آج کا ایک بہت بڑا فتنہ ، فتنۂ قادیانیت ہے، انگریزوں کے ایماپر مرزا غلام احمد قادیانی نے نبوت کا دعوی کیا اور کچھ گنواروں نے اسے نبی مان بھی لیا
افسوس کہ اڈیشا کے بعض خطوں میں بھی یہ فتنہ پایا جاتا ہے
اس لئے آقائی سیدی مفتئ اعظم اڈیشا قدس سرہ موقع بہ موقع اس کے خلاف مؤثر خطاب فرمایا کرتے تھے
چنانچہ ایک بار مسئلۂ ختم نبوت کو شرح و بسط کے ساتھ پیش فرماتے ہوئے حضرت نے ارشاد فرمایا کہ
“ سرکار مدینہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نبیوں کے خاتم ہیں ، ان کے بعد کوئی نیا نبی نہ آیا ہے اور نہ آسکتا ہے
قرآن پاک ببانگ دھل اعلان کرتا ہے
مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ
محمد تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں میں خاتم
اور آقائے کریم ﷺ ارشاد فرماتے ہیں
و أنا خاتم النبیین، لا نبي بعدي (سنن ابی داود: ۴۲۵۲ وسندہ صحیح)
اور میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں”
پھر حضرت نےپورے جوش و امنگ کے ساتھ ارشاد فرمایاکہ
“یہ مسئلہ ہمیشہ ساری امت میں متفق علیہ رہا ہے مگر مرزا غلام احمد قادیانی کا یہ خبث و رفث ہے کہ اس نے دعوئ نبوت کرکے امت میں سورش برپا کی اور اپنے انگریز آقاؤں کو شاد کیا۔
عزیزو! مرزا صاحب کذاب نبیوں میں سے ایک ہیں۔ ان کی خباثت و غلاظت ساری امت پر ظاہر و باہر ہے۔ ایسے غلیظ و خبیث کی موت بھی پائخانہ کے اندر واقع ہوئی ہے۔
اگر وہ واقعی نبی ہوتے تو ان کی موت پائخانہ کی غلاظت میں ہرگز نہ ہوتی اور اگر ان کے ماننے والے ان کو دل سے نبی مانتے تو ان کی قبر ضرور پائخانہ میں بناتے ۔
اس لئے کہ نبی جہاں موت کو لبیک کہتا ہے اس کو وہیں دفن بھی کیا جاتا ہے جیسا کہ آقائے کریم علیہ اکرم التسلیم ارشاد فرماتے ہیں
ما قبض الله نبيا إلا في الموضع الذي يحب ان يدفن فيه (سنن ترمذي:1018)
انبیاء کی وفات وہیں ہوتی ہے جہاں وہ دفن ہونا پسند کرتے ہیں
مگر مرزا صاحب نے موت کو گلے لگایا پائیخانے میں تو دفن بھی انکو وہیں ہونا چاہئے
معاذ اللہ ، معاذ اللہ
یہ کیسی عبرت ناک موت ہے ، افسوس کہ ان کے ماننے والوں کی عقلوں پہ پردہ پڑا ہوا ہے”
۔۔۔۔۔۔پیش کش ۔۔۔۔۔۔۔
سید آل رسول حبیبی ہاشمی
خانقاہ قدوسیہ ، بھدرک شریف، اڈیشا
Leave a Reply