جاننا چاہیے کہ میلادالنبی کیا ہے؟ اس کی حقیقت کیا ہے؟ میلاد کے دن کی حقیقت کیا ہے؟ میلاد کے دن کو عید کہنا کیسا ہے؟ ولادت کی تاریخ کی حقیقت کیا ہے؟ میلاد میں اپنی خوشی و مسرت کا اظہار کرنا کیسا ہے ؟ بلاشبہ عید میلادِ النبی (Birthday of prophet) منانا جائز و مستحسن ہے اور ان تمام امور کی حقیقت قرآن و حدیث , آثار صحابہ اور اِرشادات علماء سے یہ بات بخوبی ثابت ہے, قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے. وذکر ھم بایام اللہ پارہ 13 اس آیت میں رب العزت نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو حکم (hüküm) دیا کہ بنی اسرائیل کو وہ دن یاد دلاؤ , جن میں اللہ تعالیٰ نے ان پر نعمتیں نازل فرمائی_ معلوم ہوا کہ نعمتیں ملنے کے دنوں (days) کو یاد گار کے طور پر منانا حکم خداوندی ہے مفسرین نے فرمایا ایام اللہ (days of Allah) سے مراد وہ دن ہیں , جن میں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر انعامات فرمائے _
کوئی بھی مسلمان (Müsalman) اس حقیقت سے انکار (refuse) نہیں کر سکتا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم عالمین (universe) کے لئے رحمت بھی ہیں , اور نعمت بھی رحمت کی دلیل یہ آیت ہے وما ارسلنک الا رحمتہ للعالمین پارہ 17
آپ کی نعمت ہونے کی دلیل یہ آیت ہے
الم ترا الی الذین بدالو نعمتۃ اللہ کفرا پارہ 13
اس آیت کی تفسیر(commentary) میں سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : اللہ کی نعمت سے مراد حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم ہیں.
جب ثابت ہو گیا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم رحمت بھی اور نعمت بھی ہیں , تو ان دنوں (days) میں اظہار خوشی کرنا اور لوگوں کو ان دنوں کی عظمت و تاریخ سے آگاہ کرنا اور یاد منانا بھی قرآن کریم سے ثابت ہے.
و اما بنعمۃ ربک فحدث
اس آیت میں اللہ تعالیٰ کی نعمت کا ذکر عام کرنے اور خوب چرچا کرنے کا حکم دیا
جب حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم بلاشبہ اللہ کی نعمت ہیں تو آپ کی تشریف آوری (advent) کا اجتماعی یا انفرادی طور پر ذکر کرنا قرآن کریم سے ثابت ہوا _اور اسی عمل کا نام میلادالنبی اور محفل میلاد ہے. حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی ولادت با سعادت پر خوشی منانے سے کافر (kafir) کو بھی فائدہ ہوتا ہے
بخاری شریف میں ہے: جب ابولہب (Abulahab) مرگیا تو اس کے بعض اہل خانہ نے اس کو خواب میں بہت برے حال میں دیکھا, تو پوچھا تجھ پر کیا گزری ؟ ابولہب نے کہا تم سے جدا (separate) ہو کر مجھے کوئی خیر نہیں ملی سوائے اس کے کہ میں سیراب کیا جاتا ہوں کلمہ کی انگلی سے کہ اس دن (day) میں نے اس انگلی سے ثوبیہ کو آزاد کیا تھا.
بخاری شریف جلد دوم صفحہ نمبر 764
فتح الباری جلد 9 صفحہ 119
عمدۃ القاری جلد 2 صفحہ 95
خصائص الکبریٰ جلد اول
میلاد اور قرآن کریم
سب سے پہلے انبیائے کرام (prophets) کی محفل (روز میثاق) حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی تشریف آوری (arrival) کا ذکر خود اللہ تعالیٰ نے فرمایا.
ترجمہ:- اور یاد کرو جب اللہ تعالیٰ نے نبیوں (prophets) سے عہد لیا, جو کچھ دیا میں نے تم کو کتاب اور حکمت سے , اور پھر تشریف لائے تمہارے پاس عظمت والا رسول جو تصدیق کرنے والا ہو , اس کی جو تمہارے ساتھ ہے, تو تم اس پر ضرور ایمان لاؤ اور اس کی ضرور مدد کرو گے
(القرآن پارہ 3 رکوع 12)
معلوم ہوا کہ ذکر مصطفی صلی اللہ علیہ و سلم کی محفل, محفل انبیاء ہے جس میں میلاد کرنے والا، اللہ تعالیٰ اور سننے والے انبیاء کرام تھے.
