بحمد اللہ ہوں میں بھی دیوانہ غوث اعظم کا
طفیل مصطفیٰ کھاتا ہوں صدقہ غوث اعظم کا
جسے سن کر وہ خود انعام دینے خواب میں آئیں
چلو لکھیں کوئی ایسا قصیدہ غوث اعظم کا
کہو! شیر ببر سے سر جھکا لے باادب فوراً
ہے اس کے روبرو جو، وہ ہے کتا غوث اعظم کا
بڑے ہی ناز سے سب اولیاء اللہ ملتے ہیں
جسے، ہے اس قدر پر نور تلوہ غوث اعظم کا
دعائیں کر رہا ہے روز و شب تجھ سے دل بسمل
دکھا دے یاالٰہی مجھ کو روضہ غوث اعظم کا
کبھی اس درکبھی اس دریوں ہی پھرتاہےوہ دردر
نہیں پاتا سکوں اک پل بھی مارا غوث اعظم کا
جنابِ دل، ذرا تم سانس کی رفتار کم کر لو!
تمہارے سامنے ہے خیر خانہ غوث اعظم کا
خیال و فکر کی کھیتی کبھی بنجر نہیں ہوگی
اسے سیراب جو کرتا ہے، چشمہ غوث اعظم کا
سلاطین زمانہ دیکھ کر آداب کرتے ہیں
انہیں معلوم ہے میں بھی ہوں منگتا غوث اعظم کا
“الٰہی خیر گردانی بحق شاہ جیلانی”
مصیبت ٹالتا ہے یہ قصیدہ غوث اعظم کا
تو اپنے نام میں لکھتا ہے اختر قادری ہر دم
ملے گا حشر میں تجھ کو سہارا غوث اعظم کا
از قلم
محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا سنت کبیر نگر یوپی 7565094875
Leave a Reply