ہوئی جب بھی پریشانی، محی الدین جیلانی
کری تم نے نگہبانی، محی الدین جیلانی
گرفتار بلا ہے آپ کے دربار کا منگتا!
اغثنی نور یزدانی ، محی الدین جیلانی
نہ لائے شیر کو خاطر میں اس دربار کا کتا
تری عظمت ہے لاثانی، محی الدین جیلانی
تو اپنے وقت کا مفتی، مجدد ہے، محدث ہے،
تری کونین دیوانی، محی الدین جیلانی
عطا ہو میکدے سے جام مجھ کو بھی کہ پیاسا ہوں
دو اپنے ہاتھ سے پانی، محی الدین جیلانی
ندا دے گا فرشتہ حشر میں ہم قادریوں کو
یہی ہیں غوث صمدانی، محی الدین جیلانی
بڑی حسرت لئے بیٹھا ہے دل میں اختر خستہ
دکھا دو رخ وہ نورانی، محی الدین جیلانی
از قلم…. محمد شعیب اختر قادری دھرم سنگھوا یوپی 7565094875
Leave a Reply