حضرت عیسی علیہ السلام نے اپنی امت کی محفل عام میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی آمد ( ولادت با سعادت) کا یوں چرچا فرمایا
ترجمہ :- اے لوگوں! میں بشارت دیتا ہوں تم کو اس رسول کی جو میرے بعد تشریف لانے والا ہے ، جن کا نام پاک احمد ہے.
القرآن پارہ 28 رکوع 9
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی آمد (arrival) کا ذکر قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے خاص طور پر فرمایا.
ترجمہ :- بے شک آگئے تمہارے پاس تم میں سے رسول
پارہ 11 رکوع 5
ثابت ہوا کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی آمد کے تذکرے اور محافل میلاد النبی منعقد کروا نے اصل قرآن کریم سے ثابت ہے. اس کو بدعت (Bid’at) کہنے والے عبرت حاصل کریں.
میلادالنبی حدیث شریف کی روشنی میں
خود حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنا میلاد (birthday) منایا :
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم سے پیر (Monday) کے دن روزہ (Fasting) کے متعلق پوچھا گیا , تو آپ نے فرمایا: اسی دن میں پیدا ہوا , اور اسی دن مجھ پر وحی کی ابتداء ہوئی.
(صحیح مسلم مشکواۃ شریف مسند امام احمد و سنن بیہقی)
حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے صحابہ کرام (companions) کی محفل میں اپنا میلاد یوں سنایا
یعنی میں تم کو اپنے ابتدائی معاملات کی خبر دیتا ہوں _میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا (dua) اور حضرت عیسی علیہ السلام کی خوشخبری ہوں. اور میں اپنی ماں کا وہ چشم دید منظر ہوں, جو انہوں نے میری ولادت با سعادت (birth) کے وقت دیکھا تھا , کہ ان کے جسم سے ایک ایسا نور نکلا, جس کی روشنی میں انہیں شام (Syria) کے محلات (palaces) نظر آگئے.
مشکوۃ شریف فصل ثانی 513
ثابت ہوا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے صحابہ کرام (sahaba) کے اجتماع میں خود اپنی محفل میلاد منعقد فرمائی ، اور اپنی ولادت (birth) اپنا حسب و نسب بیان فرما کر اپنی امت کو بھی میلاد النبی منانے کی ترغیب دلائی.
صحابہ کرام بھی حضور کا میلاد پڑھتے تھے
حضرت عطا بن یسار رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ بن عاص رضی اللہ عنہ کے پاس گیا ، اور عرض کیا کہ مجھے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی وہ نعت سناؤ ، جو تورات (Torah) میں ہے, تو انہوں نے پڑھ کر سنائی.
مشکوۃ شریف فصل اول
حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے اپنے قصیدہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا میلاد پڑھا. قصیدہ کے آخری دو شعر ملاحظہ فرمائیں.
ترجمہ :- یارسول اللہ جب آپ کی ولادت ہوئی تو آپ کے نور سے تمام زمین روشن ہو گئ , اور آپ کے نور سے تمام آسمانی فضاء پر نور ہو گئیں__ پس ہم اسی نور میں رشد و ہدایت کے راستوں پر چل رہے ہیں.
محفل میلاد کی اصل حیثیت
محفل میلاد النبی صلی اللہ علیہ و سلم کی اصل حیثیت یہ ہے کہ تلاوت قرآن نعت خوانی کے علاوہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی ولادت با سعادت کا ذکر (zikr) ہوتا ہے. فضائل و مناقب بیان ہوتے ہیں. اسلام کی تعلیمات پر تقاریر ہوتی ہیں. صلوۃ و سلام ہوتا ہے اور تعظیم رسول (respect of prophet) شرعاً مطلوب ہے. جیسا کہ حکم قرآنی ہے.
و تعزروہ و توقیروہ
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی تعظیم و توقیر کرو.
صاحب تفسیر روح البیان اس آیت کی تفسیر (commentary) میں فرماتے ہیں: یعنی میلاد منانا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ کی تعظیم (respect) میں داخل ہے.
از قلم گوہر رقم
تلمیذ محدث کبیر خلیفہ حضور شیخ الاسلام والمسلمین وخلیفہ ارشد ملت
عبدالرشید امجدی اشرفی دیناجپوری
خادم :سنی حنفی دارالافتاء زیر اہتمام تنظیم پیغام سیرت مغربی بنگال
مسکونہ کھوچہ باری رام گنج اسلام پور بنگال
رابطہ نمبر_
7030 786 828
Leave a Reply