مصرع طرح “عکسِ بدر الدجی ظلِ شمس الضحی مظہرِ مصطفی تارک السلطنت”
◇◇◇~~◇◇◇~~◇◇◇
غیرتِ آسماں ہے علوے نسب بالیقیں آپ کا تارک السلطنت
خرقۂ ذات میں کیسا اعزاز ہے مرحبا مرحبا تارک السلطنت
پرچمِ تمکنت بامِ تقدیر پر اور چرخِ کبودِ شرف گیر پر
خوب شانِ تجدُّد سے لہرائے گا تا بہ روزِ جزا تارک السلطنت
حُلّہ پوشِ کرامات لا ریب ہے، صد عروسِ تصوف کا پازیب ہے
نیز تنویرِ حجلہ گہِ زہد ہے جوہرِ خو ترا تارک السلطنت
حسنِ اخلاق و کردار و گفتار میں صبر و شکر و تحمل میں ایثار میں
“عکسِ بدر الدجی ظلِ شمس الضحی مظہرِ مصطفی تارک السلطنت”
ماہ و خورشید کی جلوہ سامانیاں لعل و یاقوت کی آئنہ بندیاں
ہیچ در ہیچ ہیں گویا بے نور ہیں روکشِ خاکِ پا، تارک السلطنت
جب بڑھا آپ کا نشّۂ بے خودی تَج کے آسائشِ تخت و تاجِ شہی
زیب تن جامۂ بے نیازی کیا بہرِ قربِ خدا تارک السلطنت
حسنِ طاعت سے ہے خوشنما زندگی اور کمالِ تورُّع سے پُر بندگی
تیرے طومارِ سیرت کی ہر سطر ہے حق نما آئنہ تارک السلطنت
پاک ماحول میں پائی ہے پرورش اس لیے ہے نظر میں سلف کی روش
قلبِ نوری میں ہے موج زن ہر گھڑی تیرا بحرِ ولا تارک السلطنت
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
عقیدت کیش
محمد فیض العارفین نوری علیمی شراوستی یوپی
۴/ صفر المظفر ۱۴۴۴ ہجری
۲/ ستمبر ۲۰۲۲ عیسوی
بروز : جمعہ
Leave a Reply