کیا فرماتے ہیں علماے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ
حفظ مکمل ہونے کے بعد طلبا ایک نشست میں پورا قرآن پاک سناتے ہیں تجوید کی رعایت کے ساتھ تو کیا ایک نشست میں پورا قرآن سنانا درست ہے جبکہ بہار شریعت میں ہے کہ
تین دن سے کم میں قرآن مکمل کرنا خلاف اولی ہے
2/بہار شریعت میں ہے کہ مجمع میں سب لوگ بلند آواز سے قرآن مجید پڑھیں یہ حرام ہے
اور حفظ کی درسگاہ میں یا یاد کرنے کے وقت سب بچے بلند آواز سے ہی پڑھتے ہیں تو کیا یہ حرام ہے ؟
مکمل وضاحت کے ساتھ دلائل کی روشنی میں نیز بہار شریعت کے مسئلہ کی بھی کا مل طور پر وضاحت کردیں
سائل عاشق علی مصباحی
بہرائچ
👆👇
الجواب بعون الملک الوھاب۔مدارس اسلامیہ میں بلند آواز سے بچوں کا قرآن پاک حفظ (یاد)کرنا یا ناظرہ پڑھنا یا نششت میں پورا قرآن سنانا تعلیم قرآن ہے نہ کہ تلاوت قرآن پاک ۔جیسا کہ جا ءالحق میں اسی طرح کے سوال کا جواب ہے ۔فرماتےہیں وہاں تعلیم قرآن ہے تلاوت قرآن نہیں ۔تلاوت کا سننا فرض ہے ۔نہ کہ تعلیم قرآن پاک ‘ اس لئے رب العزت نے اذاقرئ فرمای ,تعلم نہیں اذاقرأت القرآن فاستعذباللہ (سورہ نحل 98)جب قرآن پڑھو تواعوذ باللہ پڑھ لیا کرو۔تلاوت قرآنپر اعوذ پڑھنا چاہیئے ,جب شاگرد استاد کو قرآن سناۓ تو اعوذ نہ پڑھے , یہ تلاوت قرآن نہیں ۔قرآن ہے (شامی)ایسے ہی قرآن کریم تر تیب کے خلاف چھاپنا منع ہے ترتیل وترتیب چاہئیے ,مگر بچوں کی تعلیم کے لیے آخری( 30)پارہ الٹا چھاپتے بھی ہیں اور پڑھاتے بھی ہیں ,تعلیم وقرأۃ کے احکام میں فرق ہوتا ہے ۔قرآن نے بھی تلاوت قرآن وتعلیم میں فرق کیا ۔قال تعالی یتلو علیھم آیۃ یزکیہ ویعلمھم الکتاب والحکمۃ اھ۔(سورہ جمعہ آیت 2 )وہ نبی مسلمانوں پر آیتیں تلاوت کرتے ہیں اور انہیں پاک کرتے ہیں اور قرآن وحکمت سکھاتے ہیں ۔اگر تلاوت اور تعلیم میں فرق نہیں ہوتا تو یہاں ان دونوں کا ذکر علیحدہ کیوں ہوا ۔(جا ءالحق دوم ص 395۔ قادری پبلیشرز )
مذکورہ دلائل سے بالکل ظاہر وباہر ہے کہ تلاوت قرآن وتعلیم قرآن میں فرق ہے۔لہذا تلاوت کے احکام کلی طور تعلیم پر نافذ نہیں ہونگے ۔لہذا جو بہارے شریعت میں مسئلہ مذکور ہے وہ تلاوت قرآن کے تعلق سے ہے ۔*والــــــلــــــہ تعالـــــــــے اعلـــــــــم *بالصــــــــواب*
کتبـــــــــــــہ
احمـــــــــــــد رضـــــــاقادری منظــــــری
مدرس
المرکزالاسلامی دارالفکر درگاہ روڈ بہراٸچ شریف 13/صفر 1444
Leave a Reply