विद्यालय, दारुल उलूम अनवारे मुस्तफा सेहलाऊ शरीफ बाड़मेर के शैखुल हदीष पीरे तारिक़त नूरुल उ़ल्मा हज़रत अ़ल्लामा अल्हाज सय्यद नूरुल्लाह शाह बुखारी बिना किसी को बताए हरमैन तय्यबैन की पवित्र यात्रा के लिए अत्यंत सादगी के साथ तशरीफ ले गए थे, और कल 14 अक्टूबर, 2022 शुक्रवार को वापस मुंबई एयरपोर्ट से सीधे गुजरात के रास्ते बाई कार दारुल उ़़लूम अनवारे मुस्तफा सेहलाऊ शरीफ पहुंचे।

सेहलाऊ शरीफ पहुंचने पर दारुल उ़लूम के शिक्षकों और विद्यार्थियों (असातज़ा व तल्बा) व दारुल उ़लूम अनवारे मुस्तफा के फारिग़ीन और क्षेत्र के गणमान्य लोगों ने भव्य स्वागत किया ।रास्ते में मुंबई, गुजरात और राजस्थान के विभिन्न स्थानों पर अ़क़ीदत मंदों ने भी भव्य स्वागत किया।

इस पवित्र यात्रा में आपके साथ मेरे प्रिय मित्र हज़रत मौलाना बाक़िर हुसैन साहब क़ादरी बारकाती अनवारी और देश और राष्ट्र के हितैषी श्री इम्तियाज अली साहब गुजरात वाले भी थे।

अल्लाह तआ़ला इन सभी सज्जनों के इस उमरा को अपनी बारगाह में क़बूल करे, और हम सभी को ज़ियारते हरमैन तय्यबैन की तौफीक़ व स्वभाग्य प्रदान करे।
आमीन बिजाहि सय्यिदिस मुर्सलीन (स्वल्लल्लाहु अ़लैहि व सल्लम)

रिपोर्ट:मुहम्मद शमीम अहमद नूरी मिस्बाही
खादिम: दारुल उ़लूम अनवारे मुस्तफा सेहलाऊ शरीफ, बाड़मेर (राजस्थान)


निवासः भवानीपुर (सेमरहना) पो: स्का बाज़ार, जिलाः सिद्धार्थ नगर (यूपी)

زیارت حرمین طیبین [عمرہ] کرکے واپس لوٹے حضرت علامہ پیر سیدنوراللہ شاہ بخاری کا جگہ جگہ لوگوں نے کیا شانداراستقبال..رپورٹ :محمدشمیم احمدنوری مصباحی خادم:دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف،باڑمیر (راجستھان)

خانۂ کعبہ کی زیارت و طواف ، روضۂ رسول پر حاضر ہو کر دست بستہ صلوٰۃ و سلام پیش کرنے کی سعادت ، حَرَمَیْنِ طَیِّبَیْن [زادھمااللہ شرفاً وتعظیما] کے دیگر مقدس و بابرکت مقامات کے پُرکیف نظاروں کی  زیارت سے اپنی روح و جان  کو سیراب کرنا  ہر مسلمان کی  خواہش  ہوتی ہے،مگر اس خواہش کی تکمیل بلند نصیبہ والے حضرات کو ہی حاصل ہوتی ہے چنانچہ ابھی چندایام قبل مغربی راجستھان کی عظیم وممتاز اورعلاقۂ تھار کی مرکزی دینی درسگاہ دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف باڑمیر کے ناظم اعلیٰ وشیخ الحدیث پیرطریقت نورالعلماء حضرت علامہ الحاج سید نوراللہ شاہ بخاری مدظلہ العالی کسی کو اطلاع دییے بغیر انتہائی سادگی کے ساتھ زیارت حرمین طیبین کے لیے تشریف لے گیے،اور کل بتاریخ 14 اکتوبر 2022 عیسوی بروز جمعہ مبارکہ ممبئی سے براہ گجرات واپس دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤ شریف پہنچے-
سہلاؤشریف پہنچنے پر(دارالعلوم میں ششماہی تعطیل ہونے کے باوجود) دارالعلوم کے اکثر اساتذۂ کرام و طلبہ اور فارغین انوارمصطفیٰ (انواری برادران) وعلاقے کے معززین اور خانوادۂ بخاریہ کے سبھی سادات کرام نے شاندار استقبال کیا،راستے میں ممبئ اور گجرات وراجستھان کے مختلف مقامات پر بھی عقیدت مندوں نے شاندار استقبال کیا-
آپ کےساتھ اس مقدس سفرمیں محب گرامی حضرت مولانا باقر حسین صاحب قادری برکاتی انواری و مخیر قوم وملت عالی جناب امتیاز علی صاحب بھی تھے-
اللّٰہ تعالیٰ ان سبھی حضرات کے اس عمرہ کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے،اور ہم سبھی لوگوں کو زیارت حرمین طیبین کی سعادت سے مشرف فرمائے-
آمین بجاہ سیدالمرسلین ﷺ

