یوں گلستاں بنا مرے دل کو، خدائے دل
نعتوں کے گل سے تر رہے ہر دم فضائے دل
گہوارہ ان کے حب کا نہیں گر ہے جائےدل
مطلب نہیں ہے اس سے کہیں بھی یہ جائے دل
سمت حضور ایسی توجہ بنی رہے
غیروں کی جانب اپنا کبھی بھی نہ جائے دل
پشت فلک خمیدہ ہے ان کے سلام کو
کہتا ہے کھا کے رب کی قسم یہ سمائے دل
منزل مری دیار رسول کریم ہے
سنتا ہوں میں شروع سے ہی یہ صدائے دل
مجھ کو عطا ہو رہ گزر مصطفی’ کی دھول
ارض مدینہ سے ہے یہ عرض صفائے دل
حمد خدا و مدح حبیب خدائے پاک
جز اس کے اور کیا ہے براۓ شفائے دل
حب نبی ہو گر تو رہے دل میں تازگی
بغض نبیء پاک سے ہوگی قضائے دل
اس میں ہوئی ہے آمد محبوب کبریا
یہ جان لینا آپ ، اگر مسکرائے دل
اظہار پر ہے منحصر ایمان آپ کا
ظاہر زبان بھی کرے ، جو ہے رضائے دل
ابروئے شاہ کون و مکاں پر نثار ہے
ہم کو بہت پسند ہے “عینی “ادائے دل
۔۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی