گزشتہ شب دھنوری گاؤں ضلع گونڈہ میں ایک روزہ اجلاس بنام “جشن غوث الورٰی کانفرنس” منعقد ہوئی جس میں سرپرستی فرمانے کے لئے شہزادۂ غوث اعظم اولاد علی پیر طریقت حضرت علامہ الحاج سید خلیق اشرف صاحب قبلہ رئیس دانشکدہ جامعہ اشرفیہ مظہر العلوم دھانے پور سے تشریف لائے ،
اجلاس کی صدارت شاعر اہلسنت حضرت حافظ و قاری شعبان رضا نوری صاحب سینیئر استاذ جامعہ اشرفیہ مظہر العلوم دھانے پور گونڈہ نے فرمائ،
جلسے کی نظامت ادیب شہیر حضرت مولانا جمال اختر صدف گونڈوی نے کی،
وہیں فیض آباد سے آئے ہوئے مہمان شاعر جناب احمد الفتاح نے بہترین انداز میں بارگاہ رسالت میں منظوم خراج عقیدت پیش کیا جن کو سننے کے لئے دور دور گاؤں سے لوگ جلسے میں شریک ہوئے تھے،
انہوں نے نہ صرف نعتیہ شاعری کی بلکہ بزرگوں کے کلام کو بھی بحسن و خوبی پیش کیا، جس وقت انہوں نے کلام بیدم وارثی پڑھنا شروع کیا مجمع پر ایک وجدانی کیفیت طاری ہو گئ، گاؤں کے پردھان افسر علی و کوٹے دار سرور علی کی بار بار فرمائشیں ہوتی رہیں کہ کلام بیدم وارثی کو اور پڑھا جائے،لہذا ایک ایک مصرعے کو کئی کئی بار پڑھا گیا اور مجمع میں سبحان اللہ ماشااللہ کی صدائیں گونجتی رہیں،
شاعر اہلسنت حضرت قاری شعبان رضا نوری صاحب جس وقت مائک پر آئے مجمع میں خوشی کی لہر دوڑ پڑی ، ایک کے بعد ایک کلام وہ پڑھتے رہے لیکن لوگوں کی فرمائش ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی تھی،
انتظامیہ کمیٹی نے قاری شعبان رضا نوری کی گلپوشی کی اور نعروں کی چھاؤں میں کلام سنا،
خطیب اہلسنت حضرت مولانا قاری عتیق الرحمن رحمانی صاحب نے رات کے نصف حصے میں کرسی خطابت کو سنبھالی اور حالات حاضرہ پر ولولہ انگیز خطاب کرتے ہوئے کہا ہماری بربادی کا سبب طریق مصطفی سے انحراف ہے ، مزید یہ بھی کہا کہ کامیابی صرف اور صرف اطاعت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم میں پوشیدہ ہے،
مولانا جمال اختر صدف گونڈوی نے جہیز کے خلاف اپنے مشن پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب تک شادیوں میں سادگی نہیں اختیار کی جائے گی تب تک ہم خلاف سنت شادیوں کا ارتکاب کرکے گنہگار ہوتے رہیں گے،
انہوں نے جہیز کے خلاف بیان دیتے ہوئے کہا کہ جہیز ایک بھیک ہے جو رسمی طور پر مانگی جاتی ہے ہمیں اس سے اجتناب کرنا چاہییے،
پیر طریقت رہبر شریعت حضرت علامہ سید خلیق اشرف صاحب نے کہا کہ جب تک ہم صوفیوں کے طریق پر نہیں چلیں گے تب تک ہمارے لئے کوئ خیر میسر نہیں ہو سکتی، مزید انہوں نے کہا کہ بزرگوں نے ہمیں محبت سکھایا ہے جہاں محبت ہوگی وہاں وسعت قلبی ہوگی ،تنگ نظری کا خاتمہ ہوگا، معاشرہ امن و امان کا گہوارہ بنے گا،
آگے انہوں نے کہا کہ غوث اعظم کی تعلیمات کو عام کرنے کے لئے ہر شخص کو آگے آنا چاہییے،
