ناسک سے دی گئی اطلاع کے مطابق مورخہ 28 محرم الحرام 1444ھ کو قدوۃ الکبری غوث العالم سید مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی قدس سرہ کے 636 ویں عرس سراپا قدس کے حسین وپربہار موقع پر جماعت رضائے مصطفے شاخ ناسک کے بینر تلے امام احمد رضا لرننگ اینڈ ریسرچ سینٹر کے زیر اہتمام میرج کر نگر اوپن اسپیس وڈالا روڈ سہیادری ہاسپیٹل کے سامنے عظیم الشان پیمانہ پر عرس مخدومی کا انعقاد کیا گیا،محفل کا آغاز بعد نماز عشا قرآن خوانی سے کیا گیا ،پھر حمد باری تعالی اور نعت ومنقبت کے اشعار پیش کیے گیے بعدہ ادارہ ہذا کے فقہی ریسرچ اسکالر مولانا محمد عارف حسین غوثی نے صاحب عرس کی سیرت وسوانح پر تفصیلی روشنی ڈالی اور سمنان سے کچھوچھہ تک منزل بہ منزل حضرت مخدوم قدس سرہ کا پورا سفر نامہ پیش کیا اخیر میں ادارہ کے صدرالمدرسین اور صدر شعبہ افتا فاضل علوم اسلامیہ حضرت ابوالاختر مفتی مشتاق احمد امجدی زید مجدہ نے خصوصی خطاب فرمایا، آپ نے اپنے مختصر خطاب میں صاحب عرس کے فضائل ومناقب بیان کرتے ہوئے فرمایا : حضرت مخدوم سمناں نہ صرف ایک ولی کامل،نجیب الطرفین سید اور صاحب دل صوفی با صفا تھے بلکہ علوم وفنون کی ہفت اقلیم کے بے تاج بادشاہ بھی تھے،قرآن کریم کا فارسی زبان میں سب سے پہلے ترجمہ کرنے کا شرف آپ کو حاصل تھا، آپ کثیر التصانیف مصنف اور بالغ نظر فقیہ بھی تھے، آپ نے حضرت مخدوم کے دعوتی وتبلیغی مشن پر گفتگو کرتے ہوئے عوام اہل سنت کو نیکی کی راہ پر گامزن ہونے کی صلاح دی،آپ نے فرمایا حضرت مخدوم قدس سرہ نے محض سات برس کی عمر میں صرف ایک سال کی قلیل مدت میں قرات سبعہ کے ساتھ پورا قرآن حفظ فرمالیا تھا اورجب مسند تدریس میں جلوہ افروز ہوئے اور بساط تدریس بچھائی تو اللہ تعالی نے آپ کی تدریس میں وہ برکت عطا فرمائی تھی کہ آپ کی درسگاہ میں آنے والا ہر بچہ محض ایک سال کی مدت میں حافظ قرآن بن جاتا،اس تناظر میں آپ نے سامعین کو اپنے بچوں کو قرآن سیکھنے اور سکھانے پر زور دیتے ہوئے یہ نعرہ بھی دیا “گھر گھر قرآن، ہر گھر کنزالایمان” بعدہ صلاۃ وسلام اور آپ کی خصوصی دعا پر محفل اختتام پذیر ہوئی، بعد محفل لنگر مخدومی تقسیم کیا گیا، عرس کی اس تقریب سعید میں عوام وخواص نے بڑی تعداد میں شرکت کی،اس موقع پر امام احمد رضا لرننگ اینڈ ریسرچ سینٹر کے تمام شعبہ جات کے معلمین خصوصا مولانا محمد عرفان رضا قادری، حافظ وقاری جیش محمد رضوی اور شعبہ تحقیق کےمتخصصین مولانا محمد شفیق خان امجدی، مولانا محمد مبین قادری، مولانا عیسی رضا امجدی، مولانا محمود رضا حنفی، مولاناشہرالحق مصباحی، مولانا محمد توفیق علی غوثی، مولانا محمد کلیم سبحانی،مولانا محمد نورشاد رضا مظہری اور مولانا مرجان مصباحی وغیرہ موجود تھے۔
Leave a Reply