سرکار کی آمد آمد ہے میلاد منایا جائے گا
گلیاں بھی سجائی جائیں گی گھر بار سجایا جائے گا
بیواؤں، یتیموں کا حامی اِس صبح میں آنے والا ہے
روتے ہیں یہ غم کے مارے جو، اب ان کو ہنسایا جائے گا
یہ دن ہے ربیع الاول کا، ہے چاند کی یہ بارہ تاریخ
وہ نور، خدا کا آج کے دن اِس جگ میں لایا جائے گا
درگور کیا کرتے تھے جو،کل تک اپنے ہی ہاتھوں سے
اب اُن ننھی سی کلیوں کو سینے سے لگایا جائے گا
عربی نہ کوئی عجمی ہوگا کالا نہ کوئی گورا ہوگا
ہیں مؤمن آپس میں بھائی، یہ فرق مٹایا جائے گا
از فرش زمیں تا اوج فلک بس نور کی کرنیں پھوٹیں گی
جبریلِ امیں کے ہاتھوں سے جھنڈا بھی اُڑایا جائے گا
محبوب خدا کی آمد پر نغمے بھی سنائے جائیں گے
سرکار کی آمد آمد پر نعرہ بھی لگایا جائے گا
وہ امن و اماں کا پیکر ہیں وہ صادق ہیں وہ عادل ہیں
ان سا نہ کوئی انسان ہوا یہ سب کو بتایا جائے گا
یہ چاند ستارے اور سورج صدقہ ہیں انہی کی آمد کا
پیزار نبی سے مَس کرکے ان سب کو جلایا جائے گا
وہ ایک اشارے سے اپنے دوٹکڑے کریں گے چندا کے
پھر ان کی دعا سے صہبا میں سورج کو پھرایا جائے گا
کل بھی تھا مقدرمیں جلنا ابلیس اور اس کے چمچوں کے
سرکار کی آمد پر ان کو ہر روز جلایا جائے گا
جب پیاس لگے گی شدت کی آقا کے غلاموں کو اختر
پھر ساقئ کوثر کے ہاتھوں سے جام پلایا جائے گا
Leave a Reply