محمدشمیم احمدنوری مصباحی
خادم:دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف،باڑمیر(راجستھان)


مقیم حال:بھوانی پور (سمرہنا) پوسٹ:اسکابازار،ضلع:سدھارتھ نگر(یوپی)

जमुनहियाँ बाग़ गोरखपुर में मज्लिसे ईषाले षवाब व जल्सा-ए-ईद मिलादुन्नबी सल्लल्लाहु अ़लैहि वसल्लम बहुस्न व खूबी इख्तिताम पज़ीर [समाप्त] हुवा. रिपोर्टर:क़ुतबुद्दीन अंसारी डाइरेक्टर इल्म एकेडमी हुसैनाबाद,गोरखनाथ, गोरखपुर उ:प्र


आ़ली जनाब नूरुल हसन अंसारी [मरहूम व मग़्फूर] की वार्षिक ईसाले षवाब [सालाना फातिहा व बरसी] के अवसर पर, उनके बिराद्रान व शहज़ादगान ने बड़ी श्रद्धा और सम्मान [अ़क़ीदत व एहतिराम] के साथ कुरआन का पाठ [क़ुरआन ख्वानी] और जल्सा-ए-ईद मिलादुन्नबी सल्लल्लाहु अ़ुलैहि वसल्लम का आयोजन किया।
सुबह 8 बजे इज्तिमाई [सामूहिक] कुरआन ख्वानी की गई।
मग़रिब की नमाज़ के बाद तुरंत जल्सा-ए- ईद मिलादुन्नबी व मज्लिसे ईषाले षवाब की शुरुआ़त हज़रत हाफिज़ व क़ारी मुहम्मद इस्हाक़ साहब क़ादरी द्वारा तिलावते कलामे पाक से हुई।

उस के बाद मद्दाहे रसूल जनाब अफरोज़ आ़लम साहब ने नअ़्ते रसूले मक़बूल सल्लल्लाहु अ़लैहि वसल्लम प्रस्तुत की –

फिर हज़रत मौलाना अमीरुद्दीन साहब निज़ामी खतीब व इमाम बैतुन्नूर जामा मस्सिद ने “ईसाले षवाब के जाइज़ होने व ईसाले षवाब की शरई हैषियत” पर एक बहुत ही जामेअ़ व शांदार व्यापक खिताब किया।

अंत में हज़रत मौलाना अनवार अहमद साहब निज़ामी खतीब व इमाम फिरदौस मस्जिद जमुनहियाँ बाग़ ने सीरतुन्नबी ﷺ के मौज़ूअ़ पर विशेष [खुसूसी] खिताब किया,आप ने अपने खिताब के दौरान लोगों को हुज़ूर नबी-ए-रहमत ﷺ के जन्म [विलादते बा सआ़दत]की परिस्थितियों [हालात व वाक़िआ़त]को बयान करते हुए लोगों से सभी बुराइयों, विशेष रूप से झूठ और धोखाधड़ी से बचने का आग्रह किया और उन्हें प्रोत्साहित किया।

