تمباکو نوشی کو بھی نشہ آور اشیاء میں شمار کیا جاتا ہے کیونکہ اس کے باقاعدہ استعمال سے عادت پڑ جاتی ہے اور نشہ آور اشیاء اور ادویات کی ایک بڑی خصوصیت یہ ہوتی ہے کہ ان کی عادت چھڑانے سے نہیں چھوٹتی اور اگر زبردستی چھڑایا جاے تو وہ فرد اچھا خاصا مریض بن جاتا ہے لیکِن اطمینان بخش بات یہ ہے کہ یہ حالت ہمیشہ نہیں رہتی اگر ثابت قدمی اور حوصلہ مندی سے کام لیا جائے تو اس لعنت سے جان چھڑائی جاسکتی ہے۔اگرچہ ساری دنیا تمباکو نوشی کے مضر اثرات کومانتی ہے مگر پھر بھی ساری دنیا میں اس کااستعمال دن بدن بڑھ رہا ہے اور استعمال کے طریقے بھی نۓ نۓ آرہے ہیں : سگریٹ نوشی۔ سگار۔گٹکہ۔اورکچھ عرصہ پہلے سے متعارف شیشہ سموکنگ شامل ہے
تمباکو نوشی کے بعد شیشہ سموکنگ کا نشہ ہماری نوجوان نسل میں بڑی تیزی سے پھیل رہا ہے جس نے ناصرف ہماری نوجوان نسل کو بلکہ ملک کو بھی تباہی وبربادی کی طرف ڈھکیل دیا ہےWHOورلڈہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق ہمارے ملک میں شیشہ سموکنگ کے استعمال میں اضافہ ہورہاہے پرانے زمانے میں اسے حقہ کے نام سے موسوم کیا جاتا تھا اور اس کو پینے کی روایت تقریباً تین ہزار سال پرانی ہے اس بات سے تو آپ سب اچھی طرح واقف ہیں کہ حقہ بنانے کے لئے تمباکو نوشی نگوٹین اور ٹارکو استعمال کیا جاتا ہے لیکِن اب اس کی جدید شکل شیشہ میں تمباکو کی بو یعنی Smellزائل کرنےکے لیے سویٹ فلیورزبھی شامل کردیا گیاہے
اگر چہ ہندوستانی قانون کے مطابق 18سال سے کم عمر نوجوانوں کو سگریٹ بیچنا قانوناً جرم ہےمگر اس قانون کا اطلاق آج تک کما حقہ نظر نہیں آیا کم عمر لڑکے اور لڑکیاں ہوٹلوں تفریحی پارکوں کالجوں یونیورسٹیوں اور سڑکوں پر کھلے عام سموکنگ کرتے نظر آتے ہیں اور اکثر نوجوان لڑکے اور لڑکیوں نےاس کو بطور فیشن اختیار کر رکھا ہے کیونکہ وہ اس کے خطرناک نتائج سے لاعلم ہیں یوں تو ہر دور میں تمباکو نوشی کے نقصانات کے بارے حکما اور طبیبوں نے خوب لکھا ہے مگر امام غزالی علیہ الرحمہ نے فرمایا ہے کہ تمباکو نوشی سے ستر(70) سے زیادہ امراض پیدا ہوتے ہیں جن میں دل کی بیماریاں۔سانس سے جڑی تکالیف۔دمہ۔خوراک کی نالی کاکینسر۔نمونیہ۔نومولودبچوں میں سانس کی بیماریاں ۔حاملہ خواتین میں وقت سے پہلے بچے کی پیدائش ۔پھیپھڑؤں کاکینسر۔
جنسی کمزوری ۔اعصابی کمزوری ۔خواتین میں بڑھتا ہوا بانجھ پن ۔اور معدے کے امراض وغیرہ شامل ہیں۔اللہ سے دعا ہے کہ ہم تمام کونشہ آور اشیاء اور ادویات کے استعمال سے محفوظ فرمائے آمین یارب العالمین ۔
Leave a Reply