کیونکہ جو قوم جاہل ہوتی ہے اسے غلام بنا دیا جاتا ہے ،
جاہل قوم کبھی ترقی نہیں کر سکتی،جہالت سب سے بڑی غربت ہے ہمیں اس غربت کے خاتمے کے لیے تعلیم کے میدان میں جنگی پیمانے پر آنا ہوگا،
غوث اعظم نے تعلیم کو فروغ دینے کے لیے بہت زور دیا ،خود ولی اللہ ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین مصلح بھی تھے،
غوث اعظم کی تعلیمات میں سب سے اہم تعلیم یہ ہے کہ صدق مقال،رزق حلال یعنی ہمیشہ سچ بولنا اور حلال کھانا ،
انہوں نے یہ بھی کہا کہ غوثِ اعظم کا فیضان سب پر جاری ہے ہاں ہمیں خود کو اس لائق بنانا ہوگا،
چونکہ سید صاحب خود ملی ۔سماجی، کاموں میں ہمیشہ پیش پیش رہتے ہیں ، ضرورت مندوں کی مدد ہو یا بیماروں کا علاج آپ ہمیشہ سب سے آگے رہتے ہیں اور علما کا خاص خیال رکھتے ہیں،
وہیں قاری رضوان احمد صاحب نے بھی ابتداء میں نظامت کے فرائض انجام دیا،
قاری صفدر علی حبیبی صاحب نے سیرت غوث اعظم پر بہترین خطاب کیا،
وہیں قاری شعیب صاحب نے احمد الفتاح کے بعد کلام پیش کیا اور بہترین کامیابی حاصل کی،
اس موقع پر مولانا انوار الرضا صاحب خطیب و امام دھنوری،قاری طیب علی صاحب پٹھانن پوروہ،مولوی منتظم صاحب ،وغیرہ زینت اجلاس تھے،
یہ پروگرام گرام پردھان محمد افسر علی و سرور علی کوٹے دار کی طرف سے منعقد کیا گیا تھا-
گزشتہ شب دھنوری گاؤں ضلع گونڈہ میں ایک روزہ اجلاس بنام “جشن غوث الورٰی کانفرنس” منعقد ہوئی جس میں سرپرستی فرمانے کے لئے شہزادۂ غوث اعظم اولاد علی پیر طریقت حضرت علامہ الحاج سید خلیق اشرف صاحب قبلہ رئیس دانشکدہ جامعہ اشرفیہ مظہر العلوم دھانے پور سے تشریف لائے ،
اجلاس کی صدارت شاعر اہلسنت حضرت حافظ و قاری شعبان رضا نوری صاحب سینیئر استاذ جامعہ اشرفیہ مظہر العلوم دھانے پور گونڈہ نے فرمائ،
جلسے کی نظامت ادیب شہیر حضرت مولانا جمال اختر صدف گونڈوی نے کی،
وہیں فیض آباد سے آئے ہوئے مہمان شاعر جناب احمد الفتاح نے بہترین انداز میں بارگاہ رسالت میں منظوم خراج عقیدت پیش کیا جن کو سننے کے لئے دور دور گاؤں سے لوگ جلسے میں شریک ہوئے تھے،
انہوں نے نہ صرف نعتیہ شاعری کی بلکہ بزرگوں کے کلام کو بھی بحسن و خوبی پیش کیا، جس وقت انہوں نے کلام بیدم وارثی پڑھنا شروع کیا مجمع پر ایک وجدانی کیفیت طاری ہو گئ، گاؤں کے پردھان افسر علی و کوٹے دار سرور علی کی بار بار فرمائشیں ہوتی رہیں کہ کلام بیدم وارثی کو اور پڑھا جائے،لہذا ایک ایک مصرعے کو کئی کئی بار پڑھا گیا اور مجمع میں سبحان اللہ ماشااللہ کی صدائیں گونجتی رہیں،
شاعر اہلسنت حضرت قاری شعبان رضا نوری صاحب جس وقت مائک پر آئے مجمع میں خوشی کی لہر دوڑ پڑی ، ایک کے بعد ایک کلام وہ پڑھتے رہے لیکن لوگوں کی فرمائش ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی تھی،