मौलवी शहज़ाद आ़लम ने निज़ामत के कर्तव्यों का बखूबी निर्वहन किया।

सलात व सलाम और हज़रत मौलाना मुहम्मद शमीम अहमद साहब नूरी मिस्बाही नाज़िमे तअ़लीमात दारुल उ़लूम अनावरे मुस्तफ़ा सेहलाऊ शरीफ़ की दुआ़ पर, इस मज्लिसे सईद का अंत हुआ –

इस मज्लिस में इन उ़ल्मा-ए-किराम व मुअ़ज़्ज़िीन ने विशेष रूप से भाग लिया-
हज़रत अ़ल्लामा मौलाना मुहम्मद हारून साहब मिस्बाही मुदर्रिस मदरसा मज़हरुल उ़लूम घोसी पुरवा, गोरखपुर, हज़रत मौलाना मुहम्मद ज़हीर खान निज़ामी महराजगंजवी, हज़रत मौलाना नसरुद्दीन साहब गोरखपुरी,आ़ली जनाब मुहम्मद शरीफ साहब अंसारी, मुहम्मद हसन साहब अंसारी, मेंहदी हसन साहब,नबी हसन साहब,जाफर अ़ली अंसारी, अबुल हसन उर्फ ​​गुड्डू,क़ुतबुद्दीन अंसारी साहब,मुहम्मद सुब्हान अंसारी,मुहम्मद उ़मर,मुहम्मद आसिफ अंसारी वग़ैरह।

:]

جمنہیاں باغ گورکھپور میں مجلس ایصال ثواب و جلسۂ عیدمیلادالنبی ﷺ بحسن وخوبی اختتام پزیر… رپورٹر:قطب الدین انصاری ڈائیریکٹر:علم اکیڈمی،حسین آباد،چکشاہ حسین،گورکھناتھ، گورکھپور [یوپی]


گورکھپور [پریس ریلیز] 13 اکتوبر 2022 عیسوی بروز جمعرات عالی جناب نورالحسن انصاری مرحوم ومغفور کے سالانہ برسی [فاتحہ] کے موقع پر ان کے برادران وشہزادگان کی طرف سے ان کے ایصال ثواب کی خاطر انتہائی عقیدت واحترام کےساتھ قرآن خوانی وجلسۂ عید میلادالنّبی ﷺ کا اہتمام کیاگیا-
صبح 8 بجے اجتماعی قرآن خوانی کی گئی اور بعد نماز مغرب جلسۂ عید میلادالنبی و ایصال ثواب کی شروعات حضرت حافظ وقاری محمداسحٰق صاحب قادری کی تلاوت کلام اللّٰہ کے ذریعہ کی گئی-
بعدہ مداح رسول جناب افروزعالم صاحب نے نعت رسول مقبول ﷺ پیش کیا-
پھر حضرت مولانا امیرالدین صاحب نظامی خطیب وامام مسجد بیت النور نے ایصال ثواب کے جواز اور اس کی شرعی حیثیت پر بہت ہی جامع تقریر کی،آخر میں حضرت مولانا انوار احمد صاحب نظامی خطیب وامام فردوس مسجد جمنہیاں باغ نے سیرت النبی ﷺ کے موضوع پر خصوصی خطاب کیا،آپ نے دوران خطاب وجہ وجود کائنات حضور نبی رحمت ﷺ کے ولادت باسعادت کے حالات و واقعات کو لوگوں کو بتاتے ہوئے آپ کی سیرت طیبہ کی روشنی میں لوگوں کو جملہ برائیوں سے اجتناب بالخصوص جھوٹ وچغلی سے بچنے کی تاکید وتلقین کی-اور جملہ اوامر شرعیہ بالخصوص نماز پنجگانہ باجماعت ادا کرنے کی تاکید ونصیحت کی-
نظامت کے فرائض مولوی شہزادعالم نے بحسن وخوبی نبھائی-
صلوٰة وسلام اور ادیب شہیر حضرت مولانا محمدشمیم احمدصاحب نوری مصباحی ناظم تعلیمات دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤ شریف کی دعا پر یہ مجلس سعید اختتام پزیر ہوئی-
اس جلسہ میں یہ علمائے کرام ومعززین خصوصیت کے ساتھ شریک ہوئے-
حضرت علامہ ومولانا محمدہارون صاحب مصباحی استاذ مدرسہ مظہرالعلوم گھوسی پوروہ، گورکھپور،حضرت مولانا محمد ظہیر خان نظامی مہراجگنجوی،حضرت مولانا نصرالدین صاحب گورکھپوری، حافظ محمدانورصاحب نظامی،عالی جناب محمدشریف صاحب انصاری،جناب محمدحسن صاحب انصاری،جناب مہدی حسن صاحب، جناب نبی حسن صاحب،جناب ماسٹر قطب الدین انصاری،جناب جعفرعلی صاحب، جناب ابوالحسن عرف گڈو،جناب محمد سبحان انصاری، محمدعمر انصاری،جناب محمدآصف صاحب وغیرہم-

نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم۔۔۔۔از: سید خادم رسول عینی قدوسی ارشدی

زمانے میں لےکر بہار آرہے ہیں
وہ دینے سبھی کو قرار آرہے ہیں

سفر کے لئے جن کے رک جائے لمحہ
وہی وجہ لیل و نہار آرہے ہیں

جو حرمت کو حلت میں تبدیل کردیں
نبی ایسے بااختیار آرہے ہیں

فقط پھول کیا ، خار بھی ان پہ قرباں
انوکھا وہ یوں لیکے پیار آرہے ہیں

جنھیں جانی دشمن بھی کہتے ہیں صادق
جہاں میں وہ باعتبار آرہے ہیں

خزاں کا نہ سایہ بھی ہوگا یہاں اب
چمن میں وہ جان بہار آرہے ہیں

نہ جن کا کوئی ثانی تھا ، ہے نہ ہوگا
خدا کے وہی شاہکار آرہے ہیں

بہت کبر کا ہے دماغ آسماں پر
مٹانے اب اس کا خمار آرہے ہیں

بہت ہوگیا کار و بار اب ترا شرک
مٹانے ترا کار و بار آرہے ہیں

نظام جہاں کتنا بکھرا ہے عینی
بنانے اسے سازگار آرہے ہیں
۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی قدوسی ارشدی

نعتِ حبیبِ داور ﷺ از قلم محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا یوپی 7565094875

اس لئے آیا ہوں دنیا سے کنارہ کر کے
چین ملتا ہے مجھے خود کو تمہارا کر کے

کلفت ہجر کی بھٹی میں جلا کر خود کو
نوشۂ عشق کا بیٹھے ہیں خسارہ کر کے

تم جسے اپنا بنا لیتے ہو جانِ جاناں
پھر اسے چھوڑتے ہو رب کا ہی بندہ کر کے

تم سے امید کرم اس لئے رکھتے ہیں سبھی
“تم بنا دیتے ہو بگڑی کو اشارہ کر کے”

میگشاری سے ہمیں روکتا کیوں ہے واعظ!؟
کیا ملے گا تجھے ہم ایسوں کو پیاسا کر کے

خرمن عصیاں جلا توڑ دے ظلمت کا غرور
خانۂ دل میں مرے نور کا ہالہ کر کے

مضمحل قلب ہے اب چین ملے گا اس کو
کوۓ محبوب دو عالم کا نظارہ کر کے

دردِ دل ان کی محبت میں بڑھا اور بڑھا!
لطف آۓ گا تجھے عشق میں ایسا کر کے

عشق میں آہ بھی کرنا ہے بڑی بے ادبی
تو سکوں پاۓ گا کب یار کو رسوا کر کے؟

نعت لکھتا ہے تو سرکار کی اختر اکثر
لا قلم مشک و عنبر سے دوشالہ کر کے

از قلم محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا یوپی 7565094875