رسم اجرإ: شہزادہ صدرالشریعہ حضور محدث کبیر علامہ ضیإالمصطفٰے قادری امجدی کے ہاتھوں 28/ اگست کو ہوگا۔
جمع و ترتیب: محمد ذیشان رضا قادری امجدی صاحب
ناشر: اسلامک اکیڈمی گھوسی مئو یوپی
صفحات: 550
مقالہ نگاری ایک نہایت وقیع فن ہے۔ اس میں مقالہ نگار حشو و زوائد اور طوالت اور اطناب سے بچ بچا کر نہایت اختصار و اجمال کے ساتھ اپنا مدعا بیان کرتا ہے۔ وہ لفظوں کے اسراف سے بچتا ہوا کم گوئی مگر نغز گوئی کے ساتھ اپنی بات کہتا ہے اور نہ صرف یہ کہتا ہے بلکہ اسے منواتا ہے۔ مقالہ ایک مدلل اور بادرکن تحریر ہوتی ہے۔ کسی موضوع پر کتاب لکھنا بھی ایک عمدہ کام ہے، مگر ایک جامع مقالے میں اپنے خیالات کو سمو دینا اور پھر اپنے نقطہ نظر کو بڑی چابک دستی سے دوسرے کے دل میں اتار دینا عمدہ تر کام بھی ہے اور مشکل تر بھی۔
اساطینِ علم و ادب نے اپنی سوچوں، حاصلِ مطالعہ اور وسعتِ علمی کو مقالہ نگاری کے ذریعے سے قارئین کے سامنے پیش کر کے بسا اوقات بڑی علمی اور دقیق کتابوں کے مطالعے سے بے نیاز کر دیا ہے۔
مقالات مفتی اعظم ہند ،مقالات نعیمی، مقالاتِ شارح بخاری ، مقالاتِ سعیدی، مقالات مصباحی وغیرہ اس سلسلے کی نہایت عمدہ کڑیاں ہیں۔
برعظیم کے علمی اُفق پر ماضی قریب میں چند ایسی شخصیات اُبھری ہیں‘ جن کا علم و فضل اور تخلیقات و تحقیقات کی نوعیت قاموسی ہے۔ انہیں میں سے ایک حضرت علامہ مولانا بدرالقادری مصباحی (علیہ الرحمۃ والرضوان)
(٢٥ اکتوبر ١٩٥٠ء-١٧اگست ٢٠٢١ء) بھی ہیں۔
ماہنامہ اشرفیہ کے پہلے ایڈیٹر ہونے کے علاوہ جامعہ اشرفیہ مبارک پور اور المجمع اسلامی کے مجالس مشاورت کے رکن رہے۔ تحریر و تقریر دونوں میں اپنا ایک مخصوص رنگ اور ڈھنگ رکھتے تھے۔ ٣٠ کے قریب مستقل کتابیں اور مختلف رسائل میں سیکڑوں مضامین و مقالات لکھے۔ ان کی تصنیفات میں بزم اولیاء ، اسلام اور خمینی مزہب ، جادہ و منزل ، مسلمان اور ہندوستان ‘ پیکر عشق سیدنا ابوذر غفاری، اسلام اور امن عالم، اور حیات حافظ ملت ‘ زیادہ معروف ہیں
مقالاتِ بدر
ان ٨٥ تحقیقی و علمی مقالات کا گراں قدر مجموعہ ہے جو ایک زمانے میں ماہنامہ اشرفیہ اور ماہنامہ حجاز دہلی، ماہنامہ قادری میں شائع ہوتے رہے۔ یہ مضامین زیادہ اسلامیات، تزکرہ، تاریخ، سیرت و سوانح پر مشتمل ہیں۔ یہ سب مضامین ان کی وسعتِ مطالعہ کے شاہکار ہیں۔
Leave a Reply