انتظامیہ کمیٹی نے قاری شعبان رضا نوری کی گلپوشی کی اور نعروں کی چھاؤں میں کلام سنا،
خطیب اہلسنت حضرت مولانا قاری عتیق الرحمن رحمانی صاحب نے رات کے نصف حصے میں کرسی خطابت کو سنبھالی اور حالات حاضرہ پر ولولہ انگیز خطاب کرتے ہوئے کہا ہماری بربادی کا سبب طریق مصطفی سے انحراف ہے ، مزید یہ بھی کہا کہ کامیابی صرف اور صرف اطاعت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم میں پوشیدہ ہے،
مولانا جمال اختر صدف گونڈوی نے جہیز کے خلاف اپنے مشن پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب تک شادیوں میں سادگی نہیں اختیار کی جائے گی تب تک ہم خلاف سنت شادیوں کا ارتکاب کرکے گنہگار ہوتے رہیں گے،
انہوں نے جہیز کے خلاف بیان دیتے ہوئے کہا کہ جہیز ایک بھیک ہے جو رسمی طور پر مانگی جاتی ہے ہمیں اس سے اجتناب کرنا چاہییے،
پیر طریقت رہبر شریعت حضرت علامہ سید خلیق اشرف صاحب نے کہا کہ جب تک ہم صوفیوں کے طریق پر نہیں چلیں گے تب تک ہمارے لئے کوئ خیر میسر نہیں ہو سکتی، مزید انہوں نے کہا کہ بزرگوں نے ہمیں محبت سکھایا ہے جہاں محبت ہوگی وہاں وسعت قلبی ہوگی ،تنگ نظری کا خاتمہ ہوگا، معاشرہ امن و امان کا گہوارہ بنے گا،
آگے انہوں نے کہا کہ غوث اعظم کی تعلیمات کو عام کرنے کے لئے ہر شخص کو آگے آنا چاہییے،
کیونکہ جو قوم جاہل ہوتی ہے اسے غلام بنا دیا جاتا ہے ،
جاہل قوم کبھی ترقی نہیں کر سکتی،جہالت سب سے بڑی غربت ہے ہمیں اس غربت کے خاتمے کے لیے تعلیم کے میدان میں جنگی پیمانے پر آنا ہوگا،
غوث اعظم نے تعلیم کو فروغ دینے کے لیے بہت زور دیا ،خود ولی اللہ ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین مصلح بھی تھے،
غوث اعظم کی تعلیمات میں سب سے اہم تعلیم یہ ہے کہ صدق مقال،رزق حلال یعنی ہمیشہ سچ بولنا اور حلال کھانا ،
انہوں نے یہ بھی کہا کہ غوثِ اعظم کا فیضان سب پر جاری ہے ہاں ہمیں خود کو اس لائق بنانا ہوگا،
چونکہ سید صاحب خود ملی ۔سماجی، کاموں میں ہمیشہ پیش پیش رہتے ہیں ، ضرورت مندوں کی مدد ہو یا بیماروں کا علاج آپ ہمیشہ سب سے آگے رہتے ہیں اور علما کا خاص خیال رکھتے ہیں،
وہیں قاری رضوان احمد صاحب نے بھی ابتداء میں نظامت کے فرائض انجام دیا،
قاری صفدر علی حبیبی صاحب نے سیرت غوث اعظم پر بہترین خطاب کیا،
وہیں قاری شعیب صاحب نے احمد الفتاح کے بعد کلام پیش کیا اور بہترین کامیابی حاصل کی،
اس موقع پر مولانا انوار الرضا صاحب خطیب و امام دھنوری،قاری طیب علی صاحب پٹھانن پوروہ،مولوی منتظم صاحب ،وغیرہ زینت اجلاس تھے،
یہ پروگرام گرام پردھان محمد افسر علی و سرور علی کوٹے دار کی طرف سے منعقد کیا گیا تھا-
Leave